Tag: اسرائیلی یرغمالی

  • بازیاب اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، ادان شتیوی کب مارا گیا؟

    بازیاب اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، ادان شتیوی کب مارا گیا؟

    تل ابیب: غزہ سے واپس آنے والے اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس ہفتے غزہ سے دو اسرائیلی مغوی بازیاب کرائے گئے تھے، جن میں سے دوسرے کی باقیات کی شناخت ہو گئی، وہ ایک طالبِ علم ادان شتیوی کی لاش ہے۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں ایک کارروائی کے دوران ادان شتیوی کی لاش بازیاب کرائی تھی، جمعہ کو ایک بیان میں آئی ڈی ایف نے کہا کہ اس نے ایلان ویز کی لاش اور ایک اور قیدی کی باقیات برآمد کں ہیں۔

    نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن میں شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد گزشتہ شام کو اعلان کیا گیا کہ وہ طالب علم ادان شتیوی تھا، ادان کی عمر 28 سال تھی جب وہ 7 اکتوبر 2023 کو نووا میوزک فیسٹیول میں حماس کے حملے میں مارا گیا اور اس کی لاش غزہ لے جائی گئی، شتیوی نے اس فیسٹیول میں فوٹوگرافر کے طور پر شرکت کی تھی۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ شہید

    وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ آئی ڈی ایف اور شن بیت کے مشترکہ آپریشن سے دونوں افراد کی لاشیں واپس لائی گئیں، شتیوی ایک ہونہار طالب علم اور ایک بہادر آدمی تھا، جس نے نووا میوزک فیسٹیول حملے کے دوران بہت سے شرکا کو بچانے میں مدد کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ شتیوی نے دو دوستوں کے ساتھ جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اپنی گاڑی کو قابو میں نہ رکھ سکا اور گاڑی ایک درخت سے ٹکرا گئی، یہ گاڑی گولیوں سے چھلنی پائی گئی تھی۔

    ایک سال تک شتیوی کے خاندان کو اس کے زندہ ہونے کی امید تھی لیکن پھر حملے کی پہلی برسی کے موقع پر حکام نے اطلاع دی کہ نوجوان میلے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

  • نیتن یاہو کی مسلط کردہ بھوک نے اسرائیلی یرغمالی کو بھی نڈھال کر دیا، ویڈیو نے ہلچل مچا دی

    نیتن یاہو کی مسلط کردہ بھوک نے اسرائیلی یرغمالی کو بھی نڈھال کر دیا، ویڈیو نے ہلچل مچا دی

    غزہ: فلسطینیوں پر صہیونی درندے نیتن یاہو کی مسلط کردہ بھوک نے اسرائیلی یرغمالی کو بھی نڈھال کر دیا ہے، حماس نے ایک یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے پورے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    ویڈیو میں نڈھال جسم، لرزتی آواز اور آنکھوں میں موت کا خوف لیے 24 سال کے ایویاتار کو دیکھا جا سکتا ہے، جو حماس کے بنائے ہوئی ایک تنگ و تاریک سرنگ میں نڈھال حالت میں زمین کھودتا دکھائی دے رہا ہے۔

    اسرائیل کی بربریت اور انسانیت سوز نسل کشی کے اقدامات کے باعث غزہ میں اسرائیلی یرغمالی بھی فاقوں کا شکار ہو گئے ہیں، حماس کی قید میں ایک لاغر یرغمالی کہتا سنائی دیتا ہے ’’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں، میرے پاس وقت بہت کم ہے۔‘‘

    قیدی کی کربناک حالت نے نیتن یاہو کے خلاف غصے کی آگ بھڑکا دی، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، قیدیوں کے اہل خانہ اسرائیلی وزیر اعظم سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اب بھی 50 کے قریب یرغمالی موجود ہیں، اور خیال کیا جاتا ہے کہ نصف سے بھی کم ابھی تک زندہ ہیں۔ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اتوار کو کہا کہ نیتن یاہو کا مسلسل اصرار کہ فوجی کارروائی ہی واحد حل ہے ’’ہمارے بیٹوں کی زندگیوں کے لیے براہ راست خطرہ بن گیا ہے، جو سرنگوں کے جہنم میں رہتے ہیں اور انھیں بھوک اور فوری موت کا خطرہ ہے۔‘‘

    10 لاکھ انسان بھوکے مرنے والے ہیں!


    اتوار کو جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ خواتین اور بچیاں اس وقت بھوک سے مر رہی ہیں۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ’’10 لاکھ۔ غزہ میں کتنی خواتین اور لڑکیاں بھوک سے مر رہی ہیں۔ یہ خوف ناک صورت حال ناقابل قبول ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے۔‘‘

    یو این دفتر نے کہا ہم تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے جان بچانے والی امداد کی فراہمی، فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔

  • اسرائیلی یرغمالیوں کی ذلت آمیز پریڈ پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی شدید تنقید

    اسرائیلی یرغمالیوں کی ذلت آمیز پریڈ پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی شدید تنقید

    اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیلی یرغمالیوں کی ذلت آمیز پریڈ اور فلسطینی قیدیوں کے ساتھ نا روا سلوک پر شدید تنقید کی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق انسانی حقوق کے 9 ماہرین کے ایک گروپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی توہین آمیز عوامی نمائش کی مذمت کی ہے، جنھیں غزہ میں 15 اور 8 فروری کو رہا کیا گیا تھا۔

    اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک پر زور دیا، اور کہا کہ بین الاقوامی انسانی قانون ’شخصی وقار کی پامالی، بالخصوص ذلت آمیز اور توہین آمیز سلوک‘ ممنوع قرار دے چکا ہے۔

    ماہرین نے کہا ’’ایک پروپیگنڈے کے تماشے میں یرغمالیوں کو جنگ کی ٹرافی کے طور پر پریڈ کرانا، واضح طور پر اس اصول کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ان کے خاندانوں کے لیے بھی پریشان کن ہے۔‘‘

    حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی

    ماہرین نے ایک بار پھر فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائیل کے ناروا سلوک اور بدسلوکی کی بھی مذمت کی، جس میں بھوک، مار پیٹ اور جنسی تشدد شامل ہیں، اور کہا کہ یہ تشدد یا ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک یا سزا ہے، اور جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

    حماس نے غیر مسلح ہونے کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کر دیا

    انھوں نے نشان دہی کی کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ہزاروں فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے، اور انھیں کسی قانون کے بغیر جبراً قید کر رکھا ہے اور انھیں کوئی رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ ’’بین الاقوامی جرائم کے مرتکب تمام افراد کو جواب دہ ہونا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’ہم اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروپوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے تمام افراد کو رہا کریں اور فوری طور پر ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے ذریعے تمام قیدیوں تک بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دیں، ضروری طبی سہولت فراہم کریں، اور ان کے اہل خانہ سے رابطہ قائم کریں۔‘‘

  • حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی

    حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی

    حماس نے اسرائیل کو تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حماس مستقل جنگ بندی کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، حماس نے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کے لیے پرامید ہیں۔

    ترجمان حماس حازم قاسم نے کہا دوسرے مرحلے میں ہم ایک ساتھ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے بدلے تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا چاہتے ہیں۔

    فلسطینی گروپ نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ وہ بقیہ 6 زندہ اسیران کو رہا کر دے گا، جنھیں پہلے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا۔ حماس کی جانب سے یہ پیش کش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی تھوڑا تھوڑا کر کے رہائی کے خلاف بیان کے بعد سامنے آئی ہے، اور بقیہ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے بھی اپنے تمام پیاروں کو ایک ساتھ رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    مزید یرغمالیوں کی رہائی، حماس اور اسرائیل نے تصدیق کر دی

    حماس کا کہنا ہے کہ کل 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی، ہفتے کو مزید 6 اسرائیلی یر غمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز رواں ہفتے ہوگا۔

    واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیلی جارحیت میں 48,291 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,722 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری میڈیا آفس نے کہا ہے کہ ہلاکتیں کم از کم 61,709 تک ہیں، کیوں کہ ملبے تلے لاپتا ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

  • حماس نے چھٹے تبادلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

    حماس نے چھٹے تبادلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

    خان یونس: حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے چھٹے تبادلے میں آج ہفتے کو مزاحمتی تنظیم نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا چھٹا تبادلہ ہوا، خان یونس میں حماس نے تین یرغمالی رہا کیے، یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔

    اسرائیلی فوج نے رہائی پانے والے یرغمالیوں کو وصول کیا، فوج کے ایک بیان کے مطابق خان یونس میں رہا کیے گئے تین یرغمالیوں کو اب فوجی اور انٹیلیجنس افسران اسرائیل لے جا رہے ہیں، اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد ان کی ابتدائی طبی جانچ کی جائے گی۔

    رہائی کے موقع پر فلسطینیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، الجزیرہ کے مطابق یرغمالی اچھی جسمانی حالت میں تھے، جن میں الیگزینڈر تروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن شامل ہیں۔

    آج تبادلے کے نتیجے میں اسرائیل کی قید سے 369 فلسطینیوں رہا ہونا ہے، جس کا آغاز ہو گیا ہے، اور پہلی کھیپ خان یونس پہنچ گئی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع ہوں گے۔

    رہا ہونے والے فلسطینیوں میں عمرقید کے 36 اور 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 330 قیدی شامل ہوں گے۔

    غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل کی جارحیت میں 48,239 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جب کہ 111,676 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جب کہ گورنمنٹ میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 61,709 ہے، اور کہا ہے کہ ملبے کے نیچے لاپتا ہونے والے ہزاروں افراد کو اب مردہ سمجھا جا رہا ہے۔

  • اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھ کر ٹرمپ کو کیا ہوا؟

    اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھ کر ٹرمپ کو کیا ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھنے کے بعد کہا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر ’’صبر‘‘ کھو رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے فوٹیج میں رہا ہونے والے اسرائیلیوں کو دیکھا تو ان کا موازنہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں سے کیا، تاہم اس موقع پر وہ یہ بھول گئے کہ جو سینکڑوں فلسطینی قیدی اسرائیل سے رہا ہو کر آ رہے ہیں، وہ کس بری حالت میں تھے، حتیٰ کہ ان میں سے کچھ کو فوراً اسپتال داخل کرنا پڑا۔

    اسرائیل کے 3 یرغمالی رہائی کے بعد محض بے چین دکھائی دے رہے تھے، ان کی تصاویر دیکھنے پر ٹرمپ کا یہ ردعمل کہ وہ صبر کھو رہے ہیں، دراصل غزہ جنگ بندی معاہدے کے سلسلے میں غیر یقینی صورت حال کا سبب بن رہا ہے، جب کہ ابھی 76 یرغمالیوں کا رہا ہونا باقی ہے۔

    ٹرمپ پہلے ہی فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے اور امریکا کا اس کا کنٹرول سنبھالنے کے عجیب متنازعہ بیانات دے چکے ہیں، جس پر عرب ممالک کی جانب سے سخت رد عمل آیا۔ اب سپر باؤل میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو ٹرمپ نے بتایا کہ ’’وہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں کی طرح نظر آ رہے تھے، وہ خوفناک حالت میں تھے، وہ کمزور تھے، میں نہیں جانتا کہ ہم اس میں کتنا وقت لے سکتے ہیں، کسی وقت ہم اپنا صبر کھو دیں گے۔‘‘

    امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں کہا ’’میں جانتا ہوں کہ ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے، اور اس کے تحت وہ ایک ایک کر کے رہا ہو رہے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ وہ خراب حالت میں ہیں۔‘‘

    یاد رہے کہ تین اسرائیلیوں کے بدلے اسرائیل نے ہفتے کے روز 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ فلسطینیوں کے جانے یا انکلیو سے نکالے جانے کے بعد امریکا غزہ کی ملکیت خریدنے کے لیے پرعزم ہیں۔

  • حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

    حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

    حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے آج 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا تاہم پہلے مرحلے میں 2 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا بعد میں تیسرے یرغمالی کو بھی رہا کردیا گیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تیسرے اسرائیلی یرغمالی کیتھ سیگل کو غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے سپرد کردیا گیا ہے جبکہ جواب میں اسرائیل 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردے گا۔

    رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے پہلے 42 روزہ مرحلے کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 1900 فلسطینی قیدیوں کو رہائی نصیب ہوگی۔

    دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز پیر کے روز ہوگا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے پر غور کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر ہربون میں شادی کی تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Palestine Pixel (@palestine.pixel)

    رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کی شادی کی تقریب میں چھاپے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض فوج نے تقریب کے دوران دولہا کو گرفتار کرلیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں شادی کی تقریب جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں مہمان بھی موجود ہیں، اس دوران اسرائیلی فوج اچانک ہال میں داخل ہوتی ہے اور دولہا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔

  • حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے اگلے تبادلے میں چار خواتین یرغمالیوں کو جنگ بندی کی شرائط کے تحت رہا کیا جائے گا، جس کا مقصد غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ چار اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو ہفتے کے روز فلسطینی قیدیوں کے دوسرے گروپ کے بدلے رہا کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ تین اسرائیلی یرغمالی خواتین، 15 ماہ سے زائد قید میں رہنے کے بعد اتوار کو رہائی ملنے کے بعد اپنے اہل خانہ سے مل گئیں۔ چند گھنٹے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔

    جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Zvi Cole (@therealzvi)

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائے گئے جبکہ حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفہ بھی دیا گیا جسے انہوں نے خوشی سے قبول کرلیا۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کی ٹیم نے اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے حوالے کیا جہاں سے انہیں پہلے فوجی یونٹ اور پھر اسپتال منتقل کیا گیا۔رہائی پانے والی خواتین کو اسرائیل نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جہاں ان کی اہلخانہ سے ملاقات ہوئی۔

  • ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    غزہ: حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو معاہدے کی بجائے غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں پر انحصار کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ مزید قیدیوں کو ’’تابوتوں میں ان کے اہل خانہ کو واپس کیا جائے گا۔‘‘

    الجزیرہ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس نے قیدیوں کو سنبھالنے والے محافظوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں، اور ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی حملے جاری رہے تو غزہ میں قید اسرائیلیوں کو تابوتوں میں اسرائیل واپس بھیج دیا جائے گا۔

    حماس نے پہلی بار یرغمالیوں کے حوالے سے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی نگرانی پر مامور محافظوں کو ’نئی ہدایات‘ دی گئی ہیں کہ اگر اسرائیلی فوجی قریب آئیں تو انھیں کیا کرنا ہے۔

    القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے 6 قیدیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد پیر کو اپنے بیان میں کہا ’’قیدیوں کے اہل خانہ کو انھیں مردہ یا زندہ وصول کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا نیتن یاہو اور فوج ان قیدیوں کی موت کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں کیوں کہ انھوں نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی تھی۔

    القسام بریگیڈز کی جانب سے یہ بیان نیتن یاہو کے اس بیان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ جن چھ اسیروں کی لاشیں غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں ایک سرنگ سے برآمد ہوئی تھیں، انھیں حماس نے ’’موت کے گھاٹ‘‘ اتارا تھا۔ نیتن یاہو کے اسرائیلی شہریوں کے زبردست احتجاج کے آگے مجبور ہو کر پہلی بار پیر کو ٹی وی پر معافی مانگی کہ وہ قیدیوں کو زندہ نہ لا سکے، حماس کو اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ دوسری طرف حماس کے سینیئر اہلکار عزت الرشیق نے بتایا کہ 6 اسیران اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ ہزاروں اسرائیلی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کر کے غزہ میں قید اسرائیلیوں کو جلد سے جلد رہا کروایا جائے، تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ’’دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کو امریکی صدر جو بائیڈن کے نئے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ نیتن یاہو بہ ضد ہیں کہ مصر کے ساتھ غزہ کی ایک تنگ پٹی فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کا لازمی حصہ ہوگا، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ سے تمام اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سے ہی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

  • 6 اسرائیلی یرغمالی کیسے ہلاک ہوئے؟ ہولناک انکشاف

    6 اسرائیلی یرغمالی کیسے ہلاک ہوئے؟ ہولناک انکشاف

    غزہ: گزشتہ روز غزہ کے علاقے خان یونس سے 6 اسرائیلی یرغمالی مردہ حالت میں ملے تھے، جن کے بارے میں اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اسرائیلی شہری اسرائیلی فوج ہی کے حملے میں مارے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خان یونس میں قید کیے گئے 6 اسرائیلی یرغمالی حماس کے ہاتھوں قتل نہیں ہوئے، بلکہ اسرائیلی حملے میں ایک سرنگ میں گیس بھرنے کے باعث ہلاک ہوئے۔

    اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ چھ اسرائیلی یرغمالی – جن کی لاشیں منگل کو ایک اسرائیلی کارروائی میں غزہ سے برآمد ہوئی تھیں – ممکنہ طور پر خان یونس پر اسرائیلی فوجی حملے کے دوران ایک سرنگ میں گیس کے اخراج سے ہلاک ہوئے تھے۔

    اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) اور اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی (ISA) نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی شہریوں کے نام بھی جاری کر دیے ہیں، اسرائیلی فوج نے ان میں سے ابراہم موندر کے علاوہ باقی تمام یرغمالیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے لاشوں کو نکالنے کے لیے ایک ’پیچیدہ آپریشن‘ میں حماس کی بنائی ہوئی سرنگوں میں داخل ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکومت کے پریس آفس کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت غزہ میں 109 اسرائیلی یرغمالی ہیں، جن میں سے 36 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

    امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا

    79 سالہ ابراہم موندر کو اس کی بیوی، بیٹی اور پوتے کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا، جنھیں بعد میں نومبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا، جب کہ موندر کا بیٹا روئی ایک حملے کے دوران مارا گیا۔ غزہ سرنگ میں دیگر 2 ہلاک شدگان کی عمریں 80 سال بتائی گئی ہیں۔