Tag: اسرائیل امداد

  • امریکا نے اسرائیل، یوکرین، تائیوان کے لیے 95 ارب ڈالر کا امدادی بل منظور کر لیا

    امریکا نے اسرائیل، یوکرین، تائیوان کے لیے 95 ارب ڈالر کا امدادی بل منظور کر لیا

    واشنگٹن: امریکا نے اسرائیل، یوکرین اور تائیوان کے لیے 95 ارب ڈالر کا ہنگامی امدادی بل منظور کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے ہفتے کے روز پچانوے بلین ڈالر کا پیکج منظور کر لیا ہے جس کے تحت یوکرین، اسرائیل اور تائیوان کو سیکیورٹی امداد فراہم کی جائے گی، سخت گیر ریپبلکنز کے اعتراضات کے باوجود دونوں طرف کے اراکین کی اکثریت نے بل کی حمایت کی۔

    امریکی ایوان نمائندگان میں یوکرین کے لیے 61 ارب ڈالر کا امدادی بل منظور کیا گیا جس میں 23 ارب ڈالر فوجی اسلحہ اور ساز و سامان کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔

    اسرائیل کے لیے 26 ارب ڈالر کا امدادی پیکج منظور کیا گیا ہے جس میں 9 ارب ڈالر انسانی ضروریات کی مد میں رکھے گئے ہیں، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی امداد میں 14 ارب ڈالرز کی فوجی امداد بھی شامل ہے۔

    8 ارب ڈالر کا امدادی پیکج تائیوان سمیت ایشیا پیسفک کے لیے وقف کیا گیا ہے۔ یہ بل منظوری کے بعد اب سینیٹ میں جائے گا، جہاں دو ماہ قبل اسی طرح کا ایک اقدام پہلے بھی منظور کیا گیا تھا، روئٹرز کے مطابق سینیٹ منگل کو ایوان سے منظور شدہ اس بل پر غور شروع کرے گا۔

    روس اور یوکرین کا رد عمل

    یوکرین کے لیے امریکی امدادی بل کی منظوری پر روس نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، روس نے خبردار کیا کہ امریکا کی طرف سے یوکرین کے لیے امداد کی منظوری یوکرین کو مزید تباہ کر دے گی۔

    دوسری طرف یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قانون ساز تاریخ کو صحیح راستے پر گامزن کرنے کے لیے آگے بڑھے ہیں، زیلنسکی نے X پر لکھا آج ایوان سے منظور کیا گیا اہم امریکی امدادی بل جنگ کو پھیلنے سے روکے گا، اور ہزاروں جانیں بچائے گا۔

  • امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے امدادی بل کی سیاسی چال ناکام بنا دی

    امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے امدادی بل کی سیاسی چال ناکام بنا دی

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے امدادی بل کی سیاسی چال ناکام بنا دی، یہ بل ریپبلکنز نے پیش کیا تھا، تاہم ارکان نے اسے مسترد کر دیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے منگل کو ریپبلکن کی زیر قیادت پیش ہونے والے ایک بل کو مسترد کر دیا، جس میں اسرائیل کو 17.6 بلین ڈالر فراہم کرنے کی بات کی گئی تھی۔

    ڈیموکریٹس کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے لیے اس مخصوص بل کی بجائے ایک وسیع پیمانے پر بل چاہتے ہیں، جس میں یوکرین کے لیے امداد، بین الاقوامی انسانی امداد اور سرحدی سلامتی کے لیے نئی رقم فراہم کرنے کی بات کی گئی ہو۔

    اسرائیل کی امداد کے لیے اس بل کی مخالفت میں 250 ووٹ پڑے جب کہ حق میں 180 ووٹ آئے، چوں کہ بل کو ہنگامی طور پر پیش کیا گیا تھا اس لیے اس کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت درکار تھی، ووٹ زیادہ تر پارٹی کی سطح پر دیے گئے، تاہم 14 ریپبلکنز نے خود اس بل کی مخالفت کی جب کہ اس کے برعکس 46 ڈیموکریٹس نے اس کی حمایت کی۔

    امریکی غیر ملکی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ اسرائیل ہے، جس کے لیے کانگریس میں دونوں طرف سے حمایت ملتی رہتی ہے، تاہم اس بار پیش کردہ بل کو اکثر مخالفین نے ایک سیاسی چال قرار دیا تاکہ 118 بلین ڈالر کے سینیٹ کے بل کی ریپبلکنز کی مخالفت سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ ایک سو اٹھارہ بلین ڈالر کا یہ بل ڈیموکریٹس کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس میں یوکرین، اسرائیل اور شراکت داروں کے لیے اربوں ڈالر کی ہنگامی امداد کے ساتھ ساتھ امریکی امیگریشن پالیسی، انڈو پیسفک ریجن اور بارڈر سیکیورٹی کے لیے بھی نئی فنڈنگ شامل ہے۔ کچھ ڈیموکریٹس نے فلسطینی شہریوں کے لیے امداد فراہم کرنے میں ناکامی پر بھی 17.6 بلین ڈالرز کے بل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا

    امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیل کے لیے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برنی سینڈرز نے کانگریس سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے 10.1 بلین ڈالر کی غیر مشروط فوجی امداد کو مسترد کر دے۔

    انھوں نے بیان میں کہا کہ جس امداد پر غور کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی ’’وحشیانہ جنگ‘‘ جاری رکھنے میں مدد کرے گا۔ سینڈرز نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف نیتن یاہو کی غیر قانونی، غیر اخلاقی، سفاکانہ اور انتہائی غیر متناسب جنگ کے لیے مزید امریکی فنڈنگ نہیں ہونی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ جنگ ہمارے لیے کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حماس نے اس جنگ کا آغاز کیا، لیکن یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ اسرائیل کا فوجی ردعمل انتہائی غیر متناسب، غیر اخلاقی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا ہم امریکیوں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جنگ امریکی بموں، توپ خانے کے گولوں، اور دیگر قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ لڑی جا رہی ہے، جس کے نتائج تباہ کن رہے ہیں۔

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    امریکی سینیٹر نے کہا کانگریس اسرائیل کے لیے ایک ضمنی فنڈنگ بل منظور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، بس بہت ہو گیا، کانگریس کو اس فنڈنگ کو مسترد کرنا چاہیے، امریکا کے ٹیکس دہندگان کو غزہ میں معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے میں مزید شریک نہیں ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ جمعہ کے روز بائیڈن انتظامیہ نے ایک بار پھر کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ہنگامی فروخت کا عندیہ دیا۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کانگریس کو بتایا کہ انھوں نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسرا ہنگامی فیصلہ کیا ہے، جس میں اسرائیل کو 147.5 ملین ڈالر کے جنگی سامان کی فروخت شامل ہے۔