Tag: استدعا منظور

  • پولیتھین بیگ پر فوری پابندی نہ لگانے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور

    پولیتھین بیگ پر فوری پابندی نہ لگانے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پولیتھین بیگ پرفوری پابندی نہ لگانے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور کرلی اور حکومت سےاحتیاطی تدابیرکی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پولیتھین بیگ کےاستعمال پر پابندی کیس سماعت کی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پولی تھین بیگ صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، شاپنگ بیگز کے استعمال سے خطرناک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا اگر پولی تھین بیگز پر فوری پابندی لگتی ہے تو صنعت بند ہو جائے گی، جس سے معیشت کو نقصان ہوگا، جسٹس مسعود جہانگیر نے استفسار کیا ہمیں بتائیں اگر ہم حکم امتناعی جاری نہیں کرتے تو آپ اپنے طور پر کیا احتیاطی تدابیر کریں گے۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر اس سے متعلق پلان ترتیب دیا جائے۔

    عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کیا پولی تھین بیگز پر پابندی کے لیے قانون پائپ لائن میں ہے، جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ قانون سازی کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا کہ اس بیگ کا استعمال بڑے پیمانے پر شہریوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، کیا اس معاملے پر کوئی اتھارٹی ہے جو پولی تھین بیگ کا معیار کر چیک کر سکے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہمیں احتیاطی تدابیر کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دی جائے، عدالت مطمئن نہ ہو تو اپنا فیصلہ سنا دے۔

    عدالت نے پولی شاپنگ بیگز پر فوری پابندی عائد نہ کرنے کی پنجاب حکومت کی استدعا منظور کرتے ہوئے وفاق اور پنجاب حکومت سے احتیاطی تدابیر کی رپورٹ طلب کر لی۔

    یاد رہے گذشتہ روزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں  وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں 14اگست یوم آزادی کے روز سے پلاسٹک کے بیگ کے استعمال پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

  • مشرف غداری کیس: پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم کی استدعا منظور

    مشرف غداری کیس: پرویزمشرف کے وکیل فروغ نسیم کی استدعا منظور

    اسلام آباد: مشرف غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے وکلاء نے استغاثہ کے گواہوں پر جرح مکمل کرلی ہے۔

    مشرف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے موقع پر استغاثہ کے آخری گواہ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی نے فروغ نسیم کے سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے تحقیقات غیرجانبدارانہ طور پر کی ،جس میں کسی قسم کی بدنیتی شامل نہیں تھی۔

    خالد قریشی کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم کی رائے میں تین نومبر کے اقدام میں پرویز مشرف کے اقدام میں کوئی شریکِ کار یا سہولت کار شامل نہیں ہے۔ ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے بعد جس نے جو کچھ بھی کہا یا کیا وہ پرویز مشرف کے اقدام کی توثیق اور ان کے حکم کی بجا آوری تھی اس لیے انہیں شریک یا سہولت کار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں پوری ٹیم کی ایک ہی رائے تھی کہ پرویز مشرف تین نومبر کے اقدام کے ذمہ دار ہیں اور اسی بنیاد پر تفتیشی ٹیم نے اپنی رپورٹ وزارتِ داخلہ کو دی۔

    جرح مکمل کرنے کے بعد فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی اس درخواست جس میں تین نومبر کے تمام اقدام کے شراکت اور سہولت کاروں کو طلب کرنے کی تجویز دی گئی تھی اس کی سماعت کی جائے۔

    عدالت نے فروغ نسیم کی استدعا منظور کرلی اور استغاثہ کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اس درخواست کا جواب جمع کروائیں ۔

    استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ پہلے ہی اس درخواست کا جواب دے چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ خود پرویز مشرف کو عدالت میں بیان دینے کے لیے طلب کرلیا جائے تاکہ وہ شراکت اور سہولت کاروں کے نام بتا سکیں۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ فروغ نسیم کی اس درخواست کی سماعت یکم اکتوبرکو کی جائے گی، مقدمے کی مزید سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔