Tag: اسرائیلی فوج

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و ستم کی داستان رقم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ کارروائی میں مزید 60 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ااسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 60 فلسطینی شہید اور 213 زخمی ہوئے۔

    وزارت صحت کے مطابق صحافی احمد منصور، جو پیر کو جنوبی غزہ کے خان یونس میں ناصر اسپتال کے قریب میڈیا ٹینٹ پر اسرائیلی حملے میں شدید جھلس گئے تھے، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ بھی چل بسے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جب سے امداد بند ہوئی ہے، ہولناکیوں کے دروازے دوبارہ کھل گئے اور غزہ ایک قتل گاہ بن چکا ہے۔

    گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا، غزہ کے شہری نہ ختم ہونے والے موت کے چکر میں پھنس چکے ہیں۔

    خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ ہی تجارتی سامان کچھ بھی داخل نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ ہم کسی ایسے انتظام کا حصہ نہیں بنیں گے جو انسانی اصولوں، انسانیت، غیر جانبداری، آزادی اور غیر جانب داری کا مکمل احترام اور پاسداری نہ کرے۔

    انتونیو گوتریس نے جنیوا کنوینشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض طاقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہریوں کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کرے۔

    اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے حوالے سے انہوں نے نئے مجوزہ نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نظام امداد کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔

    نیتن یاہو حکومت کو بڑا دھچکا

    اقوام متحدہ کے سربراہ نے مغربی کنارے کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی کنارے کو بھی غزہ میں تبدیل کر دیا گیا تو حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔

  • غزہ میں امدادی کارکنوں کا قتل، اسرائیلی فوج نے اپنی غلطی تسلیم کر لی

    غزہ میں امدادی کارکنوں کا قتل، اسرائیلی فوج نے اپنی غلطی تسلیم کر لی

    اسرائیلی فوج نے غیر مسلح طبی عملے کی ہلاکت کے معاملے میں اپنے اہلکاروں کی غلطی کا تسلیم کر لی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 23 مارچ کو اسرائیل کی فوج نے جنوبی غزہ میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے معاملے میں اپنے اہلکاروں کی غلطی کا تسلیم کر لی۔

    تاہم اسرائیلی فوج کا اب بھی اصرار ہے کہ کم از کم چھ امدادی کارکنوں کا تعلق حماس سے تھا لیکن اس بارے میں وہ اب تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کو قتل کرنے کے واقعے کی ویڈیو منظرعام پر آئی تھی۔

    ویڈیو اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والے ایک کارکن  کے موبائل سے بنائی گئی ہے، جس کی لاش اور موبائل فون  واقعے کے ایک ہفتے بعد اجتماعی قبر سے ملنے والے 14 دیگر امدادی کارکنوں کے ساتھ ملا تھا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ ویڈیو اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی درخواست کے ساتھ دی ہے، اخبارکے مطابق یہ ویڈیو  23 مارچ کو رفح میں صبح کے وقت بنائی گئی تھی۔

    اقوام متحدہ میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈکریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی)  کے نمائندے نے واقعے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دنیا بھر میں 2017 کے بعد ریڈکراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے کارکنوں پر سب سے زیادہ مہلک حملہ تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں کم ازکم ایک ہزار 60 طبی کارکن شامل ہیں۔

  • اسرائیل کا لبنان پر حملہ، حماس رہنما بچوں سمیت شہید

    اسرائیل کا لبنان پر حملہ، حماس رہنما بچوں سمیت شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ لبنان میں کئے گئے ایک ٹارگٹڈ حملے کے دوران حماس رہنما کو بچوں سمیت شہید کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق لبنانی وزیر اعظم نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”لبنانی خود مختاری پر کھلا حملہ” اور اسرائیل کے ساتھ 27 نومبر کی جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا۔

    اسرائیلی فوج کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ رات کے وقت سیڈون کے علاقے میں ایک ٹارگٹڈ حملہ کیا گیا ہے، جس میں لبنان میں موجود حماس رہنما حسن فرحات کو شہید کردیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ حماس کے کمانڈر حسن فرحات نے اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے دوران اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں پر متعدد حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔

    ایک فلسطینی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ سیڈون کے رہائشی علاقے میں ایک فلیٹ پر حملے میں حماس کمانڈر، ان کا بیٹا اور بیٹی شہید ہوئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حملے سے متاثرہ فلیٹ کی چوتھی منزل پرآگ لگ گئی تھی، جس سے آس پاس کی عمارتوں کو بھاری نقصان پہنچا اور گنجان آباد محلے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    لبنان کے سرکاری میڈیا نے صبح کے وقت سیڈون پر حملے کی اطلاع دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ حملے میں کم از کم تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    لبنان کی وزارت صحت نے اس حملے میں چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔لبنانی رہنماؤں نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث مزید 100 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے فضائی حملے کرکے مزید 112 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملہ کیا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 33 فلسطینی پناہ گزین جام شہادت نوش کرگئے۔ حماس نے غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں اب تک کم از کم 50 ہزار 523 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے جنگ بندی معاہدے پر واپس آنے کو کہا ہے۔

    میکرون نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ میں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد فوری طور پر دوبارہ شروع ہونی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل پر زور دیا کہ وہ لبنان میں جنگ بندی کا احترام کرے۔

    میکرون کا کہنا تھا کہ لبنان کے بارے میں، جمعہ کو لبنانی صدر کے ساتھ میری بات چیت اور اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بات چیت کے بعد، ہم نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ پر خاموشی توڑ کر عملی اقدامات کرنے کا مطالبہ

    ”لبنان کی خودمختاری کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جانا چاہیے اس میں لبنانی سرزمین سے اسرائیل کا مکمل انخلا اور ہتھیاروں پر ریاست کی اجارہ داری کو بحال کرنے کے لیے حمایت شامل ہے“۔

  • اسرائیلی فوج کی بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بمباری، حماس ترجمان بھی شہید

    اسرائیلی فوج کی بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بمباری، حماس ترجمان بھی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مفت کھانا تقسیم کرنے والے مرکز کو بھی نشانہ بنایا جب کہ اسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق جبالیہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے ترجمان عبداللطیف بھی جام شہادت نوش کرگئے، اسرائیل کی تازہ بمباری مہم کے نتیجے میں ایک لاکھ 42 ہزار فلسطینی نقل مکانی کرگئے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل طاقت کے ذریعے یرغمالیوں کو رہا کروانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ تابوتوں میں واپس ملیں گے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے حالیہ بیان میں کہا کہ یرغمالیوں کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن صیہونی ریاست کی بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

    حماس نے کہا کہ جب بھی اسرائیل یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو انہیں تابوتوں میں پاتا ہے۔

    اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معہدے کے باوجود گزشتہ ہفتے سے غزہ پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کیے اور زمینی کارروائیاں کیں۔ فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق حالیہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 830 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بدھ کے روز حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس نے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار کیا تو غزہ پر قبضہ کر لیں گے۔

    7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران پکڑے گئے 251 یرغمالیوں میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں جن میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔

    نیتن یاہو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ حماس ہمارے یرغمالیوں کی رہائی سے انکار پر جتنی زیادہ برقرار رہے گی ہم اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے۔

    ایران نے اپنے سب سے بڑے زیر زمین میزائل بیس کو دنیا کے سامنے پیش کردیا

    نیتن یاہو کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر غزہ کے کچھ حصوں کو الحاق کرنے کی دھمکی دی تھی۔

  • اسرائیلی فوج کے غزہ کے بعد لبنان پر درجنوں میزائل حملے

    اسرائیلی فوج کے غزہ کے بعد لبنان پر درجنوں میزائل حملے

    دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، صیہونی فوج نے غزہ کے بعد لبنان پر بھی حملے شروع کردیے۔ غزہ میں 2 دنوں میں مزید 130 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

    غیرملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان پر درجنوں فضائی حملے کردیے جس کے نتیجے میں 2 لبنانی شہری شہید اور 8 زخمی ہوگئے، اسرائیلی فضائی حملوں نے جنوبی لبنان کے متعدد دیہاتوں کو نشانہ بنایا۔

    رپورٹ کے مطابق غزہ پر رات گئے بڑے فضائی حملے میں5فلسطینی بچے شہید ہوگئے، غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 49 ہزار 747جبکہ زخمیوں کی تعداد1لاکھ 13ہزار 213 ہوگئی۔

    اسرائیلی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نے لبنان میں درجنوں راکٹ لانچرز اور حزب اللہ کے مرکز کو نشانہ بنایا ہے اور ابھی مزید حملے بھی کیے جائیں گے۔

    اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل کے شمالی علاقوں میں 5 راکٹ فائر کیے جنہیں فضا میں ہی ناکام بنادیا گیا تھا جس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

    حزب اللہ کی تردید

    لبنانی تنظیم حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ داغنے میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کر دیا ہے۔

    اپنے بیان میں حزب اللہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے فضائی حملوں کے جواز کے لیے بہانہ گھڑ رہا ہے، تنظیم نے نومبر میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، جس نے دونوں فریقوں کے درمیان ایک سال تک جاری رہنے والی جنگ کا خاتمہ کیا تھا۔

    اقوام متحدہ کی امن فوج کے اسرائیل سے مذاکرات

    علاوہ ازیں اقوام متحدہ امن فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ لبنان پر اسرائیلی حملے رکوانے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔

    ترجمان امن فوج کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے لبنان میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، فریقین پر زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تاکید کررہے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری، مزید 91 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری، مزید 91 فلسطینی شہید

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں مزید شدت آگئی، اسرائیلی فوج نے چوبیس گھنٹے میں مزید 91 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چار روز میں اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد چھ سو سے تجاوز کرگئی، اسرائیلی فورسز رفح میں بھی داخل ہوگئیں جبکہ جنوبی غزہ میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اسپتال اور مریضوں کو ہدف بنایا ہے جو جنگی جرائم کے مترادف ہے، اسرائیلی فورسز کے حملے کے جواب میں حماس نے تل ابیب پر راکٹ برسائے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے امریکی صدر اسرائیلی فوج کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

    دوسری جانب جنگ بندی ختم کر کے نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کے جواب میں یمن کے حوثیوں اور حماس نے اسرائیل کے بن گوریون ایئرپورٹ پر میزائل حملے کیے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق حوثیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بین گوریون ہوائی اڈے کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔ حوثیوں کے ترجمان یحییٰ ساری نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”یمن کی مسلح افواج نے فلسطین-2 ہائپرسونک بیلسٹک میزائل سے مقبوضہ جافا کے علاقے میں بن گوریون ہوائی اڈے کو نشانہ بناتے ہوئے ایک معیاری فوجی آپریشن کیا۔

    آپریشن میں کامیابی سے اپنا مقصد حاصل کر لیا گیا۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ فضائیہ نے یمن سے داغے گئے میزائل کو ملک کی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ کر دیا۔

    حماس کے مسلح ونگ، قسام بریگیڈز نے غزہ پر اسرائیل کے جاری حملوں کے جواب میں تل ابیب کی طرف راکٹ داغنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    غزہ پر اسرائیلی حملہ ’بچی ملبے میں دبی ہوئی ہے اور چیخ چیخ کر رو رہی ہے‘

    غزہ سے راکٹ داغے جانے سے اسرائیل کے بین گوریون ہوائی اڈے پر پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔ وسطی اسرائیل میں سائرن بجنے سے تل ابیب کے بین گوریون ہوائی اڈے پر فضائی ٹریفک میں خلل پڑا ہے اور کم از کم چھ سویلین پروازوں کو ری ڈائریکٹ کیا گیا۔

  • اسرائیلی فوج کی بربریت جاری، ایک اور حماس کمانڈر شہید

    اسرائیلی فوج کی بربریت جاری، ایک اور حماس کمانڈر شہید

    رام اللہ : اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا، مغربی کنارے میں گزشتہ کئی روز سے جاری بربریت کے دوران حماس کے مقامی کمانڈر کو شہید کردیا۔ 

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین کے مشرق میں فوجی آپریشن کے دوران حماس کی قاسم بریگیڈز کے ایک سینئر کمانڈر ایسر السعدی اور ایک فلسطینی شہری کو  شہید کر دیا۔

    یہ مذموم کارروائی اسرائیلی فوج  نے جینن شہر میں عسکریت پسندوں کے خلاف اپنے آپریشن کو مزید وسیع دینے کا اعلان کے بعد کی۔

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ اس کے دستوں نے شمالی مغربی کنارے میں "انسداد دہشت گردی آپریشن” کو جینن کے دیگر علاقوں تک وسعت دی ہے۔

    دوسری جانب حماس نے اپنے ایک جاری بیان میں ایسر السعدی کی شہادت پر اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے انہیں اپنے  عزالدین القسام بریگیڈز کا کمانڈر قرار دیا ہے۔ حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مزاحمت کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کے بعد قتل کا سہارا  لے رہا ہے۔

    فلسطینی سیکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز  نے جنین کے مشرقی محلے میں کئی رہائشی عمارتوں کو بڑی کمک کی مدد سے گھیر لیا۔ جس کے بعد وہاں فوجیوں نے پرتشدد کارروائیاں کیں۔

    علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے مطابق غزہ جنگ کے دوران تقریباً 40ہزار فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور وہ قریبی قصبوں اور دیہات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ یہ کئی دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی بے دخلی ہے۔

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کو بے گھر کرنا نہیں تھا لیکن اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہوں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس آنے کی اجازت نہ دی جائے۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں کئی مہینوں تک موجود رہے گی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے اب تک مغربی کنارے میں 800 سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں، جن میں سینکڑوں عام شہری بھی شامل ہیں۔

  • اسرائیلی فوج نے ناکامی کا اعتراف کرلیا، تفصیلات جاری

    اسرائیلی فوج نے ناکامی کا اعتراف کرلیا، تفصیلات جاری

    تل ابیب: اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف کرلیا۔

    اسرائیل فوج کی جانب سے جاری کردہ ناکامیوں کی تفصیلات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل حماس سے متعلق بڑی غلط فہمی میں مبتلا تھا، اسرائیلی فوج نے حماس کے ارادوں کا غلط اندازہ لگایا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج اس گمان میں رہے کہ حماس حملہ نہیں کرسکتا، اسرائیلی فورسزنے حماس کی طاقت کو نظرانداز کیا اور اچانک حملے سے نمٹنے کیلئے تیاری نہیں کی۔

    رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے حملے سے چند گھنٹے سے پہلے اشارے بھی ملے کہ کچھ گڑ بڑ ہے، لیکن اسرائیلی فورسز نے کچھ نہیں کیا اور سات اکتوبر کی صبح تک میٹنگز کرتے رہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج یہ سمجھتی رہی کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس سرحدی باڑ خطرے کو روکنے کے لیے کافی ہوگی۔

    خیال رہے کہ برسوں سے جاری اسرائیلی ظلم وستم کے ردعمل میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس سمیت دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹس فائر کیے اور سرحد پر قائم باڑ توڑ کر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسرائیلی آبادیوں اور فوجیوں پر حملہ کیا۔

    اس حملے کے  نتیجے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے اور سیکڑوں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لایا گیا تھا۔

    7  اکتوبر کے حملوں کو جواز بنا کر اسرائیل نے اگلے ہی دن سے غزہ کے شہریوں پر بدترین فضائی بمباری کا آغاز کیا اور ساتھ ہی کچھ دن بعد زمینی کارروائی بھی شروع کردی جو 19 جنوری 2025 کو ایک جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں رکی تاہم اسرائیلی فوج اب بھی غزہ کے اندر اسرائیلی سرحد کے قریب کچھ علاقوں میں موجود ہے۔

  • اسرائیلی فوج کا فلسطینی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ، متعدد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کا فلسطینی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ، متعدد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع توباس شہر میں الفاریہ پناہ گزین کیمپ میں راکٹ حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے طوباس کے جنوب میں واقع فاریہ پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر کا محاصرہ کر رکھا تھا، جہاں راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور راکٹ حملوں کے باعث گھر میں موجود 3 افراد شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی فوجی شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کو بھی ہمراہ لے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق اس دوران اسرائیلی فورسز نے محصور گھر کے قریب ایک اسپورٹس کلب پر چھاپہ مارا اور 2 افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں قلقیلیا، رملہ،،نابلس، تلکریم، بیت اللحم اور حبرون کے قصبوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ حماس اور فلسطینی جہاد نے آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس میں بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دی ہیں۔

    جن یرغمالیوں کی لاشیں ہیں ان میں ایک ماں اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں، شیری بیباس اور اس کے دو بچے ایریل اور کفیر۔ سات اکتوبر کو یرغمالی بننے والوں میں کفیر سب سے چھوٹا تھا۔ چوتھے یرغمالی کی شناخت عبید لِفشز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر یرغمال بنتے وقت 83 برس تھی۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں /باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔

    7 اکتوبر حملے کے انکار کی سزا، اسرائیل نے نیا قانون منظور کر لیا

    یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔