Tag: اسدالدین اویسی

  • وقف ترمیمی بل غیرآئینی اور مسلمانوں کی توہین، اسدالدین اویسی نے بل پھاڑ دیا

    وقف ترمیمی بل غیرآئینی اور مسلمانوں کی توہین، اسدالدین اویسی نے بل پھاڑ دیا

    بھارتی شہر حیدرآباد کے رکنِ پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھارتی لوک سبھا سے منظوری کے لیے پیش ہونے والا متنازع وقف ترمیمی بل احتجاجاً پھاڑ دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی لوک سبھا میں گزشتہ روز بحث و مباحثے کے بعد حکمراں جماعت بی جے پی کی جانب سے پیش کیا گیا متنازع وقف ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت نے گزشتہ روز وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد وقف املاک کے نظم و نسق کو خامیوں سے پاک کرنا ہے جبکہ حزبِ اختلاف اسے وقف املاک کو ہڑپنے کی حکومتی سازش قرار دے رہی ہے۔

    بھارتی حزبِ اختلاف نے مذکورہ بل کے خلاف لوک سبھا میں شدید اختلافات کا اظہار کیا، اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔

    اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے، بل پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کی تذلیل کرنا ہے، اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا۔

    اسد اویسی کا کہنا تھا کہ اگر آپ تاریخ پڑھیں تو جب افریقہ میں مہاتما گاندھی کے سامنے ایسا قانون پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا، انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا تو میں گاندھی کی طرح اس قانون کو پھاڑ دوں گا، یہ غیر آئینی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی مندروں اور مساجد کے نام پر اس ملک میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہےم میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔

  • مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنانے پر اسدالدین اویسی کا جراتمندانہ اقدام

    مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنانے پر اسدالدین اویسی کا جراتمندانہ اقدام

    بھارت میں مسجد کے سامنے موجود وقف زمین پر پولیس چوکی بنانے پر مسلم رہنما اسدالدین اویسی نے ایک جراتمندانہ اقدام کیا ہے۔

    سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے بعد تنازع شروع ہوا تھا جو طول پکڑ رہا ہے، اسدالدین اویسی نے اس زمین سے متعلق کاغذات پیش کیے اور اپنا موقف بڑے مضبوط انداز میں پیش کیا، اترپردیش حکومت نے تنازع کے بعد جامع مسجد کے قریب ایک پولیس اسٹیشن کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔

    کئی سیاسی لیڈران نے اس اقدام پر سخت ردعمل دیا ہے، آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے اس پر ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    اسد الدین اویسی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور یوگی سنبھل میں امن و امان قائم ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے،یوگی اور مودی اس کے ذمہ دار ہیں۔

    شعلہ بیان مسلم رہنما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سنبھل کی جامع مسجد کے قریب جو پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے وہ وقف کی زمین پر ہے، جیسا کہ ریکارڈ میں درج ہے‘‘۔

    انھوں نے لکھا کہ ’اس کے علاوہ قدیم یادگاروں کے قانون کے تحت محفوظ یادگاروں کے قریب تعمیراتی کام ممنوع ہے، نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ سنبھل میں خطرناک ماحول بنانے کے ذمہ دار ہیں‘۔

    ایک دوسرے پوسٹ میں اویسی نے کچھ دستاوایزات کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ وقف نمبر 39-اے مراد آباد ہے، یہ اس زمین کا وقف نامہ ہے جس پر پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے۔ اتر پردیش حکومت کو قانون کا کوئی احترام نہیں ہے۔‘‘

  • اجمیر شریف درگاہ پر دعویٰ، اسدالدین اویسی نے مودی حکومت سے کیا کہا ؟

    اجمیر شریف درگاہ پر دعویٰ، اسدالدین اویسی نے مودی حکومت سے کیا کہا ؟

    نئی دہلی: صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی کا کہنا ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھارت کے مسلمانوں کے اہم ترین اولیاء اکرام میں ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیرسٹر اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ لوگ صدیوں سے ان کی پیروی کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، انشاء اللہ۔

    بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ کئی مہاراجے، بادشاہ، شہنشاہ آئے اور چلے گئے مگر خواجہ اجمیری کا شہر آج بھی آباد ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ 1991 کے ایکٹ پر عمل درآمد کرنا عدالتوں کا قانونی فرض ہے۔1991 کے عبادت گاہوں کے قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی عبادت گاہ کی مذہبی شناخت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان مقدمات کی عدالت میں سماعت ہو گی۔

    بیرسٹر اسدالدین اویسی کا مزید کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوتوا نظام کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے قانون اور آئین کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جا رہا ہے اور مودی تماشہ دیکھنے میں مصروف ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست راجھستان میں درگاہ اجمیر شریف کو شیو بھگوان کا مندر قرار دینے سے متعلق درخواست عدالت نے منظور کرکے سماعت کی تاریخ مقرر کردی گئی۔

    حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے احاطے میں مندر کا دعویٰ کرنے والی درخواست کو عدالت نے منظور کرلیا ہے۔

    لبنان میں جنگ بندی اسرائیل کی بدترین شکست ہے، جنرل سلامی

    اجمیر کے سول جج منموہن چندیل نے ہندو سینا کے سربراہ وشو گپتا کی درخواست پر نوٹس جاری کیے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ درگاہ اجمیر شریف جو صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا مزار ہے، دراصل پہلے شیو مندر تھا۔

  • مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمان امتیازی سلوک کا شکار

    مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمان امتیازی سلوک کا شکار

    مودی کے بھارت میں ایک بار پھر مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔

    مسلمان ہمیشہ سے ہی بھارت میں غیر محفوظ رہے مگر پچھلی ایک دہائی سے مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں میں سنگین حد تک اضافہ ہوا، مودی نے سنگین انتخابی دھچکے پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کیا۔

    آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی مودی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مرکزی بجٹ پر کڑی تنقید کی گئی۔

      اسدالدین اویسی نے مودی سرکار پر مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یونین بجٹ میں مسلمانوں کو ایسے نظر انداز کیا گیا جیسے وہ ’اچھوت‘ ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اس ملک کے 17 کروڑ مسلمانوں میں کوئی غریب، نوجوان، کسان یا عورتیں نہیں ہیں؟، بھارت میں مسلم خواتین کے حقوق میں امتیازی سلوک کی شرح بہت زیادہ ہے۔

    اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ مودی سرکار مسلمانوں کو اچھوت سمجھتی ہے اور ان کو سیاسی نمائندگی میں حصہ تک نہیں دیتی، اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کا داخلہ صرف 5 فیصد ہے، مسلمان طویل عرصے سے معاشی جدوجہد کے لیے کوشش کر رہے ہیں لیکن مسلم نوجوانوں کو نہ نوکریاں مل رہی ہیں اور نہ ہی تعلیمی مواقع۔

    اسدالدین اویسی نے کہا کہ آپ کے کھوکھلے وعدوں میں چھپی 17 کروڑ مسلمانوں سے نفرت کیسے بھارت کو ایک سیکولر ریاست بنا سکتی ہے؟، اس سے قبل بھی متعدد بار اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر سماجی کارکنوں نے مسلمانون کے خلاف مودی کے ایجنڈے کو بے نقاب کیا۔

    مودی سرکار کو اپنی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن مودی اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کو مسلسل اپنے عتاب کا نشانہ بنارہا ہے۔

     بی جے پی کی انتخابات میں اکثریت کھو دینا مودی کے انتہا پسند بیانیے کی ہار کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن کیا مودی اپنی مسلم مخالف پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گا؟۔

  • منی پور واقعہ: اسدالدین اویسی نے نریندر مودی کے منافقانہ پن کو آشکار کردیا

    منی پور واقعہ: اسدالدین اویسی نے نریندر مودی کے منافقانہ پن کو آشکار کردیا

    اسدالدین اویسی نے نریندر مودی کے منافقانہ پن کو آشکار کرتے ہوئے منی پور میں تشدد اور دو خواتین کو برہنہ پریڈ کروانے کے مکروہ واقعے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

    ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور بھارتی رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کو دو مہینے بعد منی پور میں کوکی برادری کے لوگوں کے قتل عام کا احساس ہوا ہے۔

    بیرسٹر اسد الدین نے کہا کہ مذکورہ واقعے کی ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہونے کے بعد مجبوری کے تحت بھارتی وزیراعظم نے ردعمل ظاہر کیا ہے، پولیس کی حراست میں ہونے کے بعد وہاں خواتین کے ساتھ کس طرح کا ظلم کیا گیا۔

    مذکورہ واقعہ 4 مئی کو ریاستی دار الحکومت امپھال سے 35 کلو میٹر دور کانگو کپی ضلع میں پیش آیا تھا، منی پور میں خواتین کی برہنہ پریڈ کروائی گئی تھی جب کہ کھیت میں ان کے ساتھ اجتماعی زیاتی کی گئی۔

    2 خواتین کی برہنہ پریڈ کروانے کی شرمناک ترین ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس پر دنیا بھر سے اور خود بھارت میں لوگ مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

  • بابری مسجد کیس: بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے بھارتی مسلمان غیر مطمئن

    بابری مسجد کیس: بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے بھارتی مسلمان غیر مطمئن

    حیدرآباد: مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہ بابری مسجد کیس پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھارتی مسلمانوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی مسلمان بابری مسجد کیس کے فیصلے پر غیر مطمئن ہیں، بھارتی مسلم رہنما اسدالدین اویسی نے کہا سپریم کورٹ سپریم ہے لیکن بے عیب نہیں، اس کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔

    بھارتی مسلم رہنما کا کہنا تھا کہ ہم اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے تھے، ہمیں 5 ایکڑ زمین کی خیرات کی ضرورت نہیں، مسلمانوں کو 5 ایکڑ زمین کا فیصلہ مسترد کر دینا چاہیے۔

    ادھر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد کیس کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد برائے فروخت نہیں، فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، اس کے بدلے سو ایکڑ زمیں بھی دیں گے تو قبول نہیں۔

    تازہ ترین:   بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ

    وکلا نے کہا فیصلہ تاریخی حقائق کا غلط حساب کتاب ہے، مسجد کی تعمیر کو تو تسلیم کیا گیا لیکن زمین ہندوؤں کو دے دی گئی، فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دیں گے۔

    واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی متنازع زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت کی زیر نگرانی بابری مسجد کی جگہ مندر بنے گا اور مسلمانوں کو ایودھیا میں متبادل جگہ دی جائے۔

    بھارتی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں سنی اور شیعہ وقف بورڈز کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔