Tag: استنبول

  • استنبول میں گل لالہ سے سجا قالین

    استنبول میں گل لالہ سے سجا قالین

    ترکی کے شہر استنبول کی فضا لاکھوں گل لالہ سے مہک گئی۔ شہر میں ساڑھے پانچ لاکھ گل لالہ (ٹیولپ) سے سجا قالین تیار کرلیا گیا۔

    استنبول میں سلطان احمد اسکوائر پر ساڑھے 5 لاکھ گل لالہ سے سجا سب سے بڑا قالین تیار کرلیا گیا۔

    قالین 14 سو 53 اسکوائر میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

    یہ قالین شہر کے مرکز میں پیش کیا گیا ہے اور یہ ارد گرد شہر کے تاریخی مقامات سے گھرا ہوا ہے۔

    سرخ، آتشی، سفید اور زرد پھولوں کا یہ قالین سیاحوں اور مقامی افراد کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے اور لوگ جوق در جوق یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • ترک صدر نے ہالینڈ کو’بناناریپبلک‘ قرار دے دیا

    ترک صدر نے ہالینڈ کو’بناناریپبلک‘ قرار دے دیا

    استنبول : ترک صدر رجب طیب اردگان نے ہالینڈ کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےہالینڈ کو بناناریپبلک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق ہالینڈ میں ترکی کی ایک خاتون وزیر کو ملک بدر کیے جانے کے بعدترک صدر رجب طیب اردگان نےاپنے بیان میں کہاکہ ہالینڈ کو اپنے کیے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

    استنبول میں ایک تقریب کے دوران ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ وہ کوئی بھی فیصلہ بدھ کے روز ہونے والے ہالینڈ کے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد کریں گے۔

    ترک صدر نے کہا ہالینڈ سےترک وزیر کی بےدخلی اور منتخب وزیرخارجہ کوداخلے کی اجازت نہ دینا سفارتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نےکہا دنیا ترکی کو انسانی حقوق پرعمل درآمد کا درس دیتی ہےاب اسے چاہیے کہ ہالینڈکے اس غیرقانونی اقدام کا نوٹس لےکراس پرپابندیاں عائد کرے۔

    رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند روز میں مغرب نے بہت واضح ہو کے اپنا حقیقی چہرہ دکھایا ہے۔انہوں نےکہاکہ میرا خیال تھا کہ نازی ازم ختم ہوگیا لیکن میں غلط تھادرحقیقت مغرب میں یہ اب بھی زندہ ہے۔

    یاد رہے کہ ہالینڈ میں ترکی کی ایک خاتون وزیر کوملک بدر کیے جانے کے بعد وہاں ترک مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

    واضح رہےکہ ترک وزیر فاطمہ بتول سایان کایا ترکی میں صدر اردگان کے اختیارات میں اضافے کے لیے ہونے والے ریفرینڈم کے سلسلے میں راٹرڈیم میں مقیم ترک باشندوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے آئی تھیں۔

  • ترک پولیس کی کارروائی، 2 پاکستانی بازیاب، تعداد 8 ہوگئی

    ترک پولیس کی کارروائی، 2 پاکستانی بازیاب، تعداد 8 ہوگئی

    اسلام آباد: ترک پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہوئے مزید دو پاکستانیوں کو بازیاب کروالیا، جس کے بعد بازیاب ہونے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں شہریوں کی شناخت بلال اور فرخ کے نام سے ہوئی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ترک پولیس نے مختلف شہروں میں کارروائیاں کرتے ہوئے مزید دو پاکستانیوں کو بازیاب کروالیا جس کے بعد بازیاب ہونے والے شہریوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

    دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’بازیاب ہونے والے پاکستانی شہریوں کی شناخت بلال اور فرخ کے نام سے ہوئی ہے، پاکستانی قونصل کا عملہ دونوں افراد سے مکمل رابطے میں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستانیوں کی بازیابی پر ترک حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

    دوسری جانب پہلے بازیاب ہونے والے دو پاکستانی اشفاق اور فضل امین ہفتے کی صبح پانچ بجے پی آئی اے کی فلائٹ سے وطن واپس پہنچ جائیں گے ان کے سفری کاغذات سفارت خانے کی طرف سےمکمل کرلیے گئے ہیں۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ دونوں پاکستانی پرواز نمبر پی کے 708 سے کراچی پہنچیں گے، یہ پرواز صبح 5 بجے کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کرے گی۔

    واضح رہے کہ گوجرانوالہ اور بالخصوص پنجاب کے دیگر شہروں کے متعدد افراد کو انسانی اسمگلروں نے ترکی کی سرحد پر اغوا کاروں کے ہاتھوں فروخت کردیا تھا۔

    ان اغوا کاروں نے پاکستانیوں پر بدترین تشدد کی ویڈیوز بنا کر اہل خانہ کو ارسال کیں اور رہائی کے عوض فی کس 20 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا۔

    یہ تمام افراد ترکی کے راستے یورپ جانے کے خواہش مند تھے، انہیں پاکستان میں موجود انسانی اسمگلروں نے سہانے خواب دکھا کر یورپ لے جانے کا جھانسہ دیا تھا۔

    ایف آئی اے نے گوجرنوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے تین انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا جنہیں ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ پاکستانی حکومت کی درخواست پر ترک حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے استنبول سے چھ مغوی پاکستانیوں کو بازیاب کرایا جن میں سے دو کل وطن پہنچ رہے ہیں بقیہ کی واپسی بھی سفری کاغذات مکمل ہونے کے بعد جلد متوقع ہے۔

  • استنبول نائٹ کلب حملہ: داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    استنبول نائٹ کلب حملہ: داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

    استنبول:سالِ نوکےموقع پرترکی کےشہراستنبول کےنائٹ کلب پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق ترکی کےشہر استنبول میں سال نو کی تقریبات کے موقع پرنائٹ کلب میں مسلح شخص نے گھس کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 39 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    داعش کی خبر رساں ایجنسی ’اعماق‘کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ’سال نو کے موقع پر کیا جانے والا حملہ خلافت کے بہادر جنگجو نے کیا اور اس مشہور نائٹ کلب کو نشانہ بنایا جہاں مسیحی افراد اپنا جشن منارہے تھے‘۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ’مسلح شخص نے خودکار رائفل سے فائر کھول دیا تاکہ خدا کے مذہب کا بدلہ لیاجاسکے اور داعش کے امیر ابوبکر البغدادی کا حکم پورا کیا جاسکے‘۔

    خیال رہے کہ نیٹو کا رکن ملک ترکی، داعش کے خلاف امریکہ کا اتحادی ہے جس نے گذشتہ سال اگست میں شام میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

    ترکی کے اخبار حریت نے لکھا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ حملہ آور کا تعلق وسط ایشیائی ملک سے ہوسکتا ہےجس کے داعش سے روابط ہوں گے۔

    پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کیمرے کی جانب سے لی گئی مبینہ دہشت گرد کی دھندلی سی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: استنبول میں نائٹ کلب پرحملہ،39افرادہلاک

    واضح رہے کہ ترکی کےشہر استنبول میں سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر نائٹ کلب میں مسلح شخص نےگھس کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں کم سے کم39افراد ہلاک اور 40زخمی ہوگئےتھے۔

  • استنبول میں نائٹ کلب پرحملہ،39افرادہلاک

    استنبول میں نائٹ کلب پرحملہ،39افرادہلاک

    استنبول : ترکی کےشہر استنبول میں سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر نائٹ کلب میں مسلح شخص نے گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کم سے کم39افراد ہلاک اور 40زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق ترکی کےشہر استنبول میں سنتا کلاز کا لباس پہنےمسلح شخص نے نائٹ کلب میں اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پولیس افسر سمیت39 افراد ہلاک جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔

    post-1

    استنبول کے گورنروسیب ساہن نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملے میں39افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے۔

    post-2

    رینا نائٹ کلب میں جائے وقوعہ پر موجود گورنر وسیب ساہن نے صحافیوں کو بتایا کہ دور تک نشانہ بنانے والے اسلحے سے لیس ایک دہشت گرد نےمعصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جو صرف سالِ نو کی خوشی اور تفریح کے لیے آئے تھے۔

    post-3

    ترک حکام کا کہنا تھا کہ حملے سے قبل نائٹ کلب میں 700 کے قریب افراد موجود تھے جو سالِ نو کا جشن منارہے تھے۔

    post-5

    استبول میں سالِ نو کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ تھا اور شہر میں تقریباََ 17 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پرتعینات تھے۔

    post-4

    عالمی رہنماؤں کی مذمت

    وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے استنبول کے نائٹ کلب پر حملےمیں انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی عوام ترکی کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

    وزیر اعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد مشترکہ دشمن ہیں، دنیا کو مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان کو جانی اورمالی نقصان کا سامنا ہے۔

    امریکی صدر براک اوباما نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ کو حملے کی تفتیش میں ترک حکام کی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹال برگ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ استنبول سے 2017 کا المناک آغاز ہوچکا۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف فریڈریکا موغرینی، برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک نے بھی نائٹ کلب حملے کی مذمت کی۔

    مزید پڑھیں:ترکی: روسی سفیر دوران خطاب فائرنگ سے ہلاک

    یادرہے کہ 19دسمبر کوترکی میں روسی سفیر اندرے کرلوف کو ایک ترک پولیس اہلکار مولود مرت التنتاش نے انقرہ میں تقریب کے دوران فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں:استنبول میں دھماکے،44افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ گزستہ سال 10دسمبر کواستبول میں ایک فٹبال سٹیڈیم کے باہر دو دھماکوں میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوگئے تھے،اس حملے کی زمہ داری کرد عسکریت پسند گروہ نے قبول کی تھی۔

  • صدرپاکستان اوروزیراعظم کی استنبول بم دھماکوں کی شدیدمذمت

    صدرپاکستان اوروزیراعظم کی استنبول بم دھماکوں کی شدیدمذمت

    اسلام آباد: صدرمملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے ترکی میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اقوام عالم کو مل کر لڑنا ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق صدر مملکت ممنون حسین کا دھماکوں کی مذمت اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور ترک صدر رجب طیب اردگان سے تعزیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دکھ اس گھڑی میں ترک عوام کے ساتھ ہیں۔

    صدر پاکستان ممنون حسین کا کہناتھا کہ پاکستان اورترکی دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے آخری دم تک مل کر کام کریں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے ترکی دھماکوں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت غم کی اس گھڑی میں ترک عوام اور حکومت کے ساتھ ہے۔

    وزیراعظم کا کہناتھا کہ دہشت گردی اقوام عالم کا مشترکہ مسئلہ ہے جس سے مل کر نمٹنا ہوگا جبکہ پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں:استنبول میں دھماکے،29افراد جاں بحق

    واضح رہےکہ ترکی کےشہراستنبول میں گزشتہ شب فٹبال اسٹیڈیم کے قریب دو دھماکوں میں کم از کم 29 افراد جاں بحق اور150سےزائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • استنبول میں دھماکے،44افراد جاں بحق

    استنبول میں دھماکے،44افراد جاں بحق

    استنبول : ترکی کے شہراستنبول میں فٹبال اسٹیڈیم کے قریب دو دھماکوں میں کم از کم44افراد جاں بحق اور 150سےزائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق حکام کا کہنا ہے کہ ایک کار بم حملے اور ایک خودکش حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔دھماکےکےبعد علاقےمیں فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔

    post-1

    دھماکےکےنتیجےمیں 44افرادجاں بحق اور150 سےزائدزخمی ہوگئے۔دھماکےکےبعدقریبی ہوٹلوں کوحفاظتی اقدامات کے تحت خالی کرالیاگیا۔

    post-2

    ترک صدرکاکہناہےکہ دہشت گردوں نے پولیس اورشہریوں کونشانہ بنایا۔دھماکے کی تحقیقات کاآغاز کردیاگیاہے تاہم کسی گروہ نے ابھی تک حملےکی ذمہ داری قبول کرنے کادعویٰ نہیں کیاہے۔

    post-3

    خیال رہے کہ اس سے قبل وزیرِ داخلہ نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ حملے میں 20 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔وزیرِ داخلہ سلمان صولو نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ایک کار بم کے ذریعے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔

    post-4

    ترک وزیرداخلہ نے بتایا کہ بیشکتاش اسپورٹس اسٹیڈیم میں ایک فٹبال میچ ختم ہونے کے آدھے گھنٹے کے بعد یہ دھماکہ ہوا۔

    post-6

    دوسری جانب ٹرانسپورٹ کے وزیر احمت ارسلان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ دہشتگرد حملہ تھا۔

    مزید پڑھیں:ترکی میں کاربم دھماکہ،18افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ رواں سال اکتوبرمیں ترکی کے جنوب مشرقی حصے میں فوجی چیک پوسٹ پرکاربم حملے کے نتیجے میں دس فوجیوں سمیت اٹھارہ افراد جان کی بازی ہارگئےتھے۔

  • خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا؟

    خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا؟

    استنبول: خلائی مخلوق کی زمین پر آمد کے بارے میں کافی عرصہ سے متضاد بحثیں اور دعوے کیے جارہے ہیں اور اس کا تازہ ترین واقعہ ترکی میں پیش آیا جہاں لوگوں نے آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیوں کا مشاہدہ کیا۔

    ایک روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اچانک ہی ایک ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا جس میں کہا گیا یو ایف او اٹیک ترکی یعنی ایک غیر معمولی شے جسے عموماً خلائی مخلوق سے منسوب کیا جاتا ہے، نے ترکی پر حملہ کردیا ہے۔

    ufo

    اس ہیش ٹیگ کے ساتھ بے شمار لوگوں نے ایسی تصاویر اور ویڈیو پوسٹ کیں جس میں آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیاں چمکتی نظر آرہی ہیں۔

    اس ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کرنے والے صارفین کا دعویٰ تھا کہ اڑن طشتری نما اس شے نے ترکی پر حملہ کردیا ہے، جب کہ کچھ نے صرف اس کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ کیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ اسی طرح کی روشنیاں امریکی ریاستوں ٹیکسس، ڈینور اور برطانیہ میں بھی مختلف مقامات پر دیکھی گئی ہیں۔

    ایک شخص نے مطالبہ کیا کہ چونکہ اس غیر معمولی شے کو بہت واضح طور دیکھا گیا ہے لہٰذا امریکی خلائی ادارہ ناسا اس بارے میں تحقیقات کرے۔

    بعض صارفین نے اس کا تقابل سنہ 1997 میں میکسیکو میں نظر آنے والی روشنیوں سے بھی کیا۔

    بعض افراد نے یہ بھی شکایت کی کہ ٹوئٹر اس ہیش ٹیگ کی پوسٹس کو ڈیلیٹ کر رہا ہے جس کے بعد لوگوں نے ترکی میں سوشل میڈیا پر عائد قدغن کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ یہ وہی دن ہے جب آج سے 36 سال قبل ایک برطانوی پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک اڑن طشتری میں آنے والی خلائی مخلوق اسے اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔

  • ترکی میں کاربم دھماکہ،18افراد جاں بحق

    ترکی میں کاربم دھماکہ،18افراد جاں بحق

    انقرہ : ترکی کے جنوب مشرقی حصے میں فوجی چیک پوسٹ پرکاربم حملے کے نتیجے میں دس فوجیوں سمیت اٹھارہ افراد جان کی بازی ہارگئے۔

    تفصیلات کےمطابق اتوار کےروز ترکی کے صوبےھکاری میں سرحد کے قریب دورک کے مقام پر دھماکہ ہواجب چیک پوسٹ پر فوجیوں نے ایک کار کو تلاشی کے لیے روکا جس میں 18افراد جاں بحق ہوگئے۔

    صوبائی گورنر کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پہلے چیک پوسٹ پر تعینات فوجیوں پر فائرنگ کی اور بعد میں منی وین کو دھماکے سے اڑا دیاجسکت نتیجے میں 18افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    دوسری جانب ترک وزیراعظم نے استبول میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کے شمال مشرقی صوبے میں ہونے والے بم دھماکے میں 18 افراد ہلاک ہوئے،جن میں 8 شہری شامل ہیں۔

    بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ایک وین میں 5 ٹن دھماکا خیز مواد موجود تھا جسے خود کش بمبار نے زور دار دھماکے سے اڑا دیا۔

    مزیدپڑھیں:ترکی میں 2خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ترکی اور کرد باغیوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے خاتمے کے بعد سے کرد جنگجو تنظیم ’پی کے کے‘ نے ترک سکیورٹی فورسز کو متعدد مرتبہ نشانہ بنایا ہے۔

    یاد رہے کہ ترک حکومت کی جانب سےگذشتہ 2 ماہ سے صوبے ھکاری میں فوجی آپریشن کے دوران پی کے کے کے 387 جنگجو ہلاک ہوچکےہیں۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 250 سے زائد افراد ہلاک

    واضح رہےکہ یاد رہے کہ رواں برس 15 جولائی کو ترک صدر طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ہونے والی فوجی بغاوت میں ناکامی کے بعد سے ترکی میں ایمرجنسی نافذ ہے اور بغاوت کی سازش میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔

  • ترکی میں ایک اور کار بم دھماکہ، 3 افراد ہلاک اور 40 زخمی

    ترکی میں ایک اور کار بم دھماکہ، 3 افراد ہلاک اور 40 زخمی

    استنبول : ترکی کے مشرقی صوبے وان میں ہونے والے کار بم دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی سرکاری خبر ایجنسی نے خبر دی ہے کہ مشرقی صوبے وان میں ایک کار میں بم نصب کر کے دھماکے سے اُڑادیا گیا،کار بم دھماکے کے ذریعے قریبی پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا تھاجس میں 50کے قریب افراد زخمی ہو گئے تھے۔

    زخمی افراد کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں زخمون کی تاب نہ لاتے ہوئے 3 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جب کہ 40 سے زائد زخمیوں کا علاج جا ری ہے جن میں 5 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔

    یہ خبر بھی پڑھیں : استنبول میں بم دھماکہ، 7 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران ترکی کئی بار دہشتگردی کا نشانہ بن چکا ہے جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

    اسی سے متعلق : ترکی میں کاربم دھماکہ،3پولیس اہلکار سمیت چھ افراد جاں بحق

    حالیہ فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ملک میں بڑے پیمانے پرجہاں انتظامی تبدیلیوں کا عمل جاری ہے وہیں ترکی کو امن و امان کے حوالے سے کئی مشکلات اور چیلینجیزکا سامنا ہے۔

    حملے کی ذمے داری اب تک کسی مذہبی یا عسکری تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔