Tag: استعفیٰ منظور

  • بابراعظم کا استعفیٰ منظور

    بابراعظم کا استعفیٰ منظور

    پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے بابر اعظم کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کھلاڑی بابر اعظم کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم کا یہ فیصلہ بیٹنگ پر توجہ دینے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔

     پی سی بی نے بیان میں کہا کہ بابراعظم کو مکمل سپورٹ کرتے رہیں گے، انہیں پہلے بھی سپورٹ کیا اور آئندہ بھی کریں گے، کھلاڑی کے پاس پاکستان کرکٹ کو دینے کیلئے اب بھی بہت  کچھ ہے۔

    بابر اعظم نے کپتانی سے استعفیٰ دے دیا (arynews.tv)

    پی سی بی کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کو وائٹ بال کیلئے نئے کپتان اور حکمت عملی بنانے کو کہہ دیا ہے جلد ہی پاکستان کرکٹ ٹیم وائٹ بال کے کپتان کا اعلان کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے بابراعظم نے کہا ہمیشہ اپنا بہترین پیش کرنے کی کوشش کی ہے، بیٹنگ پر توجہ دے کر زیادہ مؤثر کردار ادا کرسکوں گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بابر اعظم نے قومی ون ڈے ٹیم کپتان سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی توجہ بیٹنگ پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں اور فیملی کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں اس لیے ون ڈے ٹیم کی کپتانی سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد غیرمؤثر ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری سرور نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا، عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور سے تحریک عدم اعتماد غیرمؤثر ہوگئی۔

    عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے، اجلاس میں قائد ایوان کے چناؤکامعاملہ زیر بحث آئے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب اور وزیراعظم کی ملاقات اسلام آباد میں ہوئی، جس میں استعفے کی منظوری کا فیصلہ کیا گیا اور وزیراعظم سے ملاقات کے بعد گورنرپنجاب نے استعفیٰ منظور کیا۔

    اس سے قبل گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیراعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ منظور کرنے کی خبروں کی سختی سے تردید کی تھی۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے تیس مارچ کو بطور وزیراعلیٰ پنجاب استعفیٰ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو بھیجا گیا تھا۔

    خیال وزیراعلیٰ پنجاب نے تیس مارچ کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے اہم ترین ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو دیا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی اور ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کی ملاقات ہوئی تھی اور اسی ملاقات میں وزیراعظم نے پرویز الہٰی کو نیا وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے عثمان بزدار نے 20اگست 2018 کو وزیراعلیٰ کےعہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

  • وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری کا استعفیٰ منظور

    وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری کا استعفیٰ منظور

    لاہور: ایف آئی کی جانب سے آٹا وچینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ جاری ہونے کے بعد وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری نے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔

    صوبائی وزیر خوراک نے استعفے میں موقف اپنایا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں محکمے میں ریفارمز نہیں کرسکا لہذا جب تک الزامات کلیئر نہیں ہوتے حکومتی عہدہ نہیں لوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں ہر فورم پر خود کو احتساب کے لیے پیش کرتا ہوں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبائی وزیر خوراک کا استعفیٰ منظور کر لیا۔انہوں نے کمشنر ڈیرہ غازی خان و سابقہ سیکرٹری خوراک نسیم صادق کی عہدے سے علیحدگی کی درخواست بھی قبول کرتے ہوئے انہیں او ایس ڈی بنا دیا۔ سابق ڈائریکٹر خوراک ظفر اقبال کو بھی او ایس ڈی بنا دیا گیا۔

    آٹا، چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ، وفاقی کابینہ میں رد و بدل

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے آٹا، چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد وفاقی کابینہ میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک خسرو بختیار کا قلمدان تبدیل کرتے ہوئے انہیں وزارت اقتصادی امور دے دی جبکہ ان کی جگہ فخر امام کو وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک وتحقیق بنایا گیا ہے۔

  • وزراء کے استعفیٰ منظور، تقرری کا نوٹی فکیشن جاری

    وزراء کے استعفیٰ منظور، تقرری کا نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسد عمر اور عامر کیانی کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے نئے وزرا اور مشیران کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسد عمر اور عامر کیانی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کیا جس کو منظور کرکے اُس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا جبکہ اس کی کاپی متعلقہ اداروں کو بھی ارسال کردی گئی۔

    صدر عارف علوی نےاعظم سواتی کی بطوروفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور تقرری کی منظوری دیتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا جبکہ صدرمملکت نےعبدالحفیظ شیخ کی بطور مشیرخزانہ تقرری کی منظوری دیتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    مزید پڑھیں: اسدعمر کے بعد غلام سرورخان کا بھی متبادل وزارت لینے سے انکار

    عبد الحفیظ شیخ کی بطور مشیر خزانہ تقرری کی گئی جبکہ انہیں وفاقی وزیر کا درجہ دیا گیا، مشیر خزانہ فوری اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ دوسری جانب کابینہ ڈویژن نے استعفیٰ منظورہونے پرنوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    قبل ازیں اعجاز بریگیڈئیر ریٹائرڈ اعجاز شاہ نے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دی جانے والی وزارتِ داخلہ کا عہدہ سنبھال لیا۔  وزیرداخلہ اعجاز شاہ وزارت داخلہ کے دفتر پہنچے تو سیکریٹری اعظم سلیمان نےاستقبال کیا،جس کے بعد انھوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ اعجاز احمد شاہ نےعہدے کا چارج سنبھال لیا

    یاد رہے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی وفاقہ کابینہ بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے وزارت داخلہ کا قلمدان اعجاز شاہ کو سونپا تھا جبکہ اسد عمر کی جگہ ڈاکٹر حفیظ شیخ مشیر خزانہ بنا دیا تھا۔

  • صدر نے اعظم سواتی کا بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی استعفیٰ منظور کرلیا

    صدر نے اعظم سواتی کا بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی استعفیٰ منظور کرلیا

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر اعظم سواتی کا بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی استعفیٰ منظور کرلیا ، اعظم سواتی نے 6دسمبر 2018 کو وفاقی وزیر کی حیثیت سےاستعفیٰ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اعظم سواتی کا بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی استعفیٰ منظور کرلیا گیا، کابینہ ڈویژن نےاستعفےکی منظوری کانوٹی فکیشن جاری کردیا ہے ، نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ صدر نے وزیراعظم کی سفارش پر استعفیٰ منظور کیا، استعفےکی منظوری کا اطلاق 6دسمبر 2018سے ہوگا۔

    یاد رہے اعظم سواتی نے 6دسمبر 2018کو وفاقی وزیر کی حیثیت سےاستعفیٰ دیا تھا، استعفےکی منظوری کا نوٹی فکیشن ایک ماہ 3دن بعد جاری کیا۔

    اعظم سواتی نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو پیش کرتے ہوئے استعفیٰ قبول کرنےکی درخواست کی تھی اور کہا تھا لپ ملک میں عدالتی نظام کی بالادستی کے لیے استعفیٰ دے رہا ہوں، جب تک آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کا فیصلہ نہیں آجاتا حکومت کاحصہ نہیں رہوں گا۔

    اعظم سواتی کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں وزارت کا قلمدان پاس نہیں رکھ سکتا، اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مستعفی ہورہا ہوں، مستعفی ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں مقدمے کا دفاع کروں گا۔

    مزید پڑھیں : اعظم سواتی کا تحریری استعفیٰ سامنے آ گیا

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے استعفیٰ ٰقبول کرلیا تھا۔

    خیال رہے اعظم سواتی کیخلاف سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس زیرسماعت ہے، رواں ماہ 7 نومبر کو اعظم سواتی کے غریب خاندان سے جھگڑے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    جے آئی ٹی نے معاملے کی تحقیقات کے بعد مرتب کی جانے والی رپورٹ میں اعظم سواتی کو واقعے میں قصور وار قرار دیا تھا جبکہ سپریم کورٹ میں آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس اعظم سواتی پر آرٹیکل 62ون ایف کا اطلاق کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

  • افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر کا استعفیٰ منظور کرلیا

    افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر کا استعفیٰ منظور کرلیا

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے تین اعلیٰ عہدیداران کے استعفے منسوخ کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سیکیورٹی امور پر اختلافات کے باعث پیش کیے گئے ملکی سطح کے تین اعلیٰ سیکیورٹی عہدیداران کے استعفے قبول کرنے سے انکار کردیا جب کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کا استعفیٰ قبول کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کو وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی، وزیر داخلہ وایس بارمک اور افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ معصوم استانکزئی نے ہفتے کے روز قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے مستعفی ہونے اپنے استعفے پیش کیے تھے۔

    افغان حکومت ترجمان ہارون چکنسوری کے مطابق اشرف غنی نے استعفیٰ دینے والے تینوں اعلیٰ عہدیداران کے استعفے منسوخ کرتے ہوئے کام جاری رکھنے اور سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید بہتر انداز میں کام کرنے کی ہدایات جاری کی۔

    افغانستان کے صدر اشرف غنی نے تینوں افسران کو دہشت گردوں کے تازہ حملوں سے نمٹنے کے لیے حل تلاش کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سنہ 2019 میں ہونے والے صدراتی انتخابات حصّہ لینے کا سوچ رہے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز سے ہی افغان طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے اور جنوری سے اب تک دہشت گردوں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل سمیت ملک کے مختلف حصّوں میں کئی بم دھماکے کیے جاچکے ہیں۔

  • چیئرمین سینیٹ نےمشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظورکرلیا

    چیئرمین سینیٹ نےمشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظورکرلیا

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظور کرلیا، انہوں نے 5 فروری کو اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ کو بھجوایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مشاہد حسین سید کا استعفیٰ منظور کرلیا، چیئرمین سینیٹ نے استعفیٰ منظورکرنے سے پہلے مشاہد حسین سے فون پرتصدیق کی۔

    مشاہد حسین سید نے رضا ربانی کو بتایا کہ ق لیگ سے استعفیٰ دینے پرسینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دیا، مشاہد حسین سید سے بات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے استعفے پردستخط کردیے۔


    مشاہد حسین سید نے ن لیگ میں شمولیت اختیارکرلی


    خیال رہے کہ 4 فروری کو مشاہد حسین سید نے مسلم لیگ ق کو خیر باد کہتے ہوئے دوبارہ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے دور میں مشاہد حسین سید نے مسلم لیگ ن کو خیرباد کہہ کرمسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کی تھی اور اسی جماعت سے منسلک تھے۔

    مسلم لیگ ق نے گزشتہ سال دسمبر میں پارٹی کے نظم وضبط کی خلاف ورزی پرسینیٹرمشاہدحسین سید کو ایوان بالا میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے ہٹا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل انہیں مسلم لیگ ق کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم کےخصوصی معاون شجاعت عظیم کااستعفیٰ منظور

    وزیراعظم کےخصوصی معاون شجاعت عظیم کااستعفیٰ منظور

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے خصوصی معاون شجاعت عظیم کااستعفیٰ منظور کرلیا۔

    شجاعت عظیم نے وزیر اعظم کے خصوصی معاون کے عہدے سے گزشتہ سال دسمبر میں استعفیٰ دیا تھا، لیکن وزیر اعظم کی جانب سے استعفی کی منظوری کا معاملہ التوا کا شکار تھا۔

    شجاعت عظیم وزیر اعظم کےخصوصی معاون برائے ایوی ایشن کےطورپر کام کررہےتھے۔