Tag: اسامہ ستی قتل کیس

  • اسامہ ستی کے قاتلوں  کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل، 3 بری ہوگئے

    اسامہ ستی کے قاتلوں کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل، 3 بری ہوگئے

    اسلام آباد : اسامہ ستی قتل کیس کے 2 ملزمان کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی گئی جبکہ 3 مجرمان کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسامہ ستی قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے مجرمان افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

    فیصلے میں مجرمان سعید احمد ،شکیل احمد اور مدثر مختار کو کیس سے بری کردیا گیا، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

    یاد رہے اسامہ ستی قتل کیس میں سزائے موت پانے والے 2 اہلکاروں سمیت 3 ملزمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔

    درخواست گزارافتخار احمداور محمد مصطفیٰ کی سزاکوکالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرائل کورٹ کافیصلہ قانون سے متصادم ہے، کالعدم قراردیاجائے، ٹرائل کورٹ کی سنائی گئی سزاکو ختم کرکےمقدمے سےبری کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : اسامہ ستی قتل کیس: 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

    واضح رہے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے دو ملزمان کو سزائے موت اور تین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    خیال رہے بائیس سالہ نوجوان اسامہ ستی کو جنوری 2021 کو سرینگر ہائے وے پر رات ڈیڑھ بجے قتل کردیا گیا تھا۔

    اسامہ ستی قتل کیس کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی پولیس کے اہلکار نامزد ہیں اور سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار راجہ فیصل یونس اسامہ ستی کیس میں مدعی کے وکیل ہیں۔

  • اسامہ ستی قتل کیس: سزائے موت پانے والے 2 پولیس اہلکاروں نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    اسامہ ستی قتل کیس: سزائے موت پانے والے 2 پولیس اہلکاروں نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    اسلام آباد : اسامہ ستی قتل کیس میں سزائے موت پانے والے 2 پولیس اہلکاروں نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسامہ ستی قتل کیس میں سزائے موت پانے والے 2 اہلکاروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر دی۔

    درخواست گزارافتخار احمداور محمد مصطفیٰ کی سزاکوکالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کافیصلہ قانون سے متصادم ہے، کالعدم قراردیاجائے، ٹرائل کورٹ کی سنائی گئی سزاکو ختم کرکےمقدمے سےبری کیا جائے۔

    پولیس اہلکاروں کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رکنی بینچ نے سماعت کی ، جسٹس محسن اختر کیانی اورجسٹس طارق محمود جہانگیری بینچ کا حصہ تھے۔

    عدالت نے پولیس اہلکاروں کی اپیل پر نوٹس جاری کردیئے۔

    یاد رہے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اسامہ ستی قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے دو ملزمان کو سزائے موت اور تین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    افتخار احمد اور محمد مصطفی کو سزائے موت اور سعید احمد ، شکیل احمد اور مدثر مختار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

  • اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئیں

    اسلام آباد: اسامہ ستی کو کیسے قتل کیا گیا؟ عدالتی دستاویزات میں ثبوتوں پر مبنی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یکم جنوری 2021 کو 22 سالہ نوجوان اسامہ ندیم ستی کو سری نگر ہائی وے پر پاکستان اینٹی ٹیررزم اسکواڈ کے اہل کاروں نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

    گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے اسامہ ستی قتل کیس میں الزام ثابت ہونے پر 2 مجرموں کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنائی، جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری ہوا ہے۔

    ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ 3 مجرموں نے گولیاں چلائیں، سعید احمد نے مشین گن سے ایک فائر کیا، جب کہ افتخار نے 9 ایم ایم سے 4 اور مصطفیٰ نے ایس ایم جی سے 17 فائر کیے۔ مجرم مدثر مختیار نے گولی نہیں چلائی تھی، اور شکیل احمد گاڑی چلا رہا تھا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق پوسٹ مارٹم میں کہا گیا ہے کہ اسامہ ستی کی موت زخموں اور تقریباً 2 لیٹر خون کے ضائع ہونے سے ہوئی، اسامہ کے سر، بازو اور جسم کے مختلف حصوں پر 11 گولیوں کے زخم تھے۔

    اسامہ ستی قتل کیس: 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

    مقتول کے والد کے مطابق اسامہ ستی کی ایک دن قبل پانچوں اہل کاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی، جس پر انھوں نے اسامہ ستی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

    واقعے کے چشم دید گواہ کے مطابق سرینگر ہائی وے پر پولیس کی گاڑی نے چھوٹی گاڑی کو روک کر گولیاں چلائیں، فورنسک کے مطابق 17 ایس ایم جی گولیاں مصطفیٰ، ایک ایس ایم جی گولی سعید اور 4 نائن ایم ایم کی گولیاں افتخار کے ہتھیاروں کے ساتھ میچ ہوئیں، جب کہ ثبوتوں سے ظاہر ہوا کہ اہل کاروں نے جان بوجھ کر اسامہ ستی پر گولیاں چلائیں۔

    فورنسک کے مطابق اسامہ ستی کی گاڑی پر 19 گولیوں کے داخل اور 8 گولیوں کے خارج ہونے کے نشانات تھے، اہل کاروں کی جانب سے 22 فائر کیے گئے لیکن ایک بھی اسامہ ستی کی گاڑی کے ٹائروں کو نہیں لگا، اہل کاروں نے اسامہ ستی کو اسپتال لے کر جانے کی بجائے لاش کافی دیر تک سڑک پر رکھے رکھی۔

    دستاویزات کے مطابق 15 نے بھی ریسکیو 1122 کو جائے وقوعہ کا غلط پتا بتایا، جس کی وجہ سے ایمبولینس کچھ وقت بعد واپس چلی گئی۔ جج نے فیصلے میں کہا ’’ثبوتوں کی بنیاد پر مصطفیٰ اور افتخار کو سزائے موت کا حکم دیا جاتا ہے، اور ثبوتوں کی بنیاد پر مدثر، شکیل اور سعید کو عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔‘‘

  • اسامہ ستی قتل کیس: 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

    اسامہ ستی قتل کیس: 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

    اسلام آباد : اسامہ ستی قتل کیس میں 2 ملزمان کو سزائے موت اور 3کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت کی۔

    ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری اسامہ ستی قتل کیس کا فیصلہ سنانے سے قبل میڈیا نمائندگان کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

    جج زیبا چوہدری نے کہا کہ اسپیشل برانچ اور میڈیا کے نمائندے کمری عدالت سے باہر نکل جائیں، کمرہ عدالت میں صرف ملزمان اور مدعی مقدمہ موجود رہیں۔

    جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اسامہ ستی قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے دو ملزمان کو سزائے موت اور تین کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    افتخار احمد اور محمد مصطفی کو سزائے موت اور سعید احمد ، شکیل احمد اور مدثر مختار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    عدالت نے 31 جنوری کو ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ، اسامہ ستی کیس کا ٹرائل دو سال اور ایک ماہ جاری رہا۔

    کیس میں افتخار احمد، محمد مصطفی، سعیداحمد، شکیل احمد اور مدثر مختار نامز ملزمان ہیں۔

    عدالت نے موت کی سزا پانے والے افتخار احمد اور محمد مصطفی پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

    یاد رہے بائیس سالہ نوجوان اسامہ ستی کو جنوری 2021 کو سرینگر ہائے وے پر رات ڈیڑھ بجے قتل کردیا گیا تھا۔

    اسامہ ستی قتل کیس کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی پولیس کے اہلکار نامزد ہیں اور سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار راجہ فیصل یونس اسامہ ستی کیس میں مدعی کے وکیل ہیں۔

  • اسامہ ستی قتل کیس ،  ملزمان پر فرد جرم عائد

    اسامہ ستی قتل کیس ، ملزمان پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پانچ پولیس اہلکاروں پر فرد جرم عائد کردی اور ملزمان کے خلاف ٹرائل 27 اکتوبر کو شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا‌۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے کیس میں نامزد پانچوں پولیس اہلکاروں کی جانب سے فرد جرم عائد نہ کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان کا صحت جرم سے انکار کیا۔

    انسداد دہشتگردی عدالت کے جج محمدعلی وڑائچ نے ملزمان پر فرد جرم عائد کی ، عدالت نے ملزمان کے خلاف ٹرائل 27 اکتوبر کو شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کے گواہوں کو 27 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

    یاد رہے رواں سال 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا تھا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں۔

    واقعے کے بعد وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا تھا، مقدمے میں 5میں سے 4ملزمان جیل میں قید ،ایک ضمانت پر ہے۔

    بعد ازاں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

  • اسامہ ستی قتل کیس : دہشت گردی کی دفعات نکالنے کا اے ٹی سی کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسامہ ستی قتل کیس : دہشت گردی کی دفعات نکالنے کا اے ٹی سی کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: اسامہ قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات نکالنے کا اے ٹی سی کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسامہ ستی قتل کیس دہشت گردی کی دفعات نکالنے کے اے ٹی سی فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل نے کہا انسداد دہشت گردی عدالت کا 12 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اے ٹی سی جج نے اپنے اختیار کا درست استعمال نہیں کیا اور ٹرائل انسدا دہشتگردی عدالت میں ہی چلانے کا حکم جاری کیا جائے۔

    عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئندہ سماعت سے پہلے فریقین جواب ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کس قانون کے تحت انسداد دہشتگردی کے دفعات بحال کی جائیں؟ جس پر وکیل نے سپریم کورٹ کافیصلہ2115 عدالت میں پیش کر دیا۔

    عدالت نے کہا سپریم کاحال ہی کا ایک فیصلہ انسداد دہشتگردی دفعات کے حوالے سے ہے ، جس پر وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ فہد ملک کیس کا بھی حوالہ دیا۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائی کورٹ نے سماعت 27 مئی تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے انسدادی دہشت گردی کی عدالت نے  اسامہ قتل کیس میں ملزمان کی مقدمے سےدہشت گردی کی دفعات نکالنےکی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کیس سے دہشت گردی کی دفعات خارج کردیں تھیں۔

  • اسامہ ستی قتل کیس سے دہشت گردی کی دفعات خارج

    اسامہ ستی قتل کیس سے دہشت گردی کی دفعات خارج

    اسلام آباد :اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات خارج کردیں اور کیس ڈسٹرکٹ کورٹ بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں جج شاہ رخ ارجمند نے ملزمان کی مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات نکالنے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت نے ملزمان کی مقدمے سےدہشت گردی کی دفعات نکالنےکی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کیس سے دہشت گردی کی دفعات خارج کردیں۔

    عدالت نے دہشتگردی کی دفعات ہٹاکر کیس ڈسٹرکٹ کورٹ بھجوادیا اور ساتھ ہی گرفتار اے ٹی ایس اہلکار ملزم مدثر کی ضمانت کی درخواست خارج بھی خارج کردی۔

    تین روز قبل عدالت نے گرفتار پانچوں پولیس اہلکاروں کی مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات نکالنے کی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ مدعی مقدمہ کے وکیل نے ملزمان کی دہشت گردی کی دفعات نکالنے کی مخالفت کی تھی۔

    VO انسداد دہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ملزمان کی مقدمے سے دہشتگردی کی دفعات نکالنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے گرفتار اے ٹی ایس اہلکار ملزم مدثر کی ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے دہشتگردی کی دفعات ہٹاتے ہوئے کیس ڈسٹرکٹ کورٹ بھیجوا دیا

  • اسامہ ستی قتل کیس :  عدالت کا ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسامہ ستی قتل کیس : عدالت کا ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر ملزمان پر فردجرم عائد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت ہوئی ، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کیس کی سماعت کی ، گرفتار اے ٹی ایس کے 5 ملزمان کو عدالت کے روبروپیش کیا گیا۔

    دوران سماعت اسلام آباد پولیس کی جانب سے چالان عدالت میں جمع کرایا گیا ، جس پر عدالت نے ملزمان پر فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر ملزمان پر فردجرم عائد کی جائے گی۔

    عدالت کی ہدایت پر پانچوں ملزمان کوفرد جرم کی کاپیاں فراہم کردی گئیں اور کیس کی سماعت 5مارچ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا تھا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں۔

    واقعے کے بعد وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا تھا۔

    بعد ازاں اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

  • اسامہ ستّی کو قتل کرنے کی نیت سے گولیاں ماری گئیں، جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف

    اسامہ ستّی کو قتل کرنے کی نیت سے گولیاں ماری گئیں، جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف

    اسلام آباد: اسامہ ستّی واقعے کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کرنے کے بعد پولیس افسران نے کیا کیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوجوان اسامہ ستی کو قتل کرنے کے بعد موقع پر موجود افسران نے 4 گھنٹے تک واقعے کو فیملی سے چھپانے کی کوشش کی، اور پولیس نے واقعے کو ڈکیتی کا رنگ بھی دیا۔

    رپورٹ کے مطابق مقتول کو ریسکیو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی، موقع پر موجود افسر نے جائے وقوعہ کی کوئی تصویر بھی نہیں لی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسامہ ستّی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا، ڈیوٹی افسر نے واقعے میں غیر ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا تھا، اسامہ کو 4 سے زائد اہل کاروں نےگولیوں کا نشانہ بنایا۔

    وزیراعظم عمران خان کی اسامہ ستی کےاہلخانہ کو تحقیقات سے متعلق مکمل تعاون کی یقین دہانی

    رپورٹ کے مطابق گولیوں کے خول کو 72 گھنٹے بعد فرانزک کے لیے بھیجا گیا، اسامہ ستّی کی گاڑی پر 22 گولیوں کی بوچھاڑ کی گئی، اور مارنے کے بعد لاش کو روڈ پر رکھا گیا جب کہ پولیس کنٹرول نے 112 کو غلط ایڈریس بتایا۔

    واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے۔

  • اسامہ ستی قتل کیس : پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ  میں 5 روز کی توسیع

    اسامہ ستی قتل کیس : پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5روزکی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو دوبارہ  18 جنوری کوپیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اسامہ ستی قتل کیس کی سماعت ہوئی ، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے کیس کی سماعت کی ، ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    جج انسداد دہشت گردی عدالت نے استفسار کیا کیس میں کیاپیش رفت ہے؟ تفتیشی افسر نے بیان میں کہا کہ ملزمان اعتراف جرم کررہے ہیں، ملزمان نے کہا ہے ،  ان سے بے گناہ شہری کی جان غلطی سے چلی گئی۔

    تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ملزمان کےجسمانی ریمانڈمیں 5روزکی توسیع دی جائے، اس دوران ملزمان کا 364 کا اعترافی بیان بھی لیا جائے گا، جس کے بعد
    عدالت  نے  پانچوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 5روز کی توسیع کردی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کودوبارہ18جنوری کوپیش کرنےکاحکم دیا۔

    یاد رہے اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان اسامہ ستی کے کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ مکمل ہو گئی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری دکھائی، دونوں افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اسامہ ستی کیس پر عوامی ردِ عمل شدید تھا، ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

    واضح رہے 2 جنوری کو اسلام آباد جی ٹین میں اے ٹی ایس اہل کاروں کی فائرنگ سے کار سوار نوجوان 21 سالہ اسامہ ستی جاں بحق ہوگیا تھا۔ والد اسامہ ستی نے کہا کہ میرے بیٹے کو جان بوجھ کر گولیاں ماری گئیں، وفاقی پولیس نے قتل میں ملوث 5 اہل کاروں سب انسپکٹر افتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثر اور سعید کو قصور وار ثابت ہونے پر پولیس سروس سے برطرف کر دیا ہے۔