Tag: ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ

  • محمد زبیر نے کہا قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کا کہا، رؤف حسن

    محمد زبیر نے کہا قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کا کہا، رؤف حسن

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے محمد زبیر کے انٹرویو کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ محمد زبیر نے انٹرویو میں کہا قمر باجوہ نے پی ٹی آئی حکومت گرانے کا کہا، پی ٹی آئی حکومت گرا کر مجرموں کے ٹولے کو ملک پر مسلط کیا گیا، سپریم کورٹ محمد زبیر کے انٹرویو کا ازخود نوٹس لے۔

    احسن اقبال کے بیان پر رؤف حسن کا کہنا تھا کہ نارووال کے جعلی ارسطونے ایک بیان دیا، جعلی ارسطو نے کہا لوگ کہتےہیں بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھاجائے، کیا احسن اقبال کو اس طرح کے بیانات دینے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں : محمد زبیر کے مبینہ لندن پلان سے متعلق اہم انکشافات

    انھوں نے کہا کہ دوست ممالک جعلی حکمرانوں کو کہہ رہے ملک میں سیاسی استحکام لائیں اور یہ لوگ کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کو 5سال تک قید میں رکھاجائے،اس قسم کے بیانات کی وجہ سے ملک کی صورتحال مزید کشیدہ ہوتی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ چینی وفد نےان کو کہا استحکام نہ لاسکےتو سی پیک کا پروجیکٹ متاثرہوسکتا ہے۔

    پی ٹی آئی کے ترجمان نے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ کل ہمارے احتجاج کے دوران پورے پنجاب میں 144 نافذ تھی، پنجاب حکومت نے کل اپنی نااہلی کا اعتراف کیا، جمہوری ملک میں ایک سیاسی جماعت کو احتجاج سے روکا جاتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ گنہگار باہر گھوم رہے ہیں اور بے گناہ جیلوں میں ہیں، صنم ،عالیہ اور یاسمین راشد کو درجنوں دفعہ گرفتار کیا گیا، اعجازچوہدری،محمودالرشیداور ہمارے دیگر رہنما جیلوں میں ہیں، عدالت میں کیوں مقدمات کے چالان پیش نہیں کیے جاتے، اس طرح کی فسطائیت آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

  • 6 ججز کا خط :  300  وکلا کا سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ

    6 ججز کا خط : 300 وکلا کا سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر 300 وکلا نے سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کردیا اور کہا عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کامعاملہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ کے چھ ججوں کے خط کے معاملے پر تین سو سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ کے نام خط لکھا۔

    حکومت کی جانب سے بنائے گئے انکوائری کمیشن کے سربراہ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی ، سینئر وکلا سلمان اکرم راجہ،عبدالمعیزجعفری،ایمان مزاری، زینب جنجوعہ اور دیگر نامور وکلا خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

    وکلا نے خط میں لکھا چھ ججوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے جرأت مندانہ اقدام کوسراہتے ہیں اور ہائیکورٹ ججوں کے خط کے معاملے پر مناسب کارروائی کامطالبہ کرتےہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ یہ عوامی مفاد اوربنیادی حقوق کے نفاذ کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ آئین کےآرٹیکل ایک سوچوراسی تین کے تحت معاملے کانوٹس لے۔

    وکلا نے لکھا سپریم کورٹ تمام دستیاب ججوں پرمشتمل بینچ تشکیل دےکرسماعت کرے اور مفادعامہ کی کارروائی کوبراہ راست نشر کیا جائے۔

    خط کے مطابق جب ججز کو منظم طریقے سے تھریٹ کیا جاتا ہے تو پورے نظام عدل پر اثر پڑتا ہے، جج انصاف فراہمی میں آزاد نہیں تو پھر وکلا سمیت پورا قانونی نظام اہمیت نہیں رکھتا، یہ پہلاموقع نہیں اس سےقبل شوکت صدیقی نےبھی ایسےالزامات لگائے تھے۔

    وکلا برادری کا کہنا تھا کہ شفاف انکوائری میں ناکامی سےعدلیہ کی آزادی پرعوام کےاعتماد کو نقصان پہنچ سکتاہے،پاکستان بار اور تمام بارایسوسی ایشنزاجتماعی لائحہ عمل طےکرکےوکلا کنونشن بلائیں۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ معاملہ شفاف طریقےسےنمٹاکرعدلیہ کی آزادی پرعوام کا اعتمادبحال کرنےکی ضرورت ہے، شفافیت یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کو سیاست زدہ نہ کیا جائے، سپریم کورٹ گائیڈ لائنز مرتب کرے اور ہائیکورٹس سے مل کر شفاف ادارہ جاتی میکانزم قائم کرے۔

    وکلا نے کہا کہ مؤثراور شفاف طریقے سے معاملے کو نمٹایا جائے تاکہ مستقبل میں عدلیہ کی آزادی پرحرف نہ آئے۔