Tag: اسد عمر

  • آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے جاری معاشی اصلاحات کو سراہا۔ آئندہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی مدد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے دوران اجلاس گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی حکام سے ملاقات ہوئی۔ آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے 15 ارب ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیم ٹرم اکنامک فریم ورک تیار کیا ہے، میڈیم ٹرم اکنامک فریم وزیر اعظم اور ایڈوائزری کے ساتھ شیئر کیا۔ آئی ایم ایف مشن اپریل کے آخری ہفتے میں پاکستان پہنچے گا، مشن کے پہنچنے پر مالیاتی قرض کا معاہدہ فائنل ہو جائے گا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کمیٹی اجلاس میں بھی شیئر کیا جائے گا۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے جاری معاشی اصلاحات کو سراہا۔ آئندہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی مدد کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں وہ بھی مستحکم ہو جائیں گے۔ جیسے ہی آئی ایم ایف کا پروگرام ہوا، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی سے فنڈنگ ملے گی۔ ایمرجنگ مارکیٹس کی حالت تیزی سے بدل رہی ہے۔ معاشی اصلاحات پر کام ہو رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی، زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ تھا، اب اضافہ ہوگا۔ معاشی استحکام نظر آئے گا، خبروں میں عدم استحکام نظر آرہا ہے۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکسوں میں نمایاں اضافے اور آئندہ مالی سال کے لیے محصولات کے حجم میں نمایاں اضافے کی مانگ کی ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کا حجم 5 ہزار 400 ارب روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے، رواں مالی سال کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 43 سو 98 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم ابھی تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس ہدف کا حصول بھی مشکل ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کا اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کارکردگی پر اسد عمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم جبکہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمے داریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزرا کی کارکردگی پر نظرثانی کا انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے پانچ وفاقی وزارتوں کے قلمدانوں میں ردوبدل کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیر خزانہ، داخلہ اور پٹرولیم کے وزرا کے قلمدان تبدیل کئے جائیں گے۔

    اسدعمر کو وزارت خزانہ اور وزیر پٹرولیم غلام سرور سے قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، اسدعمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کیلئے ٹیکنو کریٹ مشیر تعینات کئے جانے کا امکان ہے۔

    وزیر ملکت داخلہ شہریارآفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ متوقع ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آرکوعہدےسےہٹائےجانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے فیصلہ وزرا کی کارکردگی کومدنظر رکھ کرکیاگیا ہے ، ریلوے، توانائی، مواصلات کے وزیروں کی کارکردگی اچھی رہی۔

    یاد رہے 29 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں کی کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی، جس میں نومبر2018 سے اب تک کی کابینہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اس ضمن میں کابینہ میں شامل تمام وزیروں کو متعلقہ محکموں کی تیاری کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا، وزارتوں کو رپورٹ پر بریفنگ کے لیے 30 منٹ کا وقت دیا جائے گا، جس کے بعد وزیر اعظم وزرا سے سوال جواب بھی کریں گے۔

    مزید پڑھیں : سہ ماہی کارکردگی، وزیراعظم عمران خان نے وزرا سے کارکردگی رپورٹ طلب کرلی

    خیال رہے کہ نئے پاکستان میں حکومت نے سو دن پورے ہونے پر کابینہ اراکین کی کارکردگی کا جائزہ لیا تھا، جس کے تحت تمام وزیروں نے رپورٹس وزیراعظم کو ارسال کی تھیں۔

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تمام وزرا کی کارکردگی مجموعی طور پر بہتر رہی جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید اور شیخ رشید کے اقدامات قابل ذکر رہے تھے۔ دونوں وفاقی وزراء نے سو روزہ اہداف بر وقت مکمل کیے ، شیخ رشید نے وزارت میں 2 ارب ،مراد سعید نے 3 ارب سے زائد کی آمدن کا ریکارڈ بنایا تھا۔

    سفارت کاری اور غیر ملکی رابطوں کے حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی بھی شاندار رہی تھی جبکہ وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی تجاوزات کے خلاف آپریشن اور سرکاری اراضی واگزار کرانے میں سرفہرست تھے۔

    اسی طرح وفاقی وزیر آبی منصوبہ بندی فیصل واوڈا نے بھی مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے تھے، 40 روزہ وزارت میں داسو ڈیم اور پانی چوری کی روک تھام کے لئے ہنگامی اقدامات کئے گئے اور ملک میں پہلی بار صوبوں کو ٹیلی میٹرز کی تنصیب پر راضی کیا گیا تھا۔

  • ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سہولیات دے رہے ہیں، اسد عمر

    ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سہولیات دے رہے ہیں، اسد عمر

    واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سہولیات دے رہے ہیں، کاروبار کے لیے آسان ماحول کی دستیابی ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے واشنگٹن میں پاکستانی کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے خاطر خواہ مواقع موجود ہیں، پاکستانی نژاد امریکی بھی کاروباری مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پائیدار بنیادوں پر معیشت کو استوار کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، معاشی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں، برآمدگی شعبے کی کارکردگی بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے ملک کی موجودہ معاشی صورت حال سے پاکستانی بزنس کمیونٹی کو آگاہ کیا، اسد عمر نے آئی ایم ایف، عالمی بینک اجلاس کے سائیڈ لائن مالیاتی اداروں کے رہنماؤں سے ملاقات سے بھی آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کےساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے،پروگرام جلدمکمل ہوجائےگا، اسد عمر

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسد عمرکا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کےساتھ اصولی موقف طے پاگیا ہے، پروگرام جلد مکمل ہوگا، یہ پروگرام پاکستانی معیشت کو بہتری کی طرف لے جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگلےچندہفتوں کےاندرآئی ایم ایف کامشن پاکستان آئےگا، آئی ایم ایف مشن معاہدےکی تکنیکی تفصیلات طےکرنےآئےگا، آئی ایم ایف پروگرام معیشت کوبہتری کی جانب لےجائے گا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا خطرناک حدتک ادائیگیوں کےتوازن کےبحران کاسامناتھا، ادائیگیوں کےتوازن سےنمٹنےکیلئےاقدامات کیےگئےہیں، خطےکےاندرتجارت سےعوام کی بہتری ہوگی۔

  • وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں اہم شخصیات سے ملاقات

    وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں اہم شخصیات سے ملاقات

    واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اس وقت امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود ہیں جہاں مختلف شخصیات سے ان کی ملاقاتیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے ایشین بینک کے صدر مسٹر ناکاؤ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان میں ایشین بینک کے منصوبوں اور اقتصادی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

    مسٹر ناکاؤ نے پاکستان کے اقتصادی اصلاحات کی تعریف کی۔

    بعد ازاں ورلڈ بینک کی سرمایہ کاری ایجنسی کے وفد کی اسد عمر سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں عالمی بینک کے تعاون سے جاری مختلف شعبوں، منصوبوں اور عالمی بینک کے تعاون میں مزید اضافے پر بات چیت ہوئی۔

    وزیر خزانہ سے سعودی وزیر خزانہ محمد الجدان کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستانیوں کے لیے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع اور اقتصادی تعاون پر گفتگو ہوئی، سعودی وزیر خزانہ نے اپنے ملک کی معاشی بہتری کے بارے میں آگاہ کیا۔

    اسد عمر سے امریکی سیکرٹری ٹریژری کی بھی ملاقات ہوئی جس میں اسد عمر نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات اور عملدر آمد کے فریم ورک سے آگاہ کیا۔

    اس موقع پر وزیر خزانہ نے پاکستان میں میکرو اکنامک صورتحال اور اصلاحات سے آگاہ کیا۔

    اس سے قبل وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان عرصے سے ادائیگیوں کے توازن میں بحران سے دو چار ہے، اسٹرکچر کی سطح پر کچھ چیزیں غلط ہیں، کچھ فیصلے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس گیا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف حکام سے 2 روز تک بات چیت ہوئی، حکام سے معاہدے پر اصولی طور پر اتفاق ہوچکا ہے، اگلے ایک 2 روز کے اندر آئی ایم ایف سے مکمل اتفاق ہوجائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مختصر مدت کے لیے فنانسنگ کا بھی ہم نے بندوبست کرلیا تھا، فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے سال کی نسبت 72 فیصد کم تھا، مجموعی طور پر ہر ماہ تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے، معیشت میں بنیادی اصلاحات ہمارے انتخابی منشور کا حصہ تھا۔

  • آئی ایم ایف کےساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے،پروگرام جلدمکمل ہوجائےگا، اسد عمر

    آئی ایم ایف کےساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے،پروگرام جلدمکمل ہوجائےگا، اسد عمر

    واشنگٹن : وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کےساتھ اصولی موقف طےپاگیاہے، پروگرام جلدمکمل ہوگا، یہ پروگرام پاکستانی معیشت کو بہتری کی طرف لے جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں وزیرخزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان عرصے سے ادائیگیوں کےتوازن میں بحران سے دوچارہے، اسٹرکچرکی سطح پرکچھ چیزیں غلط ہیں ، کچھ فیصلے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کےپاس گیا، پی پی ،ن لیگ اوراب پی ٹی آئی حکومت،سب آئی ایم ایف کےپاس گئے، کچھ لوگ بھی ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس
    جانا پڑا۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف حکام سے 2 روز تک بات چیت ہوئی، حکام سےمعاہدےپراصولی طورپراتفاق ہوچکاہے، اگلےایک 2روزکےاندرآئی ایم ایف سےمکمل اتفاق ہوجائےگا۔

    اسد عمر نے کہا اگلےچندہفتوں کےاندرآئی ایم ایف کامشن پاکستان آئےگا، آئی ایم ایف مشن معاہدےکی تکنیکی تفصیلات طےکرنےآئےگا، آئی ایم ایف پروگرام معیشت کوبہتری کی جانب لےجائےگا۔

    ان کا کہنا تھا ہم نےفوری طورپرآئی ایم ایف سےمعاہدہ نہیں کیاتھا، اس سےقبل آئی ایم ایف تجاویزہماری معیشت کیلئےبہترنہیں تھیں، آئی ایم ایف کےایسےپروگرام کےمنتظرتھےجوہمارےخیال میں بہترہو، ہم نےخوداقدامات کرلیےتھے،آئی ایم ایف کےآنےکاانتظارنہیں کیا۔

    وزیرخزانہ نے کہا مختصرمدت کیلئے فنانسنگ کابھی ہم نےبندوبست کرلیاتھا، فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلےسال کی نسبت 72فیصدکم تھا، مجموعی طورپرہرماہ تجارتی خسارےمیں کمی آرہی ہے ، معیشت میں بنیادی اصلاحات ہمارےانتخابی منشورکاحصہ تھا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا خطرناک حدتک ادائیگیوں کےتوازن کےبحران کاسامناتھا، ادائیگیوں کےتوازن سےنمٹنےکیلئےاقدامات کیےگئےہیں، خطےکےاندرتجارت سےعوام کی بہتری ہوگی۔

    انھوں نے بتایا ترکی سے اسٹرٹیجک اکنامک فریم ورک پر اگلےماہ دستخط ہوجائیں گے، ترکمانستان کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدےپربھی دستخط ہوچکےہیں، آج افغان ہم منصب ،تاجکستان کےنائب وزیرخزانہ سےملاقات ہوئی ، ملاقاتوں میں باہمی تجارت بڑھانےسےمتعلق اقدامات پربات چیت ہوئی۔

    وزیرخزانہ نے کہا وزیراعظم نےپہلی تقریرمیں بھارت کوساتھ بیٹھنےکی پیشکش کی تھی، بھارت کو دیرینہ مسائل سمیت تجارت پربات چیت کی دعوت دی گئی تھی، بھارت نےاس وقت ہمیں کوئی خاطرخواہ جواب نہیں دیا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا بھارت نےشایدالیکشن ضروریات کی وجہ سےانتہاپسندپوزیشن لی ہے، امید ہےآنےوالی بھارتی حکومت مثبت اندازمیں بات چیت پرتیارہوگی۔

  • اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے حفیظ پاشا کے فریم ورک سے فائدہ ہوا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت سے متعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں کیا جاتا، پاکستان کی معیشت کے 3 بنیادی چیلنجز ہیں۔ صرف الیکشن کے لیے معیشت کے فیصلے کریں گے تو فائدہ نہیں ہوگا۔ عوام بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگست 2018 میں ہماری حکومت کا آغاز ہوا۔ حکومت کے آغاز سے پہلے ہمیں اہم فیصلے کرنے کی ضرورت تھی، ہمیں آئی سی یو میں لیٹاہوا مریض ملا تھا جس کا فوری آپریشن کیا۔ ’معیشت کے کرائسز کا فیز ختم ہوگیا، استحکام کے فیز میں ابھی بھی ہیں، آئندہ ڈیڑھ سال کا عرصہ استحکام کے فیز میں رہے گا‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سنہ 1960 میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، صورتحال یہ ہے کہ قرضے نہیں ان کا سود دینے کے لیے قرضے لے رہے ہیں۔ 800 ارب سے زیادہ قرضے سود کی ادائیگی کے لیے لیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات پر بھی دنیا ایک ہوگئی ہے، 2003 میں ہماری برآمدات ساڑھے 13 فیصد ہوتی تھی۔ گزشتہ سال ہماری برآمدات 8 فیصد رہی۔ پورا پاکستان ایف بی آر کی طرف دیکھ رہا ہے، ایف بی آر ٹھیک نہ ہوا تو کچھ بھی ٹھیک نہ ہوگا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معدنی ذخائر کا ہی استعمال کر لیتے تو قرضہ نہ لیتے، پاکستان میں دنیا کے کم ترین سیونگ ریٹ ہیں۔ پاکستان کا گزشتہ سال نیشنل سیونگ ریٹ 10 فیصد تھا، ہمارے مقابلے میں بھارت کا سیونگ ریٹ 35 فیصد تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایف بی آر کے ریونیو کو دیکھ کر معیشت کا فیصلہ کیا گیا، ہم نے ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معذرت کے ساتھ ٹیکس کوئی بھی نہیں دینا چاہتا۔ بہترین ذہن اس پر لگے ہوئے ہیں کہ سیلز ٹیکس کیسے چھپائیں، ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔ ’بیٹی کی شادی پر اتنے سوالات نہیں ہوتے جتنا ایف بی آر کرتا ہے‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم لانا ناگزیر ہے، بیرون دنیا سے معلومات حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے۔ دوستوں کو برادرانہ مشورہ ہے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ سپلیمنٹری گرانٹ کا سلسلہ ختم کرنے جا رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کو آسان بنائیں گے۔ وزارت خزانہ کی جو تھانیداری تھی اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایکسچینج ریٹ ہولڈ کریں گے تو اس کا نقصان ہوگا، ہم نے بنیاد ٹھیک کرنی ہے۔ جعلی سہارے پر روپے کو رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ برآمدات اور معیشت کی بہتری کے لیے خطے میں تجارت ضروری ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ترکی کے ساتھ برآمدات بڑھانے سے متعلق بات چیت ہوگی، ایران کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے، افغانستان تاجکستان کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔ پاکستان ایران کے ذریعے مشرق وسطیٰ تک اور ترکی کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ بدقسمتی ہے بھارت میں سیاست کے نام پر دشمنی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے، معیشت میں انقلاب ڈیجیٹل فنانس کے ذریعےممکن ہے۔ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو بھرپور استعمال کرنا ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ مسائل کو حل کرنے میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس جاری

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس جاری

    اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان اسٹیل کی رپورٹ پیش کی جائے گی، اجلاس میں توانائی سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس جاری ہے، اجلاس میں پاکستان اسٹیل کے مستقبل سے متعلق فیصلہ متوقع ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پاکستان اسٹیل کی رپورٹ پیش کی جائے گی، اجلاس کے شرکا توانائی سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیں گے۔

    اقتصادری رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں رمضان سے پہلے توانائی کے شعبے کے مالیاتی معاملات پر بھی غور ہوگا۔

    اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس 3 اپریل کو منعقد ہوا تھا۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کو یوریا کھاد کی قیمتوں کا تعین کرنے اور کاشت کاروں کو سستے داموں کھاد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ گیس پاور سیکٹر کو دینے پر مزید یوریا درآمد کیا جا سکتا ہے۔

    گزشتہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کے ایجنڈے میں مختلف وزارتوں کے لیے ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی شامل تھی جن میں ہوا بازی، دفاع، فنانس ، داخلہ، پیٹرولیم اور صنعت و پیدوار کی وزارتیں شامل ہیں۔

    اجلاس میں پاکستان نیو کلئیر ریگولیٹری اتھارٹی کے لیے گرانٹ کی منظوری بھی ایجنڈے میں شامل تھی۔

  • ڈالر کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا: اسد عمر

    ڈالر کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ڈالر کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا، اس پروگرام کو آخری آئی ایم ایف پروگرام بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا، جاری کھاتوں میں خسارہ بڑھنے سے روپیہ دباؤ میں آ جاتا ہے۔ ایسا ہر چار سے 5 سال میں ہوتا ہے۔

    وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 19 ارب ڈالر جاری کھاتوں کا خسارہ تھا، گزشتہ جون جولائی میں 2 ارب ڈالر ماہانہ کا جاری کھاتوں کا خسارہ تھا۔ پہلی ترجیح جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں خسارہ 8 ارب 4 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے۔ تجارتی خسارے میں بھی کمی آئی ہے۔ پچھلے ایک ہفتے سے جو ہو رہا ہے وہ صرف افواہیں ہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے روپے کی قدر سے متعلق بات نہیں ہوئی، آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ ہی نہیں کہ ڈالر کی قدر کیا ہونی چاہیئے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں توازن آگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈالر میں سرمایہ کاری نہ کریں، افواہوں پر دھیان نہ دھریں، افواہیں پھیلانے کا سلسلہ جاری رہا تو کارروائی کریں گے، ن لیگ کے دور میں روپے کی قدر میں 10 فیصد سے زائد کمی ہوئی۔ دسمبر 2017 سے جولائی 2018 تک روپے کی قدر میں 22 روپے کی قدر ہوئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہو رہی ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکو مت میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 6.9 فیصد رہی، 8 ماہ میں کھاتوں کے خسارے پر قابو پایا ہے، روپے کی قدر میں ہمارے وقت میں 10.8 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روز بیان دینے والوں کو کہہ دیں کہ اپنا وقت پیچھے مڑ کر دیکھ لیں، ایک پروگرام میں اسحٰق ڈار اور مفتاح اسماعیل کی گفتگو کروالیں، اسے آخری آئی ایم ایف پروگرام بنائیں گے۔

  • مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں: اسد عمر

    مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں: اسد عمر

    کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ دنیا کھربوں ڈالر کی مارکیٹ ہے، پاکستان کی صرف 300 ارب کی معیشت ہے۔ مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے قوانین بدلنے ہوں گے، عالمی مارکیٹ کا حصہ بننا پڑے گا ورنہ جنوبی کوریا کی طرح تنہا ہوجائیں گے۔

    اسد عمر نے کہا کہ معیشت کی مشکلات کا اندازہ ہے، معاشی بہتری کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ امید ہے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ریگولیشنز کو بہتر بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا حجم بہت کم ہے، تبدیلی کو عام طور پر پسند نہیں کیا جاتا ہے اور اس سے تباہی بھی ہوتی ہے تاہم دنیا کے نظام کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں، تبدیلی کو مرحلہ وار متعارف کروانا چاہیئے۔ افواہیں پھیلانا چھوڑ دیں لوگ پریشان ہوجاتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ایکسچینج ریٹ پر بات نہیں ہوئی۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ روپے کو اوور ویلیو رکھا گیا جس سے معیشت کو نقصان ہوا، اسٹیٹ بینک کہہ چکا ہے روپے کی قدر کا توازن برقرار ہے۔ دنیا کھربوں ڈالر کی مارکیٹ ہے، پاکستان کی صرف 300 ارب کی معیشت ہے۔ پاکستانی کمپنیز صرف ڈومیسٹک ضروریات پوری کرتی ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری سوچ سے نکلنا ہے، دنیا کے نظام سے الگ چلے تو نقصان ہوگا۔ حکومت نے مشکل فیصلے کیے، مارکیٹ میں پیسہ لگائیں، ڈالر خرید کر پیسہ برباد نہ کریں۔ انٹر لوپ کے شیئرز خریدیں اور مارکیٹ میں پیسہ لگائیں۔

  • وزیرِ خزانہ کی اشیاے ضروریہ کی طلب و رسد کی پیش گوئی کا نظام لانے کی ہدایت

    وزیرِ خزانہ کی اشیاے ضروریہ کی طلب و رسد کی پیش گوئی کا نظام لانے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیرِ خزانہ اسد عمر نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو 3 سے 6 ماہ کے لیے اشیاے ضروریہ کی طلب و رسد کی پیش گوئی کا نظام لانے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں وزیرِ خزانہ اسد عمر کی زیرِ صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، وزیرِ خزانہ نے اجلاس میں ہدایت کی سہ ماہی یا ششماہی بنیادوں پر اشیاے ضروریہ کی طلب اور رسد سے متعلق پیش گوئی کا نظام تشکیل دیا جائے۔

    قبل ازیں اجلاس میں اشیاے ضروریہ کی قیمتوں، اور ان کی طلب و رسد پر وزیرِ خزانہ کو بریفنگ دی گئی۔ انھیں مہنگائی سے متعلق بتایا گیا کہ ٹماٹر، پیاز، چنے اور دالیں موسم کی وجہ سے مہنگی ہوئی ہیں۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ماہانہ بنیاد پر بلایا جائے گا۔

    وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا کہ قیمتیں کنٹرول کرنے کے لیے مارکیٹ کمیٹیز کو متحرک کیا جائے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے رائج قوانین بہتر بنانے کے لیے بھی جائزہ لیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ، وفاقی حکومت نے ایکشن لے لیا

    دریں اثنا، وزیرِ اعظم نے فارما سیوٹیکلز کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لیے بھی 8 اپریل کو اجلاس بلا لیا ہے۔

    خیال رہے کہ ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ کر کے فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے غریب عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، جس پر وفاقی حکومت نے گزشتہ روز ایکشن لیا۔