Tag: اسامہ

  • ’کیچ ڈراپ ہونے کے بعد اسامہ کو حوصلہ دینا چاہیے تھا‘

    ’کیچ ڈراپ ہونے کے بعد اسامہ کو حوصلہ دینا چاہیے تھا‘

    سوئنگ کے سلطان وسیم اکرام نے جمعہ کو آسٹریلیا کے خلاف دوسرے اوور میں کیچ ڈراپ ہونے پر اسامہ میر کے حق میں بیان دیا ہے۔

    بنگلورو کے چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں آسٹریلیا کی جانب سے دیے گئے 368 رنز کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 305 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

    میچ میں اسامی میر نے شاہین آفریدی کی گیند پر مچل مارش کا شاندار کیچ ڈراپ کیا تھا، جس کے بعد مچل مارش نے 121 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

    اے سپورٹس کے پروگرام ’دی پویلین‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ اسامہ میر ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ کھیل رہا تھا، اورپہلے ہی میچ میں اس سے کیچ ڈراپ ہوگیا۔

    سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ اگر اس سے غلطی ہوئی کیچ ڈراپ ہوا، تو اس وقت اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی، پوری ٹیم خاص طور پر اسکیپر کو  اس کے پاس جانا چاہیے تھا اسے کم بیک کرنا چاہیے تھا، اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تھی۔

    وسیم اکرم نے یہ بھی کہا کہ ’ اسامہ میر ایک عرصے سے کرکٹ کھیل رہے ہیں، انگلینڈ کے خلاف اس نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے، یہ کپتان کا کام نہیں اسے بتانا چاہیے کہ وہ کس سائیڈ بہترین فیلڈنگ کرسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جس طرح شاہین آفریدی اور حارث رؤف ہیں، انہین پتا ہے کہ مخالف ٹیم کس طرف کھیل سکتی ہے، انہیں اپنی فیلڈ سائیڈ کا پتا ہے، اسی طرح اسامہ کو بھی اپنی فیلڈ کا پتا ہونا چاہیے۔

  • کوئی گاڑی نہیں روکے گا تو گولیاں چلا دو گے؟ عدالت کا پولیس سے سوال

    کوئی گاڑی نہیں روکے گا تو گولیاں چلا دو گے؟ عدالت کا پولیس سے سوال

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں پولیس کی فائرنگ سے قتل 21 سالہ نوجوان اسامہ کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب ہے تم لوگ بھی ملزمان سے ملے ہوئے ہو۔ عدالت میں ملزم نے کہا کہ اسامہ نے 3 سگنل کراس کیے۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے قتل 21 سالہ نوجوان اسامہ کے کیس میں گرفتار 5 پولیس اہلکاروں کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل کرلیا گیا جس کے بعد پانچوں ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔

    ملزمان میں مدثر، شکیل، محمد مصطفیٰ، سعید احمد اور افتخار احمد شامل ہیں۔

    عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ بچے کو گولیاں پیچھے سے لگی ہیں؟ پولیس حکام نے کہا کہ جی ہاں گولیاں پیچھے سے لگی ہیں، عدالت نے پوچھا اسامہ کو کتنی گولیاں لگیں، پولیس نے بتایا کہ اسامہ کو 5 گولیاں پیچھے سے لگیں۔

    عدالت نے وقوعے کی تصاویر مانگ کر دیکھیں جس ہر پولیس حکام کی جانب سے کہا گیا کہ گولیاں لگنے کی تصاویر نہیں ہیں، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا مطلب تصویر لی ہی نہیں گئی ہے، اس کا مطلب ملے ہوئے ہو سب، گاڑی کے پیچھے کی تصویر لے کر آئے ہو لیکن وہ تصویر ہی نہیں جس میں سامنے سے گولی لگی۔

    عدالت نے کہا کہ یہ سب چیزیں ریکارڈ کا حصہ بنائی جائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزمان کو روسٹرم پر بلوایا، عدالت نے پوچھا کہ کیا بچے نے فائرنگ کی تھی جو آپ نے بدلے میں فائرنگ کی؟ ملزم نے کہا کہ اسامہ نے 3 سگنل کراس کیے۔

    جج نے برہمی سے پوچھا کہ میں 50 سال کا ہوں گاڑی نہیں روکوں گا تو گولی مار دو گے؟ یہ کون سا طریقہ کار ہے؟ عدالت نے ملزمان سے دریافت کیا کہ پوری تفصیل بتاؤ واقعہ کیسے پیش آیا۔

    ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ اے ایس آئی سلیم نے کال چلائی کہ ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے، کہا گیا کہ کشمیر ہائی وے پر آجائیں، ایک سفید رنگ کی گاڑی ہے، کہا گیا کہ گاڑی میں 4 افراد سوار ہیں ہر صورت گاڑی کو روکنا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ تمہاری گاڑی بڑی تھی اسامہ کی گاڑی چھوٹی تھی، تمہیں نہیں پتہ گاڑی کیسے روکنی ہے؟ گاڑی پر گولیاں برسا دو گے؟

    سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان سے اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا ہے، اسامہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنائی گئی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر سے واقعے کے بارے میں پوچھا جس پر وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کو بتایا جائے کہ یہ انسداد دہشت گردی عدالت ہے، اگر تفتیشی افسر غلط بیانی کرے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    تفتیشی افسر نے اسامہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی، عدالت نے افسر پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے اسامہ کے قتل کے وقوعہ کی تصویر نہیں لی، اصل تصویر نہیں بنائی اس کا مطلب ہے تم لوگ بھی ملزمان سے ملے ہوئے ہو۔

    خیال رہے کہ ہفتہ 2 جنوری کو دارالحکومت اسلام آباد میں 21 سالہ کار سوار اسامہ اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ رات کو کال آئی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس کے اہلکاروں نے، جو گشت پر تھے، مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا، پولیس نے کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، روکنے کی کوشش پر ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی۔

    ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے متعدد بار جی 10 تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کیے گئے، 2 گولیاں گاڑی کے ڈرائیور کو لگیں جس سے ڈرائیور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

  • طالب علم نے ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر خود کشی کر لی

    طالب علم نے ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر خود کشی کر لی

    اسلام آباد : ترنول میں ساتویں جماعت کے طالب علم اسامہ نے ٹیچر سے عشق میں ناکامی پر کلاس روم میں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم 14 سالہ اسامہ کلاس ٹیچر کے عشق میں مبتلا ہو گیا تھا اور ٹیچر کی جانب سے مثبت جواب نہ ملنے کے باعث دل برداشتہ ہو کر خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی اور موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔

    طالب علم نے خودکشی کے وقت ایک خط بھی چھوڑا جس میں اسکول انتظامیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ خودکشی کے لیے استعمال ہونے والا پستول کہیں دور پھینک دیں تا کہ میرے اہل خانہ پر کوئی پولیس کیس نہ بنے اور میرے کیے کی سزا وہ نہ پائیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ مقتول طالب علم نے اپنی ٹیچر سے عشق میں ناکامی کے بعد خود ہی اپنے والد کے 30 بور پستول سے اپنے پیٹ میں گولی مار کر خود کشی کی ہے۔

    پولیس کے مطابق اسامہ نے اپنی پسندیدگی کا اظہار اپنی ٹیچر سے بھی کیا تھا لیکن ٹیچر کے انکار اور سمجھانے بجھانے پر دلبرداشتہ ہوکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    اسلحے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ اسامہ کے والد یہاں موجود نہیں ہیں، واپسی پر ان سے بھی اسلحہ کے بارے میں تفتیش کی جائے گی۔

    دوسری جانب پولیس کو طالب علم کا اسکول پرنسپل کے نام لکھا گیا خط بھی ملا جس میں اسامہ نے تحریر کیا ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ ایسا کرناچاہیے یا نہیں تا ہم اس عمل کے لیے معافی چاہتاہوں۔

  • بن لادن کی ہلاکت: کیانی اورپاشا سارے معاملے سے آگاہ تھے، امریکی صحافی کادعویٰ

    بن لادن کی ہلاکت: کیانی اورپاشا سارے معاملے سے آگاہ تھے، امریکی صحافی کادعویٰ

    کراچی: امریکی جرنلسٹ سیمورہرش نے انکشاف کیا ہے کہ 2 مئی ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق اوبامہ انتظامیہ مسلسل جھوٹ بولتی رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس معاملے میں دھوکہ دیا گیا آئی ایس آئی اس کاروائی سے پیشگی لاعلم تھی۔

    سیمور ہرش نے یہ انکشافات’ری ویو آف بک لندن‘نامی جرنل میں لکھے اپنے کالم میں کیے، انہوں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی دونوں کو اسامہ کی موجودگی کا بھی علم تھا اور دونوں حضرات اس کاروائی سے بھی پیشگی آگاہ تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا اسامہ کو 2006 سے اس کمپاؤنڈ میں قیدی کی حیثیت سے رکھا گیا تھا۔

    ہرش نے رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ ’’اسامہ بن لادن دوہزارچھ میں پاک فوج کی حراست میں تھا اور جنرل کیانی اورجنرل پاشا کوامریکی کارروائی کے متعلق پیشگی اطلاع تھی۔ جنرل کیانی اورجنرل پاشانے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ دو امریکی ہیلی کاپٹرز نیوی سیلزکو لےکر افغانستان سے پاکستانی فضائی حدود میں ایبٹ آباد تک بغیرکسی الارم بجائے پہنچ جائیں۔امریکی سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانےسےمتعلق خطوط یاکوریئرسےعلم نہیں ہوا۔ڈاکٹر شکیل آفریدی کی کہانی بعد میں گھڑی گئی۔ہرش نے دعویٰ کیا کہ ان کی امریکی سطح پر معلومات کا سب سے بڑا ذریعہ ایک ریٹائرڈ سینئر انٹیلی جنس افسر ہے‘‘۔

    ہرش نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’امریکیوں نے کیانی اور پاشا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسامہ سے متعلق آپریشن میں ان کے تعاون کو کبھی بھی منظر عام پر نہیں آںے دیاجائے گا‘‘۔

    امریکی صحافی نےسابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) اسد درانی کانام لیتےہوئےکہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’’جب آپ کی خبرشایع ہوگی، پاکستانی عوام آپ کے بہت زیادہ احسان مند ہوں گے کیونکہ کافی عرصے سے اوسامہ کے بارے میں ذمہ دارافراد کے منہ سے کوئی مصدقہ خبر نہیں سنی گئی‘‘۔

    سیمور ہرش نے کہاکہ امریکہ کو پاکستان سےتعاون حاصل کرنے کیلئے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی کیونکہ پاکستان کو مستقل امریکی فوجی امداد درکارتھی۔ کیانی اورپاشا بن لادن کو ’’ایک سرمایہ‘‘سمجھتے ہیں
    منصوبہ یہ تھا کہ کارروائی کی خبر فوراً جاری نہیں کی جانی چاہئے۔ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں عوامی سطح پر کم ازکم سات روز تک رازداری برتی جائے گی، صدر اوباما یہ اعلان کریں گے کہ ڈی این اے کے تجزیہ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ افغانستان کی سرحد کے اندر کوہِ ہندوکش پر ایک ڈرون حملے میں اسامہ بن لادن مارے جا چکے ہیں۔

    سیمور ہرش کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسامہ کی لاش کو سمندر برد نہیں کیا گیا نہ ہی جنازہ پڑھانے کیلئےامام موجودتھا۔