Tag: اسرائیلی فوج

  • اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 11 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 11 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 11 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمال میں غزہ شہر اور وسطی حصے میں المغازی اور نصرت پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کی۔

    میغازی اور نصرت میں ایک گھر اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین برائے مشرق وسطی (UNRWA) کے ایک گودام پر حملے میں 9 فلسطینی شہید ہوگئے، جبکہ غزہ کے ایک مکان پر حملے میں 2 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    شجاعیہ میں کئی روز سے جاری فوجی آپریشن میں شہدا کی تعداد 100 سے تجاوز کرچکی ہے، 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے نئی تجویز پر فوری ردعمل کی توقع رکھتی ہے۔

    حماس کے سینئر اہلکار اسامہ حمدان نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گروپ غزہ کی جنگ کو روکنے اور اسیروں کی رہائی کے لیے اپنے نئے خیالات پر ”ممکنہ طور پر آج یا کل صبح”ردعمل کی توقع رکھتا ہے۔

    ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے لیے اسرائیلی مذاکرات کاروں کے قطر پہنچنے پر اسامہ حمدان نے کہا کہ گروپ کا عسکری ونگ اسرائیلی افواج سے لڑنے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے اور لڑائی جاری رکھ سکتا ہے۔

    بھارت: انتہاء پسندوں نے ایک اور مسلم نوجوان کو تشدد کرکے مار ڈالا

    اسرائیلی وفد جنگ بندی مذاکرات کے بعد دوحہ سے روانہ ہو گیا ہے۔ الجزیرہ ذرائع نے رائٹرز اور ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا ہے کہ جاسوسی کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کی قیادت میں ایک اسرائیلی وفد غزہ جنگ بندی مذاکرات پر قطری ثالثوں سے ملاقات کے بعد دوحہ سے روانہ ہو گیا ہے۔

  • اسرائیلی فوج  نے بے گھر فلسطینیوں سے خان یونس بھی خالی کروالیا

    اسرائیلی فوج نے بے گھر فلسطینیوں سے خان یونس بھی خالی کروالیا

    اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس کو خالی کرنے کا مسلسل مطالبہ کئے جانے کے بعد علاقے کے مشرق میں مقیم ہزاروں فلسطینی مغربی علاقے المواسی کی طرف ہجرت کر گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی علاقوں میں پناہ گزین ہزاروں بے یارومددگار فلسطینیوں سے لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے علاقہ خالی کرنے کہا تھا۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے کئے گئے اعلان میں علاقے کو ”خطرناک جھڑپوں ” کا علاقہ قرار دیا گیا اور فلسطینیوں سے علاقہ خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں اسرائیلی فوج کے ترجمان آویچائے آڈرائی نے بھی فلسطینیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر وہ اپنی خیریت چاہتے ہیں تو خان یونس کے مشرقی علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دیں۔

    ہزاروں فلسطینی مہاجرین نے اسرائیلی فوج کے مطالبے کے چند گھنٹے بعد المواسی کی طرف ہجرت کرنا شروع کردی تھی۔

    واضح رہے کہ المواسی، خان یونس اور رفح کے درمیان واقع ہے اور ان علاقوں میں شامل ہے جنہیں قبل ازیں اسرائیلی فوج فلسطینی مہاجرین کی منتقلی کے لئے محفوظ قرار دے چُکی ہے۔

    علاقہ رفح کے مغرب میں ایک غیر آباد کھُلی اراضی پر مشتمل ہے۔ علاقے میں انفراسٹرکچر، نکاسی آب، بجلی، مواصلات اور انٹرنیٹ جیسی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔

    بے گھر مجبور فلسطینی مہاجرین اس علاقے میں خوراک، پانی، صحت اور حفظان صحت جیسی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کو صدارتی الیکشن کے قریب عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

    اسرائیل کی طرف سے، خان یونس میں مقیم ہزاروں فلسطینی مہاجرین کی علاقے سے بے دخلی کے مطالبے پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر دفتر برائے حقوق انسانی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • اسرائیلی فوج  نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کو رہا کر دیا

    اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کو رہا کر دیا

    اسرائیلی قابض فوج نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلامیہ کو رہا کر دیا۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ابو سلامیہ کو 23 نومبر 2023 کواسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔

    دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی الٹرا آرتھوڈکس فرقے نے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز کردیا۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہودی الٹرا آرتھوڈکس کے مظاہرے میں وزیر یتزاک گولڈ نوف کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا۔

    گھڑ سوار پولیس دستے نے یہودی مظاہرین پر چڑھائی کی تو مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔

    واضح رہے کہ غزہ شہر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، چوبیس گھنٹوں میں 45 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے رہائشی عمارت پر حملے میں 3 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ حماس کے جوابی حملوں میں 2 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوئے۔

  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں اچانک جنگ میں ’وقفے‘ کا اعلان، نیتن یاہو بے خبر

    اسرائیلی فوج کا غزہ میں اچانک جنگ میں ’وقفے‘ کا اعلان، نیتن یاہو بے خبر

    اسرائیلی فوج نے آج صبح اتوار کو غزہ میں اچانک جنگ میں ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کا اعلان کر دیا، تاہم اس فیصلے سے وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع بے خبر رہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے آج صبح ایک بیان جاری کیا کہ کریم ابو سالم کراسنگ سے رفح کے بالکل شمال میں یورپی اسپتال کی طرف دن کی روشنی میں ’ٹیکٹیکل وقفہ‘ ہوگا، تاکہ امداد پہنچنے کا راستہ کھلے۔

    اس اعلان کے بعد وزیر دفاع اور وزیر اعظم کے تبصرے سامنے آئے جو اس ’وقفے‘ سے بے خبر تھے، اس کے بعد فوج نے ایک اور بیان میں وضاحت کی کہ دراصل رفح میں لڑائی جاری رہے گی اور جس علاقے پر ’وقفے‘ کا اطلاق ہوگا وہ صرف ایک خاص چھوٹا راستہ ہے۔

    اسرائیل فوج نے کہا کہ اس اقدام سے فلسطینیوں کو کچھ خاص راحت نہیں ملے گی، نہ ہی بہت زیادہ انسانی امداد مل پائے گی۔

    اس اعلان نے اسرائیل کے اندر آگ لگا دی ہے، بالخصوص اسرائیلی انتہائی دائیں بازو میں جو نیتن یاہو کے اقتدار کو سہارا دے رہے ہیں، سیکیورٹی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ بھی اس پر سیخ پا ہو گئے ہیں۔

    بن گویر نے اسرائیلی پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ غزہ جانے والے قافلوں پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو نہ روکے، واضح رہے کہ ایک حالیہ پولنگ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 70 فی صد اسرائیلی غزہ میں امداد کے حامی نہیں ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو فوج کی طرف سے اتوار کی صبح اعلان کردہ ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کا علم تھا؟ تاہم جو رپورٹس سامنے آئی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ وزیر دفاع اور وزیر اعظم اس فیصلے کے بارے میں لاعلم ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیل کے ہاریٹز اخبار کے مطابق فوج نے ان دعوؤں پر جوابی بیان جاری کیا ہے کہ حکومت کو غزہ کی امدادی راہداری سے متعلق اعلان کردہ ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کے بارے میں اندھیرے میں رکھا گیا تھا۔ فوج نے کہا کہ یہ فیصلہ فوج کی سدرن کمانڈ نے کیا ہے اور یہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی امداد کی روانی بڑھانے کی ہدایات کے مطابق ہے۔

    واضح رہے کہ الجزیرہ اسرائیل کے باہر سے رپورٹنگ کر رہا ہے کیوں کہ اس پر اسرائیلی حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

  • اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے 4 شہری بازیاب کرا لیے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے 4 شہری بازیاب کرا لیے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    تل ابیب: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے 4 اسرائیلی شہریوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے 4 اسرائیلیوں کو غزہ کے 2 مختلف مقامات سے بازیاب کرا لیا گیا ہے، بازیابی کے بعد انھیں طبی معائنے کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

    فوجی ترجمان نے کہا کہ مشن میں غزہ کی دو الگ الگ عمارتوں سے چار اسیروں کو بازیاب کرایا گیا، انھوں نے بتایا کہ اس آپریشن سے قبل ہفتوں تک معلومات اکٹھی کی گئیں، اور مشن میں شامل اہل کاروں کو سخت تربیت دی گئی۔

    انھوں نے کہا یہ ایک ’ہائی رسک مشن‘ تھا جو دن کی روشنی میں کیا گیا، اور یہ ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ 120 یرغمالی تاحال غزہ میں قید ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوا ارگمانی ان چار یرغمالیوں میں سے ایک ہے جسے اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بازیاب کرایا ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جارحیت میں اب تک کم از کم 36,801 فلسطینی شہید اور 83,680 زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام عالم کی شدید مخالفت کے باوجود غزہ کے علاقوں پر اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، رفح میں کویت کے اسپیشلٹی اسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینیوں کی سڑکوں پر درجنوں لاشیں پڑی ہیں اور امدادی کارکن زخمیوں تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 77 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 77 فلسطینی شہید

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 77 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ 221 افراد حملوں میں زخمی بھی ہوئے۔

    بیان کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں 36 ہزار 731 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر 83 ہزار 530 فلسطینی زخمی ہوئے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل سے بچوں کے خلاف مظالم بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس بچوں کے خلاف مظالم پر اسرائیل کو مجرموں کی عالمی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ایلچی گیلاد اردان نے کہا کہ وہ اس شرمناک فیصلے سے بالکل حیران اور ناگوار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی فوج ”دنیا کی سب سے اخلاقی فوج”ہے۔

    عالمی فہرست بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق ایک رپورٹ میں شامل ہے جو 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانی ہے۔

    فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی فوج کو بچوں کو نقصان پہنچانے والے بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے اقوام متحدہ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

    جرمن شہریوں نے بھی فلسطین کے حق میں فیصلہ دیدیا

    فلسطینی اتھارٹی کے صدر کے ترجمان نے جمعہ کے روز کہا کہ بچوں کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب ”اسرائیل کو اس کے جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے قریب تر ہے۔

  • فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

    فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

    مومنہ طارق

    ہم آزاد تھے، آزاد فضا میں سانس لیتے اور رکوع و سجود کرتے تھے۔ ہمارے بچّے بے خوف ہو کر گلیوں میں کھیلتے تھے اور ہماری ماؤں، بہنوں کی عزت محفوظ تھی۔ ہمارے جوان آنکھوں میں خواب سجاتے تھے۔ اچانک 1948 میں ہم تقریباً ساڑھے سات لاکھ باسیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا اور دنیا ہماری بے بسی کا تماشا دیکھتی رہی۔ آج 76 سال ہوگئے دنیا خاموش ہے۔ سانحہ تو یہ کہ اپنوں نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں بلکہ ہمیں سہارا دینے کے بجائے ہمارے گھروں کو گرانے والوں کے پیچھے چھپ گئے ہیں۔ ہم اپنی زمین پر بے گھر اور مارے مارے پھر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مسکرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔

    پچھلے سال 7 اکتوبر کا سورج طلوع ہوا تو جس ظلم و ستم اور بربادی کا آغاز کیا گیا، لگتا تھا کہ اب روئے زمین پر فلسطینیوں کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا اور اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل کو 243 دن ہوگئے ہیں۔ کانوں میں گولیوں اور بموں کی آواز گونجتی ہے، فضا میں بارود کی بُو اس قدر ہے کہ سانس لینا محال ہے۔ ہر طرف خون اور چیخ و پکار، آہ و فغاں سنائی دے رہی ہے۔ ارضِ فلسطین اب تک 37 ہزار سے زائد لاشیں سمیٹ چکی ہے۔ 90 ہزار سے زائد زخمی ان اسپتالوں میں پڑے ہیں جہاں ان کے جسم سے رستے ہوئے خون کو روکنے، زخموں کو سینے اور ان کی مرہم پٹی کرنے کے انتظامات نہیں ہیں، ان کو بچانے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر نہیں ہیں۔ اسپتال میں نہ تو طبّی آلات ہیں اور نہ ہی بجلی۔ زندگی گزارنے کے لیے کھانا تو دور کی بات بچّوں کو دو گھونٹ پانی تک میسر نہیں ہے اور وہ بھوک پیاس سے دم توڑ رہے ہیں۔ مگر مہذب معاشرے، انصاف کے پرچارک اور انسانی حقوق کے علم برداروں نے شاید اسی طرح اپنے ضمیر کو کہیں دفنا دیا ہے، جس طرح آج فلسطین کی مٹی میں لوگ اپنے پیاروں کو دفنا رہے ہیں۔

    حقیقت تو یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کہتا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق دینا ہو گا، مگر دنیا میں قیامِ امن کو یقینی بنانے اور انسانیت کا پرچم بلند رکھنے والے اس سب سے بڑے ادارے کو شاید خود بھی انصاف چاہیے کہ اس کے فیصلوں اور احکامات کو کم از کم سنا تو جائے۔ صرف 1967 سے 1988 تک 131 قرارداد فلسطین کے حق میں منظور ہوچکی ہیں مگر آج بھی غزہ اور رفاہ میں لاشیں بچھی ہوئی ہیں۔ دنیا تو ایک طرف مسلم ممالک بھی اس بدترین ظلم اور معصوم فلسطینیوں کے قتل پر خاموش ہے اور ‘الاقصی’ کی محبّت بھی انھیں فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور نہیں کرسکی ہے۔

    غزہ میں صیہونی دہشت گردی کے خلاف پہلی اٹھنے والی آواز کولمبیا یونیورسٹی کے طالبِ علموں کی تھی۔ یہ اسی سپر پاور امریکا کی ایک یونیورسٹی ہے جو کھل کر غزہ میں صیہونی فوج کے قتلِ عام کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاج شروع ہوا اور پاکستان کے طالبِ علم بھی جاگے۔ آج اسلام آباد کے ڈی چوک پر ان کے دھرنے کو 25 دن ہوچکے ہیں اور ان کا اپنی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ فلسطین کے حق میں عالمی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی دائر کردہ غزہ درخواست میں فریق بنے، مگر حکومت ان پُرامن مظاہرین کی بات نہیں سن رہی۔ یہی نہیں بلکہ سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ جو پاکستان میں ”غزہ بچاؤ“ مہم کی قیادت کر رہے ہیں، ان کے خلاف متعدد ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہیں۔ جب کہ جامعات کے چند طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کو معطل کر دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اس دھرنے میں شریک ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم متعدد بار اپنی جامعات کی انتظامیہ سے تحریری طور پر درخواست کر چکے ہیں کہ ہمیں اس مہم کا حصّہ بننے کی اجازت دی جائے اور جامعات اپنی حدود میں طلبہ پر اسرائیلی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کرے، مگر کوئی مثبت جواب نہیں دیا جا رہا۔ دوسری طرف فلسطینیوں کا درد رکھنے والے لاکھوں پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر کے صیہونی ریاست کے ظلم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جس کے اثرات واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔

    داستانِ ارضِ فلسطین جب لکھی جائے گی تو بلاشبہ جہاں کولمبیا، ہاروڈ جیسی جامعات کا نام لیا جائے گا وہیں پاکستان کے غیرت مند اور باشعور عوام اور بالخصوص طلبہ میں غزہ کا درد جگانے والی قیادت کا نام بھی سرفہرست ہو گا۔ لیکن اس وقت تو سوال یہ ہے کہ انسانیت اور حق و انصاف کا نعرہ بلند کرنے والے ممالک کی حکومتیں اور بالخصوص امّتِ مسلمہ کب جاگے گی؟ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل پر ہزاروں اسرائیلیوں نے فلیگ مارچ کے نام پر حملہ کیا، مگر کسی مسلم ملک کے حکم راں نے اس کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    اسرائیل اتنا طاقت ور تو کبھی نہیں تھا کہ جسے امریکا جنگ بندی کا اعلان کرنے کو کہے تو نیتن یاہو صاف انکار کر دے اور اتنے دھڑلے سے پوری دنیا کے سامنے کہے کہ حماس سے مذاکرات میدانِ جنگ ہی میں ہوں گے۔ آج کا مؤرخ یہ سب دیکھ رہا ہے اور کل جب داستانِ خونچکاں رقم ہوگی تو مؤرخ کا قلم کئی ناموں کو تاریک و باعثِ ننگ تحریر کرے گا۔

  • اسرائیلی فوج نے کمال عدوان اسپتال میں پاور جنریٹرز تباہ کر دیے، تصاویر سامنے آ گئیں

    اسرائیلی فوج نے کمال عدوان اسپتال میں پاور جنریٹرز تباہ کر دیے، تصاویر سامنے آ گئیں

    غزہ: اسرائیلی فوج نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کے اہم اسپتال کمال عدوان میں پاور جنریٹرز کو بھی تباہ کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق کمال عدوان اسپتال میں اسرائیلی افواج نے پاور جنریٹرز کو تباہ کر دیا ہے، گزشتہ ہفتے اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کی پٹی میں بیت لاھیا کے کمال عدوان اسپتال میں بجلی کے مرکزی جنریٹر اور دیگر سامان کو نقصان پہنچایا گیا۔

    تباہ شدہ جنریٹرز کی تصاویر بھی سامنے آ گئی ہیں، یہ تصاویر ترک میڈیا انادولو کے موسیٰ سلیم نے کھینچی تھیں، جو الجزیرہ نے حاصل کی ہیں، یہ تصاویر یکم جون کو لی گئیں۔

    آکسیجن، مشینوں اور دیگر سروسز کو چلانے کے لیے غزہ کے اسپتال انسانی امداد میں ملنے والے ایندھن سے چلنے والے جنریٹرز پر انحصار کرتے رہے ہیں، کیوں کہ اکتوبر میں اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی کی بجلی منقطع کر دی تھی۔

    کمال عدوان اسپتال میں 10 بستروں پر مشتمل ایک یونٹ ایسا ہے جہاں شدید غذائی قلت کا علاج کیا جاتا ہے، یہ شمالی غزہ کی ایسی واحد سہولت ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج کے حکم پر اسے گزشتہ ہفتے خالی کرا لیا گیا ہے۔

    غزہ جنگ بندی معاہدے کی تجویز پر اسرائیل کے واضح جواب کا انتظار ہے: قطر

  • اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 40 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 40 سے زائد فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی افواج کے جارحانہ حملوں میں مزید 40 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے خان یونس اور شمالی غزہ کے مکانات پر بمباری کرکے خواتین بچوں سمیت 10 فلسطینیوں کو ابدی نیند سلادیا، جبکہ اسرائیلی ٹینکوں نے خان یونس اور شمالی غزہ کے علاقے شجاعیہ میں پیش قدمی شروع کر دی ہے۔

    ادھر رفح میں بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری رہا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 40 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ بمباری سے تباہ شدہ جبالیا اور بیت حنون کے علاقوں کو اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر بین گویر نے نیتن یاہو پر جنگ بندی معاہدے کو ’وائٹ واشنگ‘ کرنے کا الزام لگا دیا۔

    انتہائی دائیں بازو کے سکیورٹی وزیر اتمار بین گویر نے نیتن یاہو پر حماس کو شکست دیے بغیر جنگ کو ختم کرنے کے معاہدے کو ”وائٹ واش”کرنے کا الزام لگایا۔

    بین گویر نے اپنے پارلیمانی دھڑے کو بتایا کہ نیتن یاہو نے انہیں تجویز پڑھنے کے لیے مدعو کیا لیکن وزیر اعظم کے معاونین دو بار دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے۔

    بین گویر نے کہا کہ ”آج صبح، میں وزیر اعظم کے دفتر بھی گیا اور وہاں ایک بار پھر انہوں نے مجھے معاہدے کا مسودہ پیش کرنے سے انکار کر دیا۔“

    صہیونی حکومت کا بتدریج خاتمہ ہو رہا ہے، ایرانی سپریم لیڈر

    ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ایک لاپرواہ معاہدے پر دستخط کرتے ہیں جو حماس کے خاتمے کے بغیر جنگ کا خاتمہ کرے گا، تو اوتزما یہودیت (بین گویر کی پارٹی) حکومت کو تحلیل کردے گی۔

  • اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیلی ٹینک منگل کو مشرقی رفح میں داخل ہوگئے، اس رہائشی علاقے میں دس لاکھ سے زائد افراد نے پناہ لی ہوئی ہے، موجودہ صورتحال کے باعث مزید جانی نقصان کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بین الاقوامی اتحادیوں اور امدادی گروپوں نے اسرائیل کو متعدد بار رفح میں زمینی مداخلت کے خلاف خبردار کیا ہے، تاہم اسرائیل کا موقف ہے کہ وہاں حماس کے چار بٹالین چھپے ہوئے ہیں۔

    انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ جمعرات اور جمعے کو جنوبی افریقہ کی جانب سے رفح کی دراندازی پر نئے ہنگامی اقدامات کی درخواست پر بحث کرنے کے لیے سماعت کرے گی۔

    جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسرائیل کی جانب سے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا گیا، آئی سی جے نے کہا کہ اسرائیل جمعہ کو تازہ ترین پٹیشن پر اپنے دلائل پیش کرے گا۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں کی حمایت کے بغیر بھی رفح میں کارروائی کے لئے پر عزم ہیں، حماس کے بقیہ جنگجوؤں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے یہ آپریشن ضروری ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے آج صبح صلاح الدین روڈ کے مغرب میں برزیل اور جنینا کے محلوں میں پیش قدمی کی۔ جھڑپیں شروع ہوچکی ہیں۔

    مصر کا اسرائیل کو کرارا جواب

    دوسری جانب حماس کے مسلح ونگ کا کہنا ہے کہ مشرقی السلام ضلع میں ال یاسین 105 میزائل سے اسرائیلی فوجی بردار جہاز کو تباہ کر دیا ہے جس میں عملے کے کچھ ارکان ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔