Tag: اسرائیلی فوج

  • جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز

    جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز

    حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے تحت جنوبی لبنان کے علاقے سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے سرحدی گاؤں سے انخلاء شروع کر دیا جبکہ لبنانی فوج بھی پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ڈیڈ لائن سے چند گھنٹے پہلے اسرائیل کی فوج کا بیان سامنے آیا تھا کہ وہ اسرائیلی شہریوں کے دفاع کے لیے جنوبی لبنان کے 5 اسٹریٹجک پوائنٹس پر عارضی طور پر موجود رہے گی۔

    واضح رہے کہ لبنان نے حزب اللّٰہ کے لیے مالی امداد لانے کے اسرائیلی الزام پر ایرانی پروازوں پر پابندی میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی ہے، جس کے بدلے میں ایران نے بھی لبنان کی پروازوں کے ایران آنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایران سے لبنان آنے اور جانے والی پروازوں پر پابندی میں توسیع کی گئی ہے۔

    حماس کا 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کا فیصلہ

    رپورٹس کے مطابق ابھی تک یہ آگاہ نہیں کیا گیا کہ پابندی کی مدت کتنی ہے، لبنان نے اسرائیلی الزام کے بعد ایرانی پروازوں پر گذشتہ ہفتے پابندی عائد کی تھی۔

    اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ ایران مسافر طیاروں کے ذریعے حزب کے لیے رقوم اسمگل کر رہا ہے۔

  • اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہے، اقوام متحدہ

    اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہے، اقوام متحدہ

    اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ میں خواتین پر حملے کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پراستعمال کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ریم السلیم نے کیا ہے۔

    خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کیلئے اقوام متحدہ (یو این) کی خاص نمائندہ ریم السلیم نے کہا کہ ’’اسرائیلی فوج خواتین کے قتل اور ’’تولیدی صحت‘‘ کو نسل کشی کے ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں خواتین پر اسرائیلی حملے منظم نسل کشی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

    United Nations

    جب ہم اسرائیل کی تمام کارروائیوں کو دیکھتے ہیں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ مخصوص طریقے سے فلسطینیوں کی ’’تولیدی صلاحیت ‘‘کو نشانہ بنانا ہی اسرائیل کا مقصد ہے۔

    فلسطینی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق خصوصی نمائندہ نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی خواتین کو محض اس بنیاد پر قتل کرنا کہ وہ خواتین ہیں، جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

    انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کا "نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن” بھی ان تمام اقدامات پر پابندی لگاتا ہے جو کسی گروہ میں تولیدی عمل کو روکنے کے لیے کیے جائیں۔

    انہوں نے خواتین اور بچوں پر حملوں کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 8 لاکھ فلسطینی خواتین کو زبردستی اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا اور تقریباً دس لاکھ خواتین اور لڑکیاں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    مزید برآں، اقوام متحدہ کی اہلکار نے نشاندہی کی کہ بمباری، نفسیاتی صدمے اور ناکافی طبی سہولیات کی وجہ سے حمل ضائع ہونے کے کیسز میں 300 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ صرف نسل کشی ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر قتل اور جنگی قوانین اور اس کے قانونی دائرہ کار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

  • اسرائیلی فوجیوں کی کوشش ہوتی تھی ہم جیل میں ہی مرجائیں، فلسطینی قیدی کا انکشاف

    اسرائیلی فوجیوں کی کوشش ہوتی تھی ہم جیل میں ہی مرجائیں، فلسطینی قیدی کا انکشاف

    اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینیوں قیدیوں کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ قید کے دوران انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    رہا فلسطینی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بہت تکلیف سے گزرے، روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، اسرائیلی فوجیوں کی کوشش ہوتی تھی کہ ہم جیل میں ہی مرجائیں، کھانے کیلئے تین دن بعد سوکھی روٹی دی جاتی تھی، روزانہ مارا پیٹا جاتا تھا۔

    اسرائیلی فوجیوں کے بہیمانہ تشدد کے حوالے سے رہا فلسطینی قیدی نے بتایا کہ تشدد کے دوران زخمی فلسطینیوں کا علاج نہیں کیا جاتا تھا۔

    غزہ جنگ بندی کے بعد حماس نے 183 فلسطینیوں کے بدلے 3 اسرائیلی اسیران کو رہا کردیا ہے، فلسطینیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے کے تحت چوتھے تبادلے میں ہوئی، رہافلسطینیوں میں 73 طویل عرصے سے قید اور عمرقید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

    183 فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی کا آغاز

    رہا 183 فلسطینیوں میں سے 111 کو 7 اکتوبر 2023 کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، رہا فلسطینیوں میں 7 ایسے بھی شامل ہیں جنھیں مصر کے راستے ملک بدر کیا گیا ہے۔

    فلسطینی قیدی گروپ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں 4 ہزار 500 قیدی موجود ہیں، فلسطینی قیدی گروپ نے بتایا کہ رہا فلسطینیوں میں بھوک، بیماری کے آثار اور تشدد کے نشانات ہیں، بدترین اسرائیلی تشدد کا شکار رہا ہونے والے کئی فلسطینیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے شادی کی تقریب پر دھاوا بول دیا، دولہا گرفتار، ویڈیو وائرل

    اسرائیلی فوج نے شادی کی تقریب پر دھاوا بول دیا، دولہا گرفتار، ویڈیو وائرل

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر ہربون میں شادی کی تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کی شادی کی تقریب میں چھاپے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض فوج نے تقریب کے دوران دولہا کو گرفتار کرلیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں شادی کی تقریب جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں مہمان بھی موجود ہیں، اس دوران اسرائیلی فوج اچانک ہال میں داخل ہوتی ہے اور دولہا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Palestine Pixel (@palestine.pixel)

    اس کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے طولکرم اور جنین پناہ گزین کیمپ میں عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا، ڈرون سے بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں مزید 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل حماس کی جانب سے 3 یرغمالیوں کے بدلے آج 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    فلسطینی قیدیوں کے میڈیا آفس کے مطابق عمر قید کی سزا پانے والے 9 فلسطینی قیدیوں اور 81 طویل مدتی قیدیوں کو آج اسرائیلی جیلوں سے رہا کر دیا جائے گا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق اسرائیل نے حماس سے ایک فہرست حاصل کی ہے جس میں تین اسیروں کے نام ہیں جن کی غزہ میں کل رہائی متوقع ہے۔

    54 سالہ فرانسیسی اسرائیلی اوفر کالڈیرون کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت حملے کے دوران نیر اوز کی اسرائیلی بستی سے اس کے دو بچوں کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا۔ بچوں کو نومبر 2023 میں رہا کیا گیا تھا۔

    65 سالہ امریکی اسرائیلی کیتھ سیگل کو 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے دوران اس کی اہلیہ ایویوا کے ساتھ کفار عزا بستی سے لے جایا گیا تھا۔ ان کی اہلیہ کو نومبر 2023 میں رہا کر دیا گیا تھا۔

    ایران کو خفیہ معلومات دینے والے اسرائیلی فوجی پکڑے گئے

    35 سالہ اسرائیلی ارجنٹائنی یارڈن بیباس کو نیر اوز سے غزہ لے جایا گیا۔ حملے کے دوران ان کی بیوی اور دو بچوں کو بھی الگ الگ یرغمال بنا لیا گیا۔ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ بیباس کی بیوی اور بچے، جنہیں غزہ کے اس سے مختلف علاقے میں رکھا گیا تھا، جنگ کے دوران اسرائیلی بمباری سے مارے گئے تھے۔

  • گوگل نے 7اکتوبر حملے کے بعد اسرائیلی فوج کو ’’اے آئی ٹولز‘‘ بیچے، واشنگٹن پوسٹ

    گوگل نے 7اکتوبر حملے کے بعد اسرائیلی فوج کو ’’اے آئی ٹولز‘‘ بیچے، واشنگٹن پوسٹ

    امریکا کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ گوگل نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اسرائیلی فوج کو ’’اے آئی ٹولز‘‘ بیچے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ امریکی ٹیک کمپنی گوگل نے اپنے حریف ایمازون کو شکست دینے کیلئے ٹیک فراہم کرنے کی جلدی کی، گوگل نےغزہ جنگ کے ابتدائی ہفتے سے ہی اسرائیلی فوج کے ساتھ کام کیا ہے۔

    امریکی اخبار نے لکھا کہ گوگل کے ملازمین نے اسرائیلی افواج کو اے آئی ٹولز تک براہ راست رسائی دی، گوگل نے گزشتہ سال 50 سے زائد ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیا تھا۔

     

    اسرائیلی میڈیا نے غزہ میں اپنی فوج کی ناکامی کا اعتراف کرلیا

     

    واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ نوکری سے فارغ کیے جانے والے ملازمین وہ تھے جنھوں نے اسرائیلی فوج کو رسائی دینے پر احتجاج کیا تھا۔

    گوگل کو اے آئی ٹولز کی فراہمی کے حوالے سے امریکی روزنامے کا مزید کہنا تھا کہ ملازمین نے احتجاج کیا تھا کہ اسرائیلی فوج ڈیٹا اور اے آئی ٹولز کا غلط استعمال کررہی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israels-government-not-working-in-good-faith-to-free-captives-ex-israeli-army-chief/

  • اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    غزہ: سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ جنگ کے دوران محصور پٹی سے ہزاروں فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرکے لے گئی ہے۔

    غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے غزہ جنگ کے 470 دنوں کے دوران ہونے والے نقصانات کے دل دہلا دینے والے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی بربریت کے باعث ہلاک ہونے والے 46 ہزار 960 افراد کی لاشیں اسپتال لائی گئیں، مرنے والوں میں 17 ہزار 861 بچے اور 12 ہزار 316 خواتین شامل تھیں۔

    اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کے 2 ہزار 92 خاندان مکمل طور پر ختم ہوگئے، جبکہ 4 ہزار 889 خاندانوں کا صرف ایک فرد اس جنگ میں محفوظ رہ سکا ہے۔

    سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے 214 بچے اسی جنگ کے دوران پیدا ہوئے تھے۔ایک سال سے کم عمر کے 808 بچے اس جنگ میں شہید ہوئے جبکہ 44 بچے خوراک کی قلت اور 8 شدید سردی کی وجہ سے شہید ہوئے۔

    مسلط کی گئی جنگ میں ایک لاکھ 10 ہزار 725 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 15 ہزار زخمیوں کو طویل عرصے تک علاج کی ضرورت ہے۔

    اسرائیلی جارحیت کے باعث زخمی اور شہید ہونے والوں میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    زخمی ہونے والے افراد میں 4 ہزار 500 افراد جسم کے مختلف اعضا سے محروم ہوگئے، ان زخمیوں میں 18 فیصد تعداد بچوں کی ہے۔

    غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنگ کے 470 دنوں میں غزہ پر ایک لاکھ ٹن بارود برسایا۔ جس کے نتیجے میں 38 ہزار 495 بچے اپنے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ 13 ہزار 901 خواتین بیوہ ہوگئی ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 137 اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ 357 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

    اسرئیلی فوج نے غزہ کے 162 مراکز صحت پر حملے کیے جن میں سے 80 کو ناقابل استعمال بنا دیا جبکہ اسرئیلی فوج نے غزہ کے 34 اسپتالوں پربھی حملے کیے، انہیں آگ لگائی اور ناقابل استعمال بنادیا۔

    اسرائیلی حملوں میں 12 ہزار 800 طالب علم، 760 اساتذہ اور تعلیمی عملے کے افراد اور 150 اسکالرز، ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی پروفیسر شہید ہوئے جبکہ 7 لاکھ 85 ہزار طلبہ تعلیم سے محروم ہوئے۔

    اسرائیلی حملوں سے قبرستان بھی محفوظ نہ رہے اور غزہ کے 60 قبرستانوں میں سے 19 مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے جبکہ اسرائیلی فوج نے قبرستانوں سے 2300 فلسطینیوں کی لاشیں چرائیں۔

    اسرائیلی حملوں میں 158 مساجد کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 3 گرجا گھر بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔ حملوں میں غزہ کی 823 مساجد مکمل تباہ ہوگئیں۔

    اسرائیل باز نہ آیا، مغربی کنارے میں مزید 9 فلسطینی شہید

    اسرائیلی حملوں میں غزہ کے ایک لاکھ 61 ہزار رہائشی یونٹس مکمل طور پر تباہ ہوگئے، 82 ہزار رہائشی یونٹس رہائش کے قابل نہیں رہے جبکہ ایک لاکھ 94 ہزار رہائشی یونٹس کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

  • اسرائیل کا اپنے فوجیوں کے لئے بڑا حکم

    اسرائیل کا اپنے فوجیوں کے لئے بڑا حکم

    اسرائیل کے حکام نے جنگی جرائم کے الزامات سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوج کے لیے نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجی میڈیا کے سامنے اپنی شناخت چُھپانے کے پابند ہوں گے۔

    اسرائیلی افواج کے لئے جاری کئے گئے نئے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ حاضر سروس اور ریزرو دونوں طرح کے فوجیوں پر یہ اصول لاگو ہوں گے۔

    اسرائیلی فوجی ترجمان ندوا شوشانی کے مطابق ان نئے اقدامات کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسرائیل کے فوجیوں کو مستقبل میں ایسے واقعات سے محفوظ رکھا جائے جو دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف کئے جارہے ہیں۔

    اسرائیلی فوجی ترجمان نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا ہے کہ چہرے چُھپانے کا حکم اسرائیلی فوج میں شامل اسرائیلی اور غیر اسرائیلی دونوں طرح کے فوجیوں جاری کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برازیل سے فرار ہونے والے اسرائیلی فوجی نے ایک آڈیو انٹرویو میں 500 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں پر ہزاروں بچوں کے قتل کا الزام لگایا گیا تھا۔

    مذکورہ اسرائیلی فوجی برازیل سے اُس وقت فرار ہوا تھا جب اُس کے خلاف ہند رجب فاؤنڈیشن نامی بیلجیئم میں قائم ایک تنظیم نے جنگی جرائم کے حوالے سے برازیل کی عدالت میں شکایت بھیجی تھی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس معاملے کے بعد اسرائیل کے اندر اور باہر ہر جانب سے اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غزہ، حماس نے 2 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا

    یہاں یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے برازیل سے اپنے ایک سابق فوجی کو فرار کروایا ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، 200 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، 200 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، 3 دن میں 100سے زائد حملے کئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں 200 فلسطینی جام شہادت نوش گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس، رفح، نصیرات، جبالیا میں حملے تیز کردیئے گئے ہیں، 24 گھنٹے میں 88 فلسطینی شہید اور208 زخمی ہو گئے۔

    7 اکتوبر سے جاری حملوں میں اب تک 45 ہزار 805 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 1 لاکھ 9 ہزار 64 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل کی دی گئی 34 یرغمالیوں کی فہرست کی منظوری دیدی ہے، حماس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معاہدہ اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی پر منحصر ہوگا۔

    دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کو مزید 8 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ اور میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ ہتھیار غزہ جنگ میں استعمال کیے جائیں گے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹیوں کو ایک نوٹیفکیشن ارسال کیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں مذکورہ منصوبے سے متعلق تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، اس بات کی اطلاع دو امریکی عہدیداروں نے دی۔

    رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ فروخت کیے جانے والے ہتھیاروں میں لڑاکا طیاروں اور جنگی ہیلی کاپٹروں کے لیے گولہ بارود کے علاوہ توپوں کے گولے شامل ہیں۔

    اس پیکج میں چھوٹے حجم کے بم اور دھماکہ خیز ہتھیار بھی شامل ہیں، جسے غزہ کے نہتے اور بے گناہ عوام کے خلاف استعمال کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا واضح مؤقف ہے کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق دفاع کا حق حاصل ہے اور امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے ضروری صلاحیتیں فراہم کرتا رہے گا۔

    ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ پیکج میں اے آئی ایم 120سی ایٹ فضا سے فضا تک مار کرنے والے میزائل شامل ہیں جو ڈرون اور دیگر فضائی خطرات سے بچاؤ کے لیے استعمال ہوں گے۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اعلیٰ امریکی مشیر بھی شامل

    اس کے علاوہ 155ملی میٹر توپ کے گولے، ہیلفائر اے جی ایم 114 میزائل اور دیگر بموں اور گائیڈنس سسٹم کے لیے 6.75 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

  • غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    نیویارک / اسلام آباد : غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ظلم و بربریت کی وحشیانہ کارروائیوں کیخلاف پاکستان نے تمام ممالک اور اقوام متحدہ سے خصوصی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی بحران روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کررہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ بےدخلی، نسلی صفایا اور تباہی کی مہم ہے۔

    انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینیوں پراندھا دھند بمباری، بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی کوئی الگ واقعات نہیں، یہ سوچے سمجھے اقدامات ہیں جن کا مقصد ایک پوری قوم کو اس کے وطن سے مٹانا ہے۔

    پاکستانی مندوب نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر اراکین سلامتی کونسل کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے دفاع کیلئے متحد ہو۔

    پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، پوری دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے، کیا یہ کونسل اپنی ذمہ داری نبھائے گی یا اس المیے سے منہ موڑ لے گی؟

    عاصم افتخارنے کہا کہ فلسطینی عوام اس سلامتی کونسل سے امید، انصاف اور امن کے وعدے کی توقع رکھتے ہیں، ہمیں ان کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، غزہ میں خونریزی ختم ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مردوں، عورتوں اور معصوم بچوں کی مسلسل تکلیف کا خاتمہ ضروری ہے، پاکستان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ دہرایا۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ فلسطینی رکنیت اخلاقی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، فلسطینی رکنیت اخلاقی طور پر بھی یہاں کے عوام کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، سلامتی کونسل فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے کہا کہ فوری جنگ بندی کرکے غزہ میں خونریزی اور تباہی کو روکا جائے، سلامتی کونسل غزہ کی غیرانسانی ناکہ بندی ختم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، کونسل طبی ڈھانچے کو نشانہ بنانے، دیگرجنگی جرائم کی آزاد اور شفاف تحقیقات کرے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ میں محفوظ اور مستحکم انسانی راہداریوں کے قیام کو یقینی بنائے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر2ریاستی حل کے عمل کا آغاز کیا جائے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ یہ اقدام قبضے کے خاتمے، فلسطینی عوام کوحق خودارادیت کے حصول کے قابل بنائے گا، غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ سے واضح ہوتی ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے بتایا کہ رپورٹ میں غزہ میں صحت کے ڈھانچے پر حملوں کا تفصیلی ذکرکیا گیا ہے، اکتوبر 2023 تا جون 2024 کم ازکم 136 فضائی حملے 27 اسپتالوں اور 12 دیگر طبی سہولیات پر کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملوں میں500سے زائد طبی کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جون 2024تک غزہ کے38میں سے22 اسپتال غیرفعال ہوگئے، اس وجہ سے غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ فلسطینی عوام گزشتہ 14 ماہ سے بھی زائد عرصے سے مسلسل اسرائیلی حملوں کا سامنا کررہے ہیں، ان حملوں میں45 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 90فیصد آبادی بےگھر،1لاکھ60ہزار مکانات تباہ ہوچکے ہیں، غزہ کے بنیادی ڈھانچے، اسکول، اسپتال، ثقافتی ورثے اور اقوام متحدہ کی سہولیات تباہ ہوچکی ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کے غزہ کے 3 اسپتالوں پر حملے، مزید 30 شہید

    اسرائیلی فوج کے غزہ کے 3 اسپتالوں پر حملے، مزید 30 شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تازہ کارروائیوں میں مزید 30 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اتوار کو چند گھنٹوں کے دوران غزہ سٹی کے 3 اسپتالوں پر حملے کیے، الوفا اسپتال پر حملے میں متعدد لوگ جھلس گئے اور کم از کم 7 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز کمال عدوان اسپتال کو آگ لگاکر اسپتال ڈائریکٹر اور عملے سمیت سیکڑوں افراد کو قیدی بنالیا تھا۔

    فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر 30 فلسطینی شہید ہوئے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے حماس کے ساتھ‘محدود’معاہدے کی رپورٹ کی تردید کی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک میڈیا رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی حکومت اور حماس امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے قبل خیر سگالی کے اظہار کے طور پر ”محدود”جنگ بندی کے معاہدے پر راضی ہو سکتے ہیں۔

    اسرائیل کے چینل 12 کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دونوں فریق ٹرمپ کے 20 جنوری کو ہونے والے افتتاحی تقریب کے لیے ایک چھوٹی ڈیل میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن اس نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    نیتن یاہو کے دفتر نے اس رپورٹ کو ”مکمل جھوٹ”قرار دیا۔ ٹائمز آف اسرائیل نے بھی ایک نامعلوم سینئر عرب سفارت کار کے حوالے سے رپورٹ کی تردید کی ہے۔

    ’حماس نے مذاکرات میں زیادہ سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کیا‘

    اس ماہ کے شروع میں ایک بار پھر غزہ معاہدے کے بارے میں بات چیت کے گرما گرم ہونے کے بعد، اسرائیلی حکومت اور حماس اس ہفتے کسی پیش رفت کی کمی کا الزام لگا رہے ہیں۔