Tag: اسحٰق ڈار

  • فرد جرم سے متعلق درخواستیں مسترد، ڈار کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    فرد جرم سے متعلق درخواستیں مسترد، ڈار کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے فرد جرم سے متعلق درخواستیں مسترد ہونے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔ وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہمارا مؤقف سنا ہی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ سے فرد جرم کے متعلق 2 درخواستیں مسترد ہونے پر اسحٰق ڈار نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    وزیر خزانہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکو رٹ نے ہمارا مؤقف سنا ہی نہیں، آئینی تقاضے پورا کرنا اسحٰق ڈار کا آئینی حق ہے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ قانوناً فرد جرم عائد کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جاتا ہے، لیکن ہمارے مؤکل کے کیس میں 2 دن بعد فرد جرم عائد کی گئی۔ اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت کے حکم نامے کو معطل کیا جانا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: ڈار کےخلاف ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں جاری ہے جس میں اسحٰق ڈار پر فرد جرم بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    تاہم اسحٰق ڈار نے فرد جرم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں جنہیں ہائیکورٹ نے مسترد کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع، سماعت ختم

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی 8 گھنٹے طویل سماعت ختم ہوگئی۔ آج سماعت میں اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی گئیں جبکہ احتساب عدالت نے گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے دو گواہان طارق جاوید اور شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ طارق جاوید نجی بینک کے افسر جبکہ شاہد عزیز نیشنل انسویسٹمنٹ ٹرسٹ کے افسر ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ بے نامی دار کو نوٹس ہونا چاہیئے، بے نامی دار کو علم تو ہو کہ اس کی جائیداد زیر بحث ہے۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی جائیداد نہیں ہے، اگر ایسے شواہد ملیں تو آپ بلا لیں۔

    گواہ طارق جاوید نے عدالت میں کہا کہ سبہ 1999 سے البرکہ بینک سے وابستہ ہوں، نیب نے بینک کے ذریعے مجھے بلایا اور بینک نے مجھے نیب میں پیش ہونے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اسحٰق ڈار کی تصدیق شدہ بینک تفصیلات نیب کو فراہم کردیں جبکہ 17 اگست کو ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات لے کر نیب گیا۔


    اسحٰق ڈار کی فرد جرم کے خلاف درخواست عدالت میں مسترد


    سماعت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کروادی گئیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اکاؤنٹ 14 اکتوبر2000 کو کھولا گیا اور اکاؤنٹ میں 2006 کے بعد کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔ نیب کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ جمع کروائی گئی دستاویزات کے کچھ خالی صفحات پر نمبرنگ کی گئی۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات پڑھنے کے قابل نہیں اوربعض کی ترتیب غلط ہے جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ کچھ صفحات جو دستاویزات کا حصہ نہیں بن سکے وہ جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ پیش کی گئی دستاویزات کو بطورشہادت استعمال کیا جاسکتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں، بطورشہادت استعمال نہیں کی جاسکتیں۔

    گواہ طارق جاوید نے کہا کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس 3 افراد عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کر رہے تھے۔ نیب کو بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کردی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی دے دیں۔ پہلا اکاؤنٹ تبسم اسحٰق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ جبکہ تیسرا اکاؤنٹ ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا۔


    وزیرخزانہ اسحٰق ڈار پرفرد جرم عائد


    خواجہ حارث نے کہا کہ پیش کی گئیں دستاویزات گواہ نے تیار کیں نہ اس کی تحویل میں ہیں۔ اسحٰق ڈار کے وکیل نے کہا کہ دستاویزات پر اعتراض ہے یہ دستاویزات تو کوئی بھی تیار کرسکتا ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بیشر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ طارق جاوید سے سوال کیا کہ جب آپ نیب کے پاس پیش ہوئے تو بیان ریکارڈ ہوا؟ جس پر طارق جاوید نے کہا کہ 17 اگست 2017 کو نیب میں میرا کوئی بیان ریکارڈ نہیں ہوا۔

    طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر نے 30 اگست2017 کو میرا بیان ریکارڈ کیا، تفتیشی افسر سے کوئی بات نہیں چھپائی۔ انہوں نے کہا کہ میری ڈیوٹی تھی نیب کو مقدمے کے دستاویزات فراہم کروں۔

    استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے کہا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا کہ بینک اکاؤنٹ 3 افراد آپریٹ کر رہے ہیں، تفتیشی افسر کو بتایا اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ پر برانچ آپریشن مینیجر نے دستخط کیے۔ طارق جاوید نے کہا کہ ٹرانزیکشن تفصیل پر دستخط کی بات تفتیشی افسر کو بتائی۔

    بعد ازاں مینیجر قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ شاہد عزیز بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    انہوں نے بیان دیا کہ اسحٰق ڈار نے اگست ستمبر 2015 میں 12 کروڑ کی سرمایہ کاری کی، جنوری2017 میں اسحٰق ڈار نے اپنی رقم واپس لے لی۔

    شاہد عزیز کے مطابق اسحٰق ڈار کو ساڑھے 3 کروڑ روپے منافع کے ساتھ رقم دی گئی یعنی مجموعی طور پر اسحٰق ڈار کو ساڑھے 15 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے یہ رقم بینک الفلاح لاہور میں جمع کروادیں، ان اکاؤنٹس کی مصدقہ نقول جمع کروادی ہیں۔

    اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ پر جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا سرمایہ کاری میں ریکارڈ کے مطابق بے قائدگی پائی گئی جس پر نیب گواہ نے کہا کہ ہمارےریکارڈ کے مطابق کوئی بے قائدگی نہیں پائی گئی۔

    وکیل اسحٰق ڈار نے کہا کہ سرمایہ کاری کرنا تو کوئی غیر قانونی کام نہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ سرماریہ کاری پر منافع ٹیکس کاٹ کر دیا گیا؟ جس پر نیب گواہ شاہد عزیز نے مثبت جواب دیا۔

    گواہ شاہد عزیز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 3 فارمز اصلی موجود تھے ان کی نقول فراہم نہیں کیں، کراچی سے آنے والی نقول نیب کو فراہم کیں۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اصل دستاویز، اور عدالت میں پیش کی گئی فوٹو کاپی میں فرق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اصل دستاویز میں بعد میں تبدیلی کی گئی، یہ بہت بڑا فراڈ ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ پہلے لاہور لکھا تھا پھر اسلام آباد لکھا گیا، پھر دوبارہ کاٹ کر لاہور لکھا گیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایک اور گواہ مسعود غنی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں 8 گھنٹے تک طویل تفتیش کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی واپس روانہ ہوگئے۔

    سماعت سے قبل احتساب عدالت کے اطراف پولیس اور ایف سی کے 200 اہلکار تعینات کیے گئے اور عدالت جانے والے غیر ضروری راستے بند کردیے گئے جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میڈیا نمائندگان اور وزرا کو بھی خصوصی اجازت نامہ دکھانے کے بعد ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت میں موجود رہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز، بیرسٹر ظفر اللہ، انوشہ رحمٰن سمیت طارق فضل چوہدری بھی احتساب عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 3 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم کے خلاف ان کی دائر کردہ درخواست مسترد کردی تھی۔ وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کے اقدام کو چیلنج بھی کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے 27 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • فرد جرم کے بعد اسحٰق ڈار کا وزارت پر رہنا شرمناک ہے: تحریک انصاف کا خط

    فرد جرم کے بعد اسحٰق ڈار کا وزارت پر رہنا شرمناک ہے: تحریک انصاف کا خط

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھ کر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھ کر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو فوری طور پر معزول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد ہونے کے بعد اسحٰق ڈار کا منصب سے چمٹے رہنا شرمناک ہے۔ سنگین جرائم میں ملوث وزیر خزانہ پاکستان کے لیے باعث شرمندگی ہیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد

    تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار کو تحفظ دیا تو عدالت عظمیٰ سے فوری نوٹس لینے کی درخواست کریں گے۔ قومی خزانے کی نگہبانی مجرم کے سپرد نہیں کی جاسکتی۔

    اپنے خط میں تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ قومی خزانے کے تحفظ میں ناکامی پر وزیر اعظم کا بھی محاسبہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے لیکن اسحٰق ڈار تاحال وزارت کے منصب پر براجمان ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب میں پیش نہ ہونے کے بعد اسحٰق ڈار کا معاملہ نگران جج کے سپرد کرنے کا امکان

    نیب میں پیش نہ ہونے کے بعد اسحٰق ڈار کا معاملہ نگران جج کے سپرد کرنے کا امکان

    لاہور: وزیر خزانہ اسحٰق ڈار آج بھی نیب حکام کے سامنے پیش نہیں ہوئے، وہ وزیر اعظم خاقان عباسی کے ہمراہ سعودی عرب روانہ ہوگئے۔ نیب حکام ممکنہ طور پر مزید سمن جاری کرنے کے بجائے معاملہ نگرانی پر معمور جج کے سپرد کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے طلبی کے 3 نوٹسز پر پیش نہ ہونے کے باوجود انہیں چوتھا سمن بھی جاری کیا گیا، لیکن وہ آج بھی نیب میں پیش نہیں ہوئے۔

    نیب حکام نے آج چوتھا سمن جاری کرتے ہوئے اسحٰق ڈار اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع کو بلایا تھا لیکن اسحٰق ڈار وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ سعودی عرب چلے گئے۔

    اسحٰق ڈار کے نیب میں پیش نہ ہونے کے بعد ذرائع کے مطابق نیب اب وزیر خزانہ کو پیشی کا سمن جاری کیے جانے کے بجائے تحقیقات کی نگرانی کے لیے مقرر جج جسٹس اعجاز الاحسن کو رپورٹ کرے گا۔


    ایس ای سی پی کی جانب سے ریکارڈ کی فراہمی

    دوسری جانب سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی کمپنیز کا ریکارڈ نیب لاہور میں جمع کروا دیا۔

    نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے آج ایس ای سی پی افسران کو طلب کیا تھا جس کے بعد افسران نے پیش ہو کر اسحٰق ڈار کی کمپنیوں کا ریکارڈ جمع کرایا۔

    ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی نے اسحٰق ڈار کی 7 کمپنیوں سی این جی پاکستان لمیٹڈ، گلف انشورنس، اسپینسر ڈسٹری بیوشن لمیٹڈ، ہجویری مضاربہ مینجمنٹ، ہجویری ہولڈنگز اور ایچ ایس ڈی سیکیورٹیز کا ریکارڈ فراہم کیا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل نیب نے اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ، ان کے بیٹوں، علی، مجتبیٰ اور بہو اسما ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بینکوں سے طلب کی تھیں۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار اور ان کے اہلخانہ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    گزشتہ ہفتے نیب حکام کی جانب سے اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے اکاؤنٹس کی مکمل معلومات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ نیب کا کہنا ہے کہ تمام افراد کے لاکرز کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

    اس سلسلے میں نیب نے مختلف بینکوں اور ایس ای سی پی کو خط لکھا تھا جس کے جواب میں آج ایس ای سی پی نے مطلوبہ دستاویزات جمع کروا دی ہیں۔


  • اسحٰق ڈار کو نیب میں طلبی کا تیسرا سمن جاری

    اسحٰق ڈار کو نیب میں طلبی کا تیسرا سمن جاری

    اسلام آباد: نیب نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو تیسرا سمن جاری کر دیا۔ وزیر خزانہ اس سے قبل پیشی کے 2 سمن نظر انداز کر چکے ہیں۔ تیسرا بھی نظر انداز کیا گیا تو انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما لیکس کی تحقیقات میں مصروف نیب نے اسحٰق ڈار کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں منگل کے دن پیشی کے لیے تیسرا سمن جاری کر دیا۔

    اسحٰق ڈار پہلے ہی نیب کے 2 سمن نظر انداز کر چکے ہیں۔ تیسرے بلاوے پر بھی پیش نہ ہوئے تو عدالت گرفتار کر کے پیش کرنے کاحکم دے سکتی ہے۔

    اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز بھی نیب کی جانب سے 2 بار طلب کیے گئے تاہم دونوں بار شریف خاندان کے افراد نے نیب کے سامنے پیش ہونا گوارا نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل نیب نے اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ، ان کے بیٹوں، علی، مجتبیٰ اور بہو اسما ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بینکوں سے طلب کی تھیں۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار اور ان کے اہلخانہ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    گزشتہ ہفتے نیب حکام کی جانب سے اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے اکاؤنٹس کی مکمل معلومات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ نیب کا کہنا ہے کہ تمام افراد کے لاکرز کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

    اس سلسلے میں نیب نے مختلف بینکوں اور ایس ای سی پی کو خط لکھا ہے۔

    ایس ای سی پی کو لکھے گئے خط میں ڈار خاندان کی 8 کمپنیوں سے متعلق معلومات طلب کی گئی ہیں جن میں سی این جی پاکستان لمیٹڈ، اسپینسر ڈسٹری بیوشن لمیٹڈ، ہجویری ہولڈنگز، گلف انشورنس، ایچ ایس ڈی سیکیورٹیز، اسپینسر فارمیسی اور ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کے فیصلے میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے نا اہل قرار دیتے ہوئے شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔


     

  • اسحٰق ڈار اور ان کے اہلخانہ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    اسحٰق ڈار اور ان کے اہلخانہ کے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

    لاہور: عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد نیب نے حکمران خاندان کے اثاثوں کی تفتیش کے لیے کی جانے والی کارروائی تیز کردی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور اہلخانہ سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے نیب نے کراچی، اسلام آباد اور لاہور کے مختلف بینکوں کو خط لکھ ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے اسحٰق ڈار، ان کی اہلیہ، ان کے بیٹوں، علی، مجتبیٰ اور بہو اسما ڈار کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بینکوں سے طلب کرلیں۔

    نیب حکام کی جانب سے اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے اکاؤنٹس کی مکمل معلومات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ تمام افراد کے لاکرز کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

    اس سلسلے میں نیب نے مختلف بینکوں اور ایس ای سی پی کو خط لکھا ہے۔

    ایس ای سی پی کو لکھے گئے خط میں ڈار خاندان کی 8 کمپنیوں سے متعلق معلومات طلب کی گئی ہیں جن میں سی این جی پاکستان لمیٹڈ، اسپینسر ڈسٹری بیوشن لمیٹڈ، ہجویری ہولڈنگز، گلف انشورنس، ایچ ایس ڈی سیکیورٹیز، اسپینسر فارمیسی اور ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافے کا انکشاف

    ایس ای سی پی ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی نے کارپوریٹ سپرویژن ڈپارٹمنٹ کے جوائنٹ ڈائریکٹر علی عدنان کو معاون مقرر کر دیا ہے۔ علی عدنان نیب کو تمام معاونت اور ریکارڈ فراہم کریں گے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے اور اثاثوں میں اضافے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں اسحٰق ڈار کی بہو اسما ڈار کے اثاثوں میں اضافے کا انکشاف بھی کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق خسارے میں چلنے والی چوہدری شوگر ملز بھی اسما ڈار کو منافع دیتی رہی۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی بہو اسما ڈار سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی بھی ہیں۔

    یاد رہے کہ آج نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے دونوں بیٹوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو تفتیش کے لیے طلب کیا تھا تاہم ان میں سے کوئی بھی نیب میں پیش نہ ہوا۔


  • خواجہ آصف، احسن اقبال اور اسحاق ڈار کی نااہلی کے لیے درخواست دائر

    خواجہ آصف، احسن اقبال اور اسحاق ڈار کی نااہلی کے لیے درخواست دائر

    لاہور: وفاقی وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال اور اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی جانے والی درخواست میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اقامے منظر عام پر آ چکے ہیں جبکہ تینوں وزرا نے ان اقاموں کا ذکر اپنے کاغذات نامزدگی میں نہیں کیا۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بھی اقامہ کے متعلق حقائق چھپانے پر سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا۔ الیکشن کمیشن نے اقاموں سے متعلق جانتے ہوئے بھی ابھی تک تینوں وزرا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

    مذکورہ درخواست میں کہا گیا کہ اقامے چھپانے کی وجہ سے تینوں وزرا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے اس لیے تینوں وزرا کو نااہل قرار دیا جائے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمشن کو تینوں وزرا کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔


  • اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافے کا انکشاف

    اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافے کا انکشاف

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم جے آئی ٹی کی رپورٹ میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں ہوشربا اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 15 برس میں اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں ہوشربا اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار کے بیشتر برسوں کے ٹیکس ریٹرن موجود نہیں۔ 82-1981 سے 86-1985 تک کے ٹریکس ریٹرنز کا کوئی نام و نشان نہیں۔

    سنہ 95-1994 سے 2002 تک کی ویلتھ اسٹیمنٹس بھی موجود نہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 94-1993 سے 2009 کے درمیان اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں 91 گنا اضافہ ہوا۔

    ان 15 برسوں میں اسحٰق ڈار کے اثاثے 91 لاکھ روپے سے بڑھ کر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے تک جا پہنچے۔

    اسحٰق ڈار کی آمدنی 2009 میں 7 لاکھ سے بڑھ کر 2015 میں 4 کروڑ 60 لاکھ روپے ہوگئی۔ ان اثاثوں کے حصول اور آمدنی میں اضافے کا بنیادی ذریعہ ان کے بیٹے کی جانب سے دیے گئے تحائف کو بتایا گیا ہے۔


  • مریم نواز کو طلب کرنے کے بجائے سوالنامہ گھر بھجوایا جائے: اسحٰق ڈار

    مریم نواز کو طلب کرنے کے بجائے سوالنامہ گھر بھجوایا جائے: اسحٰق ڈار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے جے آئی ٹی کے سامنے مختصر پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاملات شفاف ہیں تاہم وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ کئی مرتبہ حکومت میں رہے ہمارے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی طلبی پر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ اس سے قبل آج صبح وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز بھی جے آئی ٹی میں تیسری مرتبہ پیش ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش

    وفاقی وزیر خزانہ کے ساتھ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ جوڈیشل اکیڈمی پہنچے جنہوں نے اسحٰق ڈار کی گاڑی بھی ڈرائیو کی۔

    اسحٰق ڈار کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی بمشکل آدھے گھنٹے پر محیط تھی جس کے بعد اسحٰق ڈار باہر آگئے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ تمام معاملات شفاف ہیں، تاہم میں ان کی وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔

    اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ مجھے 2 مرتبہ بلایا گیا اور میں نہیں آیا۔ مجھےجیسے ہی سمن ملا تو میں جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ حکومت میں رہے، ہمارے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں۔ پاناما لیکس میں کہیں بھی وزیر اعظم نواز شریف کا نام نہیں ہے، جن لوگوں کا نام ہے وہ دوسری جماعتوں میں ہیں۔ جے آئی ٹی کو ایک ایک پائی کا حساب دے دیا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے۔ مشرف نے افتخار چوہدری کے خلاف کیس بنایا، ججز نے اسے باہر پھینک دیا۔ اسٹیل مل کا کیس بھی محترم عدلیہ نے مسترد کر دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تماشاختم ہونا چاہیئے۔ نواز شریف کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔ عجیب تماشہ ہے جج کے بیٹے کے لیے الگ اور وزیر اعظم کے بیٹوں کے لیے الگ قانون ہے۔

    مریم نواز کو سوالنامہ گھر بھجوایا جائے

    جے آئی ٹی کی جانب سے 5 جولائی کو وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی طلبی پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مریم نواز صرف وزیر اعظم ہی نہیں میری اور قوم کی بیٹی بھی ہیں۔ مریم نواز کو بلایا جا رہا ہے مجھے برا لگ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ درخواست ہے کہ سوالنامہ بنا کر وزیر اعظم کی فیملی کو بھیجا جائے۔ مریم نواز کا سوالنامہ بھی ان کے گھر پر بھجوایا جائے۔

    پکوڑے تقسیم کرنے والے کاغذات پیش کیے گئے

    اسحٰق ڈار نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور میرا محبت اور نفرت کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ وہ آج اتنے امیر کیسے بن گئے، ان کی تو کمپنیاں نہیں چل رہیں۔ عمران خان قوم کو بتائیں آپ کی جائیداد اتنی کیسے بڑھ گئی۔

    انہوں نے کہ عمران خان میرے ہی بچوں کو کہتے تھے کہ اسپتال کے لیے عطیات دے دیں۔ سنہ 2008 تک عمران خان کو عطیات دیتا رہا۔ جب پتہ چلا کہ عمران خان نے عطیات کے پیسوں سے جوا کھیلا تو اعتماد ختم ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ جن کاغذات میں پکوڑے تقسیم کرنے چاہئیں وہ پیش کیے جارہے ہیں۔ ٹریش اور ویسٹ پیپر میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔

    اس سے قبل آج ہی کے روز وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

    پیشی کے بعد حسن نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام دستاویزات جے آئی ٹی کے حوالے کردی ہیں۔ جے آئی ٹی سے دستاویزات مانگنے پر میں نے سوال پوچھا کہ مجھ پر الزام کیا ہے؟ کیوں 6 سے 7 گھنٹے بٹھایا جا رہا ہے۔

    حسن نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کوشش کر رہی ہے کہ ہمارے خلاف الزام ڈھونڈا جائے۔ پاکستان کی ترقی روکنے کے لیے بچوں کے ذریعے نواز شریف پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسے سوالات پوچھے جا رہے ہیں جن کا کوئی سر ہے نہ پاؤں ہے۔


  • ڈان لیکس: وزیر خزانہ کی طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق

    ڈان لیکس: وزیر خزانہ کی طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق

    واشنگٹن: وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ڈان لیکس کے معاملے پر طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی تصدیق کردی۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو ڈان لیکس کی رپورٹ مل گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کردی تھی جس میں طارق فاطمی اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔

    وزیر اعظم نے دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دے دی تھی۔

    مزید پڑھیں: ڈان لیکس پر طارق فاطمی اور راؤ تحسین ذمے دار قرار

    دوسری جانب واشنگٹن میں موجود وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اہم پریس کانفرنس میں کہا کہ ڈان لیکس رپورٹ میں طارق فاطمی کو ہٹانے کی سفارش نہیں کی گئی۔ البتہ ان کے تبادلے پر بات ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ثابت نہیں ہوا کہ ڈان لیکس کے معاملے میں 3 افراد ملوث ہیں۔ رپورٹ کیسے لیک ہوئی، انکوائری ہونی چاہیئے۔

    پاناما لیکس پر ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں وزارت خزانہ کا کوئی کردار نہیں۔ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی با اختیار ہیں۔

    ادھر وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈان لیکس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے استعفیٰ نہیں دوں گا۔

    ذرائع کے مطابق معاون خصوصی طارق فاطمی ڈان لیکس کی رپورٹ پیش کیے جانے سے قبل سارا دن دفتری امور نمٹاتے رہے۔ وہ وزیر اعظم نواز شریف اور چوہدری نثار کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھی موجود تھے اور میٹنگ کے بعد اپنے معمول کے کاموں کی انجام دہی کے لیے اپنے دفتر بھی پہنچے۔

    طارق فاطمی کا مؤقف ہے کہ ڈان لیکس کی خبر سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران مجھ سے استعفیٰ طلب کیا گیا۔ جب میرا کوئی تعلق ہی نہیں تو استعفیٰ دینے کا بھی کوئی جواز نہیں بنتا۔

    یاد رہے کہ ڈان لیکس کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو بھی ان کے عہدے سے فارغ کیا جا چکا ہے۔