Tag: اساتذہ گرفتار

  • پولیس کا کراچی پریس کلب کے سامنے آپریشن ،250سے زائد اساتذہ گرفتار، تھانے میں جگہ کم پڑ گئی

    پولیس کا کراچی پریس کلب کے سامنے آپریشن ،250سے زائد اساتذہ گرفتار، تھانے میں جگہ کم پڑ گئی

    کراچی: پولیس نے پریس کلب کے سامنے آپریشن کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد اساتذہ گرفتار کرلیا ، اساتذہ کی گرفتاریوں کی وجہ سے آرٹلری میدان تھانے میں جگہ کم پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے پریس کلب کے سامنے اساتذہ کیخلاف آپریشن کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد اساتذہ گرفتار کر لئے گئے، اساتذہ کی گرفتاریوں کی وجہ سے آرٹلری میدان تھانے میں جگہ کم پڑ گئی۔

    ضلع انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پانچ سے زائد افراد پر جمع ہونے پہ پابندی ہے، جس کی وجہ سے اساتذہ کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں منتقل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔

    زینب مارکیٹ میں اساتذہ کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا گیا ، مشکوک افراد سے شناختی کارڈ اور آفس کارڈ چیک کیا جارہا ہے۔

    پولیس نے پریس کلب اور اطراف کے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا ، زینب مارکیٹ چوراہے سے 40 اساتذہ کو گرفتارکرلیاگیا ، گرفتار ہونے والوں میں خواتین اساتذہ بھی شامل ہیں، اساتذہ کی گرفتاری کیلئےمختلف تھانوں سے پولیس کی نفری بھی طلب کی گئی۔

    خیال رہے کراچی پریس کلب پر این ٹی ایس پاس اساتذہ کو دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ، اساتذہ کا مطالبہ تھا کہ دو ہزار تیرہ میں ٹیسٹ پاس کیا تھا لیکن انھیں مستقل نہیں کیا گیا جبکہ کراچی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔

  • والد کی موت کا مذاق اڑانے پر طالب علم کی خودکشی، خواتین اساتذہ گرفتار

    والد کی موت کا مذاق اڑانے پر طالب علم کی خودکشی، خواتین اساتذہ گرفتار

    استانا: قازقستان میں خواتین اساتذہ کی جانب سے والد کی موت کا مذاق اُڑانے پر دلبرداشتہ 14 سالہ طالب علم نے موت کو گلے لگالیا، 2 خاتون اساتذہ کو گرفتار کرلیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قازقستان میں 14 سالہ طالب علم اس وقت اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا جب اس کی خواتین اساتذہ کی جانب سے والد کی موت کا مذاق اُڑایا گیا، زہانی بیک نے خط میں اپنی ٹیچر بہنوں ایسلو اور زہانر براٹوا کو خودکشی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، طالب علم کے والد کچھ عرصہ قبل انتقال کرگئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق دونوں اساتذہ کی جانب سے اسے تین سال سے مختلف طریقوں سے تنگ کیا جارہا تھا وہ کبھی اسے سلم ڈوگ اور کبھی مختلف القابات سے پکارتی تھیں، 14 سالہ لڑکے نے یہ بات اپنی والدہ سے اس لیے چھپائی کہ وہ پریشان ہوجائیں گی۔

    والدہ کالام کے مطابق ان کے بیٹے نے گھر کے قریب شاردرا گاؤں کے ایک گھر میں پھندا لگا کر خودکشی کی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زہانی بیک کی والدہ اپنے بیٹے کی لاش دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھیں۔

    مقتول طالب علم کی والدہ اور وہ اسکول جہاں وہ زیر تعلیم تھا

    طالب علم زہانی بیک کا 8 سالہ بھائی بھی بیماری کے سبب دو ماہ قبل انتقال کرگیا تھا اور ٹیچر بہنوں کی جانب سے اس بات پر بھی طالب علم کو ہراساں کیا جاتا اور والدہ کے بارے میں بھی جملے کسے جاتے تھے۔

    14 سالہ طالب علم نے اپنے خط میں لکھا کہ ’ماں ٹیچرز کا رویہ میرے ساتھ تین سال سے ایسا ہی ہے، میں تھک چکا ہوں اب میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے جارہا ہوں۔‘

    پولیس نے دونوں بہنوں کے خلاف طالب علم کو موت کے لیے اکسانے پر مجبور کرنے کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ہے جبکہ خواتین اساتذہ کے قریبی عزیز کی جانب سے معافی مانگی جارہی ہے اور کیس ختم کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔

    طالب علم کے انکل جن سے اساتذہ کے اہل خانہ کیس واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں

    رپورٹ کے مطابق خاتون اساتذہ مذکورہ اسکول میں 20 سال سے ملازمت کررہی تھیں جبکہ زہانی بیک کی والدہ نے دونوں اساتذہ کو معاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے قانون کے مطابق سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔