Tag: استغاثہ

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    انقرہ: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد فوج سے وابستہ اہلکاروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدوستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک استغاثہ نے مزید 295 فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے جن پر الزام ہے کہ وہ 2016 کی بغاوت میں ملوث ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ کی جانب سے جن فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ان میں تین کرنل، آٹھ میجر اور دس لیفٹیننٹ بھی شامل ہیں۔

    ترک حکام دو ہزار سولہ میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا ماسٹر مائنڈ فتح اللہ گولن کو ہی قرار دیتی ہے، ان فوجی اہلکاروں پر گولن سے روابط کے بھی الزامات ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا

    سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی جن میں معروف تاجر اور سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2013 میں ترکی کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے کیے گئے تھے، احتجاج میں ملوث سولہ افراد پر ترک استغاثہ نے فرد جرم عائد کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ نے حکومت کا تختہ الٹنے کے جرم میں عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ 16 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائے۔

    استغاثہ کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد میں معروف تاجر عثمان کوالہ سمیت سرگرم سماجی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔

    سال 2013 میں ترک شہر استنبول سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گیا تھا، پولیس سے جھڑپوں کے باعث 8 مظاہرین بھی مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں ترکی کی عدالت عالیہ نے دہشت گرد گروہوں سے رابط اور سنہ 2016 میں باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 صحافیوں کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی

    واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کو انقرہ میں بغاوت کرنے والے گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، گولن خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سے امریکا میں ہی مقیم ہیں۔

    ترک حکام نے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے لیکن امریکا نے گولن کو ترکی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

    طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ باغیوں کی حمایت کرنے اور تحریک میں حصّہ لینے کے شبے میں ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کردیا گیا تھا۔