Tag: اسرائیلی فوج

  • خان یونس میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا بیان سامنے آ گیا

    خان یونس میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا بیان سامنے آ گیا

    تل ابیب: خان یونس میں فضائی حملے میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس حملے کا ’’جائزہ‘‘ لے رہی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کے طیارے نے جمعہ کو خان ​​یونس میں ’’متعدد مشتبہ افراد‘‘ کو نشانہ بنایا تھا، اور اس دعوے کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں غیر ملوث شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    ڈاکٹر علا النجار کے دس بچوں میں واحد زندہ بچنے والا 11 سالہ آدم
    ڈاکٹر علا النجار کے دس بچوں میں واحد زندہ بچنے والا 11 سالہ آدم

    اسرائیل ڈیفنس فورسز نے ہفتے کے روز بیان میں کہا کہ خان یونس میں جہاں ان کی فوج تھی، وہاں ایک پاس ہی ایک عمارت میں متعدد مشتبہ افراد کو نوٹ کیا گیا تھا، طیارے نے انھیں نشانہ بنایا، خان یونس کا علاقہ ایک خطرناک جنگی علاقہ ہے، اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ غزہ میں اس نے گزشتہ روز 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔

    غزہ کی وزارت صحت کا نے بتایا کہ ہفتے کی دوپہر تک 24 گھنٹے کے عرصے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوئے۔ وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البورش نے ایکس پر کہا کہ خاتون ڈاکٹر علا النجار کے خاندان کے گھر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ان کے شوہر ڈاکٹر حمدی النجار اپنی بیوی کو کام پر لے جانے کے بعد گھر واپس آئے تھے۔


    اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید


    اسپتال میں کام کرنے والے ایک برطانوی سرجن گریم گروم نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ’’ناقابل برداشت ظلم‘‘ ہے کہ ان بچوں کی ماں، جس نے چائلڈ کیئر میں ایک ماہر اطفال کے طور پر برسوں گزارے، ایک ہی میزائل حملے میں اس نے اپنا تقریباً تمام خاندان کھو دیا۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ڈائریکٹر کی جانب سے شیئر کی گئی اور بی بی سی سے تصدیق شدہ ویڈیو میں خان یونس میں حملے کے بعد گھر کے ملبے سے چھوٹی جلی ہوئی لاشیں نکالی دکھائی گئیں۔

    غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کو مارنا اسرائیلی فوجیوں کے لیے ’’تفریح‘‘ بن گیا ہے۔

  • اسرائیل کی پوری مستقل فوج، بکتر بند بریگیڈ غزہ میں تعینات

    اسرائیل کی پوری مستقل فوج، بکتر بند بریگیڈ غزہ میں تعینات

    غزہ: اسرائیل نے اپنی پوری مستقل فوج اور بکتر بند بریگیڈ کو غزہ میں تعینات کر دیا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے شدید زمینی جارحیت کے دوران غزہ کی پٹی میں دسیوں ہزار فوجی تعینات کر دیے ہیں جو اس کی پوری اسٹینڈنگ آرمی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    اخبار نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ فوج نے ٹینکوں کے اپنے تمام بکتر بند بریگیڈز سمیت دیگر فوجی گاڑیاں بھی غزہ میں تعینات کر دی ہیں۔

    اخبار کے مطابق اس میں اسرائیل کے گولانی، پیرا ٹروپرز، گیواتی، کمانڈو، کفیر، نہال، 7 ویں، 188 ویں اور 401 ویں بریگیڈز کے ساتھ ساتھ ریزرو یونٹس بھی شامل ہیں۔


    اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید


    الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کے بعد صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، 4 سالہ محمد یاسین خوراک کی کمی سے جان کی بازی ہار گیا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 70,000 سے زیادہ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بدھ کے بعد سے صرف 100 ٹرکوں کو غزہ میں امداد لے جانے کی اجازت دی ہے، جو کہ محصور غزہ کے 20 لاکھ لوگوں کی مدد کے لیے درکار مقدار کے قریب بھی نہیں ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی ’’زنانہ لباس‘‘ پہن کر یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی ناکام کوشش

    اسرائیلی فوج کی ’’زنانہ لباس‘‘ پہن کر یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی ناکام کوشش

    اسرائیلی فوج کی خواتین کا لباس پہن کر غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں اپنے یرغمالی رہا کرانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔

    العربیہ کے مطابق اسرائیلی فوج کا ایک خصوصی دستہ پیر کے روز غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے وسط میں داخل ہو گیا تھا اور اس آپریشن کا مقصد حماس کی قید سے اسرائیلی قیدیوں کو بازیاب کرانا تھا۔ تاہم صہیونی فوج کا یہ آپریشن ناکام رہا اور وہ اپنے قیدی چھڑانے میں ناکام رہی

    رپورٹ کے مطابق یہ خصوصی فورس یہ خصوصی فورس خواتین کا لباس پہن کر اور پناہ گزینوں کے بیگ اٹھائے ہوئے خان یونس میں داخل ہوئی تھی۔

    بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ آپریشن اس خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا کہ القاسم بریگیڈز کا ایک ذمہ دار کچھ قیدیوں کے ساتھ سرنگوں سے باہر نکلا ہے۔ تاہم قابض فوج کے وہاں پہنچنے پر پتہ چلاکہ وہاں کوئی قیدی موجود نہیں تھا جس کے بعد یہ فورس ناکام واپس چلی گئی۔

    ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ "اس کارروائی کا مقصد القسام بریگیڈزکے ایک رہنما کو اغوا کرنا اور ساتھ ہی قیدیوں کو نکالنا تھا۔”

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ کے تمام علاقوں میں "عربات جدعون” کے نام سے آپریشن انجام دے رہی ہیں، تاہم ترجمان نے خان یونس کی اس مخصوص کارروائی کا ذکر نہیں کیا۔

    ایک اور نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک آپریشن میں مزاحمتی کمانڈر احمد سرحان کو خان یونس کے علاقے میں شہید کر دیا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

    علی الصباح آپریشن کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے خان یونس پر شدید بمباری کی، اور صرف ایک گھنٹے میں 30 سے زائد حملے کیے گئے۔ حملوں میں ناصر اسپتال کے قریب پناہ گزینوں کے اسکول اور اسپتال میں موجود دوا ساز مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں 46 فلسطینی شہید ہوئے۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر قیامت ڈھادی، ایک گھنٹے میں 30 فضائی حملے

    اسرائیلی فوج نے غزہ پر قیامت ڈھادی، ایک گھنٹے میں 30 فضائی حملے

    غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آگئی، ایک گھنٹے کے دوران 30 فضائی حملے، اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس کے النصر اسپتال پر بھی بمباری کی گئی، صبح سے اب تک 23 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے النصر اپستال کی فارماسیوٹیکل لیبارٹری اور اسپتال لائے جانے والے زخمیوں پر بھی بمباری کی۔ انڈونیشین اسپتال پر حملے اور محاصرہ، بُلڈوزر سے اسپتال کی دیوار گرا دی۔

    وزارت کے مطابق اب شمالی غزہ کے تمام سرکاری اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ سات اکتوبر 2023 سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 2019 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 430 سے زائد زخمی ہیں۔

    سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ انتونیو گوتریس نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں کے ساتھ جاری اجتماعی سزا کی مذمت کی۔

    دوسری جانب فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر زمینی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    آپریشن میں فوج کی جنوبی کمان کی افواج شامل ہیں جو شمالی اور جنوبی غزہ دونوں میں زمین پر کام کر رہی ہیں۔

    زمینی افواج کو اسرائیل کی فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔ غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں آج کم از کم 135 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

    نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئے حملے کا مقصد حماس کو شکست دینا ہے اور اسرائیلی افواج غزہ میں ”داخل اور پھر باہر نہیں نکلیں گی”یہ تجویز کرتے ہوئے کہ ایک غیر معینہ مدت تک فوجی قبضے کی ضرورت ہے۔

    منصوبے کے تحت نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کی آبادی کو ”اپنے تحفظ کے لیے منتقل کیا جائے گا”۔

    نامعلوم اسرائیلی حکام نے خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ اس منصوبے میں پوری غزہ کی پٹی کی ”فتح”شامل ہے۔

    امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی

    اسرائیلی منصوبے میں جنوبی غزہ میں ایک نئے ”انسانی ہمدردی کے زون”کے قیام کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے جو امداد کے لیے ایک اڈے کے طور پر کام کرے گا، جس کی نگرانی اب آزاد انسانی تنظیمیں نہیں کرے گی۔

  • غزہ جنگ بندی : دوحہ میں دوبارہ مذاکرات، حماس کی تصدیق

    غزہ جنگ بندی : دوحہ میں دوبارہ مذاکرات، حماس کی تصدیق

    غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے دوحہ میں مذاکرات کے نئے دور کا اعلان کردیا گیا، تاہم اسرائیلی فوج نے غزہ پر اپنی یلغار جاری رکھی ہوئی ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی جنگ رکوانے کے لیے ثالثی میں کردار ادا کرنے والے ملک قطر میں ایک بار پھر جنگ بندی کی کوشش شروع کی گئی ہے۔

    یہ جنگ بندی کوششیں ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہیں جب پچھلے صرف 72 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج نے وحشیانہ بمباری کرکے سینکڑوں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا ہے اور اپنی فوج غزہ میں منتقل کردی ہے۔

    اس حوالے سے حماس کے قائدین نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘روئٹرز’ کو بتایا کہ غزہ جنگ بندی کیلیے وفد مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے ہفتہ کے روز سے دوحا میں بات چیت شروع کر چکا ہے، جس میں تمام امور بغیر کسی پیشگی شرط کے زیر بحث آرہے ہیں۔

    سینئر حماس رہنما طاہر النونو نے کہا کہ یہ مذاکراتی دور بغیر کسی پیشگی شرط کے شروع ہوا ہے اور تمام معاملات پر بات چیت کے لیے کھلا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حماس تمام معاملات پر اپنا مؤقف پیش کرے گی، خاص طور پر جنگ کے خاتمے، (اسرائیلی) انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات ہوگی۔

    حماس کے وفد نے اپنے مذاکرات میں پیش کردہ مؤقف کا خاکہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے مکمل خاتمے کی ضرورت ہے، قیدوں کی رہائی اور ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کی فوج کا غزہ سے انخلاء اور انسانی بنیادوں پر امداد و خوراک کی غزہ میں تقسیم ہمارے بنیادی امور ہیں جن پر ہم بات کر رہے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے دوحہ میں دوبارہ شروع کر دیے گئے ہیں اور اسرائیل نے یہ قبول کیے بغیر مذاکرات شروع کیے ہیں کہ اسرائیل پہلے جنگ بندی کرے اور ناکہ بندی ختم کرے۔

  • غزہ میں خون کی ہولی، مزید 250 فلسطینی شہید

    غزہ میں خون کی ہولی، مزید 250 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 250 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں مزید 250 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غزہ کی محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدہ یکطرفہ توڑنے کے بعد سے حملوں میں اب تک 3 ہزار کے قریب فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ 8 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے 10لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کا منصوبہ بنالیا ہے، امریکی میڈیا نے سابق امریکی عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ امریکا نے فلسطینیوں کی آباد کاری پر لیبیا کی قیادت سے بات چیت کی ہے۔

    امریکی میڈیا نے سابق امریکی عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ بدلے میں ایک دہائی قبل منجمد کیے گئے لیبیا کے اربوں ڈالر بحال کردیئے جائیں گے۔

    ادھر اسرائیل فلسطین دو ریاستی حل پر 17 تا 20 جون یو این ہیڈ کوارٹرز میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں کانفرنس ہوگی۔

    فرانسیسی صدر میکرون کے مطابق غزہ میں انسانی بحران ناقابل قبول ہے، وہ جلد نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے۔

    اسرائیلی اخبار ماریو کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز اوسطاً ہر چار منٹ میں غزہ پر ایک اسرائیلی فضائی حملہ ہوا ہے۔

    آؤٹ لیٹ کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں کی شرح اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کے موقع پر ریکارڈ کی گئی شرح سے زیادہ ہے جب جنگ شروع ہوئی تھی۔

    فلسطینیوں کی نسل کشی، غزہ پر ہر 4 منٹ میں اسرائیل کا فضائی حملہ

    اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے تقریباً 3000 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

  • صیہونی فوج کے فضائی حملوں میں 84 فلسطینی شہید

    صیہونی فوج کے فضائی حملوں میں 84 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے صیہونی فوج کے تازہ ترین کارروائی میں چوارسی فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق شمالی جبالیہ کے علاقے میں اسرائیلی فوج نے کئی گھروں پر رات گئے بمباری کی جس کے نتیجے میں 22 بچوں اور 15 خواتین سمیت 50 فلسطہینی شہید ہوئے۔

    اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد جبالیہ کے اسپتال میں مزید 9 افراد کی لاشیں لائی گئیں جن میں سے 7 بچے شامل تھے۔

    اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز جبالیہ اور اردگرد کے علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کی وارننگ دی تھی، جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے راکٹ داغے گئے۔

    دوسری جانب رفح شہر میں القسام بریگیڈز کے جوابی وار سے کئی اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    اس کے علاوہ غزہ امداد کی بندش پر اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس ہوا جس میں روس، چین، برطانیہ نے امریکا، اسرائیل مشترکہ امدادی منصوبہ مسترد کردیا۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 80 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 80 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت جاری ہے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوئے اور 125 زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں شمالی جبالیہ کے علاقے میں صیہونی فورسز کی جانب سے رات گئے کئی گھروں پر بمباری کی گئی، جس میں 22 بچے اور 15 خواتین سمیت 50 فلسطینی شہید ہوئے۔

    اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے بعد جبالیہ کے اسپتال میں مزید 9 افراد کی لاشیں لائی گئیں جن میں سے 7 بچے شامل تھے۔

    اسرائیلی فوج کی بربریت

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کئی لاشیں ابھی تک سڑکوں پر یا ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں، جن تک امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پا رہیں۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹ کر ضروری دستاویزات اور سامان تلاش کر رہے ہیں،ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ اُن کے خاندان کے کئی افراد، جن میں ایک دو ماہ کا بچہ بھی شامل تھا حملے میں شہید ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری میں مجموعی طور پر 80 فلسطینی شہید ہوئے۔ ایک دن قبل اسرائیلی فوج نے جبالیہ اور اردگرد کے علاقوں کے رہائشیوں کو انخلا کی وارننگ دی تھی، جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے راکٹ داغے گئے۔ زیادہ تر افراد شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں گھروں پر کیے گئے فضائی حملوں میں مارے گئے۔

    اسرائیلی میڈیا کا حماس رہنما کی شہادت کا دعویٰ

    اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک حملے میں حماس کے فوجی سربراہ محمد سنوار اور دیگر اعلیٰ رہنما مارے گئے ہیں، تاہم اس کی تصدیق تاحال اسرائیلی فوج یا حماس کی جانب سے نہیں کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں۔ لوگوں کو امید ہے کہ ٹرمپ کا یہ دورہ غزہ جنگ بندی میں مدد دے گا۔

    حماس نے پیر کے روز ایڈن الیگزینڈر نامی آخری زندہ امریکی یرغمالی کو رہا کیا، جس کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ مزید یرغمالی جلد رہا کیے جائیں گے تاہم وہ اپنے اس دورے میں اسرائیل نہیں جا رہے۔

    غزہ میں امن معاہدے کی کوششیں تاحال کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ امریکہ نے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جسے اسرائیل نے منظور کرلیا لیکن اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے اسے مسترد کر دیا ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے یمن کی بندرگاہوں سے شہریوں کو انخلا کا حکم دیدیا

    اسرائیلی فوج نے یمن کی بندرگاہوں سے شہریوں کو انخلا کا حکم دیدیا

    اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز یمن کی تین بندرگاہوں راس عیسیٰ، الحدیدہ اور الصلیف سے شہریوں کو انخلا کا حکم دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی کا کہنا تھا کہ فوج نے یمن کی تین بندرگاہوں، راس عیسیٰ، الحدیدہ اور الصلیف کو انخلا کا انتباہ جاری کیا اور کہا کہ یمن کی حوثی جماعت ان بندرگاہوں کو استعمال میں لا رہی ہے۔

    گزشتہ ہفتے منگل کے روز اسرائیل نے صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک بڑا حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ حوثیوں کی جانب سے تل ابیب کے باہر بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک راکٹ گرنے کے بعد کیا گیا تھا۔

    اسرائیلی فوج نے فضائی حملے سے قبل صنعاء ایئرپورٹ کے آس پاس کے علاقوں کو بھی خالی کرنے کا حکم جاری کیا تھا، اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے یمن میں حوثیوں نے حماس کی حمایت میں اسرائیل پر متعدد بار میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ اسرائیلی فضائیہ نے جواب میں کہا کہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    منگل کے روز امریکی صدر ٹرمپ نے حوثی اہداف پر امریکی حملے روکنے کا اعلان کیا تھا اور سلطنت عمان نے بعد میں جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    حوثیوں نے امریکہ کے ساتھ جنگ بندی کا احترام کرنے پر آمادگی اس وقت تک ظاہر کی ہے جب تک واشنگٹن اس کا پابند رہے تاہم اسرائیل کے حوالے سے ان کا موقف اب بھی واضح طور پر جارحانہ ہے۔

    دوسری جانب حماس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلی – امریکی قیدی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔

    حماس کی جانب سے یہ اعلان دوحہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے، ان مذاکرات میں جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    حماس کے وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی، گزرگاہیں کھولنے اور غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے لیے امداد اور ریلیف کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تحت اسرائیلی – امریکی قیدی دوہری شہریت کے حامل فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کیا جائے گا۔

    غزہ میں اسرائیلی بربریت، خواتین اور بچوں سمیت 10 شہید

    انہوں نے زور دیا ہے کہ تحریک فوری طور پر بھرپور مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یرغمالی فوجی الیگزینڈر کی رہائی اگلے منگل کو عمل میں آئے گی۔

  • اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے، بچوں سمیت 21 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے، بچوں سمیت 21 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے، اسرائیلی فورسز کے حملے میں بچوں سمیت اکیس فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد معصوم فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے دیرالبلاح میں خیموں پر بمباری کی، جنوبی غزہ میں اسرائیلی بمباری میں خیمے میں سوئے تین بچے اور والدین لقمہ اجل بنے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امداد پر اسرائیلی پابندی سے بیس لاکھ فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں جبکہ پانی اور خوارک نہ ہونے سے صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے۔

    طبی امداد نہ ملنے سے کینسر کے مریض مشکل میں ہیں، تل ابیب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔