Tag: اسامہ ستی

  • اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسلام آباد: اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ عدالتی دستاویزات میں ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یکم جنوری 2021 کو 22 سالہ نوجوان اسامہ ندیم ستی کو سری نگر ہائی وے پر پاکستان اینٹی ٹیررزم اسکواڈ کے اہل کاروں نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

    گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے اسامہ ستی قتل کیس میں الزام ثابت ہونے پر 2 مجرموں کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنائی، جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری ہوا ہے۔

    ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ 3 مجرموں نے گولیاں چلائیں، سعید احمد نے مشین گن سے ایک فائر کیا، جب کہ افتخار نے 9 ایم ایم سے 4 اور مصطفیٰ نے ایس ایم جی سے 17 فائر کیے۔ مجرم مدثر مختیار نے گولی نہیں چلائی تھی، اور شکیل احمد گاڑی چلا رہا تھا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق پوسٹ مارٹم میں کہا گیا ہے کہ اسامہ ستی کی موت زخموں اور تقریباً 2 لیٹر خون کے ضائع ہونے سے ہوئی، اسامہ کے سر، بازو اور جسم کے مختلف حصوں پر 11 گولیوں کے زخم تھے۔

    اسامہ ستی قتل کیس: 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

    مقتول کے والد کے مطابق اسامہ ستی کی ایک دن قبل پانچوں اہل کاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی، جس پر انھوں نے اسامہ ستی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

    واقعے کے چشم دید گواہ کے مطابق سرینگر ہائی وے پر پولیس کی گاڑی نے چھوٹی گاڑی کو روک کر گولیاں چلائیں، فورنسک کے مطابق 17 ایس ایم جی گولیاں مصطفیٰ، ایک ایس ایم جی گولی سعید اور 4 نائن ایم ایم کی گولیاں افتخار کے ہتھیاروں کے ساتھ میچ ہوئیں، جب کہ ثبوتوں سے ظاہر ہوا کہ اہل کاروں نے جان بوجھ کر اسامہ ستی پر گولیاں چلائیں۔

    فورنسک کے مطابق اسامہ ستی کی گاڑی پر 19 گولیوں کے داخل اور 8 گولیوں کے خارج ہونے کے نشانات تھے، اہل کاروں کی جانب سے 22 فائر کیے گئے لیکن ایک بھی اسامہ ستی کی گاڑی کے ٹائروں کو نہیں لگا، اہل کاروں نے اسامہ ستی کو اسپتال لے کر جانے کی بجائے لاش کافی دیر تک سڑک پر رکھے رکھی۔

    دستاویزات کے مطابق 15 نے بھی ریسکیو 1122 کو جائے وقوعہ کا غلط پتا بتایا، جس کی وجہ سے ایمبولینس کچھ وقت بعد واپس چلی گئی۔ جج نے فیصلے میں کہا ’’ثبوتوں کی بنیاد پر مصطفیٰ اور افتخار کو سزائے موت کا حکم دیا جاتا ہے، اور ثبوتوں کی بنیاد پر مدثر، شکیل اور سعید کو عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔‘‘

  • اسامہ ستّی کو قتل کرنے کی نیت سے گولیاں ماری گئیں، جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف

    اسامہ ستّی کو قتل کرنے کی نیت سے گولیاں ماری گئیں، جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف

    اسلام آباد: اسامہ ستّی واقعے کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کرنے کے بعد پولیس افسران نے کیا کیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوان اسامہ ستی کو قتل کرنے کے بعد موقع پر موجود افسران نے 4 گھنٹے تک واقعے کو فیملی سے چھپانے کی کوشش کی، اور پولیس نے واقعے کو ڈکیتی کا رنگ بھی دیا۔

    رپورٹ کے مطابق مقتول کو ریسکیو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی، موقع پر موجود افسر نے جائے وقوعہ کی کوئی تصویر بھی نہیں لی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسامہ ستّی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا، ڈیوٹی افسر نے واقعے میں غیر ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا تھا، اسامہ کو 4 سے زائد اہل کاروں نےگولیوں کا نشانہ بنایا۔

    وزیراعظم عمران خان کی اسامہ ستی کےاہلخانہ کو تحقیقات سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی

    رپورٹ کے مطابق گولیوں کے خول کو 72 گھنٹے بعد فرانزک کے لیے بھیجا گیا، اسامہ ستّی کی گاڑی پر 22 گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی، اور مارنے کے بعد لاش کو روڈ پر رکھا گیا جب کہ پولیس کنٹرول نے 112 کو غلط ایڈریس بتایا۔

    واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے۔

  • اسامہ ستی قتل: ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش

    اسامہ ستی قتل: ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش

    اسلام آباد: اسامہ ستی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی، رپورٹ میں متعلقہ پولیس افسران کو غیر ذمہ داری کے مرتکب قرار دے کر کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی، چیف کمشنر نے رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرا دی، جوڈیشل انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا محمد وقاص نے کی۔

    چیف کمشنر نے اس کیس کی ہائی کورٹ کے جج سے جوڈیشل انکوائری کرانے کی سمری بھی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

    وفاقی پولیس کا اسامہ ستی کے قتل میں ملوث 5 اہلکاروں کیخلاف بڑا ایکشن

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اے ٹی ایس کمانڈوز کی تعیناتی ماہر نفسیات کی رائے اور کارکردگی کی بنیاد پر ہونی چاہیے، اے ٹی ایس اہل کاروں کو فورسز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اور ان کی خدمات ایس پی کی منظوری کے بغیر نہیں لی جانی چاہیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ وائرلیس ریکارڈ اہم ہوتا ہے، آئی جی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات کریں، آئی جی اہل کاروں کو ہدایت دیں کہ سنسنی کی بجائے حقیقی تفصیل دیں، پولیس مانیٹرنگ کا نظام کمزور ہے، سینئر افسر کو صورت حال کا کنٹرول لینا چاہیے۔

    یاد رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے۔

  • اسامہ قتل: انتظامیہ نے لواحقین کے تمام مطالبات منظور کر لیے

    اسامہ قتل: انتظامیہ نے لواحقین کے تمام مطالبات منظور کر لیے

    اسلام آباد: ڈی چوک میں مقتول اسامہ ستی کے لواحقین کے احتجاج پر انتظامیہ نے ان کے تمام مطالبات منظور کر لیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے لواحقین کی جانب سے شدید احتجاج پر انتظامیہ نے ان کے تمام مطالبات منظور کر لیے۔

    انتظامیہ نے اسامہ ستی قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا، نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا، قبل ازیں، ڈی سی اسلام آباد نے مظاہرین کے تمام مطالبات منظور کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کو کیس بھیج دیا گیا ہے، مطالبات کے مطابق قتل میں ملوث اہل کاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے، اور تفتیشی افسران کی تبدیلی کا مطالبہ بھی پورا کر دیا گیا ہے۔

    وفاقی پولیس کا اسامہ ستی کے قتل میں ملوث 5 اہلکاروں کیخلاف بڑا ایکشن

    واضح رہے کہ آج اسامہ کے قتل کی تحقیقات کرنے والے تفتیشی افسر انچارج ہومی سائیڈ یونٹ صدر سرکل کو ہٹا دیاگیا ہے، ان کی جگہ انسپکٹر عبدالجبار کو انچارج ہومی سائیڈ یونٹ تعینات کر دیاگیا ہے۔

    وفاقی پولیس نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے آج واقعے میں ملوث 5 اہل کاروں کو پولیس سروس سے بر طرف کر دیا ہے، برطرف ہونے والوں میں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید شامل ہیں۔

  • شیخ رشید کا وعدہ پورا نہیں ہوا، اسامہ ستی کے والد نے نا امیدی کا اظہار کر دیا

    شیخ رشید کا وعدہ پورا نہیں ہوا، اسامہ ستی کے والد نے نا امیدی کا اظہار کر دیا

    اسلام آباد: پولیس فائرنگ سے قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے والد کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے وعدہ کیا تھا کہ ہائی کورٹ کے جج تحقیقات کریں گے، لیکن ابھی تک وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقتول نوجوان اسامہ کے والد نے بیان دیا ہے کہ ان کے بیٹے کا قتل پولیس کی غفلت نہیں جان بوجھ کر ایسا کیاگیا، اگر پولیس والے تعاقب کر رہے تھے تو سامنے سے گولیاں کس نے ماریں؟

    آج اسامہ ستی قتل کیس پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 5 ملزمان کے بیانات قلم بند کیے گئے، گرفتار پولیس اہل کاروں کے بیان الگ الگ ریکارڈ کیے گئے، مدعی مقدمہ اسامہ کے والد کا بیان بھی ریکارڈ کیاگیا۔

    اسامہ کے والد کا کہنا تھا کہ اسامہ کو گاڑی کے اندر گولی لگی ہو تو ڈرائیونگ سیٹ پر نشان ہوتا، اسامہ کے پاؤں پر بھی گولی لگی تھی، کوئی بھی ماہر گاڑی کے اندر بیٹھے شخص کے پاؤں پر گولی نہیں مار سکتا، میرے بیٹے کو گاڑی سے باہر نکال کر گولیاں ماری گئیں.

    اسامہ ستی کے قتل میں ملوث بے رحم لوگ پولیس میں نہیں ہونے چاہئے، وزیراعظم

    والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، بیٹے کی گاڑی ان اہل کاروں کی گاڑی کے آگے کھلونا تھی، اگر یہ گاڑی کا تعاقب کر رہے تھے تو سامنے سے فائر کس نے کی۔

    انھوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا واقعے کے بعد میں نے تین راتیں جاگ کرگزاری ہیں، مجھے انصاف کی امید نظر نہیں آ رہی، اسامہ کا قتل پولیس کی غفلت نہیں جان بوجھ کر ایسا کیاگیا، شیخ رشید نے وعدہ کیا تھا کہ ہائی کورٹ کے ججز تحقیقات کریں گے، اب تک شیخ رشیدنے ہمارا مطالبہ تسلیم نہیں کیا، ہم ان کی انکوائری کو تسلیم نہیں کرتے، چیف جسٹس کراچی کے نالوں پر نوٹس لیتے ہیں لیکن میرے بیٹے کا نہیں لیا۔

    یاد رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔

  • پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق اسامہ کے والد نے کئی سوالات اٹھا دیے

    پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق اسامہ کے والد نے کئی سوالات اٹھا دیے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق 21 سالہ اسامہ کے والد کا کہنا ہے کہ اگر اسامہ کو روکنا تھا تو گاڑی کے ٹائر پر فائرنگ کی جاتی، 6 گولیاں گاڑی کی ونڈ اسکرین پر لگیں جس سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اسامہ ستی کے والد ندیم ستی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد زلفی بخاری، شہریار آفریدی، شیخ رشید، اسد عمر، آئی جی اور ڈی آئی جی ان کے گھر پہنچے۔

    ندیم ستی نے کہا کہ تمام حکومتی افراد نے انہیں شفاف تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور وہ وقتی طور پر مطمئن ہیں، تاہم ان کے نقصان کا ازالہ کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے۔

    اسامہ کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ دعویٰ کہ اسامہ روکنے پر رکا نہیں لغو معلوم ہوتا ہے، اگر انہیں روکنا تھا تو وہ ٹائر پر گولی مارتے۔ گاڑی کی ونڈ اسکرین پر 6 گولیوں کے نشانات ہیں جس سے یوں لگتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اسامہ زندہ نہ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسامہ کے خلاف ایف آئی آرز میں ایک پر بھی اس کا صحیح نام درج نہیں جو کہ اسامہ بن ندیم ہے، ایف آئی آرز پر صرف اسامہ درج ہے۔

    ندیم ستی نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی ایف آئی آر اسامہ کے خلاف تھی بھی، تب بھی وہ کسی کو قتل کرنے کا جواز نہیں ہے۔

    انہوں نے اسامہ کے قتل ناحق پر آواز اٹھانے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل دارالحکومت اسلام آباد میں 21 سالہ کار سوار اسامہ اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ رات کو کال آئی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس کے اہلکاروں نے، جو گشت پر تھے، مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا، پولیس نے کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، روکنے کی کوشش پر ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی۔

    ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے متعدد بار جی 10 تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کیے گئے، 2 گولیاں گاڑی کے ڈرائیور کو لگیں جس سے ڈرائیور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔