Tag: استعمال

  • اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    آج کل ہر کوئی اے آئی چیٹ باٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ استعمال کر رہا ہے تاہم اس کا مسلسل اور زیادہ استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا ہے۔

    سائنس وٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے بعد اب اے آئی چیٹ باٹ ’’چیٹ جی پی ٹی‘‘ ہماری روزہ مرہ کی زندگی میں شامل ہوتا جا رہا ہے اور ہر عمر کا انسان اس کا استعمال کرنے لگا ہے۔

    تاہم ایک حالیہ تحقیق جو اوپن اے آئی اور ایم آئی ٹی میڈیا لیب نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ اس میں یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ (ChatGPT) کے باقاعدہ اور زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں تنہائی بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    چیٹ جی پی ٹی کو لانچ ہوئے دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے اور یہ عالمی سطح پر مقبول ہو چکا ہے، جسے ہر ہفتے 40 کروڑ سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں۔

    اگرچہ یہ پلیٹ فارم ایک اے آئی ساتھی کے طور پر متعارف نہیں کرایا گیا، لیکن کچھ صارفین اس کے ساتھ جذباتی طور پر جُڑ جاتے ہیں، جس کی بنیاد پر یہ تحقیق کی گئی۔

    تحقیق کیسے کی گئی؟

    ماہرین نے تحقیق کے لیے دو طریقے اپنائے۔ پہلے مرحلے میں، لاکھوں چیٹس اور آڈیو تعاملات کا تجزیہ کیا گیا، جبکہ 4,000 سے زائد صارفین سے ان کے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ طرزِ عمل پر سوالات کیے گئے۔

    دوسرے مرحلے میں، ایم آئی ٹی میڈیا لیب نے 1,000 افراد کو ایک چار ہفتے کے تجربے میں شامل کیا، جس میں شرکاء کو روزانہ کم از کم پانچ منٹ تک چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو کرنے کو کہا گیا۔

    نتائج کیا نکلے؟

    تحقیق کے مطابق، اگرچہ تنہائی اور سماجی تنہائی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں، لیکن وہ شرکا جو چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ بھروسہ کرتے اور ”جذباتی طور پر جُڑتے“ نظر آئے، ان میں دوسروں کی نسبت تنہائی کے زیادہ آثار پائے گئے۔

    مطالعہ میں بتایا گیا کہ یومیہ زیادہ استعمال، خواہ کسی بھی انداز یا گفتگو کی نوعیت میں ہو، زیادہ تنہائی، انحصار اور غیر معمولی استعمال سے جُڑا ہوا تھا، جبکہ سماجی میل جول میں کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن یہ گفتگو کا آغاز کرنے میں مدد دے سکتی ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی صارفین کی ذہنی صحت پر کیا اثر ڈال سکتی ہے۔

    تحقیق میں شامل اوپن اے آئی کے سیفٹی ریسرچر جیسن فانگ کا کہنا تھا، ہم ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، لیکن ہمارا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ ہم کن اثرات کو ماپ سکتے ہیں اور مستقبل میں ان کے طویل مدتی اثرات کیا ہوں گے۔

    یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب اوپن اے آئی نے GPT-4.5 ماڈل متعارف کرایا ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ اپنے پیشرو اور حریف ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور جذباتی طور پر حساس ہے۔

  • اسمارٹ فون آپ کو کن کن بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے؟

    اسمارٹ فون آپ کو کن کن بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے؟

    آج کل کے دور میں اسکرین زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے، ہر عمر کے افراد اپنی زندگی کے اکثر کام اسکرینز کے بغیر انجام نہیں دے سکتے۔

    دوسری جانب دنیا بھر میں ڈپریشن اور اعصابی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ اسکرینز کا بے تحاشہ استعمال ہے، اسکرین کے بہت زیادہ استعمال سے جسم میں کئی طرح کی تبدیلیاں جنم لینے لگتی ہیں، آئیں جانتے ہیں وہ تبدیلیاں کیا ہیں۔

    ہاضمے کے مسائل

    ضرورت سے زیادہ اسکرین دیکھنا ہاضمے کے مسائل کو جنم دیتا ہے، اسکرینز کے استعمال سے جسمانی سرگرمی کم ہوتی ہے جس سے ہاضمے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور پیٹ کا درد اور قبض کی شکایت ہوتی ہے۔

    دانتوں کی صحت

    آپ جتنا زیادہ وقت اسکرین کو دیکھ کر گزارتے ہیں، اتنے ہی دانتوں کے مسائل جنم لینے لگتے ہیں، یہ بات سننے میں کچھ عجیب سی لگتی ہے مگر حقیقت یہی ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر وقت اسکرین پر چپکے رہنے کے نتیجے میں اسنیکنگ میں اضافہ ہوتا ہے، اور غیر صحت بخش کھانوں جیسے سوڈا، میٹھے اسنیکس اور چپس کا استعمال بڑھ جاتا ہے جو دانتوں کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

    کمزور جذباتی فیصلے

    زیادہ اسکرین دیکھنا آپ کو کم سماجی بناتا ہے، کیونکہ اس طرح آپ لوگوں کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کر پاتے اور ساتھ ہی یہ تنہائی آپ کے جذباتی فیصلے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

    خاص طور پر ان بچوں کے ساتھ جو حقیقی زندگی کی بات چیت سے محروم ہیں۔

    ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ اسکرین کا کثرت سے استعمال بچوں کو پرتشدد بنا کر غیر حساس بنا سکتا ہے، زیادہ اسکرین ٹائم سے جذباتی فیصلہ سازی مستقل طور پر بدل جاتی ہے۔

    خود اعتمادی کی کمی

    یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ جب آپ آن لائن بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں تو آپ کی خود اعتمادی متاثر ہوسکتی ہے۔

    دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول کی کمی ایک شخص کے اعتماد کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے، اور جب آپ سوشل میڈیا سائٹس پر اپنی آن لائن موجودگی کے بارے میں فکر مند ہوتے ہوئے اتنا وقت گزارتے ہیں تو آپ خود پر توجہ نہیں دے پاتے جس سے آپ کا اعتماد کم ہونے لگتا ہے۔

    موٹاپے کی بنیادی وجہ

    اسکرین کا زیادہ استعمال موٹاپے کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے، اس کی ایک وجہ جسمانی سرگرمی کا نہ ہونا جبکہ دوسری جانب غیر صحت بخش غذاؤں کا استعمال ہے۔

    کمر اور گردن میں درد

    بیٹھنے کا غلط انداز زیادہ اسکرین ٹائم کے بدترین اثرات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہم اس کا ادراک کیے بغیر طویل دوانیہ تک ان آلات پر مسلسل جھکے رہتے ہیں جس سے گردن اور کمر میں شدید درد ہو سکتا ہے۔

    ایسا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم نیچے دیکھتے ہیں تو ہماری گردن پر غیر فطری دباؤ پڑتا ہے اور ریڑھ کی ہڈی غیر فطری حالت میں آجاتی ہے۔ یہ تناؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے جسے ٹیکسٹ نیک کہتے ہیں۔

    کوشش کریں کہ اسکرین پر وقت صرف کرنے کے بجائے صحت مند جسمانی سرگرمیوں کو اپنائیں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • غیر معیاری گیس سلنڈرز یا گھروں اور گاڑیوں میں رکھے خطرناک بم؟

    کراچی: ملک بھر میں سوئی گیس کی قلت نے لوگوں کو غیر معیاری گیس سلنڈرز استعمال کرنے پر مجبور کردیا ہے جو کبھی بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں توانائی کے بڑھتے بحران نے لوگوں کو دیگر ذرائع استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے جن میں گیس سلنڈرز بھی شامل ہیں۔

    تاہم گھروں اور گاڑیوں میں ان سلنڈرز کا غیر محتاط استعمال بڑے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔

    ان سلنڈرز کو استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر 5 سال بعد سلنڈر تبدیل کیا جائے، ان کی مینٹیننس کا سرٹیفیکٹ ہو، اور انہیں ضلعی انتظامیہ باقاعدگی سے چیک کرتی رہے۔

    تاہم کم آمدنی اور بڑھتی مہنگائی کے سبب اپنی ضروریات پوری کرنے سے قاصر طبقے کے لیے یہ اضافی خرچ ہے اور لوگ کم قیمت میں سیکنڈ ہینڈ سلنڈرز بھی خرید لیتے ہیں۔

    غیر معیاری سلنڈرز کی وجہ سے شہر قائد میں گزشتہ کئی روز کے دوران سلنڈرز پھٹنے کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں جن میں جانی نقصان بھی ہوچکا ہے۔

  • کراچی کا وہ مقام جہاں ٹائپ رائٹر کے بغیر کام ادھورے ہیں

    کراچی کا وہ مقام جہاں ٹائپ رائٹر کے بغیر کام ادھورے ہیں

    جدید دور میں جہاں کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز ہر گھر اور ہر شخص کی ضرورت بن گئے ہیں، وہیں پاکستان میں ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں آج بھی پرانے ٹائپ رائٹر استعمال ہوتے ہیں۔

    کراچی کی سٹی کورٹ وہ جگہ ہے جہاں آج بھی زیادہ تر کام ٹائپ رائٹر کی مدد سے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہاں کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ کچھ دستاویزات فوری طور پر درکار ہوتے ہیں جن کے لیے ٹائپ رائٹر درکار ہوتے ہیں۔

    سنہ 1868 میں ایجاد ہونے والی یہ مشین کراچی کی عدالتوں کا آج بھی ضروری حصہ ہے۔

  • موبائل فون کے زیادہ استعمال سے جلد موت کا خطرہ

    موبائل فون کے زیادہ استعمال سے جلد موت کا خطرہ

    موبائل فون کے اب تک بے شمار نقصانات سامنے آچکے ہیں، اب حال ہی میں ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال جلد موت کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے یہ حیران کن انکشاف کیا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال لوگوں میں خطرناک بیماریوں کا سبب بن کر ان کی عمر میں کمی کر سکتا ہے۔

    سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اسکرین زیادہ دیر تک دیکھنے سے آنکھوں کو جو نقصان پہنچتا ہے وہ جسم کے دیگر اعضا پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    اس تحقیق میں سائنسدانوں نے مکھیوں پر تجربات کیے ہیں، اس دوران جن مکھیوں کو زیادہ روشنی میں رکھا گیا تھا ان کی عمر دیگر مکھیوں کی نسبت واضح طور پر کم ہو گئی تھی۔

    نتائج میں سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اسکرین سے آنکھوں کو پہنچنے والا نقصان دیگر اعضا کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام کو بھی کمزور کرتا ہے اور کئی حوالوں سے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

  • لینسز کا استعمال اندھے پن کا سبب بھی بن سکتا ہے

    لینسز کا استعمال اندھے پن کا سبب بھی بن سکتا ہے

    آنکھوں کے لیے مختلف رنگوں کے کانٹیکٹ لینسز لگانا آج کل عام بن چکا ہے، تاہم اس کے لگانے اور اتارنے میں بے احتیاطی بینائی جانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر امراض چشم پروفیسر ڈاکٹر شاہد مرزا نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کانٹیکٹ لینسز صرف وہی استعمال کیے جانے چاہئیں جو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے منظور شدہ ہوں۔

    ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ کانٹیکٹ لینسز بنیادی طور پر ڈیوائس ہیں جس کا استعمال نہایت احتیاط کا متقاضی ہے، آنکھوں، ہاتھوں اور لینسز کی صفائی کا بہت زیادہ خیال رکھنا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اسے بےاحتیاطی سے استعمال کیا جائے تو بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    ڈاکٹر شاہد کا کہنا تھا کہ سستے داموں لینسز بیچنے والوں سے محتاط رہا جائے، یہ عموماً ایکسپائری ڈیٹ تبدیل کر کے خراب لینسز فرخت کرتے ہیں جن کا استعمال سخت نقصان دہ ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ سینی ٹائزر لگے ہاتھوں سے لینسز نہ لگائے جائیں، سینی ٹائزر کا الکوحل لینسز کو دھندلا کرسکتا ہے، علاوہ ازیں نمی والے معیاری لینسز استعمال کیے جائیں تاکہ آنکھ کے اندر آکسیجن پہنچتی رہے۔

  • ہیڈ فونز استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں

    ہیڈ فونز استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں

    ہیڈ فونز کا استعمال اب بے حد عام ہوگیا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ ہمارے خیالات اور فیصلوں کو بھی بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں؟

    امریکا کی کیلی فورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہیڈ فونز کا استعمال، سننے والے کی حس سماعت کے علاوہ ذہن پر بھی عام اسپیکرز کے مقابلے میں زیادہ اثرات مرتب کرتا ہے کیونکہ یہ آوازوں کو سر یا دماغ کے اندر بھیج دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیڈ فونز کے اسپیکر آواز کو دماغ تک اس طرح پہنچاتے ہیں جیسے وہ آپ کے سر کے اندر ہوں۔، یہی وجہ ہے کہ اس کے نتیجے میں سننے والے کمیونیکٹر ( ہیڈفون پر گانے والے یا بولنے والے فرد) کو جسمانی اور سماجی طور پر زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں اور اس گانے کے بول اور شاعری سے ان کے احساسات متاثر ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہیڈ فونز استعمال کرنے والے شخص کے ذہنی تصورات اور اس کے فیصلے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں، یہ بھی یاد رہے کہ اگر کوئی اشتعال انگیز تقاریر یا کوئی تلخ الفاظ والی ویڈیو دیکھے تو یہ بھی سننے والے کے خیالات اور فیصلوں پر اثرات مرتب کریں گے۔

    اس تحقیق میں 4 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کرکے تجربات اور سروے کیے گئے جس میں یہ دریافت ہوا کہ عام اسپیکرز کے مقابلے میں ہیڈ فونز کا اثر سننے والوں کے تصورات، فیصلوں اور رویوں پر بہت زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ٹریننگ پروگرامز کرنے والے اداروں کے لیے بےحد کام آسکتی ہے کیونکہ ادارے اس تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ٹریننگ پروگرام کو ڈیزائن کرسکتے ہیں۔

    مثال کے طور پر ادارے ملازمین کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ تحفظ کی تربیت کو ہیڈ فونز پر سنیں، جس سے ان کے رویوں میں ممکنہ طور پر بہتر تبدیلی آسکتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہیڈ فونز سننے والوں کو انگیج رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں اور وہ مخصوص کریٹیئرز یا بلاگرز کے ساتھ جڑ سکتے ہیں۔

  • کیا آپ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے اصول جانتے ہیں؟

    کیا آپ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے اصول جانتے ہیں؟

    سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں میں اہم جگہ لے لی ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ جس طرح زندگی کے ہر معاملے کے کچھ اصول ہوتے ہیں، ویسے ہی سوشل میڈیا کے استعمال کے بھی کچھ اصول ہیں۔

    سوشل میڈیا کے استعمال کے آداب کی ماہر زہرہ النجر کہتی ہیں کہ فیس بک ہو، ٹویٹر ہو، انسٹاگرام ہو یا کوئی اور، ان کے استعمال کے کچھ اصول ہیں جن پر عمل کیا جائے تو مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

    صارفین سے محتاط رہیں

    سب سے پہلے یاد رکھیں کہ جس طرح آپ سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں اسی طرح دنیا میں کروڑوں لوگ بھی اسے استعمال کرتے ہیں جن میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو بری نیت کے ساتھ انٹرنیٹ کی طرف آتے ہیں، آپ کو ان کا شکار ہرگز نہیں ہونا چاہیئے۔

    ان کے خاص مقاصد ہو سکتے ہیں جن میں سب سے خطرناک نفرت پھیلانا ہے۔ اس لیے آپ کو خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ جو شخص آپ کی فرینڈ لسٹ میں ہے ضروری نہیں وہ ویسا ہی ہو جو اس کا پروفائل بتا رہا ہے۔ وہ پورا اکاؤنٹ فیک ہو سکتا ہے، اس لیے محتاط رہیں۔

    نجی معلومات شیئر کرنے سے پہلے سوچیں

    سوشل میڈیا حقیقی زندگی نہیں ہے، وہاں بہت کچھ ایسا ہو سکتا ہے جو ویسا نہیں جیسا نظر آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر موجود تمام لوگ آپ کے وہ جگری دوست نہیں ہیں جن کے ساتھ آپ اپنے ذاتی معاملات بھی شیئر کر سکتے ہیں، وہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان سے ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    جعلی اکاؤنٹس سے ہوشیار

    سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کی بھرمار ہے، اگر کسی اکاؤنٹ سے نامناسب مواد شیئر کیا جا رہا ہے تو اسی پلیٹ فارم پر اسے رپورٹ کرنے کا آپشن بھی ہوتا ہے، اسے خود بھی رپورٹ کریں اور دوستوں سے بھی کروائیں، اس پر اس پلیٹ فارم کی انتظامیہ اس اکاؤنٹ کا جائزہ لیتی ہے اور فیک ثابت ہونے پر بند کر دیتی ہے۔

    دھیان سے کلک کریں

    آج کل کسی کو کچھ بتانا ہو تو اس کا پورا لنک کاپی کر کے بھیج دیا جاتا ہے، جس پر کلک کیا جائے تو آپ براہ راست اس ویب سائٹ یا پوسٹ وغیرہ پر چلے جاتے ہیں اور چونکہ کچھ سائٹس کوکیز کا ریکارڈ رکھتی ہیں اس لیے آپ کا اکاؤنٹ نیم وہاں چلا جاتا ہے جس کو بعد میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اسی طرح کچھ لنکس میں وائرس ہوتے ہیں، جیسے ہی آپ ان پر کلک کرتے ہیں وہ آپ کے فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ میں داخل ہوجاتے ہیں جو فائلوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ ہیکر بھی ایسے کلکس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

    اکاؤنٹ سیٹنگ

    اکثر لوگ سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنا لیتے ہیں لیکن سیٹنگ میں جانے کا تکلف نہیں کرتے حالانکہ ان کو اپنی شخصیت اور کام کے حوالے سے سیٹ کرنا بہت ضروری ہے۔

    اسی میں آپشن ہوتا ہے کہ کون آپ کی پروفائل تک رسائی رکھ سکتا ہے، کون کمنٹ کر سکتا ہے اور پوسٹ کس کے پاس جائے گی؟ اگر آپ نے بھی ایسا نہیں کیا تو آج ہی سیٹنگ میں جائیں۔

    بہت زیادہ شیئرنگ نہ کریں

    24 گھنٹے تصاویر شیئر کرنے اور پوسٹس کرنے کی ضرورت نہیں، دلچسپ اور معلومات پر مبنی ہوں تو دن میں دو چار پوسٹس ہی کافی ہیں۔ اگر آپ بلاوجہ ہی بغیر کسی خاص موقع کے چیزیں شیئر کرتے چلے جائیں گے تو اس سے آپ کے فالوورز بور ہو سکتے ہیں اور ان فالو بھی کر سکتے ہیں۔

    مبالغہ آرائی سے پرہیز

    اکثر پوسٹس مبالغے پر مشتمل ہوتی ہیں جس سے لوگوں کے ذہن میں یہ خیال بیٹھ سکتا ہے کہ آپ کسی خاص مقصد کے تحت ایسا کر رہے ہیں، اس سے آپ کے بارے میں ان کی رائے تبدیل ہو سکتی ہے۔

    مزاح کا پہلو

    کوئی پوسٹ کرنی ہو یا پھر کسی پوسٹ پر کمنٹ، ہلکا پھلکا انداز اپنائیں جس میں مزاح کا پہلو ہو، اس سے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ تاہم انتہائی سنجیدہ نوعیت کی پوسٹس جیسے بیماری یا وفات وغیرہ پر سنجیدہ کمنٹس ہی ہونے چاہئیں۔

    دوسروں کے جذبات کا خیال رکھیں

    اگر کسی کی پوسٹ میں گرامر یا کوئی اور غلطی ہے تو اس کا ذکر عام کمنٹس میں کر کے کم عملی کا احساس دلانے کے بجائے پرائیوٹ میسج میں جا کے بتائیں تو بہتر ہوگا تاکہ اسے لگے کہ آپ اس کی کم علمی کا مذاق نہیں اڑا رہے۔

    دوسروں کی تصویریں

    لوگوں یا دوستوں کی تصویریں ان کی اجازت کے بغیر ہرگز پوسٹ نہ کریں۔ اگر آپ کے کسی دوست کی سالگرہ ہے یا آرہی ہے اور آپ اس کو وش کرنا چاہتے تو کیک یا کسی اور چیز کی تصویر لگا کے کر سکتے ہیں۔

    لائیکس کا مطالبہ نہ کریں

    سوشل میڈیا پر یقیناً آپ کو پوسٹس کرنی چاہئیں لیکن ان کے لیے لائیکس یا شیئر کرنے کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیئے بلکہ یہ معاملہ اپنے آن لائن دوستوں پر چھوڑ دینا چاہیئے کہ اگر وہ انہیں پسند ہے تو لائیک کریں، اسی طرح دوسرے لوگوں سے فالو اپ مانگنے پر بھی اصرار نہ کریں۔

  • سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    انقرہ :ترکی کے سابق وزیراعظم احمد دﺅد اوگلو نے حکمران جماعت آق اور صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں احمد داﺅد اوگلو کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ریکارڈ کھل گئے تو بہت سے پارسا چہرے عوام الناس کے سامنے شرمسار ہوں گے۔

    ان کا اشارہ ترک عہدیداروں کی طرف تھا جن پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    سابق ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جون سے نومبر 2015ءترکی کی تاریخ میں سب سے مشکل اور خطرناک دور تھا۔

    ان کا اشارہ آق پارٹی کے دور اقتدار کی طرف تھا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر دہشت گردی کے الزامات عاید کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے تھے۔

    ترک خبر رساں ادارے ’احوال‘ سےرواں ماہ کے اوائل میں خبر دی تھی کہ سابق ترک وزیر اعظم اپنے سیاسی حامیوں کے ساتھ ملکر کر ملک کے 81 میں 70 صوبوں میں نئی سیاسی جماعت متعارف کرانے کےلیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ احمدداؤد اوگلونے سنہ 2014 میں رجب طیب اردگان کے ملک کا صدر منتخب ہونے کے وقت وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تاہم سنہ 2016 میں انہوں نے تعلقات میں خرابی کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • ناشتے میں دلیے کا استعمال شوگر سے بچاﺅ میں معاون ہوسکتا ہے،امریکی تحقیق

    ناشتے میں دلیے کا استعمال شوگر سے بچاﺅ میں معاون ہوسکتا ہے،امریکی تحقیق

    واشنگٹن:امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ناشتے میں دلیے کا استعمال ذیابیطس کے شکار ہونے کا خطرہ کافی حد تک کم کردیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی،تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دلیے میں شامل فائبر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے کو کم کردیتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دن بھر میں 26 گرام فائبر کا استعمال ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ 18 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ فائبر ایک ایسا جز ہے جو لوگوں کو صحت مند وزن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح ذیابیطس کے شکار ہونے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے اور اس کے لیے ناشتے میں دلیے کا انتخاب بہترین ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دن بھر میں 10 گرام فائبر کا استعمال بھی ذیابیطس کے خطرے کو 9 فیصد تک کم کردیتا ہے،تحقیق کے نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جن افراد کی غذا میں دلیہ شامل ہوتا ہے ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    ریسرچرز کا کہنا تھا کہ ابھی یہ درست طور پر بتانا تو ممکن نہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے تاہم ممکنہ طور پر دلیے کے استعمال سے زیادہ دیر تک پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے جس سے جسمانی وزن صحت مند رہتا ہے اور ذیابیطس کا خطرہ خودکار طور پر کم ہوجاتا ہے۔