Tag: اسرائیلی فوجی

  • اسرائیلی فوجی نے اپنے ہی 2 افسران کو گولیاں مار دیں

    اسرائیلی فوجی نے اپنے ہی 2 افسران کو گولیاں مار دیں

    یروشلم: مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک فوجی بَیس پر ‘فرینڈلی فائرنگ’ میں 2 اسرائیلی افسران ہلاک ہو گئے، اسرائیلی فوجی نے افسران کو فلسطینی حملہ آور سمجھ لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق دو اسرائیلی فوجی اپنوں ہی کے ہاتھوں ‘غلطی’ سے نشانہ بن گئے، یہ واقعہ مقبوضہ مغربی کنارے میں شامل وادئ اردن کے قریب ایک بَیس پر پیش آیا۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے کیمپ کے قریب سیکیورٹی گشت کے دوران دو اسرائیلی افسران کو اپنے ہی ایک فوجی نے غلطی سے گولیاں مار دیں۔

    جمعرات کو فوج کے بیان میں بدھ کی رات کے ‘فرینڈلی فائر’ کے واقعے کے بارے میں کچھ تفصیلات دی گئی ہیں، اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا نے کہا ہے کہ واقعے میں وادئ اردن میں اوز بریگیڈ کا ایلیٹ کمانڈو ایگوز یونٹ ملوث ہے۔

    بیان کے مطابق آئی ڈی ایف افسران کی شناخت نہیں کر سکی تھی اور انھیں دشمن سمجھ کر گولیاں ماری گئیں، ہلاک افسران، جن کی شناخت 28 سالہ میجر اوفیک اہارن، اور 26 سالہ میجر اتمر الہارر کے ناموں سے کی گئی، کے اہل خانہ کو واقعے سے متعلق مطلع کر دیا گیا ہے۔

    ایک فوجی ترجمان نے مقامی سرکاری ریڈیو پر کہا کہ یونٹ میں موجود ایک سپاہی نے سمجھا کہ فلسطینیوں نے حملہ کر دیا ہے، جس پر اس نے گولیاں چلائیں اور نتیجے میں دونوں اہل کار ہلاک ہو گئے۔

    دی یروشلم پوسٹ کے مطابق افسران نے نبی موسیٰ بَیس کے فائرنگ زون میں فوجی مشق ختم کی تھی اور وہ گشت کرنے لگے تھے، اس دوران انھوں نے ایک مشکوک شخص کو دیکھا، جس پر انھوں نے اس مشکوک شخص کو پکڑنے کا مخصوص طریقہ کار شروع کیا اور ہوائی فائرنگ کی۔ تاہم اس پر ایک اور فوجی اہل کار نے انھیں ممکنہ حملہ آور سمجھ لیا اور انھیں ہی گولیاں مار دیں۔

    سینٹرل کمانڈ کے 98 ویں ڈویژن کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل اوفر ونٹر نے کہا کہ یہ ڈرل کے دوران پیش آنے والا واقعہ نہیں تھا، نہ ہی مشق کے دوران کا واقعہ جس میں فوجی نے اپنے ہی فوجیوں پر گولیاں چلا دی ہوں۔ تاہم اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی ٹوئٹر پر واقعے پر افسوس کا اظہار کیا، انھوں نے لکھا دونوں کمانڈرز نے اپنے بہترین سال اسرائیل کی سلامتی اور ہمارے وطن کے دفاع کے لیے وقف کیے تھے، اسرائیل کے تمام لوگ ان کے لیے افسردہ ہیں۔

    وزیر دفاع بنی گینز نے فوجی افسران کے اہل خانہ سے تعزیت کی، اور کہا آئی ڈی ایف سے متعلق ایک جامع تحقیقات ہو رہی ہے، اور ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا، جب کہ فلسطینی اس علاقے اور غزہ کی پٹی میں اپنی ایک ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں، جس کا دارالحکومت مقبوضہ مشرقی یروشلم ہو۔

  • اسرائیلی فوجی نے یہودی شہری کو گولی ماردی

    اسرائیلی فوجی نے یہودی شہری کو گولی ماردی

    یروشلم: فلسطینیوں کودھوکے سے مارنے والوں کواس بارخود دھوکہ ہوگیا، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوجی نے یہودی کوعرب سمجھ کرگولی ماردی۔

    فلسطینیوں کودھوکےسےنقصان پہنچانےوالےاسرائیلیوں پروارالٹاپڑگیا،ایک اسرائیلی فوجی کی فائرنگ سے یہودی شہری ماراگیا۔

     مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوجی اوریہودی شہری آپس میں لڑپڑے،دونوں ایک دوسرے کوعرب سمجھ بیٹھےتھے مقامی زرائع ابلاغ کےمطابق دواسرائیلی فوجی بس میں سوارہوئےتوایک مسافرنےانہیں عرب سمجھا،فوجیوں کےخیال میں وہ شہری عرب تھا۔

    انہوں نے اس سے شناخت طلب کی شہری ان پربگڑگیا اورفوجی کی بندوق پرہاتھ ڈالا تواس کے ساتھی نے گولی ماردی۔

    کچھ روز پہلے سامنے آنے والی اس فوٹیج نے تہلکہ مچادیا تھا جس میں کچھ اسرائیلی جاسوس فلسطینوں کےساتھ مل کر اسرائیلی فوجیوں پرپتھراؤ کرتے ہیں اورپھرخود بھی فوجیوں کےساتھ فلسطینیوں پرتشدد کرناشروع کردیتےہیں۔

  • امریکا کا حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ

    امریکا کا حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ

    واشنگٹن : غزہ میں پندرہ سو سے زائد فلسطینی شہداء امریکی صدر باراک اوباما کو دکھائی نہ دیئے لیکن انہیں ایک اسرائیلی فوجی حماس کی قید میں نظر آگیا، جس کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    جس کی لاٹھی اس کی بھینس، امریکی صدر نے حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کرکے اس محاورہ کرسچ ثابت کر دکھایا، باراک اوباما اسرائیلی پشت پناہی میں اس قدر اندھے ہوگئے کہ جنگ بندی کا معاہد ہ توڑنے کا الزام بھی حماس کے سرمنڈھ دیا، امریکی صدر کو ڈیرھ ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کا خون اور غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ملبے کا ڈھیر بننے والی عمارتیں تو نظر نہ آئیں نظر آیا توصرف ایک اسرائیلی۔

    ایک طرف امریکا اسرائیل کی اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے تو دوسری طرف امریکی سینیٹ نےاسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم کے اخراجات کیلئے دو سوپچیس ملین ڈالر کی متفقہ منظوری دے دی ہے، جو یقینا نہتے فلسطینیوں کے خون بہانے کیلئے ہی استعمال ہوگی۔