Tag: استعفے

  • پی آئی اے سے چند ماہ میں سیکڑوں استعفے جمع کرائے جانے کا انکشاف

    پی آئی اے سے چند ماہ میں سیکڑوں استعفے جمع کرائے جانے کا انکشاف

    کراچی: قومی ایئر لائن پی آئی اے سے چند ماہ میں سیکڑوں استعفے جمع کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    سوسائٹی آف ایئر کرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) ‏کے سیکریٹری جنرل نے پی آئی اے انتظامیہ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی ایئر لائن سے انتہائی ہنر مند ایئر کرافٹ انجینئرز، آفیسر انجینئرز، اور تکنیکی ماہرین کے خیرباد کہنے کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے۔

    خط میں یہ تشویش ناک نشان دہی کی گئی ہے کہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران سیکڑوں استعفے جمع کروائے جا چکے ہیں، اور بہت سے دیگر ہنر مند مستفعی ہونے کا ارادہ کر چکے ہیں، اتنی بڑی تعداد کا قومی ادارے کو چھوڑنا ہنر مند افرادی قوت کی سنگین کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ان عوامل کے نتیجے میں فضائی بیڑے کی حفاظت اور فضائی قابلیت کو برقرار رکھنے میں سنگین چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں، اور اس رجحان کی بنیادی وجہ 2016 سے جنود اور تنخواہوں میں عدم اضافہ اور ناکافی فوائد ہیں۔ موجودہ مہنگائی اور ٹیکسز کے حساب سے تنخواہوں اور دیگر مراعات کو ایڈجسٹ نہیں کیا گیا۔

    ان 16 ممالک کا سفر کرنے والے مسافروں کی اب کڑی نگرانی ہوگی، ایڈوائزری جاری

    خط کے مطابق تقابلی طور پران پیشہ ور افراد کو پیش کردہ معاوضہ مارکیٹ کے معیارات سے کافی نیچے ہے، ہوائی جہاز کے انجینئر فی الحال ملکی اور بین الاقوامی ہوا بازی کی تنظیموں کی طرف سے پیش کی جانے والی تنخواہوں کا تقریباً دسواں اور ٹیکنیشن بیسواں حصہ کماتے ہیں۔

    پاکستانی ایئر کرافٹ انجینئرز کی تنخواہ ڈھائی لاکھ سے 3 لاکھ اور ٹیکنیشن کی 50 ہزار سے 90 ہزار کے لگ بھگ ہے، جب کہ خلیجی ممالک میں انجینئرز کی تنخواہ 25 لاکھ اور ٹیکنیشن کی 9 لاکھ روپے بنتی ہے۔

    خط میں کہا گیا کہ اس فوری مسئلے کو حل کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات تجویز کیے جاتے ہیں: موجودہ مارکیٹ کے معیارات اور افراط زر کے مطابق تنخواہ کے ڈھانچے پر نظر ثانی کی جائے، حوصلہ افزائی اور برقرار رکھنے کے لیے کیریئر کی ترقی کے مواقع متعارف کروائے جائیں۔

    تکنیکی عملے کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے فوائد میں اضافہ کیا جائے، بشمول ہاؤسنگ، میڈیکل کوریج، اہلیت کے الاؤنسز اور پنشن۔ اور اس اہم افرادی قوت کی حفاظت اور اسے برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔ اس معاملے کو حل کرنے سے نہ صرف پی آئی اے کی آپریشنل بہتری ہوگی، بلکہ یورپ اور برطانیہ میں آپریشنز کی بحالی سمیت آنے والے چیلنجوں سے بھی نمٹا جا سکے گا۔

  • جماعت اسلامی کی عید بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دینے کی دھمکی

    جماعت اسلامی کی عید بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دینے کی دھمکی

    امیر جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے وزیراعلیٰ سندھ سے استعفے کا مطالبہ کردیا اور  کہا اسٹریٹ کرائم پر قابو نہ پایا تو عید کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیں گے۔

    امیر جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جو لوگ بھی ان دہشتگردوں کو مینڈیٹ دے رہے ہیں دنیا آخرت میں برباد ہونگے، پوری قوم کی رائے کیخلاف ان لوگوں کو مسلط کیا گیا لیکن عوام کا کام ہے اب خاموش نہ بیٹھیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور اعلیٰ حکام سے پوچھتا ہوں عوام کا تحفظ کہاں ہے، شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں کا کام ہے، یہاں پر کتنی پٹرولنگ ہوتی ہے تھانوں کو کچھ پتا ہی نہیں ہوتا۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جو یہ تباہی کررہے ہیں وہ بھگتیں گے مگر عوام کا کیا قصور ہے، کراچی کے شہریوں کا قصور کیا ہے عوام کے بچے محفوظ نہیں ہیں، والدین بچوں سے کہتے ہیں کوئی موبائل مانگے تو دے دینا، ہمارا کیا قصور ہے کہ ڈاکوؤں کو ہم پر مسلط کردیا جائے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم پر قابو نہ پایا تو عید کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پر طویل دھرنا دیں گے، اب عوام کو نکلنا پڑے گا جلد لائحہ عمل کا اعلان کرینگے، یہاں تھانے بکتے ہیں، وزیراعلیٰ کو یہ نہیں معلوم ڈاکوؤں کے پاس توپیں کہاں سے آئیں۔

     ان کا کہنا تھا کہ تھانے میں کوئی اچھا ایس ایچ او ہو بھی تو وہ مجبور ہوتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی ہوں، نوجوانوں کو اسلحہ لائسنس دیں تاکہ وہ خود اپنا تحفظ کریں، گلیوں میں رکاوٹیں لگائیں تو کوئی ہٹانے نہ آئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ٹیکسز سے ادارے اور انکی نوکریاں چلتی ہیں، پیپلز پارٹی حکومت کا 16واں سال ہے پولیس میں کیاکیاہے، پولیس کی اکثریت مقامی لوگوں پر مسلط ہوتی ہے، وزیرداخلہ بتائیں اس شہر کے کتنے لوگوں کی پولیس میں نمائندگی ہے۔

  • استعفے منظور نہیں کرتے تو سپریم کورٹ جانا پڑے گا، فواد چوہدری

    لاہور: تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ استعفے منظور نہیں کرتے تو سپریم کورٹ جانا پڑے گا۔

    تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری زمان پارک میں سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ استعفوں کی تصدیق کیلئے قومی اسمبلی جانا چاہتے ہیں تو اسپیکر بھاگ جاتے ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر کہہ رہے ہیں میں لاڑکانہ میں ہوں، اطلاعات آ رہی ہیں اس کے بعد وہ آسٹریلیا جارہے ہیں، استعفے منظور نہیں کرتے تو سپریم کورٹ جانا پڑے گا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ شدید دھند میں 100 ارکان اسمبلی اسلام  آبادگئے تو یہ فرار ہوگئے، اسپیکر کو کہوں گا استعفے ہمارا آئینی حق ہے قبول کریں اور ملک میں الیکشن کرائیں۔

    فواد چوہدری نے اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن ملتوی ہونے کے بارے میں میں کہا کہ جو حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کیلئے تیار نہیں وہ عام انتخابات کیا کرائےگی۔

  • استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دو ٹوک مؤقف کے ساتھ استعفوں کی مخالفت کی، جس پر مولانا فضل الرحمان نے اجلاس سے خطاب میں کہا پی ڈی ایم کی 10 میں سے 9 جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو استعفوں پر تحفظات ہیں، لیکن جمہوریت کے اصولوں پر جائیں تو اکثریتی فیصلہ استعفے کے حق میں ہے، پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے، امید ہے پی پی جمہوری اصولوں کی پاس داری کرے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اجلاس میں خطاب کے دوران بڑی پارٹیوں کی بڑی بڑی باتیں سن کر جذباتی ہوگئے، کہا بڑوں کی قربانیوں کا ذکر کرنے سے اہم عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا ہے، امت کے لیے آبا و اجداد کی قربانیاں بیان کروں تو حاضرین رو پڑیں۔

    مریم نواز نے والد سے متعلق بیان پر آصف زرداری کو کیا جواب دیا؟

    ان کا کہنا تھا ہم بڑی بڑی تقریریں کرنے نہیں عوام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا اہم ہے۔

    قبل ازیں، پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے بھی آصف علی زرداری کے ویڈیو لنک خطاب پر ردِ عمل دیا تھا، مریم نواز اجلاس میں آصف زرداری کے ریمارکس پر برہم ہو گئیں، اور آصف زرداری سے شکوہ کر بیٹھیں،انھوں نے کہا سیاست میں ہمارے خاندان نے بھی بہت مشکلات دیکھیں، ایسے موقع پر طنزیہ سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

  • استعفوں کے لیے مناسب وقت 2023 ہے: وزیر خارجہ

    استعفوں کے لیے مناسب وقت 2023 ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ حکومت چھوڑنے کے لیے تیار نہیں، مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں، استعفوں کے لیے مناسب وقت تو 2023 ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا پی ڈی ایم کے اندر خاصی بے چینی ہے، یکسوئی نہیں ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر بھی واضح اختلافات ہیں۔

    شاہ محمود نے کہا پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ کی حکومت کی قربانی دینے کے لیے تیار نہیں، عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن کے دوران سندھ حکومت نے انتظامیہ کا بے دریغ استعمال کیا، اب وہ مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں اور استعفوں کے لیے مناسب وقت تو 2023 کا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم پارلیمانی روایات کے مطابق اس کا مقابلہ کریں گے اور انھیں شکست دیں گے۔

    خطے کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، میرے نزدیک موجودہ امریکی قیادت کو بھی اس بات کا ادراک ہے، زلمے خلیل زاد کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ اسی طرف اشارہ ہے، اس کی ترجیحات ہمارے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں، ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ امن کی کاوشوں میں شریک رہیں گے۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں، گزشتہ 17 ماہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو جیل میں بدل دیا گیا ہے، توقع ہے نئی امریکی انتظامیہ کشمیر کے حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کرے گی۔

  • پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں استعفوں پر بات کیوں ہوتی ہے؟

    پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں استعفوں پر بات کیوں ہوتی ہے؟

    جیکب آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اسمبلی کے استعفوں پر پیپلز پارٹی کے اندر کوئی اختلافات نہیں، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں اسمبلی کے استعفوں پر بات چیت ہوتی ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف سندھ کے شہر جیکب آباد میں جکھرانی ہاؤس پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، انھوں نے کہا پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق 29 دسمبر کو سی ای سی جلاس طلب کیا ہے، جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سب سے رائے لیں گے۔

    پرویز اشرف کا کہنا تھا ہم نے استعفے دینے کا معاملہ آخری حد کے لیے رکھا ہے، استعفوں پر پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں اس پر بات ہوتی ہے۔

    اپوزیشن نے استعفے دیے تو فارورڈ بلاک بن جائے گا، وزیراعظم

    محمد علی درانی والے معاملے پر انھوں نے کہا کہ محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا مقصد مسائل بات چیت سے حل کرنا ہوگا لیکن اگر بات چیت ہی کرنی ہے تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو اسمبلی میں ہونا چاہے۔

    پرویز اشرف نے مولانا فضل الرحمان کی جلسے میں عدم شرکت کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنی پارٹی مصروفیات کے باعث گڑھی خدا بخش بھٹو نہیں آ رہے، تاہم کل جے یو آئی ف کی قیادت کا مرکزی وفد جلسے میں شرکت کرے گا۔

    جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

    ادھر وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے اگر استعفے دیے تو ان میں فارورڈ بلاک بن جائے گا، چکوال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا مجھ سے لکھوالیں یہ استعفے دیں گے تو ان میں فارورڈ بلاک بنیں گے، الیکشن میں کروڑوں خرچ کرنے والے ان کے کہنے پر استعفے کیوں دیں گے۔

  • استعفوں کے لیے باضابطہ نہیں کہا لیکن گھر پر انبار لگ گیا ہے: مریم نواز

    استعفوں کے لیے باضابطہ نہیں کہا لیکن گھر پر انبار لگ گیا ہے: مریم نواز

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ استعفوں کے لیے ابھی باضابطہ طور پر نہیں کہا ہے لیکن پھر بھی گھر پر استعفوں کا انبار لگ چکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور جلسے سے قبل آج ایک ریلی سے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندوں سے 13 دسمبر کے بعد استعفے مانگوں گی، انشاء اللہ استعفے ان کے منہ پر ماریں گے، نواز شریف کے شیر آخری دم تک ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    واضح رہے کہ مریم نواز آج بھی لاہور کی سڑکوں پر رہیں، اور ریلیوں میں کارکنوں کی 13 دسمبر کے جلسے کی دعوت دی، انھوں نے کہا میں جلسے کے لیے آپ کو خود دعوت دینے آئی ہوں، ادھر تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ استعفوں کے مشن میں اپوزیشن مشکل کا شکار ہے، اور ن لیگ کو استعفے طلب کرنے کے لیے اب لاہور جلسے کا انتظار ہے۔

    پی ڈی ایم جلسہ تھریٹ الرٹ، مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے

    مریم نواز نے کہا یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کی سیاست ختم ہوگئی ہے، دن رات کہتے تھے کہ این آر او نہیں دیں گے، لیکن پچھلے دو دن سے یہ ہاتھ جوڑ کر نواز شریف سے این آر او مانگ رہے ہیں، عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالنے والوں کو این آر او نہیں ملے گا۔

    انھوں نے کہا میاں صاحب نے کہا تھا میرے لاہوریوں کو جا کر جلسے کی دعوت دینا، میں آپ سب کی احسان مند ہوں، لاہور حکومتیں بناتا ہے اور گراتا بھی ہے، موجودہ حکومت لاہور نے نہیں بنائی اسے مسلط کیاگیا ہے پاکستان پر۔

    انھوں نے کہا لاہور میں پی ڈی ایم کا آخری جلسہ ہے، لاہور میں آخری جلسہ اس لیے رکھا کیوں کہ جب لاہور بولتا ہے تو پاکستان سنتا ہے۔

  • نظام کی بہتری کے لیے اپوزیشن سے بات کرنے کو بالکل تیار ہیں: اسد عمر

    نظام کی بہتری کے لیے اپوزیشن سے بات کرنے کو بالکل تیار ہیں: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ہم نے بات چیت کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا، اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ عمران خان مستعفی ہوں جو نہیں ہو سکتا، نظام کی بہتری کے لیے اپوزیشن سے بات کرنے کو بالکل تیار ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں کیا، اسد عمر نے کہا اپوزیشن عمران خان سے استعفیٰ نہیں لے سکتی، نواز شریف کی خواہش ہے کہ سسٹم گر جائے لیکن ایسا ہونے نہیں دیں گے۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن کے استعفے آ جاتے ہیں تو ضمنی الیکشن آئینی ذمہ داری ہے، نواز شریف کی تو پوری کوشش ہے لیکن دیکھنا ہوگا اپوزیشن میں استعفے دے کر کون کون سیاسی خود کشی چاہتا ہے۔

    اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے الیکشن ریفارمز کیے تو اپوزیشن کو بلایا لیکن وہ نہیں آئے، کرونا سے متعلق میں نے اپوزیشن رہنماؤں کو بلایا وہ نہیں آئے، مفاہمت کے لیے وہ تیار ہیں جن کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار ہی نہیں، اس وقت فیصلہ سازی کا اختیار فضل الرحمان، نواز شریف اور مریم نواز کے پاس ہے۔

    اسد عمر نے کہا میرے خیال میں پیپلز پارٹی استعفے دینے کی بے وقوفی نہیں کرے گی، وہ کسی سزا یافتہ شخص جو الیکشن بھی نہیں لڑ سکتا کے کہنے پر استعفے نہیں دے گی، نواز شریف کو معلوم ہے سسٹم نہیں چلتا تو انھیں ہی فائدہ ہوگا۔

    جلسوں سے متعلق ان کا کہنا تھا اپوزیشن کو بھی پتا ہے کہ جلسوں سے حکومت نہیں گرتی، نواز شریف جو کر رہے ہیں اس میں ان کی ذات کے لیے پوری منطق موجود ہے، ن لیگ کے لیے فیس سیونگ بنتی ہے تو قیادت شہباز شریف کی طرف جائے گی، ان کے بعد قیادت بیٹے حمزہ کی طرف جائے گی، لیکن نواز شریف کی کوشش ہے قیادت ان کی فیملی میں جائے، یعنی مریم کی طرف۔

    این سی او سی سے متعلق انھوں نے بات کرتے ہوئے کہا سیاسی لیڈرز کی جانب سے ہی احتیاط نہیں کی جا رہی، یہ ٹھیک ہے کہ این سی او سی میں بڑے اجتماعات پر پابندی پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا، سندھ نے بڑے اجتماعات پر پابندی کی مخالفت کی تھی، این سی او سی اجلاس میں اپوزیشن نہیں آ رہی تھی، اسپیکر اسمبلی نے بلایا تو کمیٹی ماننے سے ہی انکار کر دیا۔

    فیٹف بل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیٹف بل پر اپوزیشن نے بلیک میل کیا اور این آر او مانگا، مفتاح اسماعیل تو اس میٹنگ میں موجود ہی نہیں تھے جس کی بات وہ کر رہے ہیں، اپوزیشن نے نیب ترامیم کی جو تجاویز دی تھیں اس پر ہم ہی نہیں مانے تھے، مفتاح کو کسی نے کچھ بتایا جس پر انھوں نے ایسا بیان دیا، مفتاح نے تاثر پر کہا کہ وزرا مان گئے تھے لیکن عمران خان نہیں مانے۔

  • 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے: مولانا فضل الرحمان

    31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ نے استعفوں سے متعلق فیصلہ کر لیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اجلاس کے بعد قیادت نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اکتیس دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے، اسی دن پی ڈی ایم کا پھر اجلاس ہوگا جس میں مزید فیصلے ہوں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا 13 دسمبر کو مینار پاکستان میں جلسہ کریں گے، حکومت نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ملتان سے بھی برا حشر ہوگا۔

    انھوں نے کہا اکتیس دسمبر کے اجلاس میں پہیہ جام، شٹر ڈاؤن، جلسے اور جلوسوں کا شیڈول طے ہوگا، لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ اور تاریخ کا تعین بھی ہوگا۔

    اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، انھوں نے استعفے دیے تو الیکشن کرا دیں گے: وزیر اعظم

    مولانا کا کہنا تھا آج وزیر اعظم نے پھر کچھ غلط باتیں کی ہیں، ہم نے حکومت کی ڈائیلاگ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، موجودہ حکومت اس قابل نہیں کہ ان سے بات ہو۔

    انھوں نے کہا ہم اتفاق رائے کے ساتھ اپنے فیصلوں پر آگے بڑھ رہے ہیں، استعفے دے بھی دیے تو واپس نہیں چاٹیں گے، موجودہ حکومت ہل چکی ہے بس ایک دھکے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم نے سینئر کالم نگاروں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے، میں اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، اپوزیشن نے استعفے دیے تو ہم الیکشن کرا دیں گے، اگر ان کو این آر او دیا تو یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی، آج ان کے مطالبات مان لوں تو یہ ہر احتجاج ختم کر دیں گے۔

  • اپوزیشن کے استعفے، نواز شریف کی تجویز سامنے آ گئی

    اپوزیشن کے استعفے، نواز شریف کی تجویز سامنے آ گئی

    اسلام آباد: حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک کے لیے پی ڈی ایم کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے استعفے مولانا فضل الرحمان کے پاس جمع کرانے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت بڑی بیٹھک میں بڑے فیصلوں کا امکان ہے، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو اور ن لیگ کی مریم نواز بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

    اجلاس میں یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، میاں افتخار، امیر حیدر ہوتی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، پروفیسر ساجد میر و دیگر اپوزیشن رہنما شریک ہیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ نواز شریف نے استعفے مولانا فضل الرحمان کے پاس جمع کرانے کی تجویز دے دی ہے اور کہا کہ لانگ مارچ کے بعد مولانا فضل الرحمان استعفے اسپیکر کو پیش کر دیں، تمام جماعتوں کی جانب سے نواز شریف کی تجویز کی حمایت کی گئی۔

    اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، انھوں نے استعفے دیے تو الیکشن کرا دیں گے: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم سربراہ اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفے، اسلام آباد مارچ، اور پی ڈی ایم کے مستقبل سے متعلق مشاورت کی جا رہی ہے، آصف زرداری بھی اجلاس سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے، مریم نواز نے آصف زرداری کو بختاور بھٹو کی منگنی کی مبارک باد دی۔

    واضح رہے کہ آج سینئر کالم نگاروں سے ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ اپوزیشن نے استعفے دیے تو ہم الیکشن کرا دیں گے، کہا میں اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، ہر پالیسی پر پاک فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔