Tag: اسرائیلی فوج

  • اسرائیلی فوج کا اسکول میں پناہ گاہ پر حملہ، 31 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کا اسکول میں پناہ گاہ پر حملہ، 31 فلسطینی شہید

    غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے میں سکول میں قائم بے گھر افراد کی پناہ گاہ پر اسرائیلی فوج نے حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 31 معصوم فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد کی پناہ گاہ پر اسرائیلی حملوں میں 31 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے حماس کے مزاحمت کاروں کو نشانہ بنایا ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کے میڈیا افسر احمد رضوان کے مطابق غزہ کی پٹی کے وسط میں بوریج پناہ گزین کیمپ میں ”بے گھر افراد کو پناہ دینے والے سکول پر” اسرائیلی حملوں میں کل 31 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو ئے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق اس کی افواج نے ”وسطی غزہ کی پٹی میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر” پر حملہ کیا جو ”ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے” کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت میں کیے گئے جب منگل کو غزہ پر وسیع حملے کے اسرائیلی منصوبوں کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی جس میں ملک کے انتہائی دائیں بازو کے وزیرِ خزانہ نے فلسطینی سرزمین کو ”تباہ” کر دینے کا مطالبہ کیا۔

    دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں میں سے تین قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 21 دیگر اب بھی زندہ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ 59 افراد میں سے جنہیں قیدی بنایا گیا تھا 21 اب بھی زندہ ہیں جبکہ تین کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ اسرائیلی قیدیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک ہولناک صورت حال ہے۔

    چین کا بھارتی جارحیت پر ردعمل سامنے آگیا

    اسرائیلی فوج کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے غیر معمولی حملے کے دوران کل 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا، جن میں سے 58 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جبکہ ان میں سے 34 کو ماردیا گیا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 24 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 24 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 24 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عمارت کے ملبے میں دبے افراد کو نکالنے آئے ریسکیو ورکرز پر اسرائیلی کواڈ کاپٹر سے حملہ کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ میں امداد کی بندش سے غذائی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، فاقہ کشی سے 3 لاکھ کے قریب بچے موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق بے بی فارمولا دودھ اور دیگر غذائیت نہ ملنے سے ساڑھے 3 ہزار سے زائد شیر خوار بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز غزہ میں 2 فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں ہفتے کے روز ایک سرنگ کے دہانے پر زور دار دھماکا ہوا تھا، جس کے باعث ایک کیپٹن سمیت دو اسرائیلی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔

    اسرائیلی قابض فوج کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مرنے والے اہلکار فوج کے ایلیٹ ’یہالوم‘ انجینیئرنگ یونٹ سے تعلق رکھتے تھے اور گولانی بریگیڈ کے ماتحت ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

    اسرائیل کو غزہ میں ہزاروں ریزرو اہلکاروں کو بلانا پڑ گیا

    اہلکار ایک عمارت کے اندر سرنگ کے داخلی راستے کو چیک کررہے تھے کہ دھماکا ہوگیا، جس کے باعث دو فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اب بڑھ کر 416 ہو گئی ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری، مزید 31 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری، مزید 31 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد پہنچنے کے تمام راستے بند کردیئے، جس کے نتیجے میں شدید غذائی پیدا ہوگئی ہے، بڑی تعداد میں بچوں کے مرنے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کے روز غزہ پر اسرائیلی فوج کی بربریت کے نتیجے میں کم از کم 31 فلسطینی شہید ہوئے اور جمعہ کی صبح سویرے حملوں میں مزید ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    غزہ میں الجزیرہ کے نامہ نگار نے علاقے میں داخل ہونے والی امداد پر اسرائیل کی 60 روزہ ناکہ بندی کو شہری آبادی کا ”جان بوجھ کر گلا گھونٹنے” کے طور پر رپورٹ کیا ہے۔

    اسرائیل نے غزہ پر رات بھر حملے جاری رکھے، جس کے باعث کیمپ میں پناہ لئے ہوئے پانچ افراد سمیت کم از کم سات افراد شہید ہوگئے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہے۔

    ایک تقریب سے خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہم غزہ میں موجود 59 یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس جنگ کا بنیادی مقصد دشمن کو شکست دینا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے، ایک یرغمالی کی ماں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔

    یرغمالیوں کے اہلخانہ کی نمائندگی کرنے والے فورم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی حکومت کی ’اولین ترجیح‘ ہونی چاہیے مگر ایسا نہیں ہے۔

    یرغمالیوں کے لواحقین اور ان کے حامی گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر پہنچے جو تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔

    ٹرمپ نے ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو خبردار کردیا

    مگر نیتن حکومت بہانے تلاش کرکے غزہ پر مسلسل بمباری کررہی ہے اور اپنے اقتدار کو مزید طول دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں ظلم جاری، مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کا غزہ میں ظلم جاری، مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں مزید 60 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے تازہ حملوں میں گھروں سے محروم کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں امداد کی بندش پر عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف سماعت جاری ہے، جنوبی افریقا کے نمائندے کا کہنا ہے کہ امداد بند کرکے اسرائیل پوری دنیا کے سامنے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔

    اس کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سالانہ رپورٹ میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو نسل کشی قرار دے دیا۔

    دوسری جانب اسرائیل کی حکومت نے خفیہ ادارے شن بیٹ کے سربراہ کی برطرفی کے سلسلے میں اپنے نئے فیصلے سے عدالت کو آگاہ کر دیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت نے منگل کو سیکیورٹی چیف رونن بار کی برطرفی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، نیتن یاہو حکومت نے رونن بار کی برطرفی کا فیصلہ معطل کرنے سے عدالت کو آگاہ کر دیا۔

    نیتن یاہو نے شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کو مارچ میں برطرف کر دیا تھا، تاہم اسرائیلی سپریم کورٹ نے نیتن یاہو حکومت کے فیصلے کو روک دیا تھا، اسرائیلی حکومت کے فیصلے نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کو بھی جنم دیا تھا۔

    امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ

    اے ایف پی کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ”حکومت نے رونن بار کو برطرف کرنے کے لیے 20 مارچ 2025 کے اپنے فیصلے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔“

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، 5 بچوں سمیت 44 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، 5 بچوں سمیت 44 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ڈرون حملے کے نتیجے میں 5 بچوں سمیت 44 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں صبح سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں 44 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی ڈرون حملے کے نتیجے میں 5 معصوم بچے بھی جام شہادت نوش کرگئے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کو براہ راست نشر کر رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کا صفایا کرنے کے مخصوص ارادے کے ساتھ غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی، بین الاقوامی برادری اور بین الاقوامی عدالت انصاف کی وارننگ کے باوجود اسرائیل نے غزہ تک انسانی امداد کی رسائی کو روکا اور جنوبی شہر رفح پر حملہ کیا۔

    انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو انخلا کے احکامات پر عمل کر رہے تھے، اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کو زبردستی حراست میں لینا اور ان کو غائب کرنے کا عمل جاری رکھا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے رپورٹ میں کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل نے دنیا کو غزہ میں براہ راست نشر ہونے والی نسل کشی کا سامعین بنایا ہے۔

    ’اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو مار ڈالا، کئی خاندانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا، گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کر دیا۔ ایسے میں دیگر ممالک کمزور دکھائی دیتے ہیں۔‘

    اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ اسرائیل اور اس کے طاقتور اتحادیوں بشمول امریکا نے ایسا ظاہر کیا جیسے ان پر بین الاقوامی قانون کا نفاذ نہیں ہوتا۔

    امریکی لڑاکا طیارہ ایف 18 سمندر میں گر کر تباہ

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر قوتوں کے بارے میں بھی خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کیلیے خطرہ ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری، مزید 55 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری، مزید 55 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران مزید 55 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں اور مارکیٹوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک روز میں مزید 55 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیلی قابض فوج نے شمالی غزہ سے ایک بار پھر بے گھر فلسطینیوں کو انخلا کا حکم جاری کردیا ہے۔

    دوسری جانب بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین آئی او ایم نے غزہ سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق (IOM) نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ متاثرہ افراد کو امداد پہنچائی جاسکے۔

    آئی او ایم (IOM) نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کررہے ہیں۔

    گزشتہ روز ایک بیان میں آئی او ایم کا کہنا تھا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔

    پہلگام حملہ: قابض بھارتی فوج نے ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا

    واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ سے غزہ کے داخلی راستوں کو مکمل طور پر بند کر رکھا ہے، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

  • غزہ میں امدادی کارکنوں کی شہادت : اسرائیلی فوج کا ناکامی کا اعتراف

    غزہ میں امدادی کارکنوں کی شہادت : اسرائیلی فوج کا ناکامی کا اعتراف

    اسرائیل فوج نے گزشتہ ماہ غزہ میں 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی شہادت پر پیشہ وارانہ ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کمانڈنگ افسر کو معطل اور ڈپٹی کمانڈر کو برطرف کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے غزہ میں 15 فلسطینی طبی و امدادی کارکنوں کے قتل کی تحقیقات کی تفصیلات جاری کردیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران کئی سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے، مذکورہ واقعہ غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کا نتیجہ تھا، واقعے میں شامل یونٹ کے ڈپٹی کمانڈر کو نامکمل اور غلط رپورٹ دینے پر برطرف کر دیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق اہلکاروں نے واقعے کے دوران "اندھا دھند فائرنگ” نہیں کی بلکہ انہوں نے ایک واضح خطرہ محسوس کرتے ہوئے فائرنگ کی تھی جسے فوج نے ‘عملی غلط فہمی’ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد اسرائیلی فوج نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ ایمبولینسیں اور امدادی کارکن واضح طور پر پہلے ریسپانڈرز کے طور پر شناخت نہیں ہو رہے تھے اور انہوں نے "مشکوک انداز” میں فوجیوں کے قریب آنے کی کوشش کی تھی۔

    تاہم نیویارک ٹائمز کو حاصل ہونے والی ایک موبائل ویڈیو جو مارے گئے ایک امدادی کارکن نے ریکارڈ کی تھی، ظاہر کرتی ہے کہ ٹیم کے ارکان واضح طور پر شناخت کے قابل تھے اور ان پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کئی منٹوں تک جاری رہی۔

    دوسری جانب فلسطینی ہلال احمر اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم "بریکنگ دی سائلنس” نے اتوار کو اسرائیلی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ تنظیم کے صدر یونس الخطيب نے العربیہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رفح میں ہونے والی ہلاکتوں پر اسرائیلی بیانیے میں تضاد پایا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی فوج کی 15 طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو منظر عام پر

    یونس الخطيب نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ قابض فوجیوں نے طبی کارکنوں کی لاشیں مجرمانہ انداز میں کیوں دفن کیں؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی اقوام متحدہ کے کسی غیر جانبدار ادارے کے ذریعے آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات ہونی چاہیے۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، مزید 70 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، مزید 70 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا خون بہانے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 70 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں مزید 70 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے، جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک دکان پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں 6 فلسطینی شہید ہوگئے،خان یونس میں بمباری سے ایک ہی گھر کے 10 افراد شہید ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق جنگ زدہ علاقے کے لوگ ”نفسیاتی طور پر ٹوٹ چکے ہیں ” کیونکہ اسرائیلی بمباری مسلسل جاری ہے اور امدادی سامان کی ناکہ بندی کی وجہ سے قحط کی صورتحال ہے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک (WFP) نے فوری انتباہ جاری کیا ہے کہ ”غزہ کو ابھی خوراک کی ضرورت ہے”، کیونکہ لاکھوں افراد قحط سالی کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 51,065 فلسطینی شہید اور 116,505 زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب یمن میں تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے کے حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 80 تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ جمعرات کو راس عیسیٰ کی تیل بردار بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں کم از کم 80 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    حوثی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق امریکی جارحیت کے نتیجے میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر کام کرنے والے ملازمین شہید ہوئے ہیں۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کا ایکس پر جاری بیان میں کہنا تھا کہ جمعرات کو امریکی افواج نے مغربی یمن میں واقع راس عیسیٰ میں تیل کی بندرگاہ پر حملہ کیا۔

    حملے میں امریکی افواج نے حوثیوں کی ایندھن فراہمی منقطع کرنے کیلئے حملہ کیا۔ یہ حملہ حوثیوں کی ایندھن کی فراہمی اور مالی وسائل کو ختم کرنے کیلئے تھا۔

    سوڈانی فوج اور رپیڈ فورس میں جھڑپیں، 30 شہری ہلاک

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق اس کارروائی کا مقصد حوثیوں کو اقتصادی طور پر نشانہ بنانا ہے، نہ کہ یمن کے عوام کو نقصان پہنچانا ہے۔

  • غزہ میں خیمہ بستیوں پر اسرائیلی حملے، 35 فلسطینی شہید

    غزہ میں خیمہ بستیوں پر اسرائیلی حملے، 35 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، اپنے گھروں سے محروم خیموں میں پناہ لئے ہوئے مظلوم فلسطینیوں پر بمباری کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے دوران مزید 35 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں امداد کے داخلے پر اسرائیلی بندش ساتویں ہفتے میں داخل ہوگئی جس کے باعث غذا کی انتہائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    غزہ پر تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید 35 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے ہیں، جس میں سے بچوں سمیت 15 افراد خیموں پر بمباری میں شہید ہوئے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی Adam Boehler نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہی ممکن ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ کہ وہ غزہ کی پٹی کے ساتھ ساتھ لبنان اور شام کے علاقوں میں طویل مدتی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے آج کے اوائل میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ماضی کے برعکس، (اسرائیلی فوج) ان علاقوں کو خالی نہیں کر رہی ہے جنہیں کلیئر اور قبضہ کر لیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں کسی بھی عارضی یا مستقل صورت حال میں دشمن اور(اسرائیلی) کمیونٹیز کے درمیان ایک بفر کے طور پر حفاظتی علاقوں میں رہیں گی جیسا کہ لبنان اور شام میں ہیں۔

    واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں، اسرائیلی فوج نے غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے جسے بین الاقوامی قوانین کے تحت، اسرائیل کا قبضہ سمجھا جاتا ہے۔

    معصوم فلسطینیوں کی قاتل اسرائیلی فوج بوکھلاہٹ کا شکار، اپنے ہی لوگوں پر بم گرا دیا

    اسرائیل کے زیر کنٹرول ”سیکیورٹی زونز”انکلیو کے جنوب اور شمال کے ساتھ ساتھ رفح اور خان یونس کے جنوبی شہروں کے درمیان موجود ہیں۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ کے اہم کوریڈور پر قبضہ کرلیا

    اسرائیلی فوج نے غزہ کے اہم کوریڈور پر قبضہ کرلیا

    اسرائیلی فوج  نے جنوبی غزہ کے شہر رفح کو گھیرے میں لے کر جنگ کو مزید وسعت دینے کی دھمکی دی ہے، صیہونی اہلکاروں  نے رفح اور خان یونس کو ملانے والے کوریڈور پر قبضہ جما لیا۔

    اسرائیلی ڈیفنس فورسز  نے ہفتے کی سہ پہر اعلان کیا کہ اس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں موراگ کوریڈور پر قبضہ مکمل کر کے رفح شہر کو خان ​​یونس سے منقطع کردیا ہے، جسے وہ اپنی سیکیورٹی زون کا حصہ قرار دے رہی ہے۔

    بین لاقوامی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کو جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے کے ایک بڑے حصے پر اسرائیلی قبضے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے مسلسل بمباری کرکے غزہ کے پانی کے نظام کو تباہ کر دیا اور مرمت میں رکاوٹ ڈالنے کے باعث فلسطینیوں کے لیے حالات انتہائی تباہ کن ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    غزہ صحت حکام کا کہنا ہے کہ آئی ڈی ایف کے نئے حملوں کے باعث ہزاروں لوگوں کے لیے صاف پانی منقطع کردیا گیا۔

    حماس کے حکام نے کہا کہ اسرائیل کی فوج نے غزہ پٹی کی شمالی پائپ لائن کو نقصان پہنچایا، جس سے پانی کا بہت بڑا بحران پیدا ہوا۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی ترین شہر رفح کو مکمل طور پر گھیر لیا ہے اور اسے باقی پٹی سے کاٹ دیا ہے، جسے وہ اپنی "سیکیورٹی زون” کا حصہ قرار دے رہی ہے۔

    علاوہ ازیں غزہ کی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ جنگ بندی توڑنے کے بعد سے غزہ پر حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1,560 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جنگ میں اب تک کم از کم 50,912 فلسطینی ہلاک اور 115,981 زخمی ہو چکے ہیں۔

    سرکاری میڈیا آفس نے اموات کی تازہ ترین تعداد 61,700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے لاپتہ ہیں جن کے زندہ بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔