Tag: استنبول

  • ترکی میں کاربم دھماکہ،3پولیس اہلکار سمیت چھ افراد جاں بحق

    ترکی میں کاربم دھماکہ،3پولیس اہلکار سمیت چھ افراد جاں بحق

    استنبول : ترک شہردیاربکر میں کاربم دھماکےکےنتیجےمیں تین پولیس اہلکار سمیت چھ افراد جان کی بازی ہار گئے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے جنوب مشرقی شہر دیار بکر میں دھماکہ پولیس دفتر کے قریب ہوا.دھماکےکےنتیجےمیں تین پولیس اہلکار سمیت چھ شہری جاں بحق جبکہ درجنوں افرادزخمی ہوئے.

    دھماکے میں زخمیوں کو فوری طبی امداد کےلیے اسپتال منتقل کردیا ہے جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لےکر تحقیقات کاآغاز کردیا.

    دھماکہ اس قدر شدید تھاکہ قریب کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئےاورعمارتوں کو نقصان پہنچا.ترک حکام نے حملےکا الزام کرد عسکریت پسندوں پر عائد کیا ہے.

    *استنبول میں بم دھماکہ، 7 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق
    یاد رہے کہ رواں سال جون میں ترکی کے شہر استنبول میں ایک پولیس بس کے قریب دھماکے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے تھے.

    واضح رہے کہ رواں برس ترکی کے مختلف شہروں میں کئی بم دھماکے ہوچکے ہیں جن میں پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد جاں بحق و زخمی ہوچکے ہیں.

  • ترک صدر کی سزائے موت کا قانون بحال کرنے کی حمایت

    ترک صدر کی سزائے موت کا قانون بحال کرنے کی حمایت

    استنبول : ترکی کے صدررجب طیب اردگان  کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمان اور عوام سزائے موت بحال کرنے کی حمایت کرتی ہے تو وہ ملک میں سزائے موت دینے کا قانون رائج کرنے کی منظوری دیں گے.

    تفصیلات کےمطابق اتوار کو صدر رجب طیب اردغان نے گذشتہ ماہ ناکام فوجی بغاوت کے خلاف استنبول میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کیا جس میں ہزاروں افراد شریک تھے.

    استنبول میں ہونے والی ریلی سے خطاب میں صدر اردغان نے کہا کہ ’سزائے موت کے بارے میں فیصلہ ترکی کی پارلیمنٹ کرے گی۔ میں پہلے سے یہ اعلان کر رہا ہوں کہ میں ترکی کی پارلیمنٹ کے فیصلے کو منظور کروں گا۔‘

    ریلی میں موجود شرکا سے خطاب میں صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ وہ ملک میں سزائے موت پر دوبارہ پابندی عائد نہیں کریں گے۔

    صدر اردغان نےایک بار پھر ریلی کے دوران بغاوت کی سازش کا ذمہ گولن کو قرار دیا اور کہا کہ اُن کی تحریک چلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا.

    اردغان نے کہا کہ ’پندرہ جولائی کو ہمارے دوستوں نے ثابت کر دیا کہ یہ ملک سیاسی،اقتصادی اور سفارتی حملوں کے خلاف مضبوط ہے اور فوج کو سبوتاژ کرنے والوں سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ کبھی اپنی سمت سے نہیں ہٹے گا کبھی گرے گا نہیں۔‘

    انہوں نے کہا کہ ’یقینی طور پر ہمیں اس تنظیم کے تمام افراد کو سامنے لانا ہے اور قانونی فریم ورک کی مدد سے اُن کا صفایا کرنا ہے لیکن اگر ہم اُنھیں ایسے ہی چھوڑ دیں تو پھر ایک ریاست اور قوم کی حیثیت سے ہم اپنے دفاع کو کمزور کر رہے ہیں۔‘

    ’جمہوریت اور شہادت‘ نامی ریلی ترکی میں گذشتہ تین ہفتوں سے جاری صدر اردغان کی حمایت کا عروج ہے۔ تاہم اس ریلی میں کردش گروپس کو شامل ہونے کی دعوت نہیں دی گئی.

    یاد رہے 15 جولائی کو ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 270 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے.

    مغربی ممالک ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومتی کریک ڈوان کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ترکی یورپی یونین میں شمولیت حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن یورپی یونین میں شامل ممالک میں سزائے موت دینے پر پابندی ہے.

     

  • استنبول : حکومتی اوراپوزیشن جماعت کی جمہوریت کی حمایت میں ریلی

    استنبول : حکومتی اوراپوزیشن جماعت کی جمہوریت کی حمایت میں ریلی

    استنبول : ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد حکومت اوراپوزیشن جماعت نے جمہوریت کی حمایت میں ریلی نکالی،ہزاروں افراد نے ریلی میں شرکت کی.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں نکالی جانی والی ریلی میں حکومت اوراپوزیشن جماعت کےحامیوں کی بڑی تعدادنے حصہ لیا،عام طورپرحکومت کے حامی اورمخالف دھڑے ایک دوسرے کی شدیدخلاف ہیں.

    ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کےبعددونوں فریق جماعتی وابستگی سےبالاتر ہوکر جمہوریت کی خاطرایک ہونےکاواضح پیغام دےرہےہیں.

    استنبول میں تقسیم اسکوائر پرریلی کےشرکاکاکہناتھاکہ ناکام بغاوت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جمہوریت اور ہر طرح کی آزادیاں کتنی قیمتی ہیں.

    *ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 250 سے زائد افراد ہلاک

    یاد رہے کہ رواں ماہ 16 جولائی کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ کی اقتدار پر قبضے کی کوشش عوام نے ناکام بنادی تھی،عوام سڑکوں پر نکل کر ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے جبکہ ترک فوج کے باغی ٹولے نے باسفورس پل پر ہتھیار ڈال دیے اور ان کو گرفتار کرلیا گیا تھا.

    *ترکی میں شعبہ تدریس سے وابستہ 3000 افراد معطل

    ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد 1800 اسپیشل فورسز کے جوانوں کو استنبول میں تعینات کردیا گیا،اسپیشل فورسز کے دستے تاحال شہر میں گشت کر رہے ہیں۔ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ کوئی بھی ہیلی کاپٹر نظر آئے تو اسے مار گرایا جائے.

    *انقرہ : ترکی میں تین مہنیے کے لیے ایمرجنسی نافذ

    واضح رہے کہ چار روز قبل ترک صدر نے صدارتی محل میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ’مسلح افواج سے تمام وائرس صاف کر دیے جائیں گے‘.

  • استنبول : ترک حکومت کا ہزاروں نجی اسکولوں اور اداروں کو بند کرنے کاحکم

    استنبول : ترک حکومت کا ہزاروں نجی اسکولوں اور اداروں کو بند کرنے کاحکم

    استنبول: صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد ہزاروں نجی اسکولوں،خیراتی اور دیگر اداروں کو بند کرنے کا حکم دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں ہزاروں نجی اسکول اور ادارے بند کرنے کا حکم،امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے اسلامی مبلغ فتح اللہ گولن سے تعلق کے شبے کے بعد دیا گیا.

    ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترکی میں فوج کی تنظیم نو کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے،جبکہ رجب طیب اردگان نے بغاوت کی ناکام کوشش کا الزام فتح اللہ گلن پر عائد کیا تھا، تاہم فتح اللہ گلن نے ان الزامات کی تردید کی تھی.

    یاد رہےکہ رجب طیب اردگان نے گزشتہ ہفتے فوجی بغاوت کی ناکام کوشش میں ملوث ’دہشت گرد گروپ‘ کے خلاف کارروائی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے دو روز قبل ترکی میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی.

    *انقرہ : ترکی میں تین مہنیے کے لیے ایمرجنسی نافذ

    ایمرجنسی کے نفاذ سے ترک صدر اور ان کی حکومت کو یہ حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نئی قانون سازی کرسکتے ہیں.

    *پاکستان میں چلنے والے فتح گولن کے ادارے بند کرنے کی استدعا کرتے ہیں.ترک سفیر

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ترکی کے سفیر نے توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان دوست ملک ہے جو فتح اللہ گولن کے تحت چلائے جانے والے تمام اداروں کو بند کردے گا کیوں کی فتح اللہ گولن ترکی میں انتشار چاہتے ہیں اور لوگوں کو بغاوت پر اُکسانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں.

    واضح رہے کہ ترکی میں پندرہ جولائی کی رات فوج کے باغی گروپ کی جانب سے ملک میں بغاوت کی کوشش کے دوران جھڑپوں میں 246 افراد ہلاک ہوئے تھے.

  • انقرہ:’باغیوں کےلیے قبرستانوں میں بھی جگہ نہیں‘،قدیر توپباس

    انقرہ:’باغیوں کےلیے قبرستانوں میں بھی جگہ نہیں‘،قدیر توپباس

    استنبول: ترکی کے شہر استنبول کے میئر قدیر توپباس کا کہنا ہے کہ ملک میں بغاوت کرنے والوں کے لیے قبرستانوں میں بھی کوئی جگہ نہیں ہے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کےشہر استنبول میں تقسیم اسکوائر پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے میئرقدیر توپباس نے کہا کہ ملک میں ناکام بغاوت کی کوشش کرنے والوں کی میتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا.

    بغاوت کرنے والے تمام فوجیوں اور اس بغاوت کے سہولت کاروں کو عام لوگوں کے ساتھ نہیں دفنایا جائے گا،بلکہ ان کے لیے ایک الگ قبرستان بنایا جائے گا جس کا نام ’غداروں کا قبرستان‘ ہوگا.

    ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتظامیہ سے بغاوت کرنے والوں کی قبروں کے لیے ایک جگہ مختص کرنے کا حکم دیا ہے،جس کے قریب سے گزرنے والے ناصرف اس میں دفن افراد پر لعنت بھیجتے ہوئے گزریں گے،بلکہ قبرستان آنے والے بھی انہیں ملامت کریں گے جس کی وجہ سے انہیں قبروں میں بھی چین و سکون نصیب نہیں ہو گا.

    انہوں نے بتایا کہ ساحلی شہر اورڈو کے میئر نے بھی بغاوت کی کوشش کرنے والوں کی عمومی قبرستانوں میں تدفین کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے،جس پر میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں.

    انہوں نے کہا کہ باغیوں کی تدفین کی اجازت نہ دیے جانے پر اورڈو کے ایک خاندان نے اپنے باغی فرد کو گھر کے گارڈن میں ہی دفن کیا.

    استبول کے میئر کا مزید کہنا تھا کہ ’باغیوں میں مذہبی افراد بھی شامل ہوں گے اس لیے بے نام قبریں ان کے لیے مناسب نہیں،جبکہ میرا یقین ہے کہ یہ افراد جہنم سے بھی نہیں بچ سکیں گے.

    انہوں نے ترکی میں ناکام بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن کی تنظیم پر لگاتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس بغاوت میں ایک دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ دیکھ رہے ہیں،جس نے اپنے ہی فوجیوں کو شیاطین میں تبدیل کردیا۔‘

    واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی کو ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے کئی سرکاری عمارتوں اور ایئرپورٹس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی،جبکہ اس دوران ترک صدر رجب طیب اردگان کو قتل یاگرفتار کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی.

  • ترکی میں شعبہ تدریس سے وابستہ 3000 افراد معطل

    ترکی میں شعبہ تدریس سے وابستہ 3000 افراد معطل

    استنبول: ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں مختلف جامعات میں مختلف شعبہ جات کے 1600 سربراہان کو برطرف اور محکمہ تعلیم کے 1500 ملازمین کو ان کے عہدوں سے معطل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کی شب ترکی میں فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی جس کے بعد صدر اردگان کی اپیل پر لوگ بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔

    اوباما کی ترکی میں ناکام بغاوت کی تحقیقات میں مدد کی پیشکش *

    ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا۔

    ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران 265 افراد ہلاک ہوئے جس میں سازش کی منصوبہ بندی کرنے والے 104 افراد اور 161 عام شہری شامل ہیں۔

    ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ *

    ترک صدر طییب اردگان نے اس بغاوت کا الزام جلا وطن ترک لیڈر فتح اللہ گولن پر عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ بغاوت کرنے والے گولن کی تحریک میں شامل اور ان کے نظریات سے متاثر تھے۔

    تاہم نیویارک میں مقیم فتح اللہ گولن نے اس الزام کی سختی سے تردید کردی تھی۔

    استنبول کے ڈپٹی میئر پر قاتلانہ حملہ *

    ترکی میں اب تک پولیس افسران، حکومتی عہدیداران، فوج کے اعلیٰ افسران اور 27 سو ججوں سمیت 9000 افراد کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا جاچکا ہے جبکہ فوج کے جرنیلوں سمیت ساڑھے 7 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

    دوسری جانب باغیوں کی طرف سے انتقام کی دھمکیوں کے بعد ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے سختی سے تنبیہہ کی ہے کہ کوئی بھی شخص ان باغیوں کی حمایت سے باز رہے۔

    دنیا بھر میں ہونے والی فوجی بغاوتیں *

    ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد 1800 اسپیشل فورسز کے جوانوں کو استنبول میں تعینات کردیا گیا ہے۔ اسپیشل فورسز کے دستے تاحال شہر میں گشت کر رہے ہیں۔ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ کوئی بھی ہیلی کاپٹر نظر آئے تو اسے مار گرایا جائے۔

  • استنبول کے ڈپٹی میئر پر قاتلانہ حملہ، تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل

    استنبول کے ڈپٹی میئر پر قاتلانہ حملہ، تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل

    استنبول: ترکی کے سب سے بڑے شہراستنبول کے علاقے سسلی کے ڈپٹی میئر کو نامعلوم افراد نے سرمیں گولی ماردی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے دفتر میں گھس کر ڈپٹی میئر پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے باعث سر میں گولی لگنے کے باعث نائب میئر شدید زخمی ہو گئے ہیں جنہیں انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس حملہ آوروں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔

    یاد رہے کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بغاوت برپا کرنے والے فوجیوں اور حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان جھڑپوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

    ترک میڈیا کے مطابق ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد اب تک ایک سو تین جنرل اور ایڈمرل کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ اکتالیس جیلوں میں ہیں جو اپنے ٹرائل کے منتظر ہیں، سرکای ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئیں ہیں۔

  • ترکی : بغاوت کے الزام میں 6 ہزارسے زائد افراد گرفتار

    ترکی : بغاوت کے الزام میں 6 ہزارسے زائد افراد گرفتار

    استنبول : ترکی میں فوجی بغاوت ناکام ہونے کے بعد سے اب تک چھ ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ، زیر حراست افراد میں فوجی افسران اور ججز بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ تا حال جاری ہے ۔ ملک کے جنوبی صوبے سے بریگیڈ کمانڈر اور پچاس سے زائد فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    Edrogan1

    اب تک بغاوت کے الزام میں چھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔

    Edrogan2

    صدر اردوگان کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے جو’وائرس‘ تھے اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری عظیم قوم نے بغاوت کرنے والوں کو بہترین جواب دیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے بغاوت کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی.

    Edrogan3

    ترک صدر نے کہا کہ یہ بغاوت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہمیں فوج میں صفائی کا موقع ملے گا۔

    Edrogan4

    ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 265 ہو گئی ہے، مرنے والوں میں سازش کی منصوبہ کرنے والے 104 افراد اور 161 عام شہری شامل ہیں۔

    Edrogan5

    دوسری جانب امریکا نے ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں واشنگٹن کے کردار کا دعویٰ غلط قرار دیا ہے۔ صدر طیب اردوگان نے سازش کا ذمہ دار امریکا میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کو قراردیا تھا۔

    Edrogan6

    فتح اللہ گولین نے بھی ترک صدر کے بیان کی سختی سے تردید کی ہے، صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولین نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

    Edrogan7

    علاوہ ازیں بغاوت کی سازش ناکام بنانے پر ترکی میں عوام کا جشن جاری ہے اور مختلف شہروں میں جمہوریت کی حمایت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

     

  • استنبول میں 200 پاکستانی محصور، وزیراعظم کا واپس لانے کا حکم

    استنبول میں 200 پاکستانی محصور، وزیراعظم کا واپس لانے کا حکم

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے نے اے آر وائی نیوزکی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے استبنول میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس واطن لانے کا حکم جاری کردیا، ان کے لیے طیارہ آج روانہ ہوگاامید ہے رات بارہ بجے کے بعد وہ وطن پہنچ جائیں گے

    اے آر وائی نیوز نے استنبول میں پاکستانی باشندوں کے محصور ہونے کی خبر نشر کی تھی جس کا وزریراعظم نے نوٹس لیا اور ہم وطنوں کو فوری واپس لانے کی ہدایت دی۔


    100 Pakistani stranded at Istanbul airport by arynews

    وزیراعظم نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ ہم وطنوں کو واپس لانے کے لیے اگر خصوصی پروازوں کی ضرورت ہے تو انتظامات کیے جائیں کوئی کسر نہپں چھوڑی جائے،ہدایات پر عمل کرتے ہوئے استنبول میں محصور شدہ پاکستانیوں کی واپسی کے لیے پاکستان قومی ایئر لائن نے منصوبہ ترتیب دے دیا جس کے تحت 150 محصور طیاروں کو وطن واپس لانے کے لیے طیارہ آج ترکی روانہ ہوگااور رات بارہ بجے کے بعد کسی بھی وقت پاکستانی باشندے وطن میں ہوں گے۔

    چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل کا کہنا ہے کہ ترکی میں غیر یقینی صورتحال کے سبب مشکلات کا سامنا ہے، طیارے کی گرائونڈ ہینڈلنگ اور فیول کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، پاکستانیوں کی واپسی کے لیے وزارت خارجہ سے رابطے میں ہیں۔

    اطلاعات ہیں کہ ترکی میں اس وقت 150 سے زائد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ وہاں محصور پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ ہمیں کچھ نہیں بتارہی۔

    200 پاکستانی محصور ہیں، ترک پریس اتاشی

    ترکی کے پریس اتاشی عبدالاکبر نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اس وقت ایئرپورٹ پر دوسو کے قریب پاکستانی محصور ہیں، استنبول ایئرپورٹ پر فلائٹس کا شیڈول متاثر ہوا تھا لیکن اب فلائٹس کا شیڈول بحال ہوچکا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستانی باشندوں کی واپسی کے لیے جو کچھ کرسکے کریں گے۔

    اس حوالے سے ترکش ایئرلائن نے کہا ہے کہ مسافروں کو لینے کے لیے ہمارا طیارہ ٹی کے 708 روانہ ہورہا ہے جو آج رات مسافروں کو ساڑھے بارہ بجے لے وطن پہنچ جائے گا۔

    استنبول ایئرپورٹ پر سفارتخانے کے دو اہلکار تعینات

    دفتر خارجہ کے ترجمان زکریا نفیس نے کہا ہے کہ استنبول ایئرپورٹ پر موجود تمام پاکستانی خیریت سے ہیں، ایئرپورٹ پر سفارت خانے کے دو افسران تعینات کردیے ہیں جو پاکستانیوں کی  ہر ممکن مدد کریں گے اور ان کی روانگی تک ایئرپورٹ پر موجود رہیں گے۔

  • ترکی میں بغاوت کی کوشش ناکام،عالمی رہنماؤں کا رد عمل

    ترکی میں بغاوت کی کوشش ناکام،عالمی رہنماؤں کا رد عمل

    استنبول : ترکی کے اتحادیوں،نیٹو کے اتحادی ممالک اور دنیا بھر کے رہنماؤں نے ترکی میں ہونے والےبغاوت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی میں ناصرف جمہوریت کی حمایت کی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جمہوریت کی بقا پر ترکی عوام کو سلام پیش کیا .

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں جمعے کے روز رات گئےترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر فوجی احکامات پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں مارشل لا اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے،جبکہ ملک اب ایک ‘امن کونسل’ کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی.

    صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے، ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا،جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر نکال دیا.

    ترکی میں ہونے والی بغاوت کی کوشش پر امریکی صدر باراک اوباما نے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہوکر رجب طیب اردگان حکومت کی حمایت کریں.

    BARK OBAMA POST 2

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے نیٹو کے اہم اتحادی ملک ترکی میں فوج کے ایک گروپ کی جانب سے جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش پر ترک عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی پر تشدد کاروائیوں سے دور رہیں اور ان میں شامل نہ ہوں.

    امریکی صدر نے وزیر خارجہ جان کیری سے فون پر بات کی اور انہیں ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے دوران وہاں رہنے والے امریکی شہریوں کو کسی قسم کا نقصان نہ ہو.

    JOHN KERY POST 4

    نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹلون برگ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے ترکی کے وزیر خارجہ سے بات کی اور انہیں اس بات یقین دہانی کرائی اور کہاکہ ترکی میں جمہوریت اور اس کے آئین کا احترام کرتا ہے.

    اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور ترجمان کے مطابق بان کی مون ترکی کی موجودہ صورتحال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں.

    BAN KI MOON POST 3

    برطانوی وزیر خارجہ بورس ولسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی میں ہونے والے بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے.

    یونان کے وزیراعظم نے بھی ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے بغاوت کے بعد اپنے ترک ہم منصب کو پیغام بھجوایا ہے جس میں جمہوری حکومت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا ہے.

    ایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی میں ہونے والے بحران، جمہوریت کے استحکام کے ساتھ عوام کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کااظہار کیا ہے.

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر روسی حکام نے ترکی میں ہونے والے بحران میں روسی شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کی ہیں.

    RUSSIA FOREIGN MINISTER

    جرمنی کی چانسلر انجیلا مارکل نے کہا کہ ترکی کی جمہوریت کو عوام نے بچا کر جمہوری اقدار کو بچا لیا.

    ANGELA MERKEL POST 1

    بھارتی وزیرخارجہ ششما سوراج نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی جمہوریت کی حمایت کی ہے.

    ترکی کے سابق صدر عبداللہ گل نے کہا کہ ترکی کوئی لاطینی ریاست نہیں ہے اور انہوں نےکہا کہ جنہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی وہ اپنے بیرکوں میں واپس چلے جائیں.

    ABDULLAH GUL POST 5

    واضح رہے کہ ترکی میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے، بغاوت کی کوشش کرنے والے سات سو چون فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ انتیس کرنل اورپانچ جرنلوں کوبرطرف کردیا گیا ہے.