Tag: اسرائیلی سپریم کورٹ

  • اسرائیلی سپریم کورٹ نے نیتن یاہو کا حکم معطل کردیا

    اسرائیلی سپریم کورٹ نے نیتن یاہو کا حکم معطل کردیا

    اسرائیلی سپریم کورٹ نے ملک کی داخلی سلامتی ایجنسی شین بیت کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کا وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا حکم اگلی سماعت تک معطل کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق رونن بار کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو سات اکتوبر حملے روکنے میں ناکامی پر تحقیقات سے بچنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے تھے کہ وہ فائر بندی پر بات چیت تو کریں لیکن کوئی معاہدہ نہ کریں۔

    رونن بار کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے اپنا ایجنڈا پورا کرنے کے لیے نے انھیں ہٹا کر اپنے خاص بندے کو مذاکرات میں بٹھا دیا ہے۔

    اسرائیلی سپریم کورٹ سے اسرائیلی وزیر اعظم کو سبکی کے بعد اٹارنی جنرل نے بھی وزیراعظم کو خط لکھ دیا اور کہا کہ رونن بار کو ہٹانے یا امیدواروں کے انٹرویو نہیں کیے جاسکتے اور شن بیت چیف کی عارضی تقرری بھی نہیں کی جاسکتی۔

    امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسرائیلی حکومت اور عدلیہ میں تناؤ بڑھ سکتا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ حکومت شن بیت سربراہ کا تقررکرتی ہے، اسرائیل میں کسی خانہ جنگی کا امکان نہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے رونن بارکو داخلی سلامتی ایجنسی کی سربراہی سے ہٹادیا تھا۔

    فیصلے کے خلاف اسرائیلی اپوزیشن اور ایک این جی او نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی جس پر عدالت کی جانب سے عبوری فیصلہ سامنے آیا۔

    اسرائیلی فورسزنے غزہ میں کینسر کا واحد اسپتال تباہ کردیا

    عدالت نے شِن بیت کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کا وزیراعظم نیتن یاہو کا حکم اگلی سماعت تک معطل کردیا۔ عدالت نے 8 اپریل کو کیس بڑے پینل کے سامنے پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

  • فلسطینی طالبہ کو اسرائیل میں داخلے اور حصولِ تعلیم کی اجازت

    فلسطینی طالبہ کو اسرائیل میں داخلے اور حصولِ تعلیم کی اجازت

    یروشلم : اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کو دو ہفتے ایئرپورٹ پر پھنسے رہنے کے بعد اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے بن گوریان ایئر پورٹ پر دو ہفتے سے پھنسی امریکی طالبہ لارا القاسم پر الزام عائد تھا کہ وہ فلوریڈا میں اسرائیل مخالف مہم کا حصّہ تھی جس کے باعث اسے اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لارا القاسم نے اسرائیلی یونیورسٹی میں شعبہ انسانی حقوق اور انصاف میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا تھا اور پہلے سمسٹر میں شرکت کے لیے 2 اکتوبر کو اسرائیل پہنچی تھی لیکن صیہونی حکام نے واپس لوٹنے کا کہہ دیا تھا۔

    فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کورٹ کا فیصلہ آزادی رائے، تعلیم اور قانون کی حکمرانی ہے۔

    اسرائیلی وزیر نے عدالتی فیصلے کو شرمناک اور صیہونی ریاست کی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسرائیل کے خلاف سرعام مہم چلانے والے طالب علموں کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے دی۔

    اسرائیلی وزیر نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا قومی وقار کہاں ہے؟ لارا القاسم امریکا میں اسرائیل کے خلاف مہم میں شامل ہو اور پھر اسرائیل میں داخلے اور تعلیم کا مطالبہ کرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی طالب علم لارا القاسم کو سنہ 2017 میں بنائے گئے متنازع قانون کے تحت روکا گیا تھا جس کے تحت اسرائیل کے خلاف مہم چلانے والے غیر ملکیوں کو اسرائیل میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلوریڈا سے اسرئیل پہنچے والی 22 سالہ فلسطینی طالبہ نے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے دو ہفتے بعد ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    امریکی طالبہ لارا القاسم کے حق میں عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہیبرو یونیورسٹی نے لارا القاسم کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہ وہ آئندہ ہفتے سے شعبہ انسانی حقوق اور انصاف کی کلاسوں میں شرکت شروع کریں گی۔