Tag: اسرائیلی فورسز

  • جینین میں اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر قیامت ڈھا دی، 9 شہید

    رام اللہ: فلسطین میں قابض اسرائیلی فورسز کی جارحیت جاری ہے، جینین میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 9 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں جاری بڑے پیمانے پر چھاپے اور اس کے نتیجے میں مسلح جھڑپوں کے دوران نو فلسطینیوں کو شہید اور ایک درجن سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔

    فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت چھاپے کے دوران فائرنگ سے شہید ہونے والوں میں ایک معمر خاتون بھی شامل ہے، جب کہ 16 افراد گولہ بارود سے زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے کئی فلسطینیوں کی حالت نازک ہے۔

    حکام کے مطابق شہید ہونے والے شہید والوں میں سے اب تک صرف دو کی شناخت ہو سکی ہے، جن میں سے ایک 24 سالہ صائب عصام زریقی اور دوسرا 17 سالہ علی تھا، صحت حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کے اسپتال منتقلی کے دوران اسرائیلی فورسز نے ایمبولینسوں اور طبی عملے کے کام میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔

    جینین کے سرکاری اسپتال کے سربراہ وسام بکر نے الجزیرہ کو بتایا کہ زخمیوں کی تعداد دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اس سے پہلے اتنا بڑا حملہ نہیں کیا گیا، ایمبولینس ڈرائیور نے شہدا کے پاس جانے کی کوشش کی تو اسرائیلی فورسز نے ایمبولینس پر براہ راست گولی چلائی اور اسے قریب آنے سے روک دیا۔

    بکر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتال کی طرف بھی آنسو گیس فائر کیے جو بچوں کے حصے میں گرے، جس سے بچوں کی حالت خراب ہو گئی۔

    اسرائیلی فوج نے بھی تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو جینین میں ایک آپریشن کیا گیا، اسرائیلی فورسز نے بڑے پیمانے پر چھاپا مارا اور خفیہ فورسز، درجنوں بکتر بند گاڑیوں اور اسنائپرز کے ساتھ صبح سویرے کیمپ کا محاصرہ کیا گیا، شہری آبادی پر ڈرون حملے کی بھی اطلاعات ہیں، اس دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ مسلح جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے بڑے پیمانے پر شفاعت پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولا تھا، اور طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے گھروں میں خوب تور پھوڑ کی، جس پر فلسطینی نوجوانوں نے مزاحمت کرتے ہوئے پتھراؤ کیا۔

  • اسرائیلی اسنائپر نے چھت پر کھڑی نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا

    اسرائیلی اسنائپر نے چھت پر کھڑی نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا

    رام اللہ: نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ایک اور واقعے میں فورسز نے فائرنگ کر کے نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی اسنائپر نے اتوار کی رات شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین پر فوجی چھاپے کے دوران ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا۔

    فلسطینی وزارت صحت نے لڑکی کی شناخت جانا ماجدی زکرنہ کے نام سے کی، بچی کی نمازِ جنازہ میں سیکنڑوں افراد شریک ہوئے، اور فضا اسرائیل مخالف نعروں سے گونجتی رہی۔ جنین میں فلسطینی دھڑوں نے زکرنہ کی شہادت کے بعد عام ہڑتال کا اعلان کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق زکرنہ اپنے گھر کی چھت پر کھڑی تھی جب اسے گولی مار کر شہید کیا گیا، وزارت نے کہا کہ لڑکی کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔ حکام نے بتایا کہ چھاپے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم دو دیگر فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق زکرنہ کو حادثاتی طور پر گولی ماری گئی ہے، آئی ڈی ایف کے ایک اسنائپر جس نے چھت پر کھڑے دو شخصیات کو دیکھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے ایک مسلح تھا، اس لیے اس نے گولی چلائی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز فلسطینی لڑکی کی موت پر ’دلی تعزیت‘ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بائیڈن انتظامیہ ’سمجھتی ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز واقعے کی تحقیقات کریں گی کہ کیا ہوا۔‘

    دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے متعدد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لے لیا۔ خبر رساں ایجنسی الجزیرہ کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک 17 خواتین سمیت 215 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اسپیشل فورسز نے اتوار کو رات 10 بجے جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپا مارا اور گرفتاریاں کیں، اس دوران فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، اور اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

    زکرنہ کے چچا نے کیا کہا؟

    پیر کے روز شہر ناصرہ میں قائم ریڈیو اسٹیشن کے ساتھ ایک انٹرویو میں زکرنہ کے چچا نے بتایا کہ زکرنہ نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنی تو چھت پر جا کر دیکھا کہ کیا ہو رہا ہے، تقریباً 50 میٹر کے فاصلے پر فائرنگ ہو رہی تھی، چند منٹوں کے بعد اس کے والد اوپر گئے تو انھوں نے اسے وہاں فرش پر پڑا پایا، چچا کے مطابق، زکرنہ کے سر میں گولی لگی تھی لیکن اسپتال میں اس کے جسم میں گولیوں کے کم از کم چار مزید زخموں کی نشان دہی کی گئی۔

    چچا نے اس بات پر زور دیا کہ زکرنہ کے خاندان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ علاقے میں فوجی سرگرمی کی تصویر بنانے کے لیے چھت پر گئی تھی، جب وہ چھت پر پہنچے تو انھوں نے زکرنہ کو مردہ پڑا ہوا پایا، جس کے پاس نہ کوئی فون تھا اور نہ ہی کوئی فلم بنانے کا سامان۔

    چچا کے مطابق زکرنہ تین بیٹیوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کا ایک چھوٹا بھائی تھا۔ انھوں نے کہا کہ غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ اسرائیلی اسنائپرز ہمیشہ آپریشن کے دوران ارد گرد کی عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہوتے ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 11 برس قید کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی سمیت 4 شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 11 برس قید کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی سمیت 4 شہید

    جنین: اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کر کے مزید 3 فلسطینیوں کو آج صبح بے دردی سے شہید کر دیا، قابض بے رحم فورسز نے ایک ایسے فلسطینی کو بھی شہید کیا جو 11 برس قید کاٹ کر پچھلے برس ہی رہا ہو گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین پناہ گزین کیمپ میں آج صبح چھاپے کے دوران تین فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا ہے۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک اور فسطینی بھی شہید ہوا، شہید ہونے والا فلسطینی شہری 11 برس تک اسرائیلی جیل میں قید رہنے کے بعد ایک سال پہلے ہی رہا ہوا تھا۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید فلسطینیوں کی شناخت جنین شہر سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ صدیقی زکارنہ، جنین پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ طارق الدمج اور قبطیہ سے 46 سالہ عطا شلابی کے نام سے ہوئی ہے۔

    مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے مبینہ طور پر بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے فوجی بلڈوزر کے ساتھ جنین شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولا، تین فلسطینیوں میں سے 2 فلسطینیوں کو ایک کار سے باہر نکالا گیا تھا، اور انھیں براہ راست اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔

    وحشیانہ حملے کے دوران فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں، جس کے دوران فورسز نے براہ راست گولیاں چلائیں جس سے 10 فلسطینی زخمی اور تین کو گرفتار کر لیا گیا۔

    مقبوضہ ویسٹ بینک میں اسرائیل کے ہاتھوں 3 دن کے اندر بغیر کسی جواز کے 10 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق مغربی کنارے کا شہر جنین گزشتہ چند مہینوں میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے، صرف جنین میں سال کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں تقریباً 55 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں الجزیرہ کی تجربہ کار صحافی شیرین ابو عاقلہ بھی شامل ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی جاحیت جاری ہے، صیہونی حکومت کی فوج نے غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اپنی حالیہ جارحانہ کارروائی میں ایک اورفلسطینی نوجوان کو شہید کر دیا۔

     خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فورس کے ایک اہلکار نے جھگڑےکے بعد فلسطینی نوجوان کو زمین پر دھکیل دیا اور نہایت قریب سے گولی مار دی۔

    واضح رہے کہ رواں ہفتے اسرائیلی فورسز سے مختلف جھڑپوں میں چار روز کے دوران دو بھائیوں سمیت نو فلسطینی شہید اور سو زخمی ہوچکے ہیں۔

    ان دنوں مقبوضہ مغربی کنارے میں صورت حال کافی خراب ہے۔ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں روزانہ کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ ا

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

    جنین: نہتے فلسطینیوں پر بربریت جاری ہے، اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے جنین میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ میں آپریشن کے دوران چاقو حملے کو جواز بنا کر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔

    اسرائیلی فوجیوں نے جنین اور دیگرعلاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے اور لوگوں کو گھروں میں محصور کر کے تلاشی کا عمل جاری ہے۔

    مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں‌ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کی عمر محض 18 سال تھی، جس کی شناخت مصعب محمد محمود نفل کے نام سے ہوئی۔

    متعدد فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے جب کہ مختلف علاقوں میں فلسطینیوں نے اسرائیلی فورسز کی پابندیوں کو توڑتے ہوئے اور جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔

    دو دن قبل اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں فضائی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی تھیں، اور علاقے کی فضا دھماکوں سے گونجتی رہی، رات گئے ہونے والے اسرائیلی حملے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے چھاپوں میں 5 فلسطینی شہید کر دیے

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے چھاپوں میں 5 فلسطینی شہید کر دیے

    نابلس: مغربی کنارے میں صہیونی فورسز نے چھاپوں میں 5 مزید فلسطینی شہید کر دیے۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق منگل کی صبح مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے چھاپوں میں پانچ مزید فلسطینی شہید کر دیے گئے، جب کہ 19 زخمی ہو گئے۔

    وزارت نے بیان میں کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید اور انیس زخمی ہو گئے ہیں، جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔

    وزارت نے بعد میں ایک اور اطلاع میں بتایا کہ اسرائیل کی فائرنگ سے ایک اور فلسطینی شہید ہو گیا ہے، فورسز نے وسطی مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کوارٹر کے گھر رام اللہ میں شہری کو شہید کیا۔

    ادھر اسرائیلی فوج نے پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے نابلس میں ایک بڑے پیمانے پر رات کو کارروائی کی، فورسز نے الزام لگایا کہ جس اپارٹمنٹ پر چھاپا مارا گیا وہاں دھماکہ خیز مواد تیار کیا جا رہا تھا۔

    اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا کہ عمارت میں فلسطینی نوجوانوں کی ’شیروں کی کچھار‘ (عرین الاسود) نامی تنظیم کا دفتر قائم تھا، اور کارروائی میں مسلح افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

    واضح رہے کہ عرین الاسود نامی تنظیم نوجوان فلسطینی مزاحمت کاروں پر مشتمل ہے، جن میں سے کچھ الفتح، حماس اور اسلامی جہاد جیسے گروپوں سے وابستہ رہے ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کی بچوں کے اسکول پر گولوں کی برسات ،   ننھے منے بچوں کی چیخ وپکار

    اسرائیلی فورسز کی بچوں کے اسکول پر گولوں کی برسات ، ننھے منے بچوں کی چیخ وپکار

    یروشلم: قابض صیہونی فورسز نے ننھے منے بچوں کے اسکول پر حملہ کر دیا، گولے برسائے جانے کے بعد اسکول بچوں کی چیخ وپکار سے لرز اٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی بربریت کی انتہا کردی، قابض صیہونی فورسز نے ننھے منے بچوں کے اسکول پر حملہ کر دیا اور آنسو گیس کے گولے برسائے۔

    جس کے نتیجے میں متعدد بچے زخمی ہو گئے، گولے برسائے جانے کے بعد اسکول بچوں کی چیخ وپکار سے لرز اٹھا۔

    ننھے منے بچوں کی آہ وبکا بھی ظالم صیہونی فورسز کے دلوں کو نرم کرنے میں ناکام رہی۔

    یاد رہے صیہونی فورسز نے نابلس میں اکیس سال کا فلسطینی کو شہید کردیا تھا ، نوجوان کی نمازجنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    صیہونی فورسز نے نابلس میں حملہ کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر گولیاں برسادیں تھیں ، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی صحافی زخمی ہوئے تھے۔

  • اسرائیلی فورسز کے خوف سے ننھے فلسطینی کو ہارٹ اٹیک، امریکا، یورپی یونین بھی چُپ نہ رہ سکے

    اسرائیلی فورسز کے خوف سے ننھے فلسطینی کو ہارٹ اٹیک، امریکا، یورپی یونین بھی چُپ نہ رہ سکے

    مغربی کنارہ: اسرائیلی فورسز کے خوف سے سات سالہ ننھے فلسطینی ریان سُلیمان کی ہارٹ اٹیک کے باعث شہادت پر امریکا اور یورپی یونین بھی چُپ نہ رہ سکے۔

    الجزیرہ کے مطابق مغربی کناے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھ 7 سالہ ننھے بچے ریان سُلیمان کی شہادت پر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ نے بچے کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ یورپی یونین نے کہا کہ انھیں ریان کی ’المناک موت‘ سے ’صدمہ‘ پہنچا ہے۔

    ادھر ریان سلیمان کی شہادت پر فلسطینی شہری سراپا احتجاج بن گئے ہیں، بچے کی موت نے ایک بار پھر فلسطینیوں میں شدید احتجاج کی لہر پیدا کر دی ہے، دوسری طرف صہیونی فورسز بھی طاقت کا بے جا اور بھر پور استعمال کر رہی ہیں۔

    اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل برسائے، جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔

    Image

    گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کے خوف سے بیت لحم کا سات سالہ بچے ریان سلیمان شہید شہید ہو گیا تھا، جسے اس کے دوستوں اور فلسطینیوں کی بہت بڑی تعداد نے آخری آرام گاہ تک پہنچایا، ریان کی تدفین کے وقت دل دہلا دینے والے مناظر دیکھنے کو ملے۔

    غم سے نڈھال ننھے ریان کے والدین اپنے بچے کی لاش کو سینے سے چمٹائے روتے رہے اور اسرائیل فورسز کو بد دعائیں دیتے رہے۔

    اہل خانہ کا بیان

    چمکیلی آنکھوں اور اینیمیٹڈ ریسنگ کار سے مزین اسکول بیگ والا بچہ ریان سُلیمان جمعرات کو اسکول سے گھر جا رہا تھا، جب اس کا اور اس کے بھائیوں کا اسرائیلی فوجیوں نے پیچھا کیا۔

    ریان کے بڑے بھائی سلمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے الزام لگایا کہ ان بچوں نے ان پر پتھر پھینکے ہیں، جب وہ بھاگ کر گھر میں داخل ہوئے تو فوجیوں ںے غصے سے دروازہ بجایا تھا، اور انھیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    سلمان کے مطابق اسی دوران کچھ ہی لمحوں میں تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا ریان اچانک مر گیا۔

    ریان کے کزن محمد سلیمان نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کے گھر پہنچنے پر ریان کا ان سپاہیوں نے پیچھا کیا، وہ اس پر چیخ رہے تھے، کہ وہ پتھر پھینک رہا تھا، جب وہ خوف سے بھاگا تو فوجی دوسری طرف سے اس کے سامنے آ گئے، ریان نے فوجی کو اپنے سامنے دیکھا، اور ڈر کے مارے بُت بن گیا، اور اسی دوران خوف سے اس کی جان نکل گئی۔

    دلوں کو دہلا دینے والا واقعہ

    واقعے کی خبر مغربی کنارے میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، اور لوگوں میں اسرائیل کی فوجی حکمت عملیوں کے خلاف غم و غصے کی شدید لہر پیدا ہو گئی ہے۔

    اسپتال میں ایک چادر کے نیچے ریان کے ننھے، بے جان جسم کی تصاویر راتوں رات مزاحمت کی ایک نئی اور طاقت ور علامت بن گئی ہیں۔

    اسرائیلی فورسز کا مؤقف

    اسرائیلی فوج نے ریان کے اہل خانہ کے ساتھ بات چیت میں کسی بھی قسم کے تشدد کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک افسر نے بچوں کو پتھر پھینکتے ہوئے دیکھ کر ان کے گھر جا کر بات چیت کی تھی۔

    ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ افسر نے ریان کے والد سے ’بہت پرسکون انداز میں‘ بات کی اور وہاں سے چلا گیا، اس دوران کسی پر کوئی تشدد نہیں ہوا، نہ کوئی فوجی گھر میں داخل ہوا۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی رپورٹر شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی رپورٹر شہید

    جینین: اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کی خاتون رپورٹر شیریں ابو عاقلہ کو گولی مار کر شہید کر دیا، گولی لگنے سے ایک صحافی شدید زخمی ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں صیہونی فورسز کی درندگی عروج پر ہے، بدھ کو فلسطین کے شہر جینین میں صیہونی فورسز کی فائرنگ سے الجزیرہ کی رپورٹر شیریں شہید ہوگئیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹر کو جینین میں رپورٹنگ کے دوران گولی لگی، رپورٹر کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر جاں بحق ہو گئیں۔ وزارت صحت نے بتایا کہ ایک اور فلسطینی صحافی کو بھی پیٹھ میں گولی لگی، یروشلم کے اخبار القدس کے لیے کام کرنے والے علی سمعودی کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔

    فلسطین کے محکمہ صحت نے رپورٹر شیریں کی شہادت کی تصدیق کر دی ہے، الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے شیریں کو اس وقت سر میں گولی ماری جب وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جینین میں رپورٹنگ کر رہی تھیں۔

    وہ بدھ کے روز جینین شہر میں اسرائیلی چھاپوں کی کوریج کے دوران ماری گئیں، شیریں کے ساتھ کام کرنے والی الجزیرہ کی ندا ابراہیم کا کہنا تھا کہ ابو عاقلہ کی موت کے حالات واضح نہیں ہیں، لیکن واقعے کی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ان کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔

    ندا ابراہیم نے آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ کہا کہ شیریں ایک بہت معزز صحافی تھیں، جو 2000 میں دوسری فلسطینی انتفادہ کے آغاز سے الجزیرہ کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔

  • فلسطینی لڑکی کو مسجد اقصیٰ پر حملے کے خلاف احتجاج پر گولیاں مار دی گئیں

    فلسطینی لڑکی کو مسجد اقصیٰ پر حملے کے خلاف احتجاج پر گولیاں مار دی گئیں

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے ایک بار پھر رات کے اندھیرے میں غزہ کے محصور فلسطینیوں پر جارحیت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے رات کے اندھیرے میں غزہ پر جارحیت کی ہے، اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے پر مزائل داغے، مغربی کنارے میں صہیونی فورسز نے ایک بار پھر دھاوا بول کر شدید فائرنگ کی، جس سے 17 سالہ ایک لڑکی شہید اور 2 فلسطینی زخمی ہو گئے۔

    فلسطینی لڑکی کو مسجد اقصیٰ پر حملے کے خلاف احتجاج پر گولیاں ماری گئیں، اسرائیلی فوجیوں نے ایک ہفتے کے دوران 4 فلسطینی خواتین کو شہید کر دیا ہے۔

    مقامی میڈیا اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں میں اس طرح کا یہ پہلا حملہ ہے جو مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے دھاوا بولنے کے بعد ہوا ہے، جس پر فلسطینی شدید احتجاج کر رہے ہیں۔

    حماس کی مسلح شاخ عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے جوابی کارروائی کی، بیان میں کہا گیا کہ ہمارے فضائی دفاع نے منگل کی صبح زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے غزہ کی پٹی کے آسمان میں صہیونی جنگی طیاروں کا بھرپور جواب دیا۔

    دوسری جانب مسجد اقصیٰ کے احاطے میں جھڑپوں کے بعد فلسطین، اسرائیل کشیدگی میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، مسجدِ الاقصیٰ کے احاطے میں تشدد کا آغاز جمعہ کو علی الصبح ہوا تھا اور اس میں اب تک 170 سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر فلسطینی ہیں۔