Tag: اسحاق ڈار

  • آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار

    آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا اور اسحاق ڈار کے ضامن کو50لاکھ روپے زرضمانت3دن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں، اسحاق ڈار آج بھی احتساب عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

    سماعت کے دوران نیب نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی ، جس کی  وکیل صفائی نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کراچکے ہیں ، اسحاق ڈار کے مزید ٹیسٹ ہوناضروری ہیں، اسحاق ڈار کے ایم آر آئی کا انتظار تھا، سینے میں اب بھی تکلیف ہے، مزیدٹیسٹ ہونگے، نیب نے تصدیق نہیں کرائی۔

    جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ نےبتا دیا آپ کی بات مان لیتے ہیں میڈیکل رپورٹ درست ہے۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی


    پراسیکیوٹرنیب کا کہنا تھا کہ ملزم کو عدالتی کارروائی کاعلم ہے ، ہر میڈیکل رپورٹ دوسری سے مختلف ہے، اسحاق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں۔

    ملزم کی مسلسل غیرحاضری پراحتساب عدالت نےمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا اور اسحاق ڈار کے ضامن کو زرضمانت جمع کرانے کا حکم دیا۔

    احتساب عدالت نے ضامن کو50لاکھ روپے زرضمانت3دن میں جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ زرضمانت جمع نہ کرانے پر جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔

    احتساب عدالت میں ریفرنس سے متعلق مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سےاسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    گذشتہ سماعت میں اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی ، وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اگلے ہفتے اپنا ایم آر آئی کرائیں گے۔

    اس سے قبل میں سماعت میں احتساب عدالت کے نوٹس بورڈ پر اسحاق ڈار کی طلبی کا اشتہار لگ گیا تھا ، عدالت نے کہنا تھا کہ مفرورملزم دس روز میں پیش نہ ہوا تو اسے اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم دیا تھا ،جبکہ اسحاق ڈار کے نمائندے مقرر کرنے کی درخواست خارج کردیا تھا۔

    اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس بھی جاری کئے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں : عدم حاضری پر اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

    ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزارتِ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرزملزکیس کی سماعت کل تک ملتوی

    سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرزملزکیس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کردی، عدالت نے نیب سے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرزملز کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرجسٹس مشیر عالم نے ریماکس دیے کہ جس بنیاد پرسماعت ملتوی کرانا چاہتے ہیں یہ کوئی نکتہ نہیں ہے۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ کیوں نہ آپ کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں، ہمارے لیے ہر کیس ہائی پروفائل ہے۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ عدالت کا مذاق نہ اڑائیں۔

    ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجوربھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جبکہ نیب کے پراسیکیوٹرعمران الحق دلائل دے رہے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ کیا ملزم پر اگست 2007 سے پہلے ٹرائل چلا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزم پاکستان میں نہیں تھا۔

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ ملزم کے پاکستان آنے کا انتظار کرتے رہے جس پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ کیا ملزم کو پا کستان آنے سے روکا گیا۔

    جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ کیا حکومت نے روکا، حکومت مزاحمت کر رہی تھی، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں حکومت نے نہیں روکا تھا۔

    جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ نیب نے 2000 میں ریفرنس فائل کیا، ملزم 2007 میں واپس آیا اورابھی تک آپ نے کچھ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ آپ ایک دستخط کے لیے 2 سال پھنسے رہے جس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس پرا سٹے آرڈر دیا گیا۔

    عمران الحق نے کہا کہ درخواست 17 اکتوبر 2011 میں دائر کی گئی، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہمارا سوال ہے کہ معاملہ سرد خانے میں کیوں رکھاگیا؟۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ کیا ملزمان کراچی میں زیرحراست تھے، جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ کیا اٹک قلعےمیں عدالت بھی ہے۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ یہ کیس اٹک قلعہ میں کیوں چلایا گیا کچھ وجوہات ہوں گی جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ وجوہات میرے علم میں نہیں ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کوئی حکم نامہ ہوگا جس کے تحت کیس جیل میں چلایا گیا ہوگا، ہارون پاشا کوبری کیا گیا لیکن وجوہات نہیں لکھیں، اس وقت پاکستان کوکون سی حکومت چلارہی تھی۔

    عمران الحق نے جواب دیا کہ اس وقت چیف ایگزیکٹوپرویزمشرف تھے، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ملزم اٹک میں تھا تو طیارہ ہائی جیکنگ کیس کراچی میں کیسے چلا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ کیا جلاوطنی کی کوئی قانونی حیثیت ہے، مفرور کا تو سنا تھا جلا وطنی کا حکم کیسا ہے؟۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جلاوطنی کا حکم کس نے دیا، نیب کے وکیل عمران الحق نے جواب دیا کہ معاہدے کے تحت نواز شریف کو باہر بھیجا گیا۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف خود ملک سے باہر گئے تھے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریماکس دیے کہ خود باہر گئے تھے تو مفرور کی کارروائی ہونی چاہیے تھی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ اس کیس کے اندر نئے قواعد بنائے گئے، جسٹس مشیر عالم نے ریماکس دیے کہ کیا کل حکومت کسی دوسرے ملزم کو معاہدہ کر کے باہر جانے دے گی۔

    جسٹس قاضی فائز نے ریما کس دیے کہ کیا نیب نے جلاوطنی کی سہولت کار ی پر کارروائی کی، عمران الحق نے جواب دیا کہ نواز شریف جیل کی کسٹڈی میں تھے۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ملک میں واپس آئے، جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ اگرنوازشریف خود گئے تھے توواپسی کے لیے درخواست نہ دینا پڑتی۔

    جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ملزمان کی وطن واپسی پرگرفتارکیوں نہیں کیا گیا، عمران الحق نے جواب دیا کہ کیس چلنے کے بعد عدالت ہی گرفتاری کا حکم دے سکتی تھی۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ اصل ریفرنس کیا تھا، شکایت کس کی تھی، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے دباؤ کیسے ہوا اس پردلائل دیں۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ پہلے کیس کودوبارہ کھولنے پردلائل دیں پھرمیرٹ پر دیں، نیب کے وکیل عمران الحق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ نے حدیبیہ کا تعلق کہا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ نیب موقف کے مستقبل میں سنجیدہ نتائج نکلیں گے، کیا یہ ایک خطرناک مثال نہیں ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما نہ ہوتا توپھرکیا آپ نے کچھ نہیں کرنا تھا، پاناما فیصلے کاآپریٹوحصہ پڑھیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ پانامافیصلےمیں حدیبیہ سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا، لکھا گیا ہے جب نیب اپیل دائرکرے تودیکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اگرسپریم کورٹ نے حکم دیا توہم سماعت کیوں کررہے ہیں، آپ اقلیتی فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ اقلیتی رائے ہم پرلازمی نہیں ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہم آپ سےکہہ چکے ہیں اقلیتی فیصلہ نہ پڑھیں۔

    عدالت نے نیب سے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ اکاؤنٹس کھلوانےکے لیے کون گیا تھا؟ منیجرنے کسی کے کہنے پرکسی اورکے نام پراکاؤنٹس کیسے کھولے۔

    سپریم کورٹ نے نیب سے سوال کیا کہ کیا بینک منیجرکوبھی ملزم بنایا گیا ہے، عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ کل سوالات کےجوابات پیش کریں۔

    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے دو روز قبل سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس کے حتمی ریفرنس کے ساتھ ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 8 اے کی عبوری نقل پیش کی گئی جس میں حدیبیہ ریفرنس کی نقل بھی شامل تھی۔


    حدیبیہ پیپرزملز کیس: سپریم کورٹ نےنیب سےتمام ریکارڈ طلب کرلیا


    نیب نے احتساب عدالت کی جانب سے سنے گئے حدیبیہ ریفرنس کا ریکارڈ بھی عدالت میں جمع کرایا اور ساتھ ہی چیئرمین نیب کی تقرری کا طریقہ کار اور 1999 سے اب تک ہونے والے تمام چیئرمینز کی تقررری کی فہرست جمع کرائی۔

    سپریم کورٹ میں نیب نے نوازشریف کے وزیراعظم رہنے اور پرویز مشرف کی جانب سے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد کی ٹائم لائن بھی جمع کرائی۔

    یاد رہے کہ لاہورہائی کورٹ نے 2014 میں تکنیکی بنیاد پرحدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کالعدم قراردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز، ضامن کو ملزم پیش کرنے کا آخری موقع

    اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز، ضامن کو ملزم پیش کرنے کا آخری موقع

    اسلام آباد : کرپشن ریفرنس میں مسلسل غیرحاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا ، احتساب عدالت کے نوٹس بورڈ پر طلبی کا اشتہار لگ گیا، عدالت نے کہا ہے کہ مفرورملزم دس روز میں پیش نہ ہوا تو اسے اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں، اسحاق ڈاراحتساب عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

    سماعت میں مسلسل غیرحاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی ، ملزم اسحاق ڈار کی طلبی کا اشتہار احتساب عدالت کے نوٹس بورڈ پر چسپاں کردیا گیا۔

    نوٹس میں ملزم اسحاق ڈارکو دس روزمیں احتساب عدالت میں پیش ہونے کاحکم دیا گیا ہے۔

    عدالت نے وارننگ دی ہے کہ دس روزمیں پیش نہ ہونے کی صورت میں اسحاق ڈارکواشتہاری قراردیا جائیگا، نوٹس اکیس نومبر کو جاری کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : اسحاق ڈار مفرور ملزم قرار، اشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم


    دوسری جانب طلبی کے نوٹس کے باوجود اسحاق ڈار کے ضامن احمدعلی قدوسی غیرحاضر رہے ، احتساب عدالت کے باہر ضامن کی طلبی کی آوازیں لگائی گئیں ، ضامن کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ دیا گیا ہے۔

    اسحاق ڈار کے ضامن کو ملزم پیش کرنے کا آخری موقع دیدیا

    سماعت میں وقفے کے بعد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اسحاق ڈار کےضامن احمد علی احتساب عدالت میں پیش ہوئے، ضامن احمد علی نے عدالت سے استدعا کی اسحاق ڈارکی انجیو گرافی ہوچکی ہے، رپورٹس کاانتظار ہے، اسحاق ڈارکی وطن واپسی کیلئے تین سے چار ہفتے درکارہیں ، وقت دیا جائے۔

    احمد علی عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈارکا پتہ کرنے خود بھی برطانیہ جا رہے ہیں۔

    جس پر نیب وکیل نے درخواست کی کہ عدالت نےضامن کوملزم پیش کرنے کیلئے مناسب وقت دیا، ملزم کی مسلسل عدم حاضری پرزرضمانت ضبط کی جائیں۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد اسحاق ڈارکے ضامن کوملزم پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت چاردسمبر تک کے لئے
    ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم دیا تھا ،جبکہ اسحاق ڈار کے نمائندے مقرر کرنے کی درخواست خارج کردیا تھا۔

    اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس بھی جاری کئے گئے تھے۔


    مزید پڑھیں : عدم حاضری پر اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

    ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزارتِ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارسے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا

    اسحاق ڈارسے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی چھٹی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے اسحاق ڈار کی طبی رخصت کی درخواست منظورکرتے ہوئے ان سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا جواب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس رہے گا۔

    کابینہ ڈویژن کی جانب سے بدھ کی رات دو نوٹیفیکیشن جاری ہوئے جن میں سے ایک اسحاق ڈار کی چھٹی کی منظوری کے حوالے سے ہے جبکہ دوسرا اسحاق ڈار سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لینے کا ہے۔

    نوٹیفیکیشن کے مطابق اسحاق ڈار کو وفاقی وزرا اور وزیر مملکت کی چھٹی اور استحقاق سے متعلق 1975 کے قانون کے سیکشن 17 (1) کے تحت رخصت دی گئی ہے۔


    اسحاق ڈار نے وزارت سے سبکدوشی کیلئے وزیراعظم کو آگاہ کردیا


    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیرسماعت ہے۔

    قومی احتساب بیورو نےاسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنت کے لیے وزارت داخلہ کو خط بھی لکھ دیا ہے۔


    اسحاق ڈار مفرور ملزم قرار


    یاد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحاق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈارصاحب، اللہ آپ کوصحت دے، پتہ نہیں آپ بیمار ہیں بھی یا نہیں؟ کائرہ

    ڈارصاحب، اللہ آپ کوصحت دے، پتہ نہیں آپ بیمار ہیں بھی یا نہیں؟ کائرہ

    شیخوپورہ : پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے استعفیٰ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈارصاحب،اللہ آپ کوصحت دے، پتہ نہیں آپ بیمار ہیں بھی یا نہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا نظریہ ضیاالحق کا نظریہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، قمرزمان کائرہ نے اپنی گفتگو میں نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف آمریت کے گڑھ میں پیدا ہوئے، اسی لئے ان کا نظریہ ضیاالحق کا نظریہ ہے،۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں نے آمروں سے مل کرجمہوریت کو رول بیک کیا، آج میاں صاحب کے اپنے پاؤں جلے تو انہیں ووٹ کا تقدس یاد آگیا۔

    قمرزمان کائرہ نے کہا کہ نوازشریف گزشتہ ساڑھے چار سال میں کتنی بار اسمبلی گئے؟ 2018میں بلاول کی قیادت میں ہم سوال کرینگے کہ میاں صاحب اے کیتا کی اے؟

    انہوں نے مزید کہا کہ جسے سپریم کورٹ نااہل قرار دیدے وہ کونسلر تک نہیں بن سکتا، ممبران اسمبلی کو رشوت دے کر کالا قانون پاس کرایا گیا مگر پیپلزپارٹی کالے قانون کو سینیٹ میں پاس نہیں ہونے دے گی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے وزرات کو خیر باد کہنے کے حوالے سے پی پی رہنما نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈار صاحب،اللہ آپ کو صحت دے، پتہ نہیں آپ بیمارہیں بھی یا نہیں؟

    چھوٹے میاں صاحب آج کل خاموش ہیں، کہیں کوئی ڈیل تو نہیں ہورہی؟ چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ارد گرد کرپٹ لوگوں کا ٹولہ ہے، عمران خان کو اےٹی ایم مشینیں کامیاب نہیں کراسکتیں۔

  • اسحاق ڈار نے وزارت سے سبکدوشی کیلئے وزیراعظم کو آگاہ کردیا

    اسحاق ڈار نے وزارت سے سبکدوشی کیلئے وزیراعظم کو آگاہ کردیا

    لندن : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کیلئے وزیراعظم کو خط لکھ دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ بیماری کے سبب وزارت خزانہ کے فرائض انجام نہیں دے سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اےآروائی نیوزکی خبرکی تصدیق ہوگئی، اپنی تجوریاں بھرنے کے بعد اسحاق ڈار نے قومی خزانہ کی چابی واپس کردی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ میں اپنی بیماری کی وجہ سے وزارت خزانہ کی ذمہ داریاں نہیں سنبھا ل نہیں سکتا لہٰذا مجھے اس ذمہ داری سے سبکدوش کر دیا جائے۔

    اسحاق ڈار نے استعفی کا خط لکھنے سے پہلے نواز شریف کو بھی اعتماد میں لیا، خط میں ذمہ داریوں سے الگ ہونے کی وجہ خرابی صحت بیان کی گئی۔

    یاد رہے کہ کرپشن الزامات کے بوجھ تلے دبے اسحاق ڈار کو شدید تنقید کا سامنا تھا، اس کے باوجود کئی عرصے تک عہدے سےچپکے رہے۔ استعفٰی کے بعد ایک اور تنازع کھڑا ہو گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے وزیر خزانہ کے انتخاب پر سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی میں اختلاف ہیں، جب تک کوئی حتمی نام سامنے نہیں آتا، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی یہ قلمدان اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر سیاستدان شیخ رشید نے کہا کہ اسحاق ڈار کا کیس نااہل وزیراعظم اور وزیراعظم کے درمیان تنازع ہے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان کئی دن سے کہہ رہے ہیں نیا وزیر خزانہ لانا ہے، نیا وزیر خزانہ لانے میں صرف اور صرف نواز شریف رکاوٹ ہیں۔


    مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کا استعفی، فیصلے پر سیاستدانوں کا ردعمل


    ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا استعفیٰ جلدی منظور کر لینا چاہیئے، مسلم لیگ ن کی حکومت سے کوئی چیزنہیں سنبھل رہی، شاہد خاقان کے پاس وزیرخزانہ کیلئے اوربھی کئی نام موجود ہیں، دیکھتے ہیں نوازشریف کسی اور کو وزیرخزانہ آنے دیں گے یا نہیں۔

  • نیب کا اقدام : اسحاق ڈارکی مزید دوجائیدادیں منجمد کرنے کی تیاری

    نیب کا اقدام : اسحاق ڈارکی مزید دوجائیدادیں منجمد کرنے کی تیاری

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری کے بعد ان کی مزید دو پراپرٹیز منجمد کرنے کی تیاری کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف قانون کا شکنجہ مزید سخت ہوتا جارہا ہے، وزیرخزانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے مزید اقدامات کا فیصلہ کرلیا۔

    لاہور میں اسحاق ڈار کی مزید دو پراپرٹیز ہجویری ٹرسٹ اور ہجویری فاؤنڈیشن بھی منجمد کرنے کی تیاری کرلی گئی، اسحاق ڈارکی مزید جائیدادیں منجمد کرنے کے احکامات پر پیشرفت کرتے ہوئے نیب نے رپورٹ جمع کرادی۔

    مذکورہ رپورٹ نیب پراسیکیوشن ونگ کی جانب سے چیئرمین نیب کو جمع کرائی گئی ہے، یاد رہے کہ چیئرمین نیب نے لاہور میں ان کی مزید دو پراپرٹیز منجمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    اس حوالے سے نیب اسپیشل پراسیکیوٹر کے ذریعے احتساب عدالت میں بھی درخواست دائر کر دی گئی ہے، عدالت مذکورہ درخواست پر دو پراپرٹیز منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق 21 نومبر کو کرے گی۔


    مزید پڑھیں: حدیبیہ پیپر ملز، اسحاق ڈار کیخلاف بحثیت ملزم تحقیقات کا آغاز


    ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کی ایک پراپرٹی لاہور کے رائے ونڈ روڈ پر ہجویری ٹرسٹ کے نام سے اور دوسری پراپرٹی گلبرگ میں ہجویری فاؤنڈیشن کے نام سے قائم ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل نیب وزیرخزانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کرچکا ہے۔

  • اسحاق ڈارکو برطرف کیا جائے، پی ٹی آئی کی سندھ اسمبلی میں قرارداد

    اسحاق ڈارکو برطرف کیا جائے، پی ٹی آئی کی سندھ اسمبلی میں قرارداد

    کراچی /اسلام آباد : پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی، خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ ملزم وزیر خزانہ کو عہدے سے ہٹانے کے بعد گرفتار کرکے وطن واپس لایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ملزم وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو عہدے سے برطرف کروانے کےلئے سرگرم ہوگئی۔

    اس حوالے سے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی ہے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں، وزیرخزانہ کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور گرفتار کرکے وطن واپس لایا جائے۔

    بعد ازاں خرم شیرزمان نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کو ہتھکڑیاں لگا کر پاکستان واپس لایا جائے۔

    علاوہ ازیں سینٹرل جیل سے پیپلز پارٹی کے اسیر رہنما اور رکن سندھ اسمبلی شرجیل میمن کو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے آج بھی نہیں لایا گیا۔


    مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، نیب کی درخواست


    ذرائع کے مطابق شرجیل میمن کئی روزسے کمر کی تکلیف میں مبتلا ہیں، سینٹرل جیل میں قید پی پی رکن اسمبلی کی طبیعت ایک بار پھر خراب ہو گئی جس پر جیل انتظامیہ نے ڈاکٹروں کو طلب کرلیا۔

    اسحا ق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر اراکین پالیمنٹ کا ردعمل

    دوسری جانب چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جانب سے وزیر خزانہ اسحا ق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری کے بعد اراکین پارلیمنٹ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ اسحاق ڈار اب واپس نہیں آئینگے ان کو دوسرے مجرموں کی طرح انٹو پول سے رابطہ کرکے واپس لایا جائے۔

    اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی میاں عتیق کا کہنا تھا کہ حکومت خود کو بچانے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ضرور ڈالے گی۔

  • اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

    اسحاق ڈار کےقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے جبکہ ریفرنس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی تاہم وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ حارث بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    خواجہ حارث کی معاون وکیل عائشہ حامد نے سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار اور خواجہ حارث لندن میں موجود ہیں۔

    عائشہ حامد کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی اور ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اسحاق ڈار کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی 3 نومبر کو اینجیوگرافی ہونی ہے جس کے لیے وہ لندن میں موجود ہیں۔ عائشہ حامد نے کہا کہ اسحاق ڈار5 منٹ سےزیادہ نہیں چل سکتے۔

    دوسری جانب نیب کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اسحاق ڈار کو کوئی اتنی بڑی بیماری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی عبدالقوی کی اینجیوگرافی بھی پاکستان میں ہوئی ہے۔

    پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا علاج پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے۔

    اسحاق ڈار کے ضامن نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار لندن میں زیرعلاج ہیں جس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی وہ یہ بیان تحریری طور پر جمع کرائیں۔

    احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے اور ریفرنس کی سماعت 8 نومبر تک ملتوی کردی۔


    اسحاق ڈارکے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل طبی معائنے کے لیے لندن میں موجود ہیں اس لیے حاضری سے اسثنیٰ دیا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی تھی۔

    عدالت نے نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو 2 نومبر تک پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    اسحاق ڈارکے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی حاضری سے اشتثیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس کی سماعت کی۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے ملزم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    عدالت نے نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو 2 نومبر تک پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت نے وفاقی وزیراسحاق دار کے ضامن کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

    استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان گوندل نے 2 تھیلوں پر مشتمل ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جس کا اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے جائزہ بھی لیا۔

    اس سے قبل عدالت میں سماعت کےآغاز پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل طبی معائنے کے لیے لندن میں موجود ہیں اس لیے آج کے لیے حاضری سے اسثنیٰ دیا جائے۔

    جج محمد بیشر نے ریماکس دیے کہ قانونی شہادت ملزم یا نمائندےکے بغیرریکارڈ نہیں کی جاسکتی، درخواست پرملزم کےدستخط بھی نہیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے اسحاق ڈارکی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی، نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ چیئرمین نیب اسحاق ڈار کے اثاثے منجمند کرنے کی منظوری دے چکے ہیں۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اثاثے منجمند کرنے سے متعلق نیب کے فیصلے کی توثیق کی جائے۔


    اسحاق ڈارکےخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت


    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔