Tag: ازخود نوٹس

  • 100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا صارفین کے شدید احتجاج اور عوامی مطالبے کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے بے تحاشہ ٹیکس کٹوتی کا ازخود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس  کس قانون کے  تحت اورکس  مد میں لیا  جاتا ہے؟۔

    چیف  جسٹس آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کو کل  تفصیلی جواب  جمع کرانے کی ہدایت کی جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں: نفسیاتی اسپتال کا دورہ، غلفت کی نشاندہی پر چیف جسٹس کی اے آر وائی کو شاباش

    واضح رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔ چیف جسٹس کی جانب سے از خود نوٹس لینے کے بعد صارفین نے جسٹس ثاقب نثار کے اس اقدام کی بھی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے منصب سنبھالنے کے بعد اسپتالوں، تعلیمی اور سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی پر نوٹسز لیے اور حکام کو معاملات سدھارنے کی تاکید بھی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: کبھی کسی سیاسی مقدمے پرازخود نوٹس نہیں لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار

    چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ دنوں لاہور کے نفسیاتی اسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے ناقص صورتحال پر انتظامیہ کو جھاڑ پلائی اور اے آر وائی کے نمائندے کو حقیقی صورتحال دکھانے پر شاباش بھی دی تھی۔

    منصفِ اعلیٰ کے نوٹس پر حکومت کی جانب سے جب انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ ’ سیاسی مقدمے پر کبھی بھی ازخود نوٹس نہیں لیا، تمام نوٹسز بنیادی حقوق سے متعلق ہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پرازخودنوٹس لےلیا

    چیف جسٹس نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ پرازخودنوٹس لےلیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ پرازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں اہم مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نے ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ پر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ 11 مئی کو کوئٹہ میں کیس کی سماعت کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا ہزارہ والے ڈر کے مارے سپریم کورٹ میں درخواست نہیں دے رہے اور ان کے قاتل کھلے عام جلسے کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہزارہ والوں کو یونیورسٹی میں داخلے نہیں ملتے اور وہ اسکول، اسپتال نہیں جاسکتے، کیا ہزارہ والے پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔


    آرمی چیف سے ہزارہ برادری کے مذاکرات کامیاب‘ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہزارہ عمائدین نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجود سے ملاقات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ‘ 2 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 28 اپریل کو صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 2 افراد کو قتل کردیا تھا، دونوں کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • سپریم کورٹ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

    سپریم کورٹ نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مشال خان قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا، عدالت نے کہا کہ ازخود نوٹس پرسماعت کی ضرورت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مشال قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مشال قتل کیس کے مجرموں کو سزا ہوچکی ہے جبکہ بری ہونے والے ملزمان کے خلاف صوبائی حکومت نے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ملزمان کو ٹرائل کورٹ سے سزا ہو چکی ہے، از خود نوٹس پرسماعت کی ضرورت نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم کی سزا کے بعد معاملہ غیرمؤثر ہونے پر از خود نمٹایا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ 7 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک مجرم کو سزائے موت، 5 کو عمرقید جبکہ 25 کو 4،4 سال قید اور 26 افراد کو عدم ثبوت پربری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عبدالولی خان یونیورسٹی کا 23 سالہ نوجوان مشال خان صوابی کا رہائشی اور جرنلزم کا طالب علم تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشال خان کو توہین رسالت کا الزام لگا کرمشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ کیا راؤانوار تشریف لا رہے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار تاحال نہیں پہنچے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے ڈی خواجہ سے سوال کیا کہ اب کیا کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے اتوارکو خط لکھا تھا انہیں ہم نے موقع دیا، راؤ انوار کی گرفتاری پولیس کا کام ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں، راؤانوار نے ایک اچھا موقع گنوا دیا، انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ چلیں کچھ دیراور انتظار کر لیتے ہیں۔

    نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جس روزضمانت کا حکم ہوا اسی روز راؤانوار نے مجھے واٹس ایپ کیا۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤانوارنے لکھا تھا وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی اسلام آباد سے حفاظتی اقدامات کی استدعا کی۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ان کا پیغام واٹس ایپ پر کیوں آیا، عدالت نے اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے آئی جی اسلام آباد کوحفاظتی اقدامات کے لیے کیوں کہا؟۔

    اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ حکم کے تحت راؤانوار کوآنا تھا اس لیے آئی جی اسلام آباد کو کہا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے تو ان کے ساتھ تعاون کی کوشش کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحفظات دورکرنے کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پرسابق ایس ایس پی ملیر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    عدالت عظمیٰ نے راؤانوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد ، اثاثے ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کافی وقت ہوگیا ہےایسا لگتا ہے راؤ انواراب نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ راؤانوارکی گرفتار ی میں کوئی کسرنہ چھوڑی جائے، انصاف میں تاخیر ہوسکتی ہے مگرقانون سے کوئی بچ نہیں سکتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہماری ہمدردیاں مقتول کے خاندان کے ساتھ ہیں، جو کچھ ہوسکا ہم ان کے لیے کریں گے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام آئی جیزکو کیس کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔


    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ 13 فروری کوسپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع فٹبال گراونڈ پر ناجائر قبضے کا از خود نوٹس لے لیا اورسی ڈی اےسے قبضے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے قریب واقع فٹ بال گراونڈ میں وکلاء نے مبینہ طور پر غیر قانونی قبضہ کر کے چیمبرز کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ ایسے ہی متعدد چیمبرز وکلاء ایف ایٹ مرکز کی پارکنگ میں بھی بن چکے ہیں۔

    سی ڈی اے،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور یہاں تک کے بعض عدالتیں بھی وکلاء کے خلاف کارروائی سے گریزاں رہی ہیں۔

    فٹبال گراونڈ قبضے پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کی میڈیا میں نشاندہی پر چیف جسٹس نے وکلاء کے فٹ بال گراونڈ میں چیمبرز کی غیر قانونی تعمیر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کے چئیرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چئیرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ تین روز میں ایف ایٹ فٹبال گرونڈ قبضے کے حوالےسے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نےعاصمہ قتل کیس کا ازخود نوٹس لےلیا

    چیف جسٹس نےعاصمہ قتل کیس کا ازخود نوٹس لےلیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے مردان میں 4 سالہ عاصمہ کے قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخواہ سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عاصمہ کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی خیبرپختونخواہ سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    دوسری جانب ڈی جی پنجاب فرانزک لیب کا کہنا ہے کہ عاصمہ کے ڈی این اے میں بچی سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

    پنجاب فرانزک لیب کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والی اشیا کے نمونے بھی لیے گئے تھے،عاصمہ کےجسم سے لیے گئے نمونوں سے زیادتی ثابت ہوئی۔

    ڈی جی پنجاب فرانزک لیب کا کہنا ہے کہ عاصمہ سے زیاتی ثابت ہونے کی رپورٹ خیبرپختونخواہ پولیس کوبھجوا دی گئی ہے۔


    مردان میں 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل


    خیال رہے کہ 4 سالہ عاصمہ 14 جنوری کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی، 15جنوری کوعاصمہ کی لاش گھر کےقریب کھیتوں سے ملی تھی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل قصور سے اغوا ہونے والی ننھی زینب کو ملزم عمران نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل  کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب ںثار شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا اورآئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    گزشتہ روز ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    نوجوان نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔

    صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال بلاول بھٹو کے حکم پر نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر تحقیقات کمیٹی بناتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاون امان اللہ مروت کو معطل کردیا ہے، انکوائری کمیٹی نے راؤ انوار کو طلب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  آرمی چیف انصاف دلوائیں، نقیب کے والد کی اپیل


    مقتول وستوں اور قریبی رشتے داروں نے دعویٰ کیا کہ ’نقیب کپڑے کا کاروبار کرنے کی غرض سے کراچی آیا اور اُسے سی ڈی ٹی نے سہراب گوٹھ سے 7 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے دھرنے کا ازخود نوٹس لے لیا، اداروں سے جواب طلب

    سپریم کورٹ نے دھرنے کا ازخود نوٹس لے لیا، اداروں سے جواب طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وزارت دفاع، وزارت داخلہ، انٹیلی جنس بیورو اور آئی ایس آئی کو جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا، مذہبی جماعت کے دھرنے کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے فیض آباد دھرنے کو ختم نہ کرانے پر سیکرٹری دفاع و داخلہ سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ عوام کے بنیادی حقوق کےلئے کیا اقدامات کئے گئے؟

    سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی چند شرپسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہے، ریاستی ادارے مفلوج ہوچکےہیں، عوام کو دفاتر، اسکول اورعدالتوں میں جانے میں شدید مشکلات کا سامناہے۔

    ایمبولینس اور مریضوں کو اسپتال جانے کی بھی اجازت نہیں، دھرنے کے باعث آرٹیکل14،15 اور19کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔


    مزید پڑھیں: ختم نبوت سے متعلق تحفظات پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، پیر نظام الدین جامی


    حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ دھرنے کے شرکاء گالم گلوچ اورگندی زبان استعمال کر رہےہیں، دھرنے میں استعمال کی گئی زبان کی کون سی شریعت اجازت دیتی ہے، موجودہ صورتحال عوامی اہمیت اورانسانی حقوق کا معاملہ ہے، آرٹیکل15،9اور25اے کے تحت دیئے گئےحقوق سلب کیے جارہے ہیں۔

    عدالت موجودہ صورتحال کے پیش نظر آرٹیکل184(3)کے تحت از خود نوٹس لے رہی ہے۔ عدالت نے وزارت دفاع، وزارت داخلہ انٹیلی جنس بیورو، آئی ایس آئی کو بھی جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

  • غیرمعیاری گھی کی فروخت کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘چیف جسٹس

    غیرمعیاری گھی کی فروخت کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے غیرمعیاری گھی کی فروخت پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئےکہاکہ مضر صحت گھی کی فروخت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم آف پاکستان میں یوٹیلیٹی اسٹورزپرغیرمعیاری گھی کی فروخت پر ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے آغاز پریوٹیلیٹی اسٹورز کےوکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ فروخت ہونےوالےگھی کے 51 نمونے لیے گئے،جن میں سے45گھی کےنمونےانسانی صحت کےلیےموزوں جبکہ 6کمپنیوں کےگھی کےنمونوں کامعیارتھوڑاکم ہے۔

    وکیل نےکہا کہ معیار پرپورا نہ اترنے والے گھی کو ان کی کمپنیوں کو واپس کردیا جائے گا،انہوں نےکہاکہ بڑےفوڈچینزاستعمال شدہ گھی آگے فروخت کر دیتے ہیں۔ٹھیکیداراستعمال شدہ گھی کوپکوڑے،سموسے،مچھلی فرائی کےلیےاستعمال کرتےہیں۔

    یوٹیلیٹی اسٹورز کےوکیل نے دلائل دیتے ہوئےکہاکہ استعمال شدہ گھی انسانی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے،عدالت اس معاملے کا بھی نوٹس لے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نےکہاکہ غیرمعیاری گھی کی فروخت کی اجازت نہیں دی جا سکتی،جبکہ استعمال شدہ گھی کی فروخت روکناحکومت کا کام ہے۔

    انہوں نے استفسار کیاکہ استعمال شدہ گھی کی فروخت روکنےکےلیےحکومت نےکیااقدامات کیے؟ایسےگھی کےاستعمال پرمتعلقہ فوڈ اتھارٹیز کوطلب کیاجاسکتاہے۔

    چیف جسٹس نےکہاکہ اس موقع پرابھی کوئی افراتفری پیدا نہیں کرناچاہتے،استعمال شدہ گھی کےمعاملےکاآئندہ سماعت پرجائزہ لیں گے۔عدالت نےکہاکہ یوٹیلیٹی اسٹورزکومعیارپرپورااترنےوالےگھی کی فروخت کی اجازت ہے۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس کیس میں سلمان اکرم راجہ کوعدالتی معاون مقررکر دیا،جبکہ غیرمعیاری گھی کی فروخت پر ازخودنوٹس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی ہوگئی۔

  • سندھ پولیس میں افسران کے تبادلے، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

    سندھ پولیس میں افسران کے تبادلے، سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اویس شاہ اغواء کیس میں افسران کو بحال کرنے کانوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ کو چارجولائی کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت کا ازخود نوٹس لے لیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواء کے بعد معطل ہونے والے ایس ایس پی ساﺅتھ فاروق احمد کو بحال کرنے پر چیف جسٹس سُپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ کو چارجولائی کوطلب کرلیا ہے۔

    چیف جسٹس نے سندھ پولیس میں مداخلت پر جسٹس امیر ہانی مسلم کے نوٹ کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے نوٹ لکھا تھا کہ سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت کراچی بدامنی کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

    سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ایک کاروباری شخصیت کے "فرنٹ مین” کی سندھ پولیس میں مداخلت کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری ، سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کو کلفٹن سے نامعلوم افراد اغواء کرکے لے گئے، تمام سیکیورٹی ادارے انہیں تلاش کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جاچکی ہے تاہم ابھی تک ان کی بازیابی تو درکنار ان کے اغواء سے متعلق کوئی سراغ تک نہ لگایا جاسکا۔