Tag: اسحٰق ڈار

  • دبئی کے کمرشل بینکوں کی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار

    دبئی کے کمرشل بینکوں کی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار

    دبئی: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے دبئی میں کمرشل بینکوں کی انتظامیہ سے ملاقات کی، کمرشل بینکوں نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی دبئی میں کمرشل بینکوں کی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان کے لیے کمرشل فنانسنگ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر خزانہ نے پاکستان میں معاشی اصلاحات کے لیے جاری کوششوں سے آگاہ کیا۔

    وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کمرشل بینکوں نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا، کمرشل بینکوں نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔

  • چین اور سعودی عرب اگلے سال تک پاکستان کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں گے

    چین اور سعودی عرب اگلے سال تک پاکستان کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں گے

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ چین اور سعودی عرب جون 2023 تک پاکستان کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں گے، دونوں ممالک نے 13 ارب ڈالر کا پیکج فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اور سعودی عرب نے 13 ارب ڈالر کا پیکج فراہم کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ چین قرضے رول اوور کرنے سمیت 8.8 ارب ڈالر کی معاونت کرے گا، چین 4 ارب ڈالر کے ڈپازٹس کی واپسی رول اوور کرے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو 3.3 ارب ڈالر کے چینی کمرشل قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے، چین اس کے علاوہ 1.45 ارب ڈالر کی اضافی فنانسنگ کرے گا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے بھی 4.2 ارب ڈالر کی اضافی رقم فراہم کرنے کا امکان ہے، 3 ارب ڈالر کے اضافی ذخائر اور مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت شامل ہے، سعودی عرب گوادر میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس تعمیر کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ چینی اور سعودی قیادت نے وزیر اعظم کو تعاون کی یقین دہانی کروا دی، دونوں ملک جون 2023 تک پاکستان کی مالی ضروریات کا خیال رکھیں گے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ چین نے ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے پر کام جلد شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

  • اسحٰق ڈار کی وطن واپسی تاخیر کا شکار

    اسحٰق ڈار کی وطن واپسی تاخیر کا شکار

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وطن واپسی پر اسحٰق ڈار کو ذمہ داری دیے جانے کا تعین نہیں ہوسکا، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔

    ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی رائے ہے کہ مفتاح وزارت خزانہ بہتر انداز میں چلا رہے ہیں، مفتاح اسماعیل کو برقرار رکھنے کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف بھی کر چکے ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کا فیصلہ نواز شریف کریں گے کہ اسحٰق ڈار کو کون سی ذمہ داری دی جائے گی، اسحٰق ڈار کی واپسی کا فیصلہ ضمنی انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔

  • مفرور اور اشتہاری لوگ پاکستانی قوم کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں: عثمان ڈار

    مفرور اور اشتہاری لوگ پاکستانی قوم کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں: عثمان ڈار

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ اسحٰق ڈار جیسے مفرور اور اشتہاری لوگ مسلسل پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جس بری طرح اسحٰق ڈار کل پوری پاکستانی قوم کے سامنے ایکسپوز ہوئے ہیں مجھے انتہائی خوشی ہے۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ دکھ اس بات کا ہے کہ یہ مفرور اور اشتہاری لوگ مسلسل پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ علاج کا بہانہ بنا کر 3 سال سے یہ لوگ وہاں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں شرکت کی تھی جس کے میزبان اسٹیفن سکر نے ان سے تند و تیز سوالات کیے۔

    اسحٰق ڈار نے اینکر کو بتایا کہ میری صرف پاکستان میں ایک جائیداد ہے جو موجودہ حکومت نے ضبط کرلی ہے، جس پر اینکر نے کہا کہ کیا آپ کی یا آپ کے خاندان کی لندن اور دبئی میں کوئی جائیداد نہیں جس پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ صرف میرے بچوں کی ملکیت میں ایک ولا ہے۔

    اینکر نے سوال کیا تھا کہ اگر آپ کی صرف ایک جائیداد اور اکاونٹس کلیئر ہیں تو آپ واپس جا کر کیسز کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میری طبعیت خراب ہے علاج کےلیے آیا ہوں۔

  • سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا

    سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا

    لاہور: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے احکامات پر ضلعی انتظامیہ نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا، بنگلے پر سرکاری اہلکار تعینات کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مفرور شدہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا لاہور میں واقع بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا گیا، اسحٰق ڈار کا 4 کنال 17 مرلے کا بنگلہ 7 ایچ ماڈل گلبرگ تھری میں ہے۔

    مذکورہ کارروائی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاؤن کی سربراہی میں کی گئی۔ اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق نیب کی جانب سے فوری طور پر بنگلے کو قبضے میں لینے کی ہدایت دی گئی تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ بنگلہ سرکاری تحویل میں لے کر سرکاری اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس نیب میں زیر سماعت ہے، اسحٰق ڈار کافی عرصے سے مفرور ہیں اور عدالتوں سے بچنے کے لیے بیرون ملک مقیم ہیں۔

    اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے بیان قلمبند کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران شریک ملزمان نعیم محمود، منصور رضا رضوی اور سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔

    عدالت نے مزید سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر نادر عباس پر وکیل صفائی جرح کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں نامزد شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    گواہ کرامت علی پر جرح مکمل ہونے کے بعد ریفرنس پر مزید سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا بیان قلمبند کروائیں گے۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں تینوں نامزد شریک ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹنٹ گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سماعت پر گواہ عدیل اختر کا بیان مکمل ہوا تھا۔

    گواہ کرامت علی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد ریفرنس پر مزید سماعت 10 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرق کی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے گواہ عدیل کا بیان مکمل ہوگیا تاہم گواہ پر جرح نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر مزید 2 گواہان کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے طلب کرلیا گیا۔ کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ محمد آفتاب پر جرح مکمل کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں شریک ملزمان نعیم محمود اور منصور رضا عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل صفائی حشمت حبیب نے استغاثہ کے گواہ محمد آفتاب پر جرح مکمل کرلی۔

    عدالت میں آج شریک ملزم سعید احمد کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ احتساب عدالت میں ریفرنس کی مزید سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت میں استغاثہ کے 2 گواہوں سلمان سعید اور سدرہ منصور کا بیان مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ سعید احمد کے وکیل نے گواہ سدرہ منصور پر جرح مکمل کی۔

    استغاثہ کے گواہوں نے سابق وزیر خزانہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ کمپنیز کا ریکارڈ پیش کیا تھا۔

    سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے گواہ سدرہ منصور پر جرح کرتے ہوئے کہا تھا کہ گواہ نے سعید احمد کو اسحٰق ڈار کی سی این جی کمپنی میں چیف ایگزیکٹو ظاہر کیا حالانکہ گواہ نے پیش کیے گئے نام کی تصدیق ہی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ سعید احمد اور سعید احمد شفیع 2 مختلف افراد ہیں۔ گواہ کا پیش کیا گیا نام غلط ہے جو کہ ریکارڈ سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ سلمان سعید نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایس ای سی پی میں بھیجے گئے ریکارڈز کی اس وقت چھان بین ہی نہیں کی جاتی تھی ، یہ بتانا مشکل ہے کہ ڈائریکٹرز اور شئیر ہولڈنگ درست ہے کہ نہیں۔

    وکیل صفائی حشمت حبیب نے کہا تھا کہ حیرت ہے ایس ای سی پی میں کمپنیز کا ریکارڈ بغیر کسی تصدیق کے رکھا جاتا رہا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے جاچکے ہیں۔ اسحٰق ڈار کے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس چند ماہ پہلے منجمد کیے گئے تھے۔ اس سے قبل بھی عدالت کے حکم پر اسحٰق ڈار کی جائیداد قرقکی جاچکی ہے۔

    اسحٰق ڈار کیس کے تفتیشی افسر نادر عباس کے مطابق اسحٰق ڈار کی موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دیا جاچکا ہے جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی تھی۔