Tag: اساتذہ

  • وبائی دور میں جان ہتھیلی پر رکھ کر علم کی شمع جلانے والے سپاہیوں کا دن

    وبائی دور میں جان ہتھیلی پر رکھ کر علم کی شمع جلانے والے سپاہیوں کا دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج اساتذہ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، رواں برس اس دن کو ان اساتذہ کے نام کیا گیا ہے جنہوں نے اس مشکل وبائی دور میں لیڈرز کا کردار ادا کیا۔

    اساتذہ کا عالمی دن ہر سال 5 اکتوبر کو منایا جاتا ہے، اس کی ابتدا سنہ 1994 سے ہوئی۔ یونیسکو، یونیسف اور تعلیم سے منسلک دیگر اداروں کی جانب سے اس دن جہاں اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے وہاں ان مسائل کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے جو انہیں درپیش ہیں۔

    استاد ایک اچھے تعلیمی نظام کا بنیادی عنصر، اس کی روح ہیں اور جب تک اساتذہ کو معاشرے میں عزت نفس نہیں ملتی، وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ مستحق ہیں، وہ اپنے فرائض کو بخوبی انجام نہیں دے سکتے۔

    رواں برس اس دن کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے مشکل وقت کے دوران اساتذہ کے عزم و حوصلے کے نام کیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وبائی دور میں جہاں پوری دنیا تھم گئی، وہیں اساتذہ نے بے شمار مشکلات کے باوجود بھی اپنا مشن جاری رکھا اور نئے ذہنوں کو تعلیم کی روشنی سے منور کرتے رہے۔

    پاکستان میں مجموعی طور پر تعلیم کا شعبہ سنگین مسائل سے دو چار ہے اور موجودہ وبائی دور میں اس کی خرابیاں مزید اجاگر ہوئیں۔

    قیام پاکستان سے آج تک کسی بھی حکومت نے ملک میں تعلیمی اصلاحات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے بجٹ مختص نہیں کیا جس کے سبب اساتذہ قلیل تنخواہ میں بنا کسی مناسب تربیت کے پڑھانے پر اور طالب علم بغیر سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی کے پڑھنے پر مجبور ہیں۔

    موجودہ حالات میں آن لائن تعلیم والدین اور اساتذہ دونوں کے لیے وبال بن گئی، ملک کے دور دراز پسماندہ شہروں اور قصبوں میں تو جدید ٹیکنالوجی سرے سے موجود ہی نہیں، تاہم بڑے شہروں میں بھی اساتذہ مشکلات کا شکار رہے کیونکہ قلیل تنخواہ اور مناسب تربیت کی عدم موجودگی کے باعث وہ جدید ٹیکنالوجی سے روشناس نہ ہونے پائے۔

    ایسے حالات میں بھی اساتذہ نے ہمت نہ ہاری اور جیسے تیسے محدود وسائل میں اپنی ذمہ داری پوری کرتے رہے۔

    تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد کرونا وائرس کے خطرے کے باجود اساتذہ جانوں پر کھیل کر نئی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں مصروف ہیں اور پوری جانفشانی سے اپنا فرض ادا کر رہے ہیں۔

  • اسکولز کھلنے سے قبل اساتذہ اور طلبا کیلئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    اسکولز کھلنے سے قبل اساتذہ اور طلبا کیلئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

    لاہور : وزیر تعلیم پنجاب مراد راس کا کہنا ہے کہ اسکولز کھلنے پراساتذہ کورونا ٹیسٹ اپنی جیب سے کرائیں حکومت مدد نہیں کرے گی جبکہ طلبا کو ماسک بھی اپنی جیب سے خریدنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسکولز کھلنے پراساتذہ کوکورونا ٹیسٹ خودکرانا ہوگا، سرکاری طور پراساتذہ کےکورونا ٹیسٹ نہیں کرائے جائیں گے۔

    مراد راس کا کہنا تھا کہ بغیر کورونا ٹیسٹ اساتذہ کواسکول میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، کورونا ٹیسٹ اساتذہ اپنی جیب سے کرائیں حکومت مدد نہیں کرے گی۔

    وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ طلبا کےلیےماسک پہننا لازمی ہوگا ،بغیر اسکول میں داخلے پر پابندی ہوگی۔

    ڈاکٹر مراد راس نے مزید کہا کہ طلبا کو ماسک بھی اپنی جیب سے خریدنا ہوگا، مفت فراہم نہیں کیےجائیں گے، طلباجیب خرچ کینٹین میں خرچ کرنے کی بجائے اس سے ماسک خریدیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی و سرکاری اسکولوں میں تقریباً15 لاکھ اساتذہ پڑھاتےہیں، 6 ماہ کے دوران پنجاب حکومت تقریباً9 لاکھ کورونا ٹیسٹ کرسکی۔

    اساتذہ نے کہا ہے کہ ایک ماہ سےبھی کم میں 15 لاکھ اساتذہ کےکورونا ٹیسٹ کیسے ممکن ہوں گے؟

  • سوشل میڈیا کی طاقت،طالبات کو جنسی ہراساں  کرنے والے اساتذہ بے نقاب، نوکری سے فارغ

    سوشل میڈیا کی طاقت،طالبات کو جنسی ہراساں کرنے والے اساتذہ بے نقاب، نوکری سے فارغ

    لاہور : نجی اسکول نے طالبات کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام میں 4 اساتذہ فارغ کردیا، اساتذہ پر طالبات نے جنسی ہراسانی اور غیرمہذب تصاویر بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کی طاقت سے جنسی ہراسانی کرنے والے اساتذہ بے نقاب کردیا ، نجی اسکول نے جنسی ہراسانی پر 4 اساتذہ کو فارغ کردیا گیا۔

    نجی اسکول کے چار اساتذہ پر طالبات نے جنسی ہراسانی اور غیرمہذب تصاویر بھیجنے کا الزام لگایا تھا، طالبات نے سوشل میڈیا پر چاروں اساتذہ کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے بارے میں پوسٹس کی۔

    طالبات کا کہنا تھا کہ متعدد بار اسکول انتظامیہ کو شکایت کی مگر ایکشن نہیں لیا گیا، اساتذہ نے غیر مہذب میسجز کیے، کلاس میں غلط طریقے سے چھونا شروع کردیا تھا، تنگ آکر اساتذہ کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔

    اسکول ڈائریکٹر مسز نگہت علی نے کہا کہ اسکول انتظامیہ نے طالبات کی شکایت پر چاروں اساتذہ کو فارغ کردیا ہے، چاروں اساتذہ کے خلاف اسکول انتظامیہ نے جامع انکوائری شروع کردی ہے۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر نجی اسکول کی طالبات کے جنسی ہراسانی کے الزام پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے ، تحقیقاتی کمیٹی میں تین سرکاری تعلیمی افسران شامل ہیں۔

    گورنمنٹ اسلامیہ ہائی اسکول کینٹ کے پرنسپل کمیٹی کے کنونیر مقرر، دو ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران بھی کمٹی کا حصہ ہیں، تحقیقاتی کمیٹی تین روز میں تمام معلومات جمع کروائے گی۔

  • سرکاری اسکول کے اساتذہ کے بعد پرنسپل بھی گھر بیٹھے تنخواہ لینے لگے

    سرکاری اسکول کے اساتذہ کے بعد پرنسپل بھی گھر بیٹھے تنخواہ لینے لگے

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ کی ہدایت کے باوجود صوبے میں 19 گریڈ کے پرنسپل اسکول سے غیر حاضر ہیں اور گھر بیٹھے تنخواہ حاصل کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے واقعے پر کارروائی کا آغاز کردیا، چیف سیکریٹری سندھ نے عبد الرحیم بھلکانی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔ عبدالرحیم لیاری میں غازی محمد بن قاسم گورنمنٹ اسکول میں پرنسپل تھے۔

    27فروری کو وزیرتعلیم کے اچانک دورے پر اسکول پر نسپل غیرحاضر پائے گئے۔ مسلسل غیرحاضری پر پرنسپل کا تبادلہ میرپورخاص کے سرکاری اسکول میں کردیا گیا تھا۔

    بلوچستان میں سینکڑوں گھوسٹ اساتذہ برطرف

    12 مئی کو پرنسپل نے میرپورخاص کے سرکاری اسکول میں جوائننگ دینی تھی۔ میرپورخاص کے اسکول میں غیرحاضری پرپرنسپل کو آخری وارننگ اور شوکاز جاری کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سرکاری اسکول کے اساتذہ کی گھر بیٹھے تنخواہیں لینے کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں جس پر حکومت نے کارروائی کی اور کئی اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ بھی کردیا گیا تھا۔

  • رجسٹر پر حاضری  کے لیے P  لکھنے کی پریکٹس کے خاتمے کا فیصلہ

    رجسٹر پر حاضری کے لیے P لکھنے کی پریکٹس کے خاتمے کا فیصلہ

    کراچی: شہر قائد کے ضلع وسطی میں انتظامیہ نے اسکول اساتذہ کی حاضری کے سلسلے میں نئے اقدامات اٹھا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ضلع وسطی میں ضلعی ایڈمنسٹریشن نے ان اساتذہ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے جو غیر حاضر رہتے ہیں یا دیر سے آتے ہیں۔

    انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہیڈ ماسٹر غیر ضروری چھٹیاں کرنے اور دیر سے آنے پر اساتذہ کے خلاف کارروائی کریں گے، بغیر اجازت اساتذہ نے اسکول سے چھٹی کی تو غیر حاضری لگا دی جائے گی، ہیڈ ماسٹر کی موجودگی میں ہی اساتذہ اپنی حاضری لگائیں گے۔

    انتظامیہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ رجسٹر پر حاضری کے لیے انگریزی حرف ’پی‘ (پریزنٹ) لکھنے کی پریکٹس بھی ختم کی جائے گی، اور اس کی جگہ باقاعدہ طور پر دستخط کیا جائے گا، جب کہ غیر حاضر ملازمین کی جگہ سائن کرنے والے ملازمین کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    مانیٹرنگ یونٹ کا کہنا ہے کہ ہیڈ ماسٹر ’کیجول لیو‘ لکھتے ہیں جب کہ غیر حاضر کبھی نہیں لکھا جاتا، اب اس پریکٹس کو ختم کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھائی کے معیار کی حالت ناگفتہ بہ ہے، خود اسکولوں کی حالت بھی نہایت خراب ہوتی ہے، دوسری طرف اساتذہ خود کو سرکاری ملازم سمجھتے ہوئے تعلیم کے فریضے کی طرف دھیان نہیں دیتے اور اپنی مرضی سے اسکول آتے جاتے ہیں۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں گھوسٹ اسکولوں اور گھوسٹ اساتذہ کا بھی ایک وسیع سلسلہ موجود ہے جس کے خلاف کارروائی کے فیصلے بھی کیے جا چکے ہیں۔

  • پختونخوا میں محکمہ صحت کے بعد محکمہ تعلیم بھی بحران کا شکار

    پختونخوا میں محکمہ صحت کے بعد محکمہ تعلیم بھی بحران کا شکار

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ صحت کے بعد محکمہ تعلیم بھی بحران کا شکار ہوگیا، اساتذہ کے تبادلوں کے اعلامیے میں سنگین غلطیوں کے بعد محکمہ تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں سرد جنگ چھڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں محکمہ صحت کے بعد محکمہ تعلیم بھی بحران کا شکار ہوگیا۔ 231 ہائر سیکنڈری اسکولوں کی خواتین اساتذہ کی ترقی کا اعلامیہ دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے گریڈ 17 سے 18 میں ترقی کا اعلامیہ چند روز قبل جاری کیا تھا، تاہم اعلامیے میں سنگین غلطیاں تھیں جن کی ذمہ داری ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ پر ڈال دی گئی۔

    واقعے کے بعد محکمہ تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں سرد جنگ چھڑ گئی۔ ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ تبادلوں سے متعلق ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔

    ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے کہا گیا کہ محکمہ تعلیم بغیر مشاورت فیصلے کر لیتا ہے، مشاورت کی ہوتی تو سنگین غلطیاں سامنے نہ آتیں۔

    دوسری جانب اساتذہ نے بھی تبادلوں کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ خواتین اساتذہ کے دور دراز علاقوں میں تبادلے کردیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کے لیے ای ریکروٹمنٹ پالیسی متعارف کروانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

    صوبائی مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش کا کہنا ہے کہ کے پی آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے پالیسی پر کام جاری ہے، پالیسی کے تحت امیدوار سے کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ لیا جائے گا، ہر امیدوار کا ٹیسٹ دوسرے امیدوار سے الگ ہوگا۔

    پالیسی متعارف ہونے کے بعد ایک دن میں کئی ٹیسٹ کا انعقاد ممکن ہوگا۔

  • محکمہ تعلیم کا اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کا فیصلہ

    محکمہ تعلیم کا اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کا فیصلہ

    پشاور: خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم نے اساتذہ کی بھرتیوں میں شفافیت لانے کا فیصلہ کرلیا، جلد پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری تعلیمی اداروں میں اب وہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے جو میرٹ پر پورے اترتے ہوں، خیبرپختونخواہ کے محکمہ تعلیم نے اہم فیصلہ کرلیا، محکمہ تعلیم نے ای ریکروٹمنٹ پالیسی متعارف کرانے پر بھی کام شروع کردیا۔

    مشیر تعلیم کے پی ضیااللہ بنگش کا کہنا ہے کہ کے پی آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے پالیسی پر کام جاری ہے، پالیسی کے تحت امیدوار سے کمپیوٹر بیسڈٹیسٹ لیا جائے گا، ہر امیدوار کا ٹیسٹ دوسرے امیدوار سے الگ ہوگا۔

    پالیسی متعارف ہونے کے بعد ایک دن میں کئی ٹیسٹ کا انعقاد ممکن ہوگا۔

    مشیر نے بتایا کہ ای ریکرومنٹ پالیسی میں امیدوار آن لائن اپلائی کرسکیں گے، ای ریکرومنٹ پالیسی میں تعلیمی بورڈز کو آن بورڈ لیں گے، پالیسی سے ٹیسٹنگ مافیا اور سسٹم خراب کرنے والوں سے چھٹکارا ملے گا، اگلے ہفتے تک پالیسی وضع ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ ملک میں سرکاری اسکولوں اور کالجز میں گھوسٹ اساتذہ بھی پائے جاتے ہیں۔

  • حکومت قبائلی اضلاع کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے، صوبائی وزیر

    حکومت قبائلی اضلاع کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے، صوبائی وزیر

    پشاور: صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ دور حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے اور طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے محکمہ تعلیم جدید اور عملی تربیت فراہم کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت قبائلی اضلاع سمیت صوبے کے تمام سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے اور انہیں دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے جدید معیاری نصابی تربیت دینے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

    تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ اساتذہ برادری کی فلاح وبہبود اور ان کی ترقی وخوشحالی کے لیے حکومت ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں کثیر درجاتی تدریس کے خاتمے کے لیے 65 ہزار اساتذہ شفاف طریقہ کار کے تحت میرٹ پر بھرتی کیے جارہے ہیں۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ دور حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے اور طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے محکمہ تعلیم جدید اور عملی تربیت فراہم کررہا ہے۔

    تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے تمام متعلقہ فورمز پر قبائلی اضلاع کے عوام کے حقوق اور انہیں قومی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے ہیں۔

  • جاپان، ناگاساکی یونیورسٹی میں سیگریٹ نوش اساتذہ کے داخلے پر پابندی عائد

    جاپان، ناگاساکی یونیورسٹی میں سیگریٹ نوش اساتذہ کے داخلے پر پابندی عائد

    ٹوکیو : جاپانی یونیورسٹی نے سیگریٹ کا نشہ چھڑوانے کےلیے سیگریٹ نوشی کی عادت میں گرفتار اساتذہ کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصلات کے مطابق نشہ سیگریٹ کا ہو یا چائے کا اگر لت لگ جائے تو چھڑوانا مشکل ہوجاتا ہے لیکن جاپان کی ناگاساکی نامی یونیورسٹی کی انتطامیہ نے نشے کی بُری عادت میں گرفتار اساتذہ سے سیگریٹ نوشی ترک کرانے کا انوکھا طریقہ نکال لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جاپان کی ایک یونیورسٹی نے سیگریٹ نوشی کرنے والے اساتذہ کی نشے کی لعنت سے چھٹکارا پانے کے لیے ان کے یونیورسٹی میں داخلے پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جنوب مغربی جاپان کی ناگا ساکی یونیورسٹی کے ترجمان یوسو تاکاکورا نے کہا کہ ہماراخیال ہے کہ سیگریٹ نوشی تدریسی عمل کے خلاف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیگریٹ نوشی کرنے والے اساتذہ کے جامعہ میں داخلے پر پابندی سے شہری آزادیوں کے قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جاپان میں ناگا ساکی یونیورسٹی اپنی نوعیت کی پہلی درسگاہ ہے جس میں سیگریٹ نوشی کرنے والے اساتذہ کے داخلے پر پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ سگریٹ نوشی کرنےوالے اساتذہ کو آئندہ اگست تک کی مہلت دی جائے گی اور اس کے بعد یونیورسٹی کے دروازے ہر اس پروفیسر اور استاد پر بند کردیئے جائیں گے جس جو سگریٹ نوشی ترک نہیں کرے گا۔

    خیال رہے کہ جاپان کے کئی شہروں میں مقامی حکومتوں نے پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی کو ممنوع قرار دے رکھا ہے تاہم کسی تعلیمی ادارے میں اس طرح کی پابندی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

  • خیبرپختونخوا کے60 فیصداساتذہ اردو نہیں پڑھاسکتے، حکومتی رپورٹ میں انکشاف

    خیبرپختونخوا کے60 فیصداساتذہ اردو نہیں پڑھاسکتے، حکومتی رپورٹ میں انکشاف

    پشاور : حکومتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا خیبرپختونخوا کے60 فیصداساتذہ اردو بھی نہیں پڑھاسکتے، جس پر وزیراطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا نااہل اساتذہ کاکریڈٹ ن لیگ اورپی پی حکومتوں کوجاتاہے، جو بھی بےروزگارشخص ہوتاتھااسےاستادبھرتی کردیاجاتاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے 60 فیصداساتذہ کے اردو نہ پڑھانے کی حکومتی رپورٹ پر اساتذہ کی نااہلی پروزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی بھی بول پڑے۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا نااہل اساتذہ کاکریڈٹ ن لیگ اورپی پی حکومتوں کوجاتاہے،دونوں حکومتوں میں ماضی میں بےتحاشہ لوگوں کوبھرتی کیاگیا، جو بھی بے روزگار شخص ہوتا تھا اسے استاد بھرتی کر دیا جاتا تھا۔

    وزیراطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا ہم نے 56 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جو فرفر انگلش بولتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا حقانی مدرسےکوفنڈزدینےکافیصلہ گزشتہ حکومت نےکیاتھا، بڑےمدارس کوحکومتی سپورٹ کیلئےفنڈزدےرہےہیں، مدارس میں پڑھنےوالےبچےبھی ہمارے بچے ہیں۔

    مزید پڑھیں : خیبرپختونخوا میں سرکاری اسکولوں میں داخلہ مہم کا باقاعدہ افتتاح

    وزیراطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا مدارس مفت تعلیم دےرہےہیں محرومی ختم کرناچاہتےہیں، حقانی مدرسہ بہت بڑاہے، اسے قومی دھارے میں لا رہے ہیں۔

    یاد رپے چند روز قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے خیبر پختونخوا کے سرکاری اسکولوں میں داخلہ مہم 2019 کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا، اس موقع پر وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ قوم کے بچوں کو بہترین اور معیاری تعلیم فراہم کریں گے اور داخلہ مہم کا جائزہ لینے کے لئے خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں کا خود دورہ کروں گا۔

    وزیر اعلی نے کہا تھا کہ محکمہ تعلیم کے افسران اور اساتذہ کے ساتھ مل کر اس قومی مہم کو کامیاب بنائیں، جن بچوں کے والدین ان کوسکول میں داخل نہیں کرواتے میں خود ان کو اسکول میں داخل کراؤں گا۔