Tag: اسرائیل

  • غزہ میں زمین، فضا اور سمندر سے میزائلوں کی بارش، بارودی روبوٹس کا بھی استعمال

    غزہ میں زمین، فضا اور سمندر سے میزائلوں کی بارش، بارودی روبوٹس کا بھی استعمال

    غزہ (01 ستمبر 2025): اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، آئی ڈی ایف نے بارودی روبوٹس کے ذریعے عمارتیں تباہ کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی شدید بمباری کا سلسلہ نہ تھم سکا، قابض فوج نے غزہ میں زمین، فضا اور سمندر سے میزائلوں کی بارش کر دی۔

    چوبیس گھنٹوں میں 78 افراد شہید ہو گئے، شہدا کی مجموعی تعداد 63 ہزار 371 تک پہنچ گئی، شہدا میں امداد کے منتظر 32 افراد بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج غزہ میں عمارتیں تباہ کرنے کے لیے بارود سے بھرے خود کار روبوٹس کا استعمال کر رہی ہے جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

    سعودی عرب سے 40 ناٹیکل میل دور اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ

    دوسری جانب اسرائیل مسجد اقصیٰ کے صحن کے نیچے غیر قانونی کھدائی کر کے اسلامی آثار قدیمہ تباہ کر رہا ہے، سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں کچھ افراد کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں کھدائی کے بعد بڑے پتھر توڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی کارروائی کو بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا مقصد اسلامی شناخت ختم کر کے مستقبل میں مسجد اقصیٰ کی جگہ یہودی عبادت گاہ بنانا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی صمد فلوٹیلا کے جہاز بارسلونا سے غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد اور کارکنوں کے ساتھ روانہ ہو گئے ہیں، جن میں گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، یہ سمندر کے راستے فلسطینی سرزمین کی اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے کی اب تک کی سب سے بڑی کوشش ہے۔

  • بازیاب اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، ادان شتیوی کب مارا گیا؟

    بازیاب اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، ادان شتیوی کب مارا گیا؟

    تل ابیب: غزہ سے واپس آنے والے اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس ہفتے غزہ سے دو اسرائیلی مغوی بازیاب کرائے گئے تھے، جن میں سے دوسرے کی باقیات کی شناخت ہو گئی، وہ ایک طالبِ علم ادان شتیوی کی لاش ہے۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں ایک کارروائی کے دوران ادان شتیوی کی لاش بازیاب کرائی تھی، جمعہ کو ایک بیان میں آئی ڈی ایف نے کہا کہ اس نے ایلان ویز کی لاش اور ایک اور قیدی کی باقیات برآمد کں ہیں۔

    نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن میں شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد گزشتہ شام کو اعلان کیا گیا کہ وہ طالب علم ادان شتیوی تھا، ادان کی عمر 28 سال تھی جب وہ 7 اکتوبر 2023 کو نووا میوزک فیسٹیول میں حماس کے حملے میں مارا گیا اور اس کی لاش غزہ لے جائی گئی، شتیوی نے اس فیسٹیول میں فوٹوگرافر کے طور پر شرکت کی تھی۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ شہید

    وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ آئی ڈی ایف اور شن بیت کے مشترکہ آپریشن سے دونوں افراد کی لاشیں واپس لائی گئیں، شتیوی ایک ہونہار طالب علم اور ایک بہادر آدمی تھا، جس نے نووا میوزک فیسٹیول حملے کے دوران بہت سے شرکا کو بچانے میں مدد کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ شتیوی نے دو دوستوں کے ساتھ جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اپنی گاڑی کو قابو میں نہ رکھ سکا اور گاڑی ایک درخت سے ٹکرا گئی، یہ گاڑی گولیوں سے چھلنی پائی گئی تھی۔

    ایک سال تک شتیوی کے خاندان کو اس کے زندہ ہونے کی امید تھی لیکن پھر حملے کی پہلی برسی کے موقع پر حکام نے اطلاع دی کہ نوجوان میلے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

  • کیا اسرائیل لندن آرمز فیئر میں شرکت کرے گا؟ برطانوی فیصلے نے حیران کر دیا

    کیا اسرائیل لندن آرمز فیئر میں شرکت کرے گا؟ برطانوی فیصلے نے حیران کر دیا

    لندن (30 اگست 2025): برطانیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام کو اسلحوں کی نمائش (لندن آرمز فیئر) میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ تنازع پر برطانیہ اور اسرائیل کے درمیان بگڑتے ہوئے سفارتی تعلقات کے تناظر میں اسرائیلی سرکاری نمائندوں کو عالمی دفاعی نمائش ’لندن آرمز فیئر‘ میں مدعو نہیں کر رہے ہیں۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا ’’اسرائیلی حکومت کا غزہ میں اپنے فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینا ایک غلط فیصلہ ہے، اسی لیے ہم تصدیق کرتے ہیں کہ DSEI UK 2025 (ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی ایکوپمنٹ انٹرنیشنل) میں اسرائیلی سرکاری وفد کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔‘‘

    لندن میں آئندہ ماہ 9 ستمبر سے شروع ہونے والا آرمز فیئر 12 ستمبر تک جاری رہے گا۔ تاہم انفرادی سطح پر اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو اس نمائش میں شرکت کی اجازت حاصل ہے۔

    فلسطینی حکام کے ویزے منسوخ، محمود عباس کا شدید رد عمل

    دوسری جانب اسرائیل کی وزارتِ دفاع نے اس فیصلے کو ’’امتیازی سلوک پر مبنی اور افسوس ناک عمل‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل اپنا قومی پویلین نمائش میں نہیں لگائے گا اور مکمل طور پر شرکت سے دست بردار ہو رہا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں اسرائیل کے غزہ میں جاری بربریت پر تنقید میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے، خصوصاً اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ کو توسیع دینے اور غزہ شہر پر قبضے کے منصوبوں پر۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا ’’اس جنگ کا فوری خاتمہ سفارتی حل سے ہونا چاہیے، جنگ بندی فوراً نافذ کی جائے، یرغمالیوں کی رہائی ہو، اور غزہ کے عوام تک انسانی امداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔‘‘

    DSEI برطانیہ کا سب سے بڑا دفاعی تجارتی شو ہے، جو ہر دو سال بعد لندن کے ڈاک لینڈز میں منعقد ہوتا ہے، جس میں دنیا بھر سے سیکڑوں دفاعی کمپنیاں اپنی عسکری ٹیکنالوجی اور ساز و سامان کی نمائش کرتی ہیں۔ برطانوی حکومت اس نمائش کی پشت پناہی کرتی ہے اور غیر ملکی حکام کو بھی مدعو کرتی ہے۔

    اسرائیل کی وزارت دفاع نے برطانوی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایک پیشہ ور دفاعی صنعت کی نمائش میں غیر متعلقہ سیاسی عوامل کو شامل کرنے کے مترادف ہے۔ تاہم برطانوی وزارت نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیلی کمپنیاں انفرادی طور پر شرکت کرنا چاہیں تو انھیں مکمل سرکاری حمایت حاصل ہوگی۔

    ادھر لبرل ڈیموکریٹس کی دفاعی امور کی ترجمان ہیلن میگویئر نے حکومت پر تنقید کی ہے کہ حکومت اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرتی ہے اور یہ اقدام اسلحے کی برآمدات پر پابندی کے متبادل ہرگز نہیں ہے، حکومت حقیقت سے منہ موڑ رہی ہے، اسلحے پر پابندی نہ لگانا انسانی المیے پر حکومت کی ذمہ داری سے انحراف ہوگا۔

  • قبضے کا منصوبہ، اسرائیل نے غزہ کی سرحدوں پر تازہ کمک پہنچا دی

    قبضے کا منصوبہ، اسرائیل نے غزہ کی سرحدوں پر تازہ کمک پہنچا دی

    غزہ پر قبضے کے منصوبے کے پیش نظر اسرائیل نے غزہ کی سرحدوں پر تازہ کمک پہنچا دی ہے، اسرائیلی ٹینک زمینی پیش قدمی کے لیے تیار ہیں، غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزائی قلت کے سبب مزید تین فلسطینی انتقال کرگئے جس کے بعد اسرائیل کے جبری قحط سے اموات 303 ہو گئیں۔

    اقوام متحدہ، کینیڈا، سعودی عرب اور ایران نے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے اگلے دو سے تین ہفتے میں غزہ جنگ کا فیصلہ کُن نتیجہ سامنے آجائے گا۔

    اسرائیلی فوج کا اسپتال اور صحافیوں پر حملے کے بعد دعویٰ

    اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے النصر اسپتال پر حملے میں حماس کے کیمرے کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیلی فوج نے اس ہفتے جنوبی غزہ کے اسپتال پر اپنے حملے کا دعویٰ کیا ہے جس میں پانچ صحافیوں سمیت کم از کم 21 افراد شہید ہوئے تھے حماس کی جانب سے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں کی نگرانی کے لیے لگائے گئے کیمرے کو نشانہ بنایا گیا۔

    فوج نے کہا کہ فورس نے کیمرے کو تباہ کرنے کا کام کیا۔

    اسرائیل معمول کے مطابق غزہ کی پٹی میں اپنے مہلک حملوں کو یہ کہہ کر جواز فراہم کرتا ہے کہ وہ حماس کو نشانہ بنا رہا ہے۔

    پیر کو النصر اسپتال پر حملہ ایک نام نہاد ”ڈبل ٹیپ”تھا جس میں اسرائیلی فورسز نے بمباری کی، پھر دوسری بار بمباری کرنے کے لیے وہاں ریسکیو ورکرز اور صحافیوں کے موقع پر پہنچنے کا انتظار کیا۔

    انسانی حقوق کے گروپوں نے اسرائیلی فوج پر غزہ پر اندھا دھند بمباری میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا ہے، ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب سے اسرائیل نے انکلیو پر اپنی جنگ شروع کی ہے، شہید ہونے والوں میں سے 83 فیصد عام شہری ہیں۔

    کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    رپورٹس کے مطابق شہید ہونے والے 6 صحافیوں میں رائٹرز کا کیمرا مین حسام المصری، امریکی خبر ایجنسی اے پی اور برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی نامہ نگار مریم ابودقہ، امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابوطحٰہ، الجریزہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور قدس نیٹ ورک کا صحافی احمد ابو عزیز شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

    صحافی اسپتال میں اسرائیل کے جبری قحط کا شکار فلسطینیوں کی رپورٹنگ کرنے میں مصروف تھے۔

  • کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    لبنانی تنظیم حزب اللّٰہ نے اسرائیل کو اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اسرائیل فوری جنگ بندی کرے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ لبنان کی خودمختاری صرف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے۔

    حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے لبنانی حکومت سے کہا کہ وہ اسرائیل پر 2024ء کے جنگ بندی معاہدے کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے زور دے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہماری مزاحمت ایک مضبوط رکاوٹ کے طور پر موجود رہے گی اور اسرائیل کو اس کے مقاصد کے حصول کے لیے روکا جائے گا۔

    انہوں نے حزب اللّٰہ کو ضم کرنے کا حکومتی اور غیر ملکی مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کہ پہلے اسرائیل لبنان کی سرزمین سے جائے، ہمارے قیدیوں کو رہا کرے اور حملے بند کردے۔

    لبنان نے تعاون کیا اب اسرائیل کی باری ہے، امریکا

    امریکی ایلچی ٹام بیراک نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے لیے لبنان نیتعاون کیا اب اسرائیل کی باری ہے۔

    امریکا کے خصوصی ایلچی ٹام بیراک نے لبنانی صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد کہا کہ لبنان نیحزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے منصوبے کی منظوری دی اب اسرائیل کی تعاون کی باری ہے اب اسرائیل کو بھی معاہدے پر عمل کرنا ہو گا۔

    امریکی حمایت یافتہ منصوبہ حزب اللہ کو غیرمسلح اور اسرائیلی حملے روکنے پر مشتمل ہے۔ 4 مراحل پر مشتمل منصوبے میں اسرائیلی افواج کا لبنان کیجنوب سے انخلا بھی شامل ہے۔

    یرغمالیوں کی واپسی کیلیے ڈیل قبول کرنی چاہیے، اسرائیلی آرمی چیف

    منصوبے میں اسرائیل پر فضائی، زمینی اور بحری حملے روکنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ حزب اللہ نے غیرمسلح ہونے سے انکار کر دیا جس کے بعد کشیدگی بڑھنے کے خدشات ہیں۔

    اسرائیل نے لبنانی کابینہ کے فیصلے کے بعد بھی لبنان پر حملیجاری رکھے ہیں۔ امریکا نے جنگ کے بعد لبنان کی بحالی کیلیے اقتصادی منصوبے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

  • اسرائیل کو غزہ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، او آئی سی

    اسرائیل کو غزہ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے، او آئی سی

    سعودی عرب (25 اگست 2025): چیئرمین او آئی سی نے حقان فیدان نے واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔

    چیئرمین او آئی سی اور ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسرائیل پر مربوط دباؤ ڈالنا ہوگا۔

    سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مسئلہ فلسطین کے حل اور غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل کا 21 واں خصوصی اجلاس چیئرمین حقان فیدان کی زیر صدارت ہو رہا ہے۔ اجلاس میں تمام رکن ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔ پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ ونائب وزیراعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔

    چیئرمین او آئی سی نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں نے غزہ کو تباہی اور قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فلسطینی عوام کو ہماری اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو جارحانہ کارروائیوں سے روکنا ہوگا۔

    حقان فیدان نے مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کے تمام رکن ممالک کے درمیان مشترکہ حکمت عملی اور یکساں موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔ مستقل حل کیلیے اسرائیل پر مربوط دباؤ ڈالنا ہوگا۔

    اجلاس سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا خواب خطے کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے اور گریٹر اسرائیل وژن کسی صورت قبول نہیں۔ اب فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے اور دو ریاستی حل ہی واحد اور منصفانہ راستہ ہے۔ عالمی برادری بھی اسرائیل کی غزہ پر حاکمیت کے کسی بھی دعوے کو رد کرے۔

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور فلسطینی عوام بدترین جبر اور نسل کشی کا شکار ہیں۔ اسرائیلی پالیسیوں اور غزہ پر قبضےکی کوششوں کو روکناہوگا۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان اسرائیلی جرائم خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں جب کہ عالمی برادری کی خاموشی سانحے کو بڑھا رہی ہے۔ عالمی برادری غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے فوری اقدام کرے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت، جرائم روکنے کیلیے فیصلہ کن اقدام کیا جائے۔

    انہوں نے غزہ میں فوری انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کیلیے اونروا اور یو این اداروں کی حمایت ضروری ہے۔ انسانی امداد غزہ تک بلا رکاوٹ پہنچائی جائے۔

    اجلاس سے فلسطینی نمائندے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر قحط مسلط کر دیا گیا ہے۔ فلسطین کی سر زمین مسلمانوں کو پکار رہی ہے اور فلسطینیوں کو یقین ہے کہ مسلم امہ ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔

     

  • اسرائیل نے ایک بار پھر یمن کے دارالحکومت پر آگ برسا دی، 6 جاں بحق

    اسرائیل نے ایک بار پھر یمن کے دارالحکومت پر آگ برسا دی، 6 جاں بحق

    صنعا: (25 اگست 2025): اسرائیل نے ایک بار پھر یمن کے دارالحکومت صنعا پر آگ برسا دی ہے، فضائی حملوں میں 6 یمنی شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کے روز یمن کے دارالحکومت صنعا پر فضائی حملے کیے، جو حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کے جواب میں تھے۔ حوثی وزارتِ صحت کے ایک عہدیدار کے مطابق ان حملوں میں 6 افراد جاں بحق اور 86 زخمی ہوئے۔

    غزہ جنگ کے بعد اسرائیل اور یمن کے حوثی جنگجوؤں کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے سے ایک دوسرے پر براہ راست حملے اور جوابی کارروائیاں جاری ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں صدارتی محل پر مشتمل ایک فوجی کمپاؤنڈ، دو بجلی گھر اور ایندھن ذخیرہ کرنے کی ایک جگہ کو نشانہ بنایا گیا۔ آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا ’’یہ حملے حوثیوں کی جانب سے ریاستِ اسرائیل اور اس کے شہریوں پر بار بار کیے گئے حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں، جن میں حالیہ دنوں میں اسرائیلی سرزمین کی طرف داغے گئے میزائل اور ڈرون بھی شامل ہیں۔‘‘

    چند دنوں میں غزہ کی 1 ہزار عمارتیں تباہ، سیکڑوں لاشیں ملبے میں موجود

    یاد رہے کہ جمعہ کو حوثیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے، اسرائیلی فضائیہ کے ایک عہدیدار نے اتوار کو بتایا کہ میزائل غالباً کئی ذیلی گولہ بارود پر مشتمل تھا جو ٹکراؤ کے وقت پھٹنے کے لیے تیار کیا گیا تھا، اور یہ پہلا موقع ہے کہ اس نوعیت کا میزائل یمن سے داغا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اکتوبر 2023 میں غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجو بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جسے وہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی قرار دیتے ہیں۔

  • ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد فوجی مشقیں شروع

    ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد فوجی مشقیں شروع

    ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے، اس دوران ایرانی بحریہ کی جانب سے بحر ہند میں اہداف پر میزائل اور ڈرونز داغے گئے۔

    واضح رہے کہ جون میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد جنگ 12 روز تک جاری رہی تھی اور جنگ کے دوران امریکا نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

    اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران

    ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ہمیں ہر وقت اسرائیل سے جنگ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ حالات میں بھی ہمارا کوئی جنگ بندی معاہدہ بروئے کار نہیں ہے۔ البتہ کچھ دیر کے لیے جنگ رکی ہوئی ضرور ہے۔

    رواں برس جون میں اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی جنگ کے دوران ایران کے ایک ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں اعلی فوجی کمانڈر اور اہم جوہری سائنسدان بھی شامل تھے۔

    حماس غیر مسلح نہ ہوئی تو جہنم کے دروازے کھول دیں گے، اسرائیلی وزیر دفاع

    اس مختصر مگر خوفناک جنگ کے دوران ایران کی جوہری، فوجی اور انرجی تنصیبات کو بطور خاص شدید بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    اسرائیلی وحشی پن کے جواب میں ایران نے اسرائیلی فوجی تنصیبات کے علاوہ اہم تجارتی مراکز کو اپنے میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا۔ تل ابیب اور حیفا میں فوجی مراکز تک ایرانی بیلسٹک میزائل پہنچنے میں کامیاب رہے اور بڑی تعداد میں عمارتیں ملیا میٹ ہوئیں۔

  • اسرائیل کیخلاف احتجاج، مائیکروسافٹ کے ملازمین گرفتار

    اسرائیل کیخلاف احتجاج، مائیکروسافٹ کے ملازمین گرفتار

    واشنگٹن: اسرائیل کمپنی کی ٹیکنالوجی کے مبینہ استعمال پر احتجاج کرنے والے مائیکروسافٹ کے متعدد ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مائیکروسافٹ کے ملازمین نے گزشتہ روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے ریڈمنڈ میں واقع ہیڈکوارٹر میں احتجاجی کیمپ لگایا تھا جس میں کمپنی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیل سے کاروبار بند کرے۔

    رپورٹ کے مطابق کمپنی نے ملازمین کو پلازہ چھوڑنے کی وارننگ جاری کی تھی تاہم ملازمین نے اپنا احتجاج ختم کرنے سے انکار کیا اور احتجاج کے مقاصد کے حوالے سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا۔

    پولیس نے آج احتجاجی مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مائیکروسافٹ کے 18 ملازمین حراست میں لے لیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مائیکروسافٹ کے ملازمین اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے خلاف کمپنی کے اعلیٰ حکام کے خلاف احتجاج کرچکے ہیں۔

    اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کیلیے فوجی آپریشن شروع :

    اسرائیل نے غزہ پر قبضے کیلیے فوجی آپریشن کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا جبکہ نیتن یاہو حکومت تقریباً 2 سال سے جاری جنگ روکنے کیلیے جنگ بندی کی نئی تجویز پر غور کر رہی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے بتایا کہ ہم نے غزہ پر حملے کے ابتدائی مرحلے کا آغاز کر دیا ہے اور اب شہر کے مضافات پر اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) کا قبضہ ہے۔

    گزشتہ روز صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک فوجی اہلکار نے کہا تھا کہ ریزرو فوجی ستمبر 2025 تک فرائض انجام نہیں دیں گے تاکہ ثالثوں کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی شرائط پر خلیج کو ختم کرنے کیلیے کچھ وقت ملے۔

    حماس نے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کر دیا؛ ہلاکتیں

    لیکن فلسطینی انکلیو میں حماس کے مزاحمت کاروں کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی جھڑپ کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے مضبوط علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے اور مزاحمتی تنظیم کو شکست دینے کیلیے ٹائم لائن کو تیز کر دیا گیا ہے۔

    اسرائیلی بیانات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ بین الاقوامی تنقید کے باوجود اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

  • سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ کا آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف

    سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ کا آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف

    تل ابیب (20 اگست 2025): سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ نے آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں 50 ہزار فلسطینیوں کا مرنا ضروری اور لازمی تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ میجر جنرل اہارون حلیوا کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہو گئی ہے، جس میں سابق سربراہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ غزہ میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کی ہلاکتیں ’آنے والی نسلوں کے لیے ضروری اور لازمی ہیں۔‘

    اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے میجر جنرل کہتا سنائی دیتا ہے ’’7 اکتوبر کو جو کچھ ہوا، اس دن مرنے والے ہر ایک فرد کے بدلے میں 50 فلسطینیوں کو مرنا چاہیے، چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘

    جمعہ کے روز اسرائیل کے چینل 12 نیوز پر جاری کردہ ریکارڈنگز میں سابق سربراہ کہتا ہے ’’یہ حقیقت کہ غزہ میں اب تک 50,000 لوگ مارے جا چکے ہیں، آنے والی نسلوں کے لیے یہ ضروری اور لازمی ہے۔‘‘ یہ واضح نہیں کہ یہ گفتگو کب کی ہے، لیکن غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد مارچ میں 50,000 سے تجاوز کر چکی تھی۔

    غزہ میں شہید فلسطینی بچوں کی تعداد 18 ہزار سے متجاوز

    حلیوا نے مزید کہا ’’کوئی چارہ نہیں کہ ہر کچھ عرصے بعد انھیں (فلسطینیوں کو) ایک ’نکبہ‘ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ قیمت محسوس کریں۔‘‘ خیال رہے کہ نکبہ ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی ہیں تباہی۔ یہ فلسطینی تاریخ کا ایک مرکزی واقعہ ہے، جب 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے دوران تقریباً 700,000 فلسطینی اپنے گھروں سے نکالے گئے یا فرار پر مجبور کیے گئے۔

    دوسری طرف حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم اسرائیل کی سرکاری پالیسی ہے۔