Tag: اسحٰق ڈار

  • اثاثہ جات ریفرنس: اسحٰق ڈار کا گھر اور اکاؤنٹس کی رقم صوبائی حکومت کے حوالے

    اثاثہ جات ریفرنس: اسحٰق ڈار کا گھر اور اکاؤنٹس کی رقم صوبائی حکومت کے حوالے

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت میں پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق تعمیلی رپورٹ جمع کروادی۔ رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار کا لاہور میں گھر اور اکاؤنٹس میں رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    نامزد ملزمان سعید احمد، منصور رضا اور نعیم محمود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب نے استغاثہ کے گواہ محسن امجد پر جرح کی۔

    پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے اسحٰق ڈار کے اثاثوں پر تعمیلی رپورٹ جمع کروا دی۔

    نیب کے مطابق اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور موجود رقم کی تفصیلات پنجاب حکومت کو فراہم کردی گئی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں 5 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم موجود ہے۔

    عدالت میں اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کے 3 پلاٹوں کی قرقی کی تعمیلی رپورٹ بھی جمع کروادی گئی۔

    تفتیشی افسر نادر عباس نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کی گاڑیاں تحویل میں لینے کے لیے رہائش گاہ پر کارروائی کی گئی، اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ پر گاڑیاں موجود نہیں تھیں۔ گاڑیوں کی تلاش کی کوشش جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار اور اہلیہ کے شیئرز کی قرقی سے متعلق ایس ای سی پی رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ ملنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ موضع ملوٹ اسلام آباد میں واقع 6 ایکڑ اراضی فروخت کی جاچکی ہے، اراضی کیس کی تفتیش شروع ہونے سے پہلے فروخت کی جاچکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کا گلبرگ 3 لاہور میں گھر بھی صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دیا گیا جبکہ اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس میں موجود رقم صوبائی حکومت کی تحویل میں دے دی گئی۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    وکیل صفائی نے استغاثہ کے گواہ محسن امجد پر جرح کی تاہم وہ مکمل نہ ہوسکی۔ آئندہ سماعت پر بھی محسن امجد پر جرح جاری رہے گی۔

    عدالت نے محسن امجد کو متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    سماعت میں 3 شریک ملزمان بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    مذکورہ درخواست 27 ستمبر کو قومی احتساب بیورو نے دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ اسحٰق ڈار مفرور ہیں لہٰذا ان کی پاکستان میں موجود تمام جائیدادیں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔

    نیب کی جانب سے 28 ستمبر کو اسحٰق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کروائی گئیں جس کے مطابق سابق وزیرخزانہ کے دبئی میں 3 فلیٹس، گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور اسلام آباد میں 4 پلاٹس ہیں۔

    قومی احتساب بیورو نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 6 گاڑیاں ہیں جن میں لگژری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثہ جات کے ضمنی ریفرنس پر سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ طارق سلیم کا بیان مکمل ریکارڈ نہ ہوسکا۔ عدالت نے مزید دستاویزات کے ہمراہ انہیں آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ محسن نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ انہوں نے ملزم سعید احمد کی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پر بیان ریکارڈ کروایا۔

    وکیل صفائی استغاثہ کے دوسرے گواہ محسن پر جرح اگلی سماعت پر کریں گے۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا

    ریفرنس پر مزید سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی گئی جس میں گواہ طارق سلیم اور محسن کو پھر سے طلب کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل سماعت پر وکیل صفائی قاضی مصباح نے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کی تھی۔

    خیال رہے کہ 2 دن قبل وزارت داخلہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرچکی ہے۔ وہ اس وقت لندن میں موجود ہیں اور اب برطانیہ سے باہر نہیں جاسکتے۔

    ڈائریکٹوریٹ پاسپورٹ نے اسحٰق ڈار کا عام پاسپورٹ بھی بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

    سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اس وقت اثاثہ جات ریفرنس کیس کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تقرری کیس میں بھی عدالت کو مطلوب ہیں تاہم وہ وطن واپس آنے سے گریزاں ہیں۔

  • اسحٰق ڈار کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا

    اسحٰق ڈار کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا

    اسلام آباد: وزارت داخلہ نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا۔ وہ اس وقت لندن میں موجود ہیں اور اب برطانیہ سے باہر نہیں جاسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا۔

    اٹارنی جنرل آفس نے پاسپورٹ منسوخی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی۔ ڈائریکٹوریٹ پاسپورٹ نے اسحٰق ڈار کا عام پاسپورٹ بھی بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔

    اسحٰق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت گیارہ ستمبر کو ہوگی۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اس وقت کئی مقدمات میں عدالت کو مطلوب ہیں۔

    پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تقرری کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسحٰق ڈار کو وطن واپسی کی ہدایت دے رکھی ہے۔

    کیس سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطا الحق قاسمی کی ماہانہ 15 لاکھ تنخواہ سے متعلق ہے جس میں اسحٰق ڈار بھی ملوث ہیں۔ چیف جسٹس نے مذکورہ کیس قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوانے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

    سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے عدالت میں کہا تھا کہ عطا الحق قاسمی کی ماہانہ 15 لاکھ تنخواہ پر میں نے اعتراض اٹھایا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ 27 کروڑ روپے کا منظور شدہ پیکج سے کوئی تعلق نہیں، 27 کروڑ کے بجائے 54 ملین کا کل پیکج ہے۔ 27 کروڑ کے پیکج میں دیگر چیزیں بھی شامل کی گئی ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ فواد حسن فواد کہتے تھے وزیر اعظم سیکریٹریٹ کا کوئی لینا دینا نہیں، مقدمہ مزید تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے۔

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس بھی زیر سماعت ہے جس میں استغاثہ کے گواہان کے دلائل اور ان پر جرح جاری ہے۔

    26 فروری کو نیب نے اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا جس میں نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد خان سمیت 3 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈارکے خلاف ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ نے انکشاف کیا تھا کہ سابق وزیرخزانہ کی دولت میں 16 سال کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 12 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 12 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں گواہ سعید احمد احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل صفائی قاضی مصباح نے دوسرے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کرلی۔ گواہ اشتیاق احمد کو گزشتہ سماعت پر مزید دستاویزات کے ساتھ آج طلب کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں استغاثہ کے دوسرے گواہ بشارت محمود کا بیان بھی قلمبند کیا گیا تھا۔

    بشارت محمود نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یکم نومبر2017 کو نیب لاہور سے کال آف نوٹس ملا تھا، نیب میں 2004 سے کلرک کی خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ آخری سماعت میں عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے تھے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس: سماعت 5 ستمبر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ عمر دراز کا بیان قلمبند کیا گیا۔ ایک اور گواہ اشتیاق احمد کو مزید دستاویزات کے ساتھ 5 ستمبر کو طلب کرلیا گیا۔

    استغاثہ کے دوسرے گواہ بشارت محمود کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔

    بشارت محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ یکم نومبر2017 کو نیب لاہور سے کال آف نوٹس ملا تھا، نیب میں 2004 سے کلرک کی خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔

    احتساب عدالت میں تیسرے گواہ کا بیان آج قلمبند نہیں ہوسکا۔ احتساب عدالت نے مزید 3 گواہوں کو طلب کرلیا۔ مزید گواہوں میں اشتیاق احمد، محسن احمد، طارق سلیم شامل ہیں۔

    عدالت میں ریفرنس کی مزید سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ آخری سماعت میں عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے تھے۔

  • اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت میں استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

    عدالت میں شریک ملزمان سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی بھی پیش ہوئے۔

    عدالت میں استغاثہ کے گواہ مرزا فیض الرحمٰن نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ 17 اگست 2017 کو پہلی بار لاہور نیب کے سامنے پیش ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرانسفر ایپلی کیشن کی تفصیلات جمع کروائی تھیں۔

    خیال رہے کہ مرزا فیض الرحمٰن کا تعلق لینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ سے ہے۔

    مرزا فیض الرحمٰن کے علاوہ اظہر حسین اور علی اکبر بھنڈر نامی گواہان نے بھی بیان قلمبند کروایا۔ مزید گواہان میں میر زمان، فیصل شہزاد، انعام الحق اور شکیل انجم شامل ہیں۔

    گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد عدالت نے استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کر لیا جن میں محمد اشتیاق، عمر دراز اور قمر زمان شامل ہیں۔

    احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔


     

  • اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی

    اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی۔

    سماعت میں گواہ واصف حسین دوسری بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ واصف حسین کا تعلق کیبنٹ ڈویژن سے ہے۔

    استغاثہ کے گواہ واصف حسین نے 11 نوٹیفیکیشن عدالت میں جمع کروا دیے جبکہ اپائنٹ منٹس سے متعلق تمام آرڈرز بھی احتساب عدالت میں جمع کروا دیے گئے۔

    واصف حسین نیب عدالت میں پہلی بار 23 اگست2017 کو پیش ہوئے تھے۔

    علاوہ ازیں سماعت میں گواہ اشتیاق احمد کا بیان بھی قلمبند کیا گیا جبکہ ملزم سعید احمد کو عدالت سے جانے کی اجازت مل گئی۔

    اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی مزید سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ اسحٰق ڈار ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی مفرور ملزم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ چند روز قبل نیب نے انہیں واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیے تھے۔

    علاوہ ازیں انہیں ایم ڈی پاکستان ٹیلی ویژن تعیناتی کیس میں بھی مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت کے دوران ملزم سعید احمد کے وکیل نے عمرے پر جانے سے متعلق بتایا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ سب تاخیری حربے ہیں، کیس چلنے نہیں دیا جا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    وکیل صفائی قاضی مصباح نے بینک الفلاح کے گواہ مسعود الغنی پر جرح کی جبکہ ریفرنس میں نامزد تینوں شریک ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزمان کے وکلا کی جانب سے تاخیری حربے بھی جاری ہیں۔ سعید احمد کے وکیل نے کہا کہ میں عمرے پر جانا چاہتا ہوں جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ اس مرحلے پر کیسے جا سکتے ہیں، ٹرائل جاری ہے۔ پہلے ہی سعید احمد کے سینئر وکیل حشمت حبیب نہیں آ رہے۔

    معاون وکیل نے بتایا کہ حشمت حبیب بیمار ہیں، گزشتہ سماعت پر وہیل چیئر پر آئے تھے۔ جج نے کہا کہ ایک وکیل بیمار ہے، دوسرا عمرے پر جا رہا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ یہ سب تاخیری حربے ہیں، کیس کو چلنے نہیں دیا جا رہا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سماعتوں پر صرف گواہ محمد عظیم پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔ جج نے دریافت کیا کہ حشمت حبیب کب تک آئیں گے اور کب جرح کریں گے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ حشمت حبیب جیسے ہی بہتر ہوں گے آجائیں گے۔

    دوسری جانب صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ نہ کوئی بینک اکاؤنٹ کھلوائے نہ ہی کسی کو فائدہ پہنچایا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق دستخط سعید احمد کے دستخط سے میچ نہیں کرتے۔ اب تک 4 گواہوں میں سے کسی نے سعید احمد کے خلاف کچھ نہیں کہا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت اسحٰق ڈار ضمنی ریفرنس سے سعید احمد کو بری کرنے کا حکم جاری کرے۔

    احتساب عدالت میں کیس کی سماعت جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سماعت کے دوران احتساب عدالت میں تینوں نامزد ملزمان موجود تھے۔ وکیل صفائی قاضی مصباح نے استغاثہ کے گواہ محمد عظیم پر جرح کی۔ سماعت کے دوران اسحٰق ڈار کی طرف سے ہجویری فاؤنڈیشن کو جاری چیکوں کی تفصیلات پیش کی گئی۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار نے ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر چیک جاری کیے۔ 15 اکتوبر 2005 کو ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر چیک جاری کیا گیا۔ 22 جنوری 2010 کو اسحٰق ڈار نے 4 لاکھ کا چیک جاری کیا۔

    گواہ کے مطابق یکم مارچ 2010 کو 7 لاکھ کا چیک ہجویری فاؤنڈیشن کے نام پر جاری کیا۔ اسحٰق ڈار نے کل 6 کروڑ 53 لاکھ کے چیک ہجویری فاؤنڈیشن کو جاری کیے۔

    سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سعید احمد یہ نہ سمجھیں کہ ان پر کوئی الزام نہیں۔ سعید احمد نے اسحٰق ڈار کے نام پر7 اکاؤنٹ کھولے۔ انہوں نے بتانا ہے وہ اکاؤنٹ کس کے کہنے پر کھولے گئے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ کچھ اکاؤنٹ ان کے اپنے نام پر ہیں، ان کا استعمال اسحٰق ڈار کرتے ہیں۔ سعید احمد بتائیں اکاؤنٹ کون سے ہیں اور کتنی رقم موجود ہے۔

    اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز کی مزید سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل گزشتہ سماعت پر محمد عظیم نے بتایا تھا کہ تفتیشی افسر کے خط میں ٹرانزیکشن کی تفصیلات نہیں مانگی گئیں۔ تفتیشی افسر نے بینک ٹرانزیکشن کی تفصیلات زبانی مانگی تھیں۔ تفتیشی افسر نے 17 اگست 2017 کو زبانی تفصیلات دینے کا کہا۔ نیب کی تفتیشی افسر نے 16 اگست 2017 کو 2 خط لکھے۔

    گواہ نے بتایا تھا کہ دونوں خطوط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے گئے۔ 6 نومبر 2003 کو لوکل بل سے 4 لاکھ 89 ہزار 100 اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹ میں آئے۔ رقم بینک الفلاح ایل ڈی اے برانچ لاہور میں منتقل ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔