Tag: ارمغان

  • ارمغان کے ریمانڈ کے حوالے سے عدالت نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

    ارمغان کے ریمانڈ کے حوالے سے عدالت نے اہم فیصلہ جاری کر دیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے ریمانڈ میں 6 دن کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تفتیشی افسر نے آج منگل کو ملزم ارمغان کو مزید ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کا میڈیکل کرایا گیا ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا جی کروایا ہے۔

    ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے دن ارمغان پر تشدد کیا گیا تھا، اب تک ملزم کو پولیس کسٹڈی میں 15 دن ہو چکے ہیں، اور اب ان کے پاس کسٹڈی رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے آلہ قتل سے دیگر کو بھی زخمی کیا، وہ ریکور کرانا ہے، اور ملزم کراچی سے باہر گیا اس کے شواہد لینے ہیں، جب کہ ملزم سے جدید اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    عدالت نے پوچھا کہ ملزم پر کتنی ایف آئی آر ہیں؟ سرکاری وکیل نے بتایا ہمارے پاس ملزم کے خلاف چار ایف آئی آرز ہیں۔ کیس کی سماعت کے بعد اے ٹی سی نے ارمغان کے ریمانڈ میں چھ دن کی توسیع کر دی۔

    مصطفی عامر قتل کیس : ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فرانزک نہ ہوسکا

    واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کا مکمل فارنزک تاحال نہیں ہو سکا ہے، ذرائع فارنزک ڈپارٹمنٹ سندھ پولیس کے مطابق سی آئی اے نے بھی ارمغان کے گھر سے ملنے والے جدید اسلحے کے فارنزک میں دلچسپی نہیں دکھائی۔

    سی آئی اے نے ارمغان سے مقابلے میں استعمال اسلحے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خولوں کی محدود جانچ کروائی ہے، سی آئی اے کی ٹیم کو مقابلے کی جائے وقوعہ سے 24 خول ملے تھے، ارمغان نے پولیس مقابلے میں ایک سے زائد ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، ذرائع فارنزک ڈپارٹمنٹ سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ صرف یہی تعین کر پایا ہے کہ جو اسلحہ مقابلے میں چلا وہ قابل استعمال ہے، فارنزک ڈپارٹمنٹ یہ بھی تعین کر پایا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خول ارمغان سے ملنے والے اسلحے کے ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر  قتل کیس : ارمغان کے گھر سے برآمد کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز ایف آئی اے کے حوالے

    مصطفیٰ عامر  قتل کیس : ارمغان کے گھر سے برآمد کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز ایف آئی اے کے حوالے

    کراچی : مصطفیٰ عامر  قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے برآمد کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز ایف آئی اے کے حوالے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ اور دیگرسائبرکرائم میں ملوث ہونے کے معاملے پر سی آئی اے نے ملزم کے گھر سے برآمد کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونزایف آئی اے کے حوالے کردیے۔

    ایف آئی اے نے کہا کہ سی آئی اے کی جانب سے ملنے والے شواہد اور کیس پراپرٹی کا فرانزک کروا رہے ہیں، فرانزک ہونے کے بعد تحقیقات میں مزید پیش رفت ممکن ہوسکے گی۔

    یاد رہے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کردی۔

    اینٹی منی لانڈرنگ سرکل اورسائبر کرائم سرکل مشترکہ تفتیش کررہے ہیں، حکام نے بتایا کہ ملزم کے تمام اکاؤنٹس اور پراپرٹیز کو 90 روز کیلئے منجمد کر رہے ہیں۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ملزم نے اکاؤنٹس سےجن افراد کیساتھ ڈیلنگ کی انہیں بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

  • مصطفیٰ عامرقتل کیس : ارمغان کے  منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع

    مصطفیٰ عامرقتل کیس : ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع

    کراچی : مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات شروع کردی۔

    اینٹی منی لانڈرنگ سرکل اورسائبر کرائم سرکل مشترکہ تفتیش کررہے ہیں، حکام نے بتایا کہ ارمغان کے تمام اکاؤنٹس اور پراپرٹیز کو 90 روز کیلئے منجمد کر رہے ہیں۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ارمغان نے اکاؤنٹس سےجن افراد کیساتھ ڈیلنگ کی انہیں بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر کیس میں ارمغان اور دیگر کیخلاف گھیرا تنگ

    منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد دینے کیلئے سی آئی اے کو خط لکھ دیا ہے، ملزم کے سائبرکرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد کا فرانزک کروائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مصطفی عامر قتل کیس میں ایف آئی اے سائبر کرائم کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں ماہر ایف آئی اے افسران پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی، ڈپٹی ڈائریکٹر فرانزک اسلم منظور کمیٹی کی سربراہی کریں گے جبکہ
    اسسٹنٹ ڈائریکٹر فرانزک عامرزیب ٹیم میں بطور ممبر شامل ہوں گے جب کہ سب انسپکٹر شعیب شہاب بھی بطور ممبر تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔

  • مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق بڑا انکشاف

    مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق بڑا انکشاف

    تفتیشی ذرائع نے مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر سے ملنے والی رائفل سے متعلق سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تاہم اب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مصطفی قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والی ایک رائفل اسرائیلی ساختہ نکلی ہے، ارمغان کے گھر سے 3 ہتھیار ملے تھے جسے ایف ایس ایل کیلئے بھیجا گیا تھا، تفتیشی ٹیم کو ملنے والا ہتھیار اوزی اسرائیلی ساختہ ہیں، کروڑوں مالیت کے ہتھیاروں کے لائسنس تاحال پیش نہ کیے جاسکے ہیں۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    واضح رہے کہ پولیس نے مصطفیٰ قتل کیس میں تحقیقات کے دوران ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اس دوران پولیس کو قتل کے ملزم ارمغان کے بنگلے سے کروڑوں روپے مالیت کے بھاری ہتھیار ملے تھے۔

    حکام نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ملزم اور اس کے والد کسی بھی ہتھیار کا لائسنس پیش نہیں کر سکے ہیں جس پر برآمد ہتھیاروں کی محکمہ داخلہ سے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا گیا، تفتیشی حکام نے کہا تھا کہ ملزم سے ممنوعہ بور کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیش رفت

    کراچی: مصطفیٰ عامر کی حب دریجی سے جھلسی ہوئی لاش ملنے کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا کے بعد دوست ارمغان کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اب حب پولیس نے ملزمان کے دریجی پہنچنے کے روٹ کا تعین کرلیا ہے۔

    تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان بند مراد کے راستے لینڈانی ندی کے قریب پہنچے تھے، ملزمان نے ڈیڑھ کلو میٹر تک گاڑی  خشک ندی کے اندر چلائی، ناہموار جگہ پر گاڑی چلانے سے گاڑی کو جزوی نقصان بھی پہنچا تھا۔

    تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ گاڑی خرابی کے باعث جس مقام پر پھنسی ملزمان نے وہیں گاڑی کو آگ لگادی، جہاں ارمغان نے مصطفیٰ عامر سمیت گاڑی کو آگ لگائی وہ جگہ دریجی تھانے سے لگ بھگ 18کلو میٹر فاصلے پر ہے۔

    تفتیشی حکام کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوعہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلو میٹر فاصلے پر ہے، گاڑی جلائے جانے کے 3 روز بعد 11 جنوری کو پولیس کو اطلاع ملی، جلی گاڑی کو مقامی چرواہے نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس

    یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

    25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

    ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ

    بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

    کیس کی تحقیقات کے دوران تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    کیس میں لڑکی کا کردار

    تفتیشی حکام نے بتایا تھا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

    ارمغان کا اعتراف قتل

    20 جنوری کو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، ملزم ارمغان غازی نے انکشاف کیا کہ اس نے 6 جنوری کو شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا، مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر 2 گھنٹے تک راڈ سے تشدد کیا۔

    ارمغان نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔ ملزم نے مزید بتایا کہ 8 فروری کو پولیس کو بنگلے میں دیر سے داخل ہوتا دیکھا، بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی

    عدالتی احکامات کے بعد گزشتہ روز مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی اور میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں کی گئی، ڈی این اے پروفائلنگ اور کراس میچنگ کے ذریعے لاش کی شناخت کرنے کے لیے کیمیائی تجزیے کے لیے مجموعی طور پر11 نمونے جمع کیے گئے۔

    لیکن پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید  نے بتایا کہ لاش جلنےکی وجہ سے سیمپلز سے موت کا تعین نہیں ہوسکے گا جبکہ نمونے اکٹھے کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 3 سے 7 روز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی، ڈی این اے سے صرف شناخت ہی ہوسکے گی کہ یہ مصطفیٰ کی ہی باڈی ہے۔

  • ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا: پولیس

    ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا: پولیس

    کراچی: پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ارمغان نے تفتیش کے دوران مصطفیٰ عامر کے قتل کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کے قتل کا عتراف کر لیا ہے، جب کہ گھر سے ملے ڈی این اے والی لڑکی کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے۔

    ارمغان نے تفتیش میں انکشاف کیا کہ وہ خیابان محافظ سے دریجی تک مصطفیٰ کی گاڑی ڈرائیو کر کے پہنچا تھا، پھر مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو وہ زندہ اور نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا۔

    ارمغان نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا تھا، رائفل سے تین فائر کیے جو مصطفیٰ کو نہیں لگے، مصطفیٰ پر فائرنگ وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔ ملزم نے مزید بتایا کہ 8 فروری کو پولیس کو بنگلے میں دیر سے داخل ہوتا دیکھا، بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ طویل ہو سکتا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور استعمال بھی کرتا تھا، اس نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹر کا کاروبار شروع کیا۔

    پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارمغان کے گھر سے جس لڑکی کا ڈی این اے ملا اس کی نشان دہی ہو گئی ہے، پولیس نے لڑکی کی تلاش شروع کر دی ہے، لڑکی نیو ایئر نائٹ کو ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی، جب کہ مصطفیٰ کو تشدد، راڈ مار کر، فائرنگ کر کے یا جلا کر قتل کیا گیا۔

    گرفتار ارمغان کا برتاؤ جیل میں کیسا رہا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    حکام کے مطابق قتل کا پوسٹ مارٹم، ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا، اے وی سی سی ٹیم نے گزشتہ روز بھی ارمغان کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا، اور مزید واقعاتی شواہد تلاش کرنے کی کوشش کی گئی، آئی او کا کہنا ہے کہ ارمغان کی رہائش گاہ سے ڈنڈا یا آلہ قتل میں شامل کوئی اور چیز نہیں مل سکی۔

    تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ریمانڈ ملنے کے بعد ملزم ارمغان سے مسلسل تفتیش جاری ہے، تفتیشی رپورٹ تاحال مرتب نہیں ہوئی۔

  • گرفتار ارمغان کا برتاؤ جیل میں کیسا رہا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    گرفتار ارمغان کا برتاؤ جیل میں کیسا رہا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے جیل میں برتاؤ کے حوالے سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے۔

    سینٹرل جیل حکام کے مطابق ملزم ارمغان کو 10 فروری کو سینٹرل جیل منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ 8 روز رہا، اس دوران جیل میں ارمغان کی حرکات و سکنات معمول کے مطابق رہیں۔

    حکام کے مطابق ملزم ارمغان کو جیل مینوئل کے مطابق کھانا فراہم کیا گیا، اور جیل میں ارمغان کا کوئی مس کنڈکٹ سامنے نہیں آیا، حکام نے بتایا کہ 18 فروری کو ہائیکورٹ کے حکم پر جسمانی ریمانڈ کے لیے ملزم کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ثبوت موجود ہونے کے باوجود پولیس کئی روز گزرنے کے باوجود مصطفیٰ عامر قتل کیس حل نہیں کر سکی ہے، ارمغان کے گھر لگے کیمروں کی فوٹیج سے کیس حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس کمرے میں مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا وہاں بھی سی سی ٹی وی کیمرا موجود ہے۔

    مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران تہلکہ خیز انکشافات

    پولیس پر فائرنگ کے دوران ارمغان نے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو ڈیلیٹ کی، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کی فوٹیج ریکور کر کے کیس حل کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

    ارمغان کے گھر پر لگے 30 سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر پولیس کی تحویل میں ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کبھی بھی ریکور کی جا سکتی ہے۔ ایس ایس پی انیل حیدر کے مطابق ارمغان کے گھر سے کیمروں کا ریکارڈ ریکور کرنے کے لیے آرڈر دیا ہوا ہے۔

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ارمغان کی پولیس پارٹی پر فائرنگ کی ویڈیو سامنے آگئی

    مصطفیٰ عامر قتل کیس، ارمغان کی پولیس پارٹی پر فائرنگ کی ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث ملزم ارمغان کی پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سی آئی اے پولی پارٹی گھر میں داخل ہوئی تو ملزم ارمغان نے فائرنگ شروع کردی، ملزم نے جدید اسلحے سے پولیس پر فائرنگ کی۔

    ویڈیو میں فائرنگ کی آوازیں اور وردی میں ملبوس اہلکار نظر آرہے ہیں جبکہ سی آئی اے پولیس ارمغان کو لینے بنگلے میں داخل ہوئی تو ارمغان نے سیڑھیوں پر ہی فائرنگ شروع کردی۔

    فائرنگ کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو گھر سے باہر نکلتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    پولیس اہلکار ساتھی اہلکاروں کو جوابی فائرنگ نہ کرنے کی ہدایت بھی کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے اب اس ویڈیو کو بھی تحقیقات کا حصہ بنا لیا ہے۔

    واضح رہے کہ آج صبح کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس کی سماعت ہوئی، ملزم کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر اے ٹی سی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ملزم پر 4 ایف آئی آر ہیں؟ سرکاری وکیل نے کہا جی 4 مقدمات ہیں، عدالت نے ملزم سے پوچھا کیا نام ہے آپ کا؟ ملزم نے بتایا کہ اس کا نام ارمغان ہے والد کا نام کامران ہے۔

    عدالت نے ملزم سے پھر استفسار کیا کہ کیا وہ 10 تاریخ سے جیل میں ہے، ملزم نے جواب دیا جی میں دس تاریخ سے جیل میں ہوں، عدالت نے پوچھا آپ کو مارا تو نہیں، ملزم نے بتایا مجھے بہت مارا ہے۔

    ملزم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کی حالت ٹھیک نہیں ہے، اس کا میڈیکل کرایا جائے، عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل تو پہلے دن ہی ہو جانا چاہیے تھا پھر کیوں نہیں کرایا۔

    آئی او نے عدالت سے استدعا کی ہمیں 30 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش مکمل کر سکیں، تاہم عدالت نے ملزم کا صرف چار روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا، اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر مقدمے کی پیش رفت اور میڈیکل رپورٹ پیش کی جائے۔

    واضح رہے کہ ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں گر کر بے ہوش ہو گیا تھا، جس پر کمرہ عدالت میں اسے بینچ پر لٹایا گیا۔