Tag: ارینج میرج

  • لو میرج یا ارینج، شاہد کپور نے کس کی حمایت کی؟

    لو میرج یا ارینج، شاہد کپور نے کس کی حمایت کی؟

    بالی ووڈ اداکار شاہد کپور نے لو اور ارینج میرج میں سے ارینج میرج کی حمایت کردی۔

    بالی ووڈ اداکار شاہد کپور نے حالیہ تقریب میں شادی سے متعلق اپنا تجربہ بیان کیا اور ارینج میرج کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔

    تقریب میں شاہد نے بتایا کہ ویوا ’میرا‘ کے ساتھ ان کی حقیقی زندگی کی شادی کا ٹریلر تھا۔

    انہوں نے کہا کہ فلم ’ویوا‘ میرا پریکٹس سیشن تھا، میرے ساتھ حقیقی زندگی میں بھی ایسا ہی ہوا، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا ہوگا، جب میں فلم کی شوٹنگ کررہا تھا تو دوستوں سے کہتا تھا کہ کوئی کیسے ارینج میرج کرسکتا ہے؟ یہ بہت عجیب ہے۔

    شاہد کپور کے مطابق تو مجھے مناظر بھی بہت مضحکہ خیزلگتے تھے، وہ چائے لے کر آرہی ہے اور پھر بولتی ہے جل، میں ایسا ہی تھا سورج جی، جل کیا ہے یار؟

    اداکار کے مطابق ڈائریکٹر نے کہا کہ تم بس کرو، تم نہیں جانتے کہ بھارت کے اندرونی حصوں میں لوگ کیسے شادیاں کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا احساس تقریباً 10 سال کے بعد ہوا اور یہ بالکل ٹھیک تھا۔

    شاہد کپور نے کہا کہ میں ارینج میرج کی بھرپور حمایت کرتا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ میرے اور میرا کے لیے بہت اچھی رہی، میں نے چھوٹی عمر میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ارینج میرج کروں گا۔

    کام کے محاذ پر شاہد کپور آخری بار رومانوی کامیڈی فلم ’تیری باتوں میں ایسا الجھا جیا‘ میں کریتی سینن کے ساتھ نظر آئے اور ان کی اگلی فلم ’دیوا‘ 31 جنوری کو بڑے پردے کی زینت بنے گی جس میں پوجا ہیگڑے، پاویل گلاٹی اور کبرا سیت بھی شامل ہیں۔

  • شادی محبت کی ہو یا ارینج ۔۔ پاکستانی نوجوانوں کا کیا رجحان ہے؟

    شادی محبت کی ہو یا ارینج ۔۔ پاکستانی نوجوانوں کا کیا رجحان ہے؟

    ہمارے معاشرے میں عام طور پر والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ اولاد کی شادی اپنی پسند سے کریں اور خاندان کی مضبوطی کیلئے بچوں کی شادیاں خاندان میں کرنے پر ہی زور دیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب اب یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ نوجوان نسل پسند کی شادی کو ترجیح دے رہی ہے لیکن یہ شرح ارینج میرج کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

    اس مسئلے پر اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف میچ میکر مسز خان نے اپنے تجربے کی بنیاد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق نہیں کہ کتنے فیصد لڑکے لڑکیاں پسند کی شادی یا ارینج میرج کرتے ہیں میرے حساب سے یہ معاملہ ففٹی ففٹی ہے کیونکہ تعلیمی اداروں یا ملازمت کے دوران لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے سے متاثر ہوجاتے ہیں اور اپنے والدین کو اس بات سے آگاہ کرکے ان کے ذریعے رشتہ بھیجا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج کل سوشل طرز کی شادیاں زیادہ ہورہی ہیں اور والدین گھر گھر جاکر رشتہ ڈھونڈنے کے تکلف سے بھی آزاد ہونا چاہتے ہیں اس لیے وہ اولاد کی پسند کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں مسز خان نے کہا کہ آن لائن رشتے کروانے والی ایپس میں زیادہ تر باتیں اور معلومات فیک ہوتی ہیں لہٰذا والدین کو چاہیے کہ بچوں کا رشتہ کرنے سے قبل ان معلومات کے اصل حقائق کو بھی جاننے کی پوری کوشش کریں۔

    عوامی رائے 

    اس سلسلے میں جب اے آر وائی نیوز نے عوامی آراء جاننے کی کوشش کی تو ملاجلا رجحان دیکھنے میں آیا، ایک خاتون کا کہنا تھا کہ شادی محبت کی ہو یا ارینج، شادی کے بعد میاں بیوی میں انڈر اسٹینڈنگ بہت ضروری ہے۔

    ایک شہری نے کہا کہ شادی سے پہلے لڑکا لڑکی میں تھوڑی بہت واقفیت ہونی چاہیے تاکہ ایک دوسرے کو سمجھ سکیں جبکہ ایک اور نے کہا کہ پسند کی شادی زیادہ بہتر ہے لیکن اگر ارینج ہو تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔

    گیلپ سروے رپورٹ 

    واضح رہے کہ عوامی آراء جاننے والے ادارے گیلپ پاکستان کے سروے میں سامنے آیا ہے کہ81 فیصد پاکستانی نوجوان لڑکوں  نے ارینج میرج کی جب کہ 18 فیصد نے پسند کی شادی کرنے کا کہا۔

    گیلپ پاکستان کے مطابق ارینج میرج کرنے والوں میں لڑکیوں کی شرح زیادہ ہے، 85 فیصد لڑکیوں نے ماں باپ کی خواہش پر شادی کی جب کہ 14 فیصد نے اپنی پسند سے شادی کرنے کو ترجیح دی۔

  • لڑکے نے شادی کرنے کے لیے کتنے بڑے بڑے جھوٹ بولے؟

    لڑکے نے شادی کرنے کے لیے کتنے بڑے بڑے جھوٹ بولے؟

    شادی کا ارادہ کرنے والی لڑکی مایوسی کا شکار ہوگئی، لڑکے کی جانب سے جھوٹی معلومات نے اسے بددل کردیا۔

    بھارتی ریاست تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والی ثنا نامی لڑکی کے لیے شادی کی کوشش کرنا ایک ڈراؤنا خواب بن گیا۔ جس شخص کو انھوں نے رشتے کے لیے منتخب کیا اس نے اپنی عمر سے لے کر تعلیم تک ہر معاملے میں ان سے صریحاً جھوٹ بولا جبکہ اس کا مجرمانہ ریکارڈ بھی موجود تھا۔

    ثنا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ معمول کے مطابق میرے لیے ایک رشتہ آیا۔ لڑکے نے بتایا کہ اس کی پیدائش 1996 کی ہے جبکہ وہ کالج میں ٹاپر، گولڈ میڈلسٹ، انٹرپرینر اور وغیرہ وغیرہ ہے۔

    لڑکی نے بتایا کہ کچھ کالز کے بعد ہی اسے پتا چل گیا کہ مذکورہ لڑکا 1990 میں پیدا ہوا، اسے کالج سے نکال دیا گیا تھا اور اسے گریجویشن کرنے میں کئی سال لگے جبکہ اسے کار کی چابی ایک طالبعلم کے پیٹ میں گھونپنے کی وجہ سے کالج سے معطل کردیا گیا تھا۔

    ثنا کا کہنا تھا کہ ’ارینج میرج‘ ایک خوفناک چیز ہے جبکہ انھوں نے دوسرے لوگوں کو بھی اس طرح کے جال میں پھنسنے سے خبردار کیا۔

    لڑکی نے بتایا کہ اس نے سچ جاننے کے لیے اپنے ذرائع استعمال کیے جبکہ ثنا نے مشورہ دیا کہ کسی کے بھی پرپوزل پر راضی ہونے سے پہلے اس کی اچھی طرح چھان بین کی جائے۔

    ایک شخص نے ان کی پوسٹ پر لکھا کہ اپنی تلاش کے دوران ہوشیار رہیں اور حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لیے پورا وقت لیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ لوگ ایسے معاملات پر اچھا خاصا جھوٹ بولتے ہیں۔