Tag: اسرائیلی صدر

  • اسرائیلی صدر نے ترکیہ پر حملے سے متعلق کیا کہا؟

    اسرائیلی صدر نے ترکیہ پر حملے سے متعلق کیا کہا؟

    اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا کہنا ہے کہ وہ ترک عوام کی بہت عزت کرتے ہیں اور ان کے ملک کے ترکیہ کے خلاف کبھی کوئی جارحانہ عزائم نہیں تھے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے امریکہ میں یہودی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    ہرزوگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ترکیہ کے صدر کے اسرائیل سے متعلق بیان کو دیکھا ہے اور زور دیا کہ ان کے ملک کا ترکیہ کے خلاف کبھی کوئی جارحانہ مقصد نہیں تھا۔

    ہرزوگ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترک عوام کی بہت عزت کرتے ہیں اور ترک عوام بھی اسی طرح اسرائیلی عوام کی عزت کرتے ہیں۔

    ہرزوگ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے حملے خطے کے لوگوں کو امن کے ساتھ رہنے کی اجازت دینے والی تاریخی تبدیلی کا سبب بنیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ترک اور اسرائیلی عوام کے درمیان طویل عرصے سے اچھے تعلقات ہیں اور عوام کی یکجہتی، بھائی چارہ اور مل کر رہنے کی خواہش اُن تمام آوازوں پر غالب آ جائے گی جو اس کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ترک اسمبلی کے تیسرے قانون سازسال کے افتتاح پر ترکیہ کے صدر اردوان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کا فلسطین اور لبنان کے بعد اگلا ہدف ہم ہیں۔

    دوسری جانب ایران کی جانب سے خلیج فارس میں امریکی اتحادیوں کو وارننگ دیدی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ حملے کیلیے جس کی فضائی یا زمینی حدود استعمال ہوگی اسے نشانہ بنائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے خفیہ سفارتی ذرائع سے اردن، امارات، سعودی عرب اور قطر کو خبردار کردیا ہے۔

    غزہ، حماس کے حملے میں میجر سمیت 3 اسرائیلی فوجی ہلاک

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک نے بائیڈن انتظامیہ پر واضح کیا ہے کہ وہ امریکا یا اسرائیل کو اپنے فوجی انفرااسٹرکچر یا فضائی حدود ایران کے خلاف جارحیت کیلیے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

  • جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی صدر نے دو ریاستی حل کی مخالفت کر دی

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی صدر نے دو ریاستی حل کی مخالفت کر دی

    یروشلم: اسرائیل کے صدر  اسحاق ہرزوگ نے غزہ میں جنگ کے بعد دو ریاستی حل کی مخالفت کردی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ یہ وقت نہیں ہے کہ جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی جائے۔

    اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں آزاد فلسطینی ریاست پر بات نہیں ہو سکتی دو ریاستی حل کے لیے امریکی تجویز سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

    اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ امن مزاکرات کی بات چیت سے پہلے اس جذباتی صدمے سے نمٹنا ہوگا جس سے ہم گزر رہے ہیں میری قوم صدمے میں ہے، اس لیے میں دو ریاستی حل کے خلاف ہوں۔

     دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ دفاع نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ کئی ماہ تک جاری رہے گی،  زمین کے اوپر اور نیچے حماس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا آسان نہیں ہے۔

    اسرائیلی وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ جنگ جیتنے میں وقت لگے گا، لیکن حماس کو تباہ کر دیں گے۔

    خیال رہے کہ بدھ کو وائٹ ہاؤس میں اپنی انتخابی مہم کیلئے چندہ جمع کرنے کی ایک تقریب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ نیتن یاہو کو سمجھنا ہو گا کہ عالمی دباؤ کے بعد مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام سے انکار نہیں کرسکتے کیونکہ یہ بہت مشکل ہوگا۔

  • اسرائیلی صدر کا طیارہ ترکی میں اتر گیا

    اسرائیلی صدر کا طیارہ ترکی میں اتر گیا

    انقرہ: اسرائیلی صدر 15 برس بعد ترکی کے دورے پر انقرہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ 2 روزہ سرکاری دورے پر انقرہ پہنچ گئے ہیں، اسرائیلی صدر کی ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے ابتدائی ملاقات بھی ہو گئی۔

    دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں یوکرین بحران، اور مختلف شعبوں میں باہمی دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال ہوا، میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کئی برس سے جاری تناؤ کے بعد تعلقات بہتر بنانا ہے۔

    اسرائیلی صدر نے کہا کہ ترکی کے صدارتی کمپلیکس میں پُر تپاک استقبال کے لیے میں صدر اردوان کا شکر گزار ہوں، میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ ہمارے اس خطے میں تمام لوگ، عقائد اور ریاستیں امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور رہنے چاہیئں، اور ہمارے درمیان یہ شراکت داری ہم سب کے لیے برکات اور خوش حالی لائے گی۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ اپنی اہلیہ مشل کے ساتھ اردوان کی جانب سے دی گئی دعوت پر ترکی پہنچے ہیں، جب سے انھوں نے منصب سنبھالا ہے، تب سے انھوں نے ترکی کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا ہے۔

    اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ ترکی کے ساتھ تعلقات استوار کرنا اور درمیان میں حائل خلیج پاٹنا، اسرائیل اور علاقائی مفاد میں ہے، اس لیے مجھے امید ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم مذاکرات کی طرف لے جائے گا۔