Tag: اسحاق ڈار

  • ڈالر محفوظ رکھنا ضروری ہے یا ‘ڈار’ کو؟

    ڈالر محفوظ رکھنا ضروری ہے یا ‘ڈار’ کو؟

    مالیاتی ،اقتصادی اعداد و شمار اورخبر رسا نی کے معروف پلیٹ فارم بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام نہ ملا تو اس کے معاشی حالات مزید ابترہو سکتے ہیں. پاکستان آئی ایم ایف سے اکتوبر میں نئے پروگرام پر مذاکرات کر سکتا ہےمگر پاکستان کے لیے دسمبر تک ڈالر محفوظ رکھنا ضروری ہے،تاہم بعض ماہرینِ معیشت یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے اس کے لیے اقدامات نہیں کیے جارہے.

    پاکستان کی دگرگوں معاشی حالت اس بوڑھے کی مانند ہوچلی ہے جس کے لیے کہا جائے کہ ’’پاؤں قبر میں لٹکے ہیں.‘‘ اور اس کے بارے میں یہ گمان کیا جاتاہو کہ یہ اب گیا، تب گیا۔

    معاشی طور پر پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے متعلق بھی اسی طرح کی پیشگوئیاں عالمی مالیاتی ادارے اور بڑے ممالک کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ملک کو تاریخ کے بدترین معاشی عدم استحکام کا سامناہے۔

    75 سال سے یہ قوم تو کئی معاملات میں نازک ترین موڑ پرہی کھڑی ہے، لیکن معاشی میدان میں مسلسل ابتری اچھا شگون نہیں۔ گزشتہ سوا سال کے دوران موڈیز، فچ اور اسٹینڈر اینڈ پوئرز (ایس اینڈ پی) کے اعداد وشمار اورجائزہ رپورٹوں میں مسلسل گرتی ہوئی ریٹنگ نے پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی بجا دی تھی اور ایسے میں بلومبرگ کی تنبیہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں، لیکن لگتا ہے کہ حکمراں’’ڈالر بچانے‘‘ کے بلومبرگ کے مشورے کو غلط سمجھےاور ڈالر کے بجائے ’’ڈار‘‘ کو بچانے کی مہم پر نکل کھڑے ہوئے۔

    کہنے والے تو کہتے ہیں ملک کو شدید معاشی نقصان گزشتہ نواز دور حکومت میں ڈار کی پالیسیوں سے پہنچا تھا لیکن لاکھ تنقید کے باوجود انہیں ایک بار پھر معیشت کا پہیہ گھمانے کے لیے لندن سے بلایا گیا۔ کہتے ہیں نا کہ عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتا اور پھر شاید یہی عشق نا تمام تھا کہ چار سال کے عرصے میں ن لیگ کو کوئی نہیں بھایا اور دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع ملا تو اس کی نظر سات سمندر پار، دور افق پرچمکتے ستارے پر پڑی اور جس نے پاکستان آکرایسی کرشمہ سازی کی کہ اس چکاچوند میں سب کی آنکھیں خیرہ ہوگئی ہیں۔

    ڈار سے ن لیگ کی محبت گویا ان اشعار کی تشریح ہے .

    قسم خدا کی اک تری تلاش میں
    گلی گلی نگر نگر گیا ہوں میں
    تو ہی خیال میں رہا اے جانِ جاں
    اے جانِ جاں جدھر جدھر گیا ہوں میں

    ڈار بھی تو ڈان کی طرح ’’ارے دیوانو، مجھے پہچانو، کہاں سے آیا، میں ہوں کون؟ میں ہوں ڈار، میں ہوں ڈار، میں ہوں میں ہوں، میں ہوں ڈار…‘‘ کی عملی تفسیر بن کر آئے اور آتے ہی ڈالرکے نرخ میں وقتی کمی کو اپنی کرشمہ سازی قرار دے ڈالا اور کہا کہ میں آگیا ہوں اس لیے ڈالر ڈر گیا۔ ان کا دعویٰ کہ ڈالر 200 سے زائد نہیں ہوسکتا آج اوپن مارکیٹ میں 300 روپے سے زائد پرفروخت ہوکر انہیں منہ چڑا رہا ہے۔

    ڈار آئے تو تھے ڈالر کو اپنا ڈر دکھانے لیکن وہ ان کے ہاتھوں سے نکل کر آج کل 300 روپے سے اوپر کی ڈال پر جھول رہا ہے اور لہک لہک کرگاتا جارہا ہے کہ ’’ہم سا ہو تو سامنے آئے.‘‘

    گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کی مرکزی جنرل کونسل اجلاس ہوا جس میں حسبِ دستور شریف خاندان بلا مقابلہ پارٹی کے اہم عہدوں پر منتخب ہوگیا لیکن اسحاق ڈار پر تنقید کرنے والے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو کوئی عہدہ نہیں دیا گیا. اجلاس کے بعد شہباز شریف نے اپنی تقریرمیں کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف باتیں کرنے والوں کو پارٹی میں رہنے کا کوئی حق نہیں. جس سے سب کو یہ معلوم ہوگیا کہ حکومت اس وقت ڈالر کی بچت کے لیے نہیں بلکہ ڈار کو بچانے کے لیے فکرمند ہے۔

    کبھی کے دن بڑے اور کبھی کی راتیں، یہ وہی ڈار ہیں جو نواز شریف کو نا اہل کیے جانے کے بعد پاناما کیس میں ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے لیکن آج ڈار کو بچانے کے لیے مسلم لیگ ن کے صدر کو میدان میں آنا پڑا۔ ن لیگ کی اس کرم فرمائی پر ہم کیاکہہ سکتےہیں، لیکن بشیر بدر کا یہ شعر بہت کچھ بتاسکتا ہے۔

    کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
    یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا

    ڈار، خاندان کے فرد ہیں جو کچن کیبنٹ سے بڑھ کر ہوتا ہے۔عوام کوتو سیاست جاری رکھنے اور پارٹی چلانے کے لیے ہمیشہ ہی قربان کیا جاتا رہاہے، لیکن ڈار کے لیے دو رہنما قربان کردیے گئے۔ ڈار سے یہ شریفانہ محبت ابھی کیا گل کھلائے گی اور کس کس کی قربانی لے گی یہ وقت ہی بتائے گا .

  • اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے ڈیڈلاک ختم کرانے کے لئے امریکی سفیر سے مدد مانگ لی

    اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے ڈیڈلاک ختم کرانے کے لئے امریکی سفیر سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے آئی ایم ایف سے ڈیڈلاک ختم کرانے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم کی ملاقات کی ہوئی ہے، جس میں ملکی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے امریکی سفیر کو معاشی اصلاحات سے آگاہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف سے ڈیڈ لاک ختم کروانے میں کردارادا کرنے کی درخواست کردی۔

    امریکی سفیر نے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    گذشتہ روز وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی برطانیہ کے وزیرمملکت برائے خارجہ سے ورچوئل میٹنگ ٓہوئی تھی ، جس میں اسحاق ڈار نے اینڈریو مچل کو9 ویں جائزے متعلق آئی ایم ایف مذاکرات پرپیشرفت سے آگاہ کیا تھا۔

    وزیرخزانہ نے برطانوی وزیر سے آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے میں مدد کی درخواست کی تھی، جس پر برطانوی وزیر نے وزیرخزانہ کو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • بینک سے رقم نکلوانے پر  0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا؟ اسحاق ڈار نے بتادیا

    بینک سے رقم نکلوانے پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا؟ اسحاق ڈار نے بتادیا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ نان فائلر پر بینک سے رقم نکلوانے پر 0.6 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا مقصد معیشت کودستاویزی شکل دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیرمعمولی منافع پرٹیکس کے حوالے سے ترمیم کی گئی ہے،وفاقی حکومت نےاس پرقانون شامل کیا اوروفاقی حکومت ہی تناسب کافیصلہ کرے گی ، 99 ڈی کے قانون کے تحت 50 فیصد تک ٹیکس غیر معمولی منافع پر لیا جائے گا۔

    اسحاق ڈار نے بتایا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا، نئے ٹیکس دہندگان سے ٹیکس اکتھاکرکے ہدف پورا کریں گے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نان فائلر پر بینک رقم نکلوانے پر 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا مقصد معیشت کودستاویزی شکل دینا ہے، ونڈفال منافع مد میں 50 فیصد تک کاٹیکس وصول کیاجائےگا، نئےبجٹ میں پرانےٹیکس دہندگان پربوجھ نہ ڈالنےکی کوشش کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین سب سے زیادہ پساہواطبقہ ہے،پنشنرز کو بھی مہنگائی کے تناسب سے ریلیف دیا گیا ہے اور ایف بی آرکا9200ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف سائنسی بنیادوں پررکھاگیا۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ ایف بی آر کا نئے مالی سال کاہدف غیر حقیقی نہیں ہے، مہنگائی اورشرح نمو کے حساب سے ٹیکس کا ٹارگٹ رکھا جاتا ہے، بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات شامل کئے گئے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ اس سال 9 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ کئے گئے، 7 لاکھ ہدف کے بجائے 9 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان شامل ہوئے۔

  • ملک سے ڈالر کی اسمگلنگ تاحال جاری ہے ،  اسحاق ڈار کا انکشاف

    ملک سے ڈالر کی اسمگلنگ تاحال جاری ہے ، اسحاق ڈار کا انکشاف

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ ملک سے ڈالر کی اسمگلنگ تاحال جاری ہے، ڈالر کی اسمگلنگ میں کمی آئی ہے لیکن مکمل طور پر نہیں رکی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزےمیں غیر معمولی تاخیر ہوئی، اقتصادی جائزے میں تاخیر کی وجہ سے بجٹ اسٹریٹجی پیپر بھی تاخیر کا شکار ہوا۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال ساڑھے 3 فیصد جی ڈی پی گروتھ ہدف باآسانی حاصل کر لیں گے، الیکشن نہ بھی ہوتا تو ملک کو زیرو فیصد گروتھ سے نکالنا تھا۔

    وزیر خزانہ نے بجٹ کے حوالے سے بتایا کہ ہم نے بجٹ میں آئی ٹی سیکٹراور ایس ایم ایز پر توجہ دی ہے، الیکشن نہ بھی ہوتا تب بھی بجٹ ایسا ہی پیش کرتے، اس سال اوسط مہنگائی 29 فیصد اور کورانفلیشن 20 فیصد ہے۔

    اسحاق ڈار نے تاجروں کی شکایت پر کراچی پورٹ پر کھڑے کنٹینرزکی کلیئرنس میں تاخیرکی رپورٹ طلب کر لی۔

    انھوں نے کہا کہ یوریا کی اسمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، فرٹیلائزرز کے شعبے کو گیس ریٹ میں ریلیف سے اسمگلنگ میں اضافہ ہوا۔

    وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ ملک سےڈالرکی اسمگلنگ تاحال جاری ہے، ڈالر کی اسمگلنگ میں کمی آئی ہے لیکن مکمل طور پر نہیں رکی، افغانستان میں سیاسی تبدیلی کی وجہ سے یورپ سے لاکھوں ڈالر رک گئے۔

    اسحاق ڈار نے بتایا کہ کسٹمز نے 2 کروڑ ڈالر کی اسمگلنگ اور5ارب کی اسمگل شدہ چینی پکڑی ہے، پہلے صرف گندم اور کھاد کی اسمگلنگ ہوتی تھی اب ڈالربھی اسمگل ہورہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ چین کو دیے گئے 1.30 ارب ڈالر جلد دوبارہ ہمیں مل جائیں گے، آج یا سوموار تک ایک ارب ڈالر دوبارہ کریڈٹ ہو جائیں گے، چین کے ساتھ دو ارب ڈالر کے سوائپ بھی پائپ لائن میں ہیں۔

  • ‘قوم کو 30 جون تک بہت بڑی خوشخبری ملے گی’

    ‘قوم کو 30 جون تک بہت بڑی خوشخبری ملے گی’

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ جو سارا دن پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے رٹ لگاتے تھے ناکام ہوچکے ہیں، قوم کو 30 جون تک بہت بڑی خوشخبری ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوئی غیر ملکی ادائیگی مؤخر نہیں کرے گا، پاکستان کو قرضے ری شیڈول کرانے کے لیے پیرس کلب جانے کی ضرورت نہیں، ہم نے امپورٹس کی ترجیحات طے کی ہیں، پاکستان میں بیرونی ادائیگیوں کو مینج کرلیں گے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جو سارا دن پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے رٹ لگاتے تھے ناکام ہوچکے،اب ایم ڈی آئی ایم ایف بھی کہہ چکی کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، قوم کو 30 جون تک بہت بڑی خوشخبری ملے گی۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں پاکستان سری لنکا بنے اور پھر آئی ایم ایف سے مذاکرات کریں، ہمارے خلاف جیو پولیٹکس ہو رہی ہےکہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے،اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی گئی وہ ناقابل برداشت ہیں، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی ہیں لیکن ابھی مکمل نہیں ہوئی۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی عالمی ادارے کا نہیں، اولین ترجیح ہے جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ بروقت کی جائیں گی، بانڈز سمیت کوئی ادائیگی تاخیر کا شکار نہیں ہوا۔

    وزیر خزانہ نے اکاؤنٹس منجمد کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ لاکرز یا سونے سمیت کوئی چیز فریز نہیں کی جائے گی ، ہرکسی کے پیسے اس کی امانت ہےاورمحفوظ ہیں، اس حوالے سے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی ہماری پہلی ترجیح ہے، 4سالوں میں 70ارب ڈالر کا قرض 130 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

  • تنخواہوں میں اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کے لئے ایک اور بڑی خوشخبری آگئی

    تنخواہوں میں اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کے لئے ایک اور بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عید قربان کے موقع پر سرکاری ملازمین کو جمعہ 23 جون تک تنخواہیں دینے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ عید قربان 29 جون کو متوقع ہے، مختلف ڈیوژن سے وقت سے پہلے تنخواہوں کی ادائیگیوں کیلئے کہا جا رہاہے۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سیکریٹری خزانہ کوہدایات جاری کردی ہیں، 23جون کوسرکاری ملازمین کوتنخواہ جاری کردی جائے گی۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم سے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی پیشگی ادائیگی پرمشاورت کر لی ہے اور عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی سےمتعلق بات مکمل ہوچکی پے۔

    انھوں نے بتایا کہ بجٹ کے حوالے سے دو کمیٹیاں تشکیل دی تھیں، بجٹ کے حوالے سے کمیٹیوں میں ردوبدل کیا ہے، دونوں ہاؤسز میں ہماری ٹیمیں بیٹھی ہوتی ہیں۔

  • ڈیفالٹ کی رٹ لگانے والے ہی اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں، اسحاق ڈار

    ڈیفالٹ کی رٹ لگانے والے ہی اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں، اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹ ڈیفالٹ کی رٹ لگانے والے ہی اس صورتحال کےذمہ دار ہیں لیکن پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی خبروں پر کہا پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا ، جس نے ڈیفالٹ کی رٹ لگائی ہے وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ائیر پورٹس کی آوٹ سورسز کے لئے معاہدہ ہوچکا ہے،بارہ ملکوں کی کمپنیاں دلچپسی رکھتی ہے ، جولائی میں بڈنگ ہوگی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت میں بڑے مسائل سبسڈی کے ہی تھے، بجٹ میں1074ارب روپے کی سبسڈی رکھی ہے، تنخواہوں میں اضافہ بیسک تنخواہ پر ہوگا، ایڈ ہاک ریلیف الاؤنس مدمیں دیاجائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ لان بی پر عوامی سطح پر بات نہیں کرسکتے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ڈیفالٹ ڈیفالٹ کی رٹ لگانے والے ہی اس صورتحال کےذمہ دار ہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کا مطلب دیوالیہ نہیں ہونا ہوتا ہے،مقامی بینکوں سے ری اسٹرکچرنگ نہیں ہوگی، میرے نزدیک یہ بیوقوفی ہے۔

    اسحاق ڈار نے بتایا کہ نجکاری پروگرام میں ڈسکوز کو دیکھا جا رہا ہے، پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل سے متعلق نجکاری کو دیکھا جارہا ہے۔

  • بجٹ میں پیکٹ کے دودھ اور خوردنی تیل پر ٹیکس ، اسحاق ڈار نے واضح کردیا

    بجٹ میں پیکٹ کے دودھ اور خوردنی تیل پر ٹیکس ، اسحاق ڈار نے واضح کردیا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ بجٹ میں خوردنی تیل کی امپورٹ پر سیلز ٹیکس ختم کرنے اور پیکٹ کے دودھ پرٹیکس بڑھانے کی خبر بے بنیاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کوحتمی شکل دینے سے پہلے کاروباری طبقے کے تحفظات دورکریں گے ، تحفظات دورکرنےکیلئےایف بی آرکی2کمیٹیاں بنارہے ہیں، دونوں کمیٹیاں آج شام تک فائنل کردیں گے۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جن سفارشات پرعمل ہوسکے گا ہم اس پرعملدرآمد کریں گے ، بجٹ کو حتمی شکل دینےسےقبل کاروباری طبقے کے تحفظات دور کریں گے۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آر کے ریونیو کا ہدف 9200 ارب روپے ، حکومت کے کل اخراجات 14ہزار400ارب روپےہیں جبکہ پنشن کیلئے761ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیولپمنٹ بجٹ کااستعمال صحیح ہوگاتو3.5فیصدترقی کاہدف حاصل کرسکتےہیں، نجی شعبہ ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، ترقیاتی بجٹ1150ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ آئی ٹی اور سائنس کیلئے 33  ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ1559 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    اسحاق ڈار نے بتایا کہ اگلے سال مہنگائی کی شرح 21فیصد رہے گی، ترقی ہوگی تولوگوں کوروزگارملےگا ، ایگریکلچر سیکٹر سب سے جلدی فائدہ دیتا ہے تاہم اس بار بجٹ روایتی بجٹ سے ہٹ کر بنایا گیا ہے، آئی ٹی سیکٹرکی ترقی ملک میں ڈالر لاسکتی ہے۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نےمشکل فیصلےکرکے معیشت کو بحال کیا، وزیراعظم کےکسان پیکیج کی وجہ سےزراعت میں بہتری آئی، اعلیٰ معیار کےبیج پر توجہ دینے اور غذائی قلت پرقابوپانےکیلئےفی ایکڑپیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے بجٹ کے حوالے سے مزید بتایا کہ ایگرو بیسڈ انڈسٹری کیلئے خاطرخواہ رقم مختص کی گئی ہے اور زرعی کاروباری قرضوں کیلئے 10ارب روپے مختص کئےگئےہیں، ترقی یافتہ ممالک میں چھوٹے،درمیانےدرجےکی صنعتیں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ترسیلات زر سے متعلق اسحاق ڈار نے کہا کہ ترسیلات زرتجارتی خسارہ کم کرنےمیں اہم کرداراداکرتے ہیں، ترسیلات زر برآمدات کا 90 فیصد ہے، جو ترسیلات بھیج رہے ہیں ان کیلئے فائدے رکھےگئےہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کیلئے بجٹ میں450ارب روپےرکھےگئےہیں، آٹا، گھی دالوں پر سبسڈی کیلئے35ارب روپے بجٹ مختص کیاہے، آٹا گھی دالوں پرسبسڈی کی سہولت یوٹیلٹی اسٹورزپرہوگی۔

    انھوں نے واضح کیا پیکٹ کےدودھ پرکوئی ٹیکس نہیں بڑھایا اور پیٹرولیم لیوی نہیں بڑھائی جائے گی۔

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ یوریا کی مقامی پیداواربڑھانے کیلئےاقدامات کررہے ہیں، چھوٹے،درمیانے درجے کی صنعتوں کو سستے قرض  فراہم کریں گے اور ایس ایم ایز کیلئے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی شروع کریں گے۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی قوت ہےاب معاشی قوت بھی بننا ہے، قرضوں پرسودکی ادائیگی سب سےبڑابوجھ ہے، ترقیاتی کام ہونگے تو ملک میں معیشت کا پیہ چلےگا، تعمیراتی صنعت کومراعات دی گئی ہیں،اس سے40صنعتیں منسلک ہیں، 4برس میں حکومتی قرض دوگنا،شرح سود21فیصد ہوگئی۔

    بجٹ میں اقدامات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ رواں سال اوراگلےسال بھی ایک لاکھ لیپ ٹاپ دےرہے ہیں، سیڈزپرٹیکس اور ڈیوٹیز ختم کردی گئی ہیں اور کوکنگ آئل پر سیلز ٹیکس ختم نہیں کیا گیا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ درآمدی یوریاکیلئےبجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے ، ملک میں یوریاکی پیداوارکیلئےگیس فراہمی کی لازمی کوشش ہوگی، ہمارا ایس ایم ای سیکٹر بہت پیچھے ہے، بی آئی ایس پی کابجٹ450ارب روپے کردیاہے۔

    ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے اسحاق ڈار نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں کم از کم تنخواہ32ہزارروپےکردی گئی ہے، گریڈ17سےاوپر والوں کو30 فیصد ایڈہاک ریلیف اور ایک سے16گریڈکے ملازمین کو5فیصد ایڈہاک ریلیف دیاگیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز سبسڈی کیلئے35ارب روپے مختص کئےگئےہیں جبکہ نیشنل سیونگزکےشریعہ کمپلائنس پروڈکٹس یکم جولائی سےمارکیٹ میں آئیں گے۔

    ایک سوال کے حوالے میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پیٹرول پرسبسڈی کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہورہی،اس سےبجٹ کالینادینانہیں ، ہم پاکستان کے وقار پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

    یورپی یونین کی جی ایس پی پلس سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ جی ایس پی پلس سے متعلق منسٹریزکوششیں کر رہی ہیں،جلدحل نکل آئیں گے۔

    مردم شماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری سےمتعلق حکومت سنجیدگی سے کام کررہی ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ملک کیلئے الارمنگ ہے۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک میں ریسرچ نہیں ہورہی اس وجہ سےسیڈکی امپورٹ پرڈیوٹیزختم کیں۔

  • آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ ہے: اسحاق ڈار

    آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ ہے: اسحاق ڈار

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کے رویے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ستمبر کے بعد آئی ایم ایف کے بغیر ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ انٹریو میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جیو پالیٹکس کا شکار ہے اس سے زیادہ کیمرے پر نہیں کہہ سکتا، آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیر منصفانہ ہے۔

    انھوں نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ آئی ایم ایف کو بجٹ پر تحفظات ہونے چاہئیں، آج بھی ڈالر کی اصل شرح 245 روپے سے زیادہ نہیں ہے، 4 ارب ڈالرز کی فنانسنگ کا انتظام کر لیا ہے مگر آئی ایم ایف 6 ارب ڈالر چاہتا ہے۔

    اسحاق ڈار نے کہا ہمیں ڈیفالٹ سے بچنا تھا اور تمام ادائیگیاں وقت پر کر دی گئی ہیں، آئی ایم ایف نے بریک ڈاؤن مانگا جو ہم نے فراہم کر دیا ہے، آئی ایم ایف کو مزید تفصیلات دینے کی ضرورت پڑی تو فراہم کر دیں گے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ ستمبر کے بعد آئی ایم ایف کے بغیر ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے، آئی ایم ایف کا پروگرام اگر نہیں بھی ہوتا تو بھی ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد جو حکومت آئے گی وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرے گی، ہم نے تمام شرائط پوری کیں، آئی ایم ایف کو اس حکومت پر اعتماد ہونا چاہیے۔

    اسحاق ڈار نے کہا ’’آئی ایم ایف نے کہا ہم آپ کو سعودی عرب اور یو اے ای کے پاس لے چلتے ہیں، ہم نے کہا آپ کو ہمارا ہاتھ پکڑ کر کہیں لے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا جو ہو رہا ہے نہیں ہونا چاہیے مگر ہم ملک کی خاطر صبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

  • عوام کو کیا  ریلیف ملے گا اور کس پر کتنا ٹیکس لگایا جائے گا؟  بجٹ تقریر کے اہم نکات سامنے آگئے

    عوام کو کیا ریلیف ملے گا اور کس پر کتنا ٹیکس لگایا جائے گا؟ بجٹ تقریر کے اہم نکات سامنے آگئے

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے مطابق  غریب طبقات کو مہنگائی سے بچانے کے لیے ریلیف دیا جائے گا اور نان فائلرز پر ٹیکس کا ریٹ بڑھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر کے اہم نکات سامنے آگئے ، ذرائع نے کہا ہے کہ بجٹ میں آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ دی جائے گی اور ترسیلات زر بڑھا کر زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنائے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ترقی و خوشحالی کیلئے مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینے کے لیے کاروبار میں آسانیاں دی جائیں گی۔

    غریب طبقات کو مہنگائی سے بچانے کے لیے ریلیف دیا جائے گا جبکہ نان فائلرز پر ٹیکس کا ریٹ بڑھایا جائے گا تاکہ وہ ٹیکس کے دائرہ میں آسکیں۔

    آئی ٹی کے شعبے میں سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی چھوٹ دی جائے گی تاہم آئی ٹی ایکسپورٹ کے لیے رعایتی 0.25 فیصد ٹیکس کی شرح برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے رعایت دینے کی تجویز اور بیرونی سرمایہ کاروں کیلئےسیلز ٹیکس کی شرح 15 سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

    اس کے علاوہ ترسیلات زر پاکستان میں لانے کے لیے سہولتیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بینکوں کے ذریعے ایک لاکھ ڈالر سالانہ لانے کی سہولت دی جائے گی۔