Tag: ازخود نوٹس کیس

  • 6 ججوں کے خط کا معاملہ ، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج ہوگی

    6 ججوں کے خط کا معاملہ ، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7رکنی لارجر آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خط پر ازخود نوٹس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں کےخط پرسپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت آج ہوگی۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سات رکنی لارجر سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجرصبح گیارہ بجے سے سماعت کرے گا۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نےسپریم جوڈیشل کونسل کےنام خط میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت کا معاملہ اٹھایا تھا۔

    ججز کے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے۔

    خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا تھا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے 300 وکلا نے بھی عدالت عظمیٰ کو خط لکھ کر اس حوالے سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    وفاقی کابینہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن کی تشکیل دینے کی دوسری منظوری دے چکی ہے جس کا سربراہ جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی کو مقرر کیا گیا ہے۔

  • پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس ، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس ، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا، 9 میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    14 صفحات پر مشتمل سماعت کا تحریری فیصلہ 9 رکنی لارجر بینچ نے جاری کیا، جس میں 9رکنی لارجر بینچ میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے نئے بینچ کے تشکیل کی رائے دے دی اور بینچ کی تشکیل نو کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا۔

    تحریری فیصلے میں جسٹس منصور علی،جسٹس یحیی آفریدی ، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ شامل ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آرڈر ہم نے پہلے کیا تھا لیکن عمل نہیں ہوسکا ہم شر مندہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس موقع پر شہید بچوں کی مائیں اور دیگر لواحقین عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کیلئے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو فوری طور پر کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن چھ ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ آرڈر ہم نے پہلے کیا تھا لیکن عمل نہیں ہوسکا ہم شر مندہ ہیں، پشاورمیں حالات کچھ ایسے ہوگئے تھے کہ کمیشن قائم نہیں ہوسکا۔

    دوسری جانب شہید بچوں کے والدین کا کہنا ہے سپریم کورٹ سے انصاف کی امید ہے ، چیف جسٹس نے کمیشن بھی بنا دیا ہے اور وہ 16 اکتوبر کو شہدا کے والدین سے اسکول میں ملاقات کریں گے۔

    یاد رہے 28 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس کیس سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے عائد غیراعلانیہ پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔