Tag: استاد نصرت فتح علی خان

  • آج عظیم قوال اور موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی برسی منائی جارہی ہے

    آج عظیم قوال اور موسیقار استاد نصرت فتح علی خان کی برسی منائی جارہی ہے

    دنیا بھر میں‌ قوال کی حیثیت سے شناخت کیے جانے والے، عظیم موسیقار اور گلوکار نصرت فتح علی خان 2007 میں‌ آج ہی کے روز اس دارِ فانی سے رخصت ہوئے تھے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

    فیصل آباد میں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ ان کا خاندان قیام پاکستان کے وقت ضلع جالندھر سے ہجرت کر کے فیصل آباد آبسا تھا۔

    نصرت فتح علی خان نے فنِ قوالی، موسیقی اور گلوکاری کے اسرار و رموز سیکھے اور وہ عروج حاصل کیا کہ آج بھی دنیا بھر میں‌ انھیں ان کے فن کی بدولت نہایت عقیدت، محبت اور احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔

    یہ نصرت فتح علی خان کا کارنامہ ہے کہ انھوں‌ نے قوالی کو مشرق و مغرب میں مقبول بنایا اور خاص طور پر صوفیائے کرام کے پیغام کو اپنی موسیقی اور گائیکی کے ذریعے دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ انھوں‌ نے اپنے فن کے ذریعے دنیا کو امن، محبت اور پیار کا درس دیا اور پاکستان کا نام روشن کیا۔

    16 اگست 1997 کو پاکستان کے اس نام وَر موسیقار اور گلوکار کا لندن کے ایک اسپتال میں زندگی کا سفر تمام ہو گیا تھا۔

    کلاسیکی موسیقی اور بالخصوص قوالی کے میدان میں‌ ان کے والد اور تایا بڑا نام اور مقام رکھتے تھے اور انہی کے زیرِ سایہ نصرت فتح علی خان نے اس فن سے متعلق تمام تربیت مکمل کی تھی۔

    ابتدائی زمانے میں‌ پرفارمنس کے دوران ان کا انداز روایتی قوالوں کی طرح رہا، مگر جب انھوں‌ نے اس فن میں کلاسیکی موسیقی اور پاپ میوزک کے ملاپ کا تجربہ کیا تو ان کی شہرت کا آغاز ہوا اور پھر 1980 کی دہائی کے اواخر میں ایک غیرملکی فلم کا سائونڈ ٹریک تیار کرنے کی ذمہ داری اٹھائی تو شاید خود وہ بھی نہیں‌ جانتے تھے کہ وہ شہرت اور مقبولیت کی کن انتہاؤں‌ کو چھونے جارہے ہیں۔ 90 کی دہائی میں پاکستان اور ہندوستان میں ان کی موسیقی نے دھوم مچا دی اور انھوں نے فلمی موسیقی بھی ترتیب دی۔

    "دم مست قلندر، آفریں آفریں، اکھیاں اڈیک دیاں، سانوں اک پل چین نہ آئے اورغم ہے یا خوشی ہے تُو” کی شہرت دور دور تک پھیل گئی جب کہ ان کی آواز میں‌ ایک حمد، "کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے” کو بھی بہت زیادہ سنا اور پسند کیا گیا۔

    نصرت فتح علی خان فیصل آباد میں‌ ابدی نیند سو رہے ہیں۔

  • راحت فتح نصرت فتح کو 48 شہروں میں خراج تحسین پیش ‌کریں‌ گے

    راحت فتح نصرت فتح کو 48 شہروں میں خراج تحسین پیش ‌کریں‌ گے

    لاہور : معروف گلوکار راحت فتح علی خان نے اپنے استاد نصرت فتح علی خان کو دنیا بھر کے 48 شہروں میں خراج تحسین پیش کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں وہاپنے استاد نصرت فتح علی خاں کو خراج تحسین پیش کر نے کے لیے سروں کا جادو جگائیں گے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے آغاز میں نصرت فتح علی خاں کی جائے پیدائش فیصل آباد سے شروع ہونے والا خراج تحسین کا سفر 48 شہروں سے ہوتا ہوا ان کے جائے وفات لندن میں جا کر ختم ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک سال کے دوران دنیا کے 48 شہروں میں استاد نصرت فتح علی خان کی یاد منائی جائے گی، جس میں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرکے اپنے آنجہانی استاد نصرت فتح علی خان کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔

    کرکٹرز پر پش اپس کی پابندی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی کرکٹرز پش اپس لگا کر یہ ثابت کرتے ہیں کہ ان میں ابھی جان باقی ہے۔

    لیجنڈ استاد نصرت فتح علی خاں کو خراج تحسین پیش کرنے کی میڈیا بریفنگ کے موقع پر معروف اداکار وہدایت کار شان بھی موجود تھے انہوں راحت فتح علی خاں کی اس کاوش کو بے حد سراہا۔

  • بھارتی گلوکار کا استاد نصرت فتح علی کو شاندار خراج تحسین

    بھارتی گلوکار کا استاد نصرت فتح علی کو شاندار خراج تحسین

    ممبئی: بھارتی گلوکار کیلاش کھیر نے معروف پاکستانی قوال و سنگر استاد نصرت فتح علی خان کے یومِ پیدائش کے موقع اپنی محبت اور احترام کا اظہار کرتے ہوئے اُن کا کلام پڑھتے ہوئے خراج تحسین  پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر اور خصوصاً برصغیر میں اپنے منفرد انداز سے قوالی و گانے پیش کرنے والے پاکستانی گلوکار استاد نصرت فتح علی خان کے یومِ پیدائش کے موقع پر بھارتی گلوکار کیلاش کھیر نے اُن سے اپنی والہانہ محبت و عقیدت کا اظہار کیا۔

    پڑھیں:  معروف قوال نصرت فتح علی خان کی آج 68 ویں سالگرہ ہے

     بھارتی ریڈیو کو دئیے گئے انٹرویو میں کیلاش کھیر نے کہا کہ ’’پنڈت کمار گندھاروا اور استاد نصرت فتح علی کان کو سننے کے لیے میں نے گلوکاری کا آغاز کیا اور اُن کے کلام سے ہمیشہ سیکھنے کی کوشش کی تاہم یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے‘‘۔


    بھارتی گلوکار کا کہنا تھاکہ ’’یہ بات کسی حیرت سے کم نہیں کہ ایک گلوکار اپنے کلام کے ذریعے بامعنی اور گہری سوچ کا اظہار باآسانی کرتے ہوئے مداحوں کے غموں کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایسے افراد کسی ایک خطے کے نہیں ہوتے بلکہ ان کی شخصیت دنیا بھر میں ایک الگ مقام رکھتی ہے‘‘۔

    بھارت میں جاری ہندو انتہاء پسندوں تنظیموں کے پاکستانی فنکاروں کے دھمکی آمیز رویے کے باوجود بھارتی گلوکار نے برصغیر کے مایہ ناز قوال استاد نصرت فتح علی خان سے اپنی والہانہ محبت، عقیدت اور روحانی وابستگی کا خوبصورت انداز میں اظہار کرتے ہوئے مودی سرکار اور بھارتی جنگی جرائم کو مسترد کردیا۔

     

  • معروف قوال نصرت فتح علی خان کی آج 68 ویں سالگرہ ہے

    معروف قوال نصرت فتح علی خان کی آج 68 ویں سالگرہ ہے

    بین الاقوامی طور پرسراہے جانے والے معروف صوفی قوال اور گائیکی کی دنیا میں اپنا الگ مقام بنانے والے نصرت فتح علی خان کی آج 68 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے وہ 17 اگست 1997 میں لندن میں انتقال کر گئے تھے۔

    حضرت داتا گنج بخش کے مزار کے یوں تو کئی فیوض عام ہیں جس کا مظہر بند آنکھوں سے بھی دیکھا جا سکتا ہے، اسی ولی اللہ کے مزار میں گونجنے والی ایک آواز کو وہ’’ نصرت‘‘ حاصل ہوئی جس نے فنِ قوالی میں نہ صرف اپنا لوہا منوایا بلکہ دنیا بھر میں صوفی ازم کی شناخت بنے۔
    nusrat-post-3

    ذکر ہورہا ہے معروف قوال اور گائیک نصرت فتح علی خان کی، جنہیں داتا گنج بخش کی ’’نصرت نے وہ ’’ فتح‘‘ دلائی جو کم ہی گائیکوں کے نصیب میں آئی۔

    ’’دم مست قلندر مست مست‘‘ سے لوگوں کو سحر میں جکڑنے والے اس کلاکار کی پیدائش 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں ہوئی،آپ نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے جد امجد سے حاصل کی اور پھر سُر اور لے میں ایسا کھوئے کہ پہچھے مُڑ کر نہ دیکھا۔

    rahat-used-to-be-scared-of-his-uncle-nusrat-fateh-ali-khan-99a521bda189916bf4e3e3576252aed3

    ’’علی دا ملنگ میں تے علی دا ملنگ‘‘ کا نعرہ مستانہ بلند کرنے والا یہ گلوکار کامیابیوں کی سیڑھیاں چلتا رہا اور معرفت کے اوج کمال ’’اللہ ہو اللہ‘‘ سے حاصل کیا،نازخیالولی کے سوال ’’تم ایک گورکھ دھندہ ہو‘‘ کو پڑھنے والے نصرت فتح علی خان علامہ اقبال کے ’’شکوہ جواب شکوہ‘‘ میں پناہ ڈھونڈتے نظرآتے ہیں۔

    nusrat-post-1

    حفیظ جالندھری کا شہرہ آفاق نوحہ ’’یہ بالیقیں حسین ہے‘‘ سے سینہ عزادار کے سینوں کو چیرنے والے نصرت فتح علی خان حب اہل بیت نبھاتے نظرآتے ہیں تو کہیں ’’ہلکا ہلکا سرور‘‘ دلاتے ہین اور حسن جانان کی تعریف میں آفریں آفریں کی گردان لگاتے دکھائی دیتے ہیں۔

    nusrat-fateh-ali-khan-1

    عروج کمال ہے یہ کہ زمین و مکان کی سرحدوں سے آزاد نصرت فتح علی خان پڑوسی ملک سمیت دنیا بھرکے اُن حصوں میں بھی سنے،سمجھے اور گائے جاتے ہیں،جہان اردو سمجھی نہیں جاتی اور قوالی کو کوئی جانتا نہیں۔

    nusrat-post-5

    موسیقی کی دنیا کا یہ ’’رشک قمر‘‘ اور’’نور نظر‘‘ 125 سئ زائد آڈیو البم ریکارڈ کروانے والا واحد گلوکار بن جاتا ہے جو کم و بیش ہر ہی مزاروں میں پڑھا جاتا اور ہر بڑی فلم میں گایا جاتا ہے۔

    نصرت فتح علی خان کی ایک حمد ’’وہ ہی خدا ہے‘‘ کو بھی بہت پذیرائی ملی جب کہ ایک ملی نغمے ’’میری پہچان پاکستان‘‘ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے گایا گیا گیت ’’جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم‘‘ آج بھی لوگوں کے دلوں میں گھر کیے بیٹھے ہیں۔

    nusrat-post-4

    محض 49 سال کی عمر میں وہ گردے کے عارضے میں مبتلا ہوگئے اور بیرون ملک دوران علاج ہی خالق حقیقی سے جا ملے یوں’’کسے دا یار نہ وچھڑے‘‘ کی تمنا رکھنے والے نصرت فتح علی خان ہم سب سے ہمیشہ کے لیے بِچھڑ کر جہان فانی سے کوچ کر گئے۔

     

  • شہنشاہ قوال استاد نصرت فتح علی خان سے متاثر ہوں،اے آر رحمٰن

    شہنشاہ قوال استاد نصرت فتح علی خان سے متاثر ہوں،اے آر رحمٰن

    ممبئی : معروف موسیقار اے آر رحمان کا کہنا ہے کہ وہ شہنشاہ قوال استاد نصرت فتح علی خان سے بہت متاثر ہیں اور وہ اپنے کام میں مزید نکھار لانےکے لیےکوشش کرتے رہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی شہرت یافتہ بھارتی موسیقار اے آر رحمٰن نےحالیہ انٹرویو میں شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان جینئس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی بنائی گئی منفرد دھنوں نے انہیں ہمیشہ متاثر کیا ہے۔

    آسکر ایوارڈ یافتہ موسیقاراے آررحمٰن نے مزید کہا کہ وہ دھنیں رات میں تخلیق کرتے ہیں اور9 برس کی عمرمیں سروں سے جو رشتہ قائم ہوا تھا اب تک جاری ہے۔

    خیال رہے کہ اے آر رحمٰن کو پیانو،ِہارمونیم، گٹار اور سینتھیسائزر پر عبور حاصل ہے،انہوں نے آکسفورڈ کے ٹرینیٹی کالج سے موسیقی میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔

    AR-post

    یاد رہے کہ انہوں نے 1992 میں تامل فلم ’’روجا‘‘ سے فلمی کیریئر کا آغاز کیااور اب تک سینکڑوں فلموں میں اپنی لاجواب موسیقی کےذریعے بے شمار ایوارڈز اپنے نام کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اے آر رحمٰن کے کام کو ناصرف بھارت بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی سراہا گیا ہے،انہیں اب تک دو آسکر،ایک بافٹا اور ایک گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے جبکہ انہوں نے تیرہ فلم فیئر ایوارڈ زحاصل کیے جن میں چار نیشنل فلم ایوارڈ ز بھی شامل ہیں۔