Tag: اسرائیلی بربریت

  • شہید فلسطینی صحافی کا بیٹے کے نام آخری خط منظر عام پر آگیا

    شہید فلسطینی صحافی کا بیٹے کے نام آخری خط منظر عام پر آگیا

    اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں شہید ہونے والی فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ کا اپنے بیٹے غیث کے نام لکھا گیا آخری خط منظر عام پر آگیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ نے اپنی محبت، قربانی اور بیٹے کے مستقبل سے متعلق اپنی اُمیدوں کا اظہار تحریر کے ذریعے کیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق فلسطینی صحافی نے خط کا آغاز ان الفاظ سے کیا کہ غیث، تم اپنی ماں کا دل اور جان ہو، رو مت، بس میرے لیے دعا کرنا تاکہ مجھے سکون مل سکے۔

    شہید صحافی کا اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ عزت، ایمان اور کامیابی کے ساتھ بڑا ہو، محنت کرے، تعلیم میں کمال حاصل کرے اور ایک دن ایک باعزت کاروباری شخصیت کے طور پر زندگی گزارے۔

    اپنے بیٹے کو مریم ابو دقہ نے تاکید کی کہ وہ ہمیشہ انہیں یاد رکھے، وقار کے ساتھ جیئے اور اپنی ماں کی قربانی کو فخر کے ساتھ یاد کرے۔

    خط میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جو کچھ کیا، وہ صرف اس لیے تھا کہ تم خوش رہو، سکون پاؤ اور کامیاب زندگی بسر کرسکو۔

    ’حماس کے کیمرے کو نشانہ بنایا‘ اسرائیلی فوج کا اسپتال اور صحافیوں پر حملے کے بعد دعویٰ

    اُنہوں نے اپنے خط کے آخر میں بیٹے سے ایک آخری خواہش کا اظہار کیا کہ جب تم بڑے ہو جاؤ اور تمہاری بیٹی ہو تو اس کا نام مریم رکھنا، اپنی اس ماں کے نام پر جس نے تمہیں بے پناہ محبت کی۔

    انہوں نے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ غیث تمہاری نماز ہی تمہاری اصل طاقت ہے، سب سے بڑھ کر اپنی نماز کبھی مت چھوڑنا۔

  • غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے جاری، 24 شہید

    غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے جاری، 24 شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، وسطی غزہ کی صلاح الدین اسٹریٹ پر اسرائیلی بمباری سے شہداء کی تعداد 24 ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری کی۔ اسرائیلی بمباری سے درجنوں فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق 20 ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہداء کی تعداد 56 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ لیو کا کہنا تھا کہ دنیا غزہ کے مصائب کو فراموش نہ کرے۔

    پوپ لیو نے دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہیں، ایران امریکا اسرائیل جنگ کے دوران دنیا غزہ کے مصائب کو فراموش نہ کرے، اس صورتحال میں دیگر خطوں کو فراموش کیا جارہا ہے۔

    خطاب میں پوپ لیو نے وسیع جنگ کے خطرے سے بھی خبردار کیا، انھوں نے کہا کہ غزہ میں روزانہ سیکڑوں افراد جاں بحق، زخمی ہورہے ہیں۔

    دشمن پر جنگ بندی نافذ کردی گئی ہے، ایرانی سرکاری میڈیا

    انھوں نے کہا کہ قوموں کو اپنے مستقبل کو امن کی کوششوں سے ترتیب دینے دیں، تشدد اور خونی تنازعات سے قوموں کے مستقبل کوترتیب نہ دیں۔

    پوپ لیو نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ جنگ کو روکیں، ایسا نہ ہو کہ جنگ ایسی جگہ پہنچ جائیں جہاں سے واپسی مشکل ہو۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت، حماس رہنما سمیت 40 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت، حماس رہنما سمیت 40 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے دوران بھی جاری ہے، تازہ حملوں میں حماس رہنما سمیت مزید 40 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں حماس رہنما اسعد ابو شریعہ بھی شہید ہوگئے ہیں۔

    ادھر امریکی کانگریس کے 92 ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ امداد پہنچانے کے لیے تمام سفارتی طریقے استعمال کریں۔

    دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے وزیراعظم نیتن یاہو کی خفیہ آڈیو ریکارڈنگ جاری کردی ہے۔

    خفیہ آڈیو ریکارڈنگ میں وزیراعطم نیتن یاہو نے وزیر دفاع گیلنٹ اور آرمی چیف کی برطرفی کی اصل وجہ ایک ربی کو بتائی۔

    آڈیو میں برطرفی کی وجہ 7 اکتوبر کی ناکامی نہیں بلکہ فوجی سروس بل میں رکاوٹ تھی۔

    بل کا مقصد الٹرا آرتھو ڈوکس کو اسرائیلی فوجی خدمت سے استثنیٰ دینا تھا، نیتن یاہو نے سابق وزیر دفاع اور آرمی چیف پر قانون سازی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔

    غزہ رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس پہلی بار بی بی سی سے ناراض

    نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ گیلنٹ کو غزہ اور لبنان میں جنگی حکمت عملی پر تنقید کے بعد ہٹایا گیا تھا۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت، خواتین اور بچوں سمیت 10 شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت، خواتین اور بچوں سمیت 10 شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت کا نہ رکنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے، گزشتہ روز کے حملے میں 10 افراد شہید ہوگئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

    غزہ ادارہ سول ڈیفنس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر گزشتہ رات اسرائیل کی جانب سے فضائی حملے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا جہاں بے گھر افراد پناہ لئے ہوئے تھے۔

    اسرائیلی بربریت کے باعث کم از کم 10 افراد شہید ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلی – امریکی قیدی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے یہ اعلان دوحہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے، ان مذاکرات میں جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    حماس کے وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی، گزرگاہیں کھولنے اور غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے لیے امداد اور ریلیف کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تحت اسرائیلی – امریکی قیدی دوہری شہریت کے حامل فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی نژاد امریکی شہری کی ممکنہ رہائی پر بڑا بیان

    انہوں نے زور دیا ہے کہ تحریک فوری طور پر بھرپور مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یرغمالی فوجی الیگزینڈر کی رہائی اگلے منگل کو عمل میں آئے گی۔

  • سب سے بڑی یہودی تنظیم بھی فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی بربریت کیخلاف بول اٹھی

    سب سے بڑی یہودی تنظیم بھی فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی بربریت کیخلاف بول اٹھی

    اسرائیل کی غزہ پر جاری بربریت کے خلاف سب سے بڑی یہودی تنظیم بھی بول پڑی اور کہا کہ اس پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔

    غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں اور بربریت پر دنیا بھر کے ممالک سے انسانیت کا درد رکھنے والے مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں اور اب یہودیوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم بھی اس پر بول پڑی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کےمطابق برطانیہ میں یہودیوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم کے اراکین نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کو اسرائیل کی روح کچل دینے والی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غزہ جنگ سے مزید آنکھیں بند نہیں رکھ سکتے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانوی یہودیوں کی اسرائیلی قیادت کی حمایت کی پالیسی کے مجلس نائبین سمیت 36 اہم یہودی اراکین نے فنانشل ٹائمز کو ایک کھلا خط تحریر کیا جو مذکورہ اخبار نے شائع کیا۔

    اس کھلے خط میں یہودی تنظیم نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے موجودہ جنگ میں تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہودی رہنماؤں نے اپنے کھلے خط میں تحریر کیا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اب ہمارے لیے بھی نا قابل برداشت ہو چکا ہے۔ ہماری آنکھوں کو جنگ سے مزید نہ ہٹایا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ نیتین ہایو کے اقدمات کے باعث ہماری یہودی اقدار ہمیں سر عام کھڑے ہو کر بولنے پر مجبور کرنے لگی ہیں۔

    یہودی تنظیم کے لکھے گئے اس کھلے خط پر بورڈ آف ڈپٹی کے 8 ارکان میں سے ایک کے دستخط بھی موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

    صہیونی فوج نے اس وحشیانہ حملوں میں جنگی قوانین اور انسانی حقوق کو پیروں تلے روندتے ہوئے رہائشی عمارات، پناہ گزین کیمپوں، اسکول، اسپتال سمیت عبادت گاہوں کو بھی نہ چھوڑا اور ہر ایک کو ملبے کا ڈھیر بنا ڈالا۔

    بین الاقوامی مداخلت پر رمضان المبارک سے قبل حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا تاہم اسرائیلی فوج نے یہ معاہدہ سبوتاژ کرتے ہوئے عین ماہ رمضان کے درمیان 18 مارچ سے دوبارہ حملوں کا سلسلہ شروع کیا اور ان تازہ حملوں میں بھی 1700 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

    تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے پر پھیلی اور 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کرنے کا باعث بننے والی جنگ کے سلسلے میں یہودیوں کی اعلیٰ ترین فورم کے ان ارکان نے اس طرح کھلے عام اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور جنگ پر تنقید کا فیصلہ کیا ہے۔

    ان یہودی دستخط کنندگان نے اسرائیلی حکومتوں پر مغربی کنارے میں یہودی انتہا پسندوں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی کھلی حوصلہ افزائی کا الزام بھی لگاتے ہوئے کہا ہے ‘ہم جنگ کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں۔’

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، مزید 66 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، مزید 66 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا، گزشتہ چوبیس گھنٹے میں 66 فلسطینی شہید کردیے گئے، شہیدوں کی تعداد 45ہزار کے قریب پہنچ گئی۔

    ۔ صیہونی فوج نے نصر اور صبرا کے پناہ گزین کیمپوں پر بم برسا دیے۔ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والے پوسٹ آفس کو بھی نشانہ بنایا۔

    صیہونی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پرموجود فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دےدیا۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوان اسرائیل پہنچ گئے، اس موقع پر تل ابیب میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے اسرائیلی شہریوں نے احتجاج کیا ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے انہیں تنہا چھوڑدیا ہے۔ امریکا ہمارے یرغمالیوں کو رہا کروائے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے نتیجے میں اب تل مجموعی طور پر44 ہزار 930 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ، 6ہزار 624 زخمی ہوچکے ہیں۔

    اسرائیل کی فوج نے غزہ میں جاری اپنی جنگ کے 15ویں مہینے میں اب تک 44930 فلسطینیوں کو قتل کیا جبکہ یہ سلسلہ 7 اکتوبر 2023 سے مسلسل جاری ہے ۔

    غزہ کی وزارت صحت نے 14 دسمبر 2024 کے روز جاری کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ اب تک کے زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 106624 ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق فلسطینی شہداء میں تقریباً 70 فیصد کے قریب فلسطینی بچے اور خواتین شامل ہیں، یہی حال زخمیوں کا ہے۔

  • غزہ جنگ کے 400 دن مکمل، اسرائیلی بربریت تاحال جاری

    غزہ جنگ کے 400 دن مکمل، اسرائیلی بربریت تاحال جاری

    غزہ میں 7اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی جنگ کو آج 400 دن مکمل ہوگئے اور آج بھی اسرائیلی بربریت اپنے عروج پر ہے، یہاں تقریباً 86 ہزار ٹن دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جاری یکطرفہ اسرائیلی جارحیت اور زمینی و فضائی حملوں کو 400 دن کا طویل عرصہ گزر گیا، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی تاحال جاری ہے۔

    جہاں ایک سال کے دوران تقریباً 42 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں اور اس تمام عرصے میں اقوام متحدہ اور امریکا سمیت عالمی برادری کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے جو خاموش تماشائی بنی رہی اور اسرائیلی حملوں کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید،1 لاکھ دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری کے باعث10ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق شہید فلسطینیوں میں17ہزار385بچے شامل ہیں جن میں ایک سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 825 ہے، شہید فلسطینیوں میں12ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔

    غزہ میں اب تک تقریباً 20 لاکھ افراد بےگھر ہوچکے ،1ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز کو شہید کیا جا چکا ہے، غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 12 ہزار 700 فلسطینی طالب علم شہید ہوچکے ہیں، رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً 86ہزار ٹن دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔

    امریکی اور مغربی مدد سے قابض صیہونی فوج نے مسلسل 400ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے درجنوں فضائی اور زمینی حملے کیے ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی قابض فوج کے طیاروں اور توپ خانوں نے آج ہفتہ کے روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کئے جن میں گھروں، بے گھر افراد کے اجتماعات اور سڑکوں کو نشانہ بنایا گیا ان حملوں میں درجنوں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت عروج پر، مزید 64 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت عروج پر، مزید 64 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، 24 گھنٹوں میں وحشیانہ حملوں میں مزید 64 فلسطینی شہید اور 104 زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 41 ہزار 84 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اب تک 95 ہزار 29 فلسطینی شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک مقبوضہ بیت المقدس میں 68 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز کی ربر کی گولیوں سے ابتک 234 فلسطینی شدید زخمی ہوئے۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس ڈسٹرکٹ سے ایک ہزار 711 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔

    قابض اسرائیلی حکام نے 103 فلسطینیوں کو مقبوضہ بیت المقدس سے شہر بدر کردیا، 335 فلسطینیوں کو جیل کی سزا سنائی گئی جبکہ 99 گھروں میں نظر بند ہیں۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کے 307 مکانات کو مسمار کردیا یا انہیں نقصان پہنچایا، اس کے علاوہ اسرائیلی حکام نے 11 دیگر فلسطینیوں کے سفر پر پابندی عائد کر دی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکار جام شہادت نوش کرگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی بمباری سے 6 اہلکاروں کی شہادت غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک کسی بھی حملے میں شہید اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    سول ڈیفنس ایجنسی کے ماتحت النصیرات کیمپ میں اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے الجونی اسکول پر اسرائیلی حملے میں 14 افراد شہید ہوگئے ہیں، اسکول میں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ لئے ہوئے تھے۔

    حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    انروا کے مطابق یہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران پانچواں حملہ ہے جب اسرائیلی افواج نے بے گھر فلسطینیوں کیلئے پناہ گاہ بنے یو این کے اسکول کو نشانہ بنایا ہے۔

  • اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم، تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

    اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم، تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

    اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد اسرائیل نے دو یورپی ریاستوں سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

    آئرلینڈ اور اسپین کی جانب سے وزرائے اعظم نے فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ بدھ کو آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا آج فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی قومی اقدامات کرنے کی ضرورت ہوئی، وہ کرے گا۔‘‘

    سائمن ہیرس نے مزید کہا کہ انھیں یقین ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید ممالک اس اہم قدم کو اٹھانے میں ہمارا ساتھ دیں گے، یہ اعلان دو ریاستی حل کے لیے واضح حمایت پر مبنی ہے، جو اسرائیل، فلسطین اور ان کے لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کا واحد معتبر راستہ ہے۔

    ڈبلن میں سائمن ہیرس کے بیان کے فوراً بعد اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز اور ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایدے نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ دونوں ملک 28 مئی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، پیڈرو سانچیز نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے پاس فلسطین کے لیے امن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، چاہے حماس کے خلاف اس کی لڑائی جائز کیوں نہ ہو۔

    ناروے کے وزیر اعظم حوناس گہر اسٹور نے بھی ایک بیان میں کہا کہ اگر فلسطین کو بہ طور الگ ریاست تسلیم نہ کیا جائے تو مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا۔

    اس اعلان کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ نے آئرلینڈ اور ناروے سے اسرائیل کے سفیروں کو فوری طور پر ملک واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست تسلیم کرنے کا یہ اعلان غزہ میں قید اسرائیل کے یرغمالیوں کی واپسی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 173 میں سے 140 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری، مزید 114 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری، مزید 114 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے رہائشی علاقوں میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، قابض فوج کی جانب سے الامل اسپتال پر فائرنگ اور گولہ باری سے ایک خاتون سمیت متعدد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 114تک پہنچ گئی۔

    صیہونی افواج نے اسپتال میں زخمیوں پر بھی رحم نہ کھایا اور طبی عملے کے بھیس میں اسپتال میں گھس کر فائرنگ کر کے 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ اسرائیل سے ملنے والی 100 نامعلوم فلسطینیوں کی لاشوں کی اجتماعی قبروں میں تدفین کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی سے اپنی افواج کو نہیں نکالے گا اور نہ ہی ہزاروں فلسطینی سکیورٹی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    اسرائیلی ٹی وی سے نشر ہونے والے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ ہم اس جنگ کو اس کے تمام مقاصد کے حصول تک ختم نہیں کریں گے جس کا مطلب ہے کہ حماس کو ختم کرنا، اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا۔

    ان کے تبصرے حالیہ میڈیا رپورٹس میں درج کچھ شرائط کے خلاف ہیں جو حماس کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے میں شامل ہیں۔

    طے کرلیا فوجیوں کی ہلاکت پر جواب کیسے اور کب دینا ہے، جوبائیڈن

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی پر معاہدہ طے پا گیا ہے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔