Tag: اسد کھوکھر

  • مبشر کھوکھر کا قتل، ملزم اور ان کی والدہ کے اکاؤنٹ میں ڈھائی کروڑ کی موجودگی کا انکشاف

    مبشر کھوکھر کا قتل، ملزم اور ان کی والدہ کے اکاؤنٹ میں ڈھائی کروڑ کی موجودگی کا انکشاف

    لاہور: مبشر کھوکھر کے قتل کیس میں ملزم اور ان کی والدہ کے اکاؤنٹ میں ڈھائی کروڑ کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل میں تفتیش نے نیا موڑ لے لیا ہے۔

    خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے مرکزی ملزم کی والدہ کو بھی حراست میں لے لیا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم کی والدہ کے بینک اکاؤنٹ میں 1 کڑور روپے کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، دوسری طرف مرکزی ملزم ناظم کے بینک اکاؤنٹ میں بھی ڈیڑھ کروڑ روپے پائے گئے ہیں۔

    مبشر کھوکھر قتل کیس، سیکیورٹی کے خاص انتظامات کے باوجود ملزم پنڈال کیسے پہنچا؟

    خیال رہے کہ مرکزی ملزم ناظم مقتول مبشر کھوکھر کے پاس بھائی سمیت ملازم تھا، پولیس یہ جاننے کے لیے تفتیش کر رہی ہے کہ ناظم کے پاس اتنی رقم کہاں سے آئی، اس قتل کے پیچھے اصل ہاتھ کس کا ہاتھ ہے، اور کس نے اتنی رقم ملزم کو دی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ملزم ناظم روزانہ کی بنیاد پر اپنا بیان بھی تبدیل کر رہا ہے۔

    مبشر کھوکھر قتل، ملزمان کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی قرار

    دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ناظم نے رقم جمع کرانے کے لیے جائیداد فروخت کرنے کا جعلی اسٹام پیپر بنوایا تھا، جسے پولیس نے برآمد کر لیا ہے، ملزم نے بینک کو ظاہر کیا تھا کہ اس نے اپنی جائیداد فروخت کی ہے۔

  • مبشر کھوکھر قتل، ملزمان کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی قرار

    مبشر کھوکھر قتل، ملزمان کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی قرار

    لاہور: ملک مبشر کھوکھر کے قتل کی تفتیش کے سلسلے میں سی آئی اے پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کے ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی ایس پی سی آئی اے نے کہا ہے کہ ملک مبشر کھوکھر قتل کیس کے سلسلے میں دونوں ملزمان کو کینٹ کچہری پیش نہیں کیا جا رہا، کیوں کہ دونوں کے ریمانڈ کے لیے شواہد ناکافی ہیں۔

    ڈی ایس پی قیصر مشتاق نے بتایا کہ پولیس نے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کرنا تھی، اب دونوں ملزمان سی آئی اے ماڈل ٹاؤن کی تحویل میں رہیں گے، اور اس دوران ملزمان کا سابقہ ریکارڈ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

    سی آئی اے پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مرکزی ملزم ناظم کی تاحال پولیس نے گرفتاری نہیں ڈالی، اور اس کی گرفتاری التوا میں رکھی گئی ہے۔

    مسلح ملزم تقریب میں کیسے پہنچا؟

    مبشر کھوکھر قتل کیس میں زیر حراست مسلح ملزم ناظم صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ کی تقریب میں کیسے پہنچا؟ ایس پی سیکیورٹی موارہن خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نجی دورے پر ولیمے کی تقریب میں شریک ہوئے تھے، اور وزیر اعلیٰ آفس نے پولیس کو اُن کی آمد کا صرف ایک گھنٹہ قبل بتایا تھا۔

    دوسری جانب صوبائی وزیر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں مسلح شخص کی آمد کے حوالے سے پولیس، اور اسپیشل برانچ اور وزیر اعلیٰ آفس ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنے لگے ہیں۔

    پولیس کے مطابق تقریب میں واک تھرو پہنچانے کا انھیں ٹائم ہی نہیں ملا، اور تقریب میں 15 سو سے زائد مہمان مدعو تھے، جلدی میں سب کو چیک کرنا بھی نا ممکن تھا، جب کہ وزیر اعلیٰ کے نجی دورے پر اہل کاروں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہوتی، مگر ایک ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ اوز اور تقریبا 40 اہل کار موجود تھے، پولیس ذرائع کے مطابق اسپیشل برانچ کے اہل کاروں نے سراغ رساں کتوں سے پنڈال کو چیک بھی نہیں کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور کو 3 روز قبل شادی کا کارڈ مل گیا تھا، جب کہ 8 کلب کے ایس پی سیکیورٹی تقریب کی جگہ پر موجود ہی نہیں تھے۔

    ملزم ناظم کے انکشافات

    ملزم ناظم نے مبشر کھوکھر کے قتل کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں، ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے 2 سال قبل اجرتي قاتلوں کے ذريعے ملک مبشر کو قتل کرنے کي کوشش کي تھی ليکن ناکام رہا تھا، اس وقت یہ 2 گاڑيوں پر نکلے تھے، اور غلطي سے دوسري گاڑي پر فائرنگ ہوئي تھی، جس کي وجہ سے مبشر کھوکھر محفوظ رہا، جب کہ چاروں حملہ آور نقاب پوش اور موٹر سائيکل پر سوار تھے۔

    ملزم ناظم اور اس کا بھائی پہلے اسد کھوکھر کے ملازم تھے، ناظم کا ایک بھائی کھوکھر برادران کی دشمنی میں قتل ہوا تھا۔

    قتل کا واقعہ

    گزشتہ روز 6 اگست کو لاہور میں صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے میں فائرنگ سے دلہا کے چچا مبشر کھوکھر عرف گوگا قتل ہوئے، مرکزی ملزم اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا گیا، مرکزی ملزم ناظم کے ساتھ عمر بھی تقریب میں گیا تھا اور موٹر سائیکل پر باہر ہی کھڑا رہا۔

    مرکزی ملزم ناظم نے سنسنسی خیز انکشاف کیا کہ اس نے صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی کو دشمنی پر قتل کیا، مقتول مبشر کھوکھر نے اس کے بھائی کو قتل کرایا تھا، 2 سال پہلے بھی حملہ کرایا تھا مگر بچ گیا تھا اس لیے بدلہ لینے کے لیے اس بار خود حملہ کیا۔

    مانا والا کے رہائشی ناظم نے بتایا کہ وہ ولیمے کی تقریب میں سوا 8 بجے آ گیا تھا، کسی نے چیک تک نہ کیا، صوبائی وزیر اسد کھوکھر اور مبشر اس دوران 2 بار میرے قریب سے گزرے، لیکن جب وزیر اعلیٰ پنجاب تقریب سے روانہ ہونے لگے تو تینوں بھائی ساتھ تھے، اس لیے ان کے پیچھے پیچھے باہر آ گیا۔

    جیسے ہی وزیر اعلیٰ گاڑی میں بیٹھے تو میں نے مبشر پر فائرکھول دیا، یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم ناظم منشا نامی ایک شخص کے قتل میں بھی 8 سال جیل کاٹ کر آیا ہے۔

    جنازہ

    مقتول مبشر کھوکھر کو آج آبائی گاؤں مانا والا میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے، نماز جنازہ میں وزیر اعظم کے مشیر جمشید اقبال چیمہ، سابق ناظم میاں عامر محمود سمیت علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اسد کھوکھر کی آج ہونے والی حلف برداری تقریب بھی ملتوی کر دی گئی۔

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں شادی کی تقریب میں فائرنگ، نامزد وزیر اسد کھوکھر کے بھائی جاں بحق

    وزیر اعلیٰ پنجاب کی موجودگی میں شادی کی تقریب میں فائرنگ، نامزد وزیر اسد کھوکھر کے بھائی جاں بحق

    لاہور: پی ٹی آئی کے نامزد صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں فائرنگ سے ملک اسد کھوکھر کے بھائی جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں فائرنگ سے صوبائی وزیر کے بھائی ملک مبشر کھوکھر عرف گوگا اور ایک نامعلوم شخص زخمی ہو گئے تھے، جنھیں اسپتال لے جایا گیا تاہم ملک گوگا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

    شادی کی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے، تقریب میں صوبائی وزرا سمیت اہم شخصیات بھی شریک تھیں، شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ حملہ آوروں نے وزیر اعلیٰ کی گاڑی کے بالکل قریب آ کر فائرنگ کی تھی، جس پر وزیر اعلیٰ کی سیکیورٹی نے حملہ آور کو پکڑا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اسد کھوکھر کے بھائی کو ٹارگٹ کر کے ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، فائرنگ کرنے والا شخص پکڑا جا چکا ہے اور اس کا نام ناظم ہے اور وہ مانا والا کا رہائشی ہے، جب کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے دوسرے شخص کی شناخت عمر مظہر کے نام سے ہوئی ہے۔

    ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کی آئی جی سے رپورٹ طلب کر کے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، عثمان بزدار نے حکم دیا ہے کہ سیکیورٹی کے انتظامات سے متعلق بھی جامع انکوائری کی جائے، اور غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے مزید کارروائی کی جائے۔

    ترجمان پنجاب حکومت مسر جمشید چیمہ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ میں تقریب میں پہنچی ہی تھی کے فائرنگ کے واقعے کا پتا چلا اور اسی وقت ایک جیپ تیزی سے باہر نکلی تھی، ملک اسد کھوکھر فائرنگ کے واقعے میں محفوظ ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت تمام اعلیٰ شخصیات بھی محفوظ ہیں۔

    ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق شادی کی تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

  • پنجاب کے وزیر جنگلی حیات کابینہ سے فارغ، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    پنجاب کے وزیر جنگلی حیات کابینہ سے فارغ، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    لاہور: پنجاب کے وزیر جنگلی حیات اسد کھوکھر کو کابینہ سے فارغ کر دیا گیا، ان کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی وزیر جنگلی حیات اسد کھوکھر کابینہ سے فارغ کر دیے گئے، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سے مشاورت بھی کی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اسد کھوکھر کو وزیر بنانے پر شدید تنقید کی گئی تھی، انھیں وزیر اعظم سے مشاورت پر ہٹانے کا فیصلہ تھا، تاہم اسد کھوکھر نے ہٹائے جانے سے قبل خود ہی استعفیٰ دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے خواجہ نصیر کے مطابق اسد کھوکھر سابق کمشنر آصف بلال لودھی کے بڑے سفارشی تھے، کمشنر لاہور کو دوبارہ تعینات کرنے کے لیے اسد کھوکھر نے سفارش کی تھی، ہفتے کی رات وزیر اعظم کے حکم پر کمشنر لاہور کو تعیناتی کے صرف 7 روز بعد عہدے سے ہٹایا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کمشنر لاہور کی تعیناتی پر پی ٹی آئی لاہور کے وزرا کو شدید اختلافات تھے، وزیر اعظم نے دونوں کو ہی عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔

    معافی کی کوششیں ناکام ، رکن اسمبلی عظمیٰ کاردار سے استعفیٰ لینے کی تیاریاں

    ادھر رکن اسمبلی عظمیٰ کاردار کی وزیر اعظم، ان کی اہلیہ اور عثمان بزدار کے خلاف آڈیو ٹیپ کے معاملے پر معافی کی کوششیں رائیگاں چلی گئی ہیں، پی ٹی آئی قیادت نے عظمیٰ کاردار سے اسمبلی رکنیت سے استعفے کا کہہ دیا ہے، کہا جا رہا ہے کہ عظمیٰ سے استعفیٰ لینے کی تیاری مکمل کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ اپریل میں ایف آئی کی جانب سے آٹا اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ جاری ہونے کے بعد وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری نے استعفیٰ دے دیا تھا جسے وزیر اعلیٰ پنجاب نے منظور کیا۔

    اس سے قبل خیبر پختون خوا میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے، ان کا استعفیٰ وزیر اعظم نے منظور کیا تھا۔ پی ٹی آئی سینئر رہنما افتخار درانی کا شمار وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔