Tag: اسرائیلی حملے

  • الجزیرہ ٹی وی رپورٹر کے والد اسرائیلی حملے میں شہید

    الجزیرہ ٹی وی رپورٹر کے والد اسرائیلی حملے میں شہید

    غزہ : اسرائیلی فوج نے بمباری سے الجزیرہ ٹی وی کے رپورٹر انس الشریف کے والد شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے جبالیا کیمپ میں واقع انس الشریف کے مکان کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج نے الجزیرہ ٹی وی کے رپورٹر انس الشریف کے گھر پر بمباری کی ، جس کے نتیجے میں انس الشریف کے والد شہید ہوگئے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جبالیا کیمپ میں واقع انس الشریف کے مکان کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔

    الجزیرہ رپورٹر والد

    عرب میڈیا نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے نومبر میں صحافی انس الشریف کو دھمکی آمیز پیغام بھیجا تھا، جس میں اسرائیلی فوج نے رپورٹر کو کوریج کرنے سے روکا تھا، رپورٹر کی جبالیا کیمپ سے رپورٹ نشر ہوئی تھی۔

    گذشتہ روز اسرائیل نے ایک اور فلسطینی صحافی محمد ابو سمرہ کو شہید کر دیا تھا، محمد ابو سمرہ کو غزہ کے شمال میں اسرائیلی اسنائپر نے نشانہ بنایا۔

    اس سے قبل صہیونی فوج نے جبالیہ کیمپ پر بمباری کرکے الجزیرہ کے صحافی مومن الشرافی کے پورے خاندان کو شہید کردیا تھا، مومن الشرافی کے اہل خانہ کے اکیس افراد شہید ہوئے تھے۔

    یاد رہے سات اکتوبر سے اب تک اسرائیل کےحملوں میں چھیاسی صحافی، میڈیا ورکرز جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرگئی

    اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرگئی

    اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 16ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، 24 گھنٹے کے دوران مزید 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہرخان یونس کے رہائشی علاقے میں وحشیانہ فضائی حملے اوربدترین گولہ باری کی گئی۔

    اسرائیلی فوج کی جارحیت کے باعث 40 ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہیں جبکہ شہدا اور زخمیوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر گنجان آباد جبالیہ کیمپ میں رہائشی عمارتوں کونشانہ بنایا، شدید بمباری کے باعث متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے، عمارتیں ملبے کاڈھیر بن گئیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق جبالیہ کیمپ میں ایک لاکھ 16 ہزار سے زیادہ پناہ گزین رجسٹرڈ ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے مشرقی علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عارضی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق قطر کی ثالثی میں جاری مذاکرات معطل ہوچکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوچکا ہے، کوئی جگہ حملوں سے محفوظ نہیں، غزہ میں محصورمتاثرین کیلئے رفع کراسنگ سے محدود پیمانے پرامداد کی ترسیل جاری ہے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی فسطائیت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے، غزہ سمیت مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی القدس پر اسرائیل دوبارہ حملہ آور ہے۔

    حوثیوں کا امریکی و دیگر جہازوں پر حملہ

    انہوں نے کہا کہ صیہونی حملے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور جارحانہ جلاوطنی کے منصوبے ہیں، ہم ہتھیار ڈالیں گے اور نہ ہی کسی کے سامنے جھکیں گے، اسرائیل کوفلسطینی”نکبہ“ دہرانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

  • تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    غزہ: عارضی جنگ بندی ختم کے ہونے کے بعد تین روز میں اسرائیلی بمباری سے 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، اسرائیل نے خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی فورسز کی غزہ میں اندھادھند بمباری جاری ہے ہے، گزشتہ رات بھی غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اسرائیلی طیاروں نے جنوبی اور شمالی غزہ میں بم برسائے۔

    خان یونس کے علاقے حماد میں بمباری کر کے 6 عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، جس سے سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، اب تک تین روز میں اسرائیل کے 400 سے زیادہ حملوں میں تین سو سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زخمیوں سے اسپتال بھر گئے ہیں۔

    آج صبح خان یونس اور رفح میں اسرائیلی حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوئے، جبالیہ اور خان یونس میں کئی عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے نامور سائنس دان سفیان طیبہ شہید ہو گئے۔

    دوسری جانب حماس کی مزاحمت بھی جاری ہے اور اس نے اسرائیلی شہروں پر درجنوں جوابی راکٹ داغے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔

  • اسرائیلی حملوں کیخلاف یورپ، مشرق وسطیٰ، ایشیا میں لاکھوں افراد کی ریلی

    اسرائیلی حملوں کیخلاف یورپ، مشرق وسطیٰ، ایشیا میں لاکھوں افراد کی ریلی

    غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے زمینی اور فضائی حملوں کے خلاف یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کئی شہروں میں لاکھوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی۔

    لندن میں فلسطینیوں کے حق میں بڑا مظاہرہ کیا گیا جس کی فضائی فوٹیج میں لوگوں کے بڑے ہجوم کو دارالحکومت کے وسط سے مارچ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو وزیر اعظم رشی سانک کی حکومت سے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کررہا تھا۔

    مظاہرین میں شامل کیملی ریویلٹا کا کہنا تھا کہ سپر پاورز اپنا کردار ادا نہیں کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ یہاں ہیں اور ہم جنگ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے حقوق، ان کے وجود کا حق، جینے کا حق، انسانی حقوق اور اپنے تمام حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ احتجاجی ریلی حماس کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہے۔

    واشنگٹن کے موقف اپناتے ہوئے سانک کی حکومت نے جنگ بندی کا مطالبہ کو روک دیا ہے اور اس کے بجائے غزہ میں لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر وقفے کی حمایت کی ہے۔

    ملائیشیا میں بھی مظاہرین کے ایک بڑے مجمع نے کوالالمپور میں امریکی سفارت خانے کے باہر نعرے لگائے۔

    استنبول میں ایک بہت بڑی ریلی میں لاکھوں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ہے۔ انھوں نے حماس کے دہشت گرد تنظیم نہ ہونے کے اپنے موقف کو دہرایا۔

    عراقیوں نے بغداد اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں ایک ریلی میں حصہ لیا جبکہ ہیبرون میں فلسطینی مظاہرین نے اسرائیلی مصنوعات کے عالمی بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا۔ نعرے لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچوں کے قتل میں کردار ادا نہ کریں۔

    یورپ میں کوپن ہیگن، روم اور اسٹاک ہوم کی سڑکوں پر بھی وہاں کے شہریوں نے احتجاج کیا۔ پیرس میں پابندی کے باوجود ہفتے کو ایک چھوٹی سی ریلی نکالی گئی۔ جنوبی شہر مارسیلے میں بھی کئی سو افراد نے مارچ کیا۔

    نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں ہزاروں افراد نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’آزاد فلسطین‘‘ لکھا ہوا تھا، مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کیا۔

    لندن میں اسرائیلی سفارتخانے کے گرد احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے خصوصی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والی یومیہ رپورٹ کے مطابق، تین ہفتے قبل اسرائیل کی بمباری شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں مرنے والوں کی تعداد سات ہزار 650 تک پہنچ گئی ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

  • پاکستان کی سلامتی کونسل کے  ہنگامی  اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت

    پاکستان کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت

    نیویارک : پاکستان نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں غزہ پراسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی مستقل مندوب منیراکرم نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں غزہ پر اسرئیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان غزہ میں فوری اورغیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتاہے، اسرائیلی فوج نےغزہ میں اسکول، اسپتال اور رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، غزہ پرحملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اورجنگی جرائم میں شامل ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نےمطالبہ کیا کہ حملہ آوروں کو عالمی قوانین کے تحت کٹہرے میں لایا جائے، غیرقانونی قبضے کیخلاف آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی کانام نہیں دیا جا سکتا۔

    فلسطین اور کشمیر میں قابض افواج نےعوام کو آزادی کےحق سے محروم کررکھاہے۔سلامتی کونسل سےاہم خطاب، پاکستان مشن یواین کی مبینہ نااہلی، ملکی میڈیاکوآگاہ تک نہیں کیا

  • اسرائیلی حملے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے بڑھ گئی

    اسرائیلی حملے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے بڑھ گئی

    اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہوگئی جبکہ ساڑھے 9 ہزار کے قریب لوگ زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار 670 ہو گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں 9 ہزار 600 فلسطینی زخمی ہوئے۔

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر پانچ منٹ میں ایک فلسطینی فضائی حملے میں شہید ہو رہا ہے۔

    وزارت صحت نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں پورے کے پورے خاندان ختم ہوگئے ہیں۔ فلسطینی شہدا میں 47 خاندان بھی شامل ہیں جن کے تمام 500 افراد شہید ہوئے۔

    غیرملکی خبر ایجنسی نے بتایا کہ حماس کے حملوں میں اب تک 1300 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔

    اس حوالے سے مصری صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا ردعمل اپنے دفاع سے بالاتر تھا، حملوں کے ذریعے اجتماعی سزا دی گئی۔

  • اسرائیلی حملوں کے بعد بے گھر خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبور (تصاویر)

    اسرائیلی حملوں کے بعد بے گھر خاندان قبرستانوں میں پناہ لینے پر مجبور (تصاویر)

    غزہ: اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کے بے گھر خاندانوں نے قبرستانوں میں پناہ لے لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نہتے فلسطینوں پر اسرائیل کے مظالم جاری ہیں، فلسطین میں انسانی المیے بھی جنم لینے لگے ہیں، بڑھتی ہوئی اموات سے جہاں قبرستان میں شہیدوں کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے، وہیں بے گھر افراد کے لیے بھی زمین تنگ ہو چکی ہے۔

    غزہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کا سب سے بڑا قبرستان بھی شہیدوں سے اب بھر گیا ہے، یہاں 7 لاکھ 75 ہزار افراد دفن ہیں، غزہ انتظامیہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جو تباہی پھیلائی ہے، اس کے بعد بے گھر افراد کے لیے بھی سر چھپانے کی جگہ نہیں رہی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں 34 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق گنجان آباد غزہ کی پٹی میں، جگہ کی جنگ زندہ لوگوں کو مردہ کے خلاف کھڑا کر رہی ہے، کیوں کہ بے گھر فلسطینی قبرستانوں میں رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی آبادی اگلے 30 سالوں میں دگنی سے بھی زیادہ ہو کر 4.8 ملین ہو جائے گی اور زمین پہلے ہی ختم ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے غزہ کو آبادیاتی بحران کا سامنا ہے۔

    نائب ویزر ہاؤسنگ ناجی سرحان نے بتایا کہ قلیل سے غزہ رئیل اسٹیٹ کے لیے مسابقت سخت ہے، رہائش اور کاشت کاری کی زمین دونوں کی طلب میں بہت اضافہ ہو چکا ہے، تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کو کھانا کھلانے میں مدد فراہم ہو۔

  • مزید 35 شہید، اسرائیلی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 181 ہو گئی

    مزید 35 شہید، اسرائیلی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 181 ہو گئی

    غزہ: قابض اسرائیلی فورسز نے آج مزید 35 فلسطینی شہید کر دیے، جس سے اسرائیلی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 181 ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ہفتے سے اسرائیلی فورسز کا فلسطین میں وحشیانہ تشدد جاری ہے، فورسز آبادیوں پر بم باری کر رہی ہیں، اسرائیلی حملوں میں 725 گھر، 76 رہائشی، ار 63 سرکاری عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔

    فلسطین پر یہ اسرائیل کی 7 سال کی بد ترین بم باری ہے، یہودی فورسز نے ایک ہفتے کے دوران فضائی اور زمینی حملوں میں غزہ کو کھنڈر بنا دیا ہے، عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں، مکانات اور گاڑیاں تباہ ہیں.

    اسرائیلی حملے میں 6 ماہ کے بچے کے علاوہ خاندان کے سبھی افراد شہید

    وحشیانہ بمباری اور شیلنگ میں اب تک 47 بچے اور 22 خواتین سمیت ایک سو اکیاسی فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، صیہونی فورسز نے آج صبح تازہ حملوں میں حماس کے چیف کے گھر کو نشانہ بنایا۔

    آج اسرائیل کے برسائے بموں کے نتیجے میں پینتیس فلسطینی شہید ہو گئے، ملبے تلے دبے 5 بچوں کو زندہ نکالا گیا، اقوام متحدہ کے آفس کے قریب بھی بم باری ہوئی۔

    فلسطین میں اب تشدد ختم ہو جانا چاہیے، یورپی یونین نے واضح پیغام جاری کر دیا

    گزشتہ روز غزہ کے الشاطی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد شہید ہوئے تھے، دوسری طرف بربریت کے حالیہ مظاہرے پر اسرائیلی وزیر اعظم کی ڈھٹائی برقرار ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے بمباری اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ضرورت ہوگی، ادھر عالمی برادری نے خطے میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • اسرائیل کی فلسطین پر پانچویں روز بھی وحشیانہ بمباری، خواتین اور بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی فلسطین پر پانچویں روز بھی وحشیانہ بمباری، خواتین اور بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیل کی فلسطین پر پانچویں روز بھی وحشیانہ بمباری جاری رہی، اسرائیلی فورسز زمینی اور فضائی حملے کر رہی ہیں، جنوبی غزہ میں صبح سویرے رہائشی عمارت پر بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    فلسطینی حکام کے مطابق جمعے کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے مغربی کنارے پر حملے میں بھی 11 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جس کے بعد شہدا کی تعداد 144 ہوگئی، جب کہ 900 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی بم باری کے باعث متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں، اور 10 ہزار سے زائد فلسطینی بےگھر ہو چکے ہیں، برطانوی نشریاتی ادارے نے غزہ پر صہیونی فورسز کا فضائی حملہ براہِ راست دکھایا۔

    دوسری طرف اسرائیلی بم باری کے خلاف امریکا، برطانیہ اور جنوبی افریقا میں مظاہرے ہونے لگے ہیں، شکاگو میں فلسطین کے حق میں مظاہرین نے فلک شگاف نعرے بلند کیے، برطانوی شہر مانچسٹر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

    اسرائیلی بربریت جاری ، غزہ میں فضائی حملوں کے بعد زمینی آپریشن شروع

    نیلسن منڈیلا کے پوتے نے اسرائیل میں جنوبی افریقا کا سفارت خانہ بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ادھر اردن فلسطین سرحد پر ہزاروں نوجوانوں جمع ہو چکے ہیں، اور وہ سرحد کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ حماس کے راکٹ حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 9 ہو گئی ہے، جب کہ غزہ کے شمال مشرقی علاقوں میں اسرائیلی حملوں کے پیش نظر 10 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

  • شام میں اسرائیلی حملے روسی مفاد کے خلاف ہیں، ماسکو کی اسرائیل کو تنبیہ

    شام میں اسرائیلی حملے روسی مفاد کے خلاف ہیں، ماسکو کی اسرائیل کو تنبیہ

    ماسکو : شام میں روسی طیارے کو ہدف بنانے کے بعد ماسکو نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا شامی اہداف کو نشانہ بنانا خطے میں روسی اہداف کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام کی جانب سے اسرائیل کے سینئر سیکیورٹی حکام کو خبر دار کیا گیا ہے کہ شام میں اہداف کو نشانہ بنانا خطے میں ماسکو کے مفادات کے خلاف ہے۔

    روسی حکام کے مطابق اسرائیلی فورسز کے حملوں نے بشار الااسد کی حکومت کو کمزور کر دیا ہے اور ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    اسرائیل کے سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ روس نے پیغام دیا تھا کہ روس بشار الااسد کی حکومت کو مضبوط بنانا چاہتا ہے اور اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے شام میں اہداف کو نشانہ بنانا روسی مقاصد کے خلاف ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی حکام کی جانب سے واضح پیغام موصول ہونے کے بعد بھی شام سے متعلق اسرائیل کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور ایسا خیال ہے کہ روس ایرانی اہداف پر حملوں کو نظر انداز کررہا ہے جس کا مقصد شام میں اسلامی جمہوریہ کی موجودگی اور حزب اللہ کو اسلحے کی منتقلی روکنا تھا۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روس اور اسرائیل کو دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی کورڈینیشن کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے جو اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث ہوگا۔

    اسرائیلی دفاعی فورسز کو معلوم ہے کہ روسی صدر طیارہ حادثے کے بعد شام میں نئے قوانین لاگو کرے گا اور خطے میں اپنا کنٹرول مزید مستحکم بنائے گا تاکہ اپنے کنٹرول کے ذریعے خانہ جنگی کو نقصان پہنچا سکے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق روس اسرائیل کے لیے حملے کرنا مزید مشکل کردے گا لہذا اسرائیلی فورسز کو مذکورہ علاقے کو چلانے کے لیے نئے راستے تلاش کرنے ہوں۔

    خیال رہے کہ ماسکو کی جانب سے ایک ہفتہ قبل بھی روسی طیارے کو نشانہ بنانے سے پہلے بھی اسرائیل کو خبردار کیا گیا تھا۔