Tag: اسرائیلی بحری جہاز

  • سعودی عرب سے 40 ناٹیکل میل دور اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ

    سعودی عرب سے 40 ناٹیکل میل دور اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ

    دبئی (01 ستمبر 2025): سعودی عرب سے 40 ناٹیکل میل دور اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہر ینبوع سے چالیس ناٹیکل میل دور بحری جہاز پر میزائل حملہ ہوا ہے، برطانوی میری ٹائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ بحری جہاز کا تمام عملہ محفوظ ہے اور جہاز اپنی منزل کی طرف سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔

    جہاز پر لائبیریا کا پرچم لگا ہے اور یہ جہاز اسرائیل کی ملکیت ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ جہاز حوثیوں کے ممکنہ اہداف کی فہرست میں شامل تھا۔

    غزہ میں اسرائیلی بمباری، صحافی اسلام موحارب عابد شہید

    الجزیرہ کے مطابق برطانوی میری ٹائم سیکیورٹی فرم ایمبرے نے تصدیق کی کہ سعودی عرب کے قریب جس بحری جہاز نے پراجیکٹائل گرنے کی اطلاع دی، وہ لائبیریا کے جھنڈے والا اور اسرائیلی ملکیت کا ٹینکر ہے۔

    ایمبرے نے مزید کہا کہ اس کے اندازے کے مطابق بحری جہاز یمن کے حوثیوں کے اہداف میں سے ایک تھا، کیوں کہ یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ یہ اسرائیل کی ملکیت ہے۔

    تاہم دوسری طرف یمن کے حوثیوں نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

  • قبضے میں لیے گئے اسرائیلی بحری جہاز سے متعلق اہم خبر

    قبضے میں لیے گئے اسرائیلی بحری جہاز سے متعلق اہم خبر

    حوثیوں نے گلیکسی لیڈر نامی جس اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لیا تھا وہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے منسلک بحری جہاز لوگوں کی دل چسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے لیز پر لیے ہوئے کارگو جہاز گلیکسی لیڈر کو نومبر میں یمن میں سرگرم حوثی باغیوں نے اپنے قبضے میں لیا تھا، یہ جہاز اب بحیرہ احمر کی بندرگاہ السلف میں لنگر انداز ہے۔

    جہاز کو دیکھنے روزانہ کی بنیاد پر سیاح آنے لگے ہیں، گلیکسی لیڈر کو دیکھنے آنے والے سیاح جہاز تک مچھلیاں پکڑنے والی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں، جہاز کے ڈیک پر ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    جب سیاح جہاز پر آتے ہیں تو وہاں ڈیک کے فرش پر پڑے اسرائیلی اور امریکی جھنڈوں کو قدموں تلے روندتے ہیں، جب کہ پس منظر میں حوثیوں کے روایتی گانے بجتے ہیں۔

    سیاح بہت دل چسپی کے ساتھ جہاز کے عرشے پر گھوم پھر دیکھتے ہیں اور سیلفیاں بھی لیتے ہیں۔ حوثیوں کے میڈیا افسر سمیر الربیط نے روئٹرز کو بتایا کہ بڑی تعداد میں یمنی اب پارکوں اور ساحلوں پر جانے کی بجائے گلیکسی جہاز کا دورہ کرنے آتے ہیں۔

  • حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیل اور اس کے اتحادی نئی مشکل میں گرفتار ہو گئے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے میں لگا ہوا ہے، وہاں یمن کے حوثی بحیرہ احمر میں اسرائیل کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک سابق امریکی سفارت کار اور امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن نبیل خوری نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں چلنے والے غیر جنگی جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنا کر یمن کا طاقت ور باغی گروپ حوثی دراصل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ حوثی بھی خطے میں ’مزاحمت کے محور‘ کے نام سے جانے والے کردار کا حصہ ہے، جو کچھ حزب اللہ لبنان کی سرحد پر کر رہا ہے، یعنی اسرائیلیوں کو مشغول کر رہا ہے اور کچھ اسرائیلی وسائل کا رخ موڑ رہا ہے، حوثی بھی وہی کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یعنی حوثی اسرائیلیوں کی توجہ ہٹا کر اور اسرائیلیوں کو بحیرہ احمر میں تعینات کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

    خوری نے کہا کہ اگرچہ حوثیوں کی کارروائی ’محدود‘ ہو سکتی ہے، لیکن اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے، کیوں کہ بحیرہ احمر میں تیل اور قدرتی گیس کی زیادہ تر کھیپ یمن کے پاس سے گزرتی ہے، اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ عالمی منڈی پر اثر ڈال دیتی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 نومبر کو یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے اسرائیل سے بالواسطہ طور پر منسلک ایک مال بردار جہاز کو ہائی جیک کیا تھا، اتوار کو یمن کی حوثی تحریک کے ترجمان نے کہا تھا کہ انھوں نے بحیرہ احمر میں دو اسرائیلی بحری جہازوں کو مسلح ڈرون اور ایک بحری میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔۔

  • حوثیوں نے اسرائیلی بحری جہاز کو ہائی جیک کرنے کی فوٹیج جاری کر دی

    حوثیوں نے اسرائیلی بحری جہاز کو ہائی جیک کرنے کی فوٹیج جاری کر دی

    یمنی حوثیوں نے اسرائیلی بحری جہاز کو بحیرہ احمر سے ہائی جیک کرنے کی فوٹیج جاری کر دی۔

    سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دکھائے گئے مناظر کے مطابق یمنی فضائیہ کے اہلکار بحیرہ احمر میں چلتے جہاز پر لینڈ کرتے ہیں اور پھر عملے کو قابو میں کر لیتے ہیں۔

    اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لینے کے بعد یمن کے ساحل تک لے جایا جا رہا ہے، جہاں اس بحری جہاز کو لنگر انداز کر دیا گیا ہے۔

    یمنی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ہر جہاز کو یمنی میزائلوں سے نشانہ بنایا جائے گا، گلیکسی لیڈر نامی اس بحری جہاز پر 52 افراد سوار تھے۔