Tag: اسرائیل غزہ

  • اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہوگیا، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہوگیا، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضا مند ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے نمائندوں نےاسرائیلیوں سے طویل اور نتیجہ خیز ملاقات کی ہے جس کے بعد اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق کیاہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہم جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کریں گے، قطر اور مصر فریقین کو امن معاہدے کی پیشکش کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ حماس اس ڈیل کو مشرق وسطیٰ کی بھلائی کیلئے قبول کرے گی۔

    حماس جنگ بندی کی شرائط مانے گا یا نہیں؟

    دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر نے جنگ بندی کی شرائط حماس کو بھجوا دیں، حماس جنگ بندی کی شرائط مانے گا یا نہیں، یہ فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ پس پردہ جنگ بندی مذاکرات میں مصروف رہی، قطر نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

    جنگ بندی معاہدے میں اسرائیلی مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے، صدر ٹرمپ پیر کو نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق حماس مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے، 60 روزہ نہیں، حماس کا غزہ پر کنٹرول کا مطالبہ جنگ بندی کی بنیادی شرط ہے جبکہ اسرائیل نے غزہ کاکنٹرول حماس کو دینے سے انکار کردیا ہے۔

  • غزہ میں پناہ گاہ اسکول پر اسرائیلی بمباری، 40 فلسطینی شہید

    غزہ میں پناہ گاہ اسکول پر اسرائیلی بمباری، 40 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں شمالی علاقے بیت لاہیا سے لے کر جنوب میں موراج کی راہ داری تک پھیلی ہوئی سرحدی پٹی پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا، جس کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث تقریباً 40 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ یہ حملے غزہ کے مختلف علاقوں میں کیے گئے، جن میں دیر البلح، النصیرات کیمپ اور شہر کے وسطی علاقے ”الدرج” خاص طور پر شامل ہے۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ شہر کے مشرقی اور شمالی علاقے جبالیا البلد پر بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے۔ اسی طرح خان یونس کے مغرب میں واقع علاقے ”المواصی” میں پناہ گزینوں کی خیمہ گاہ اور ایک ایندھن کے مرکز پر بھی بمباری کی گئی۔

    اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران اس کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔ یہ ہلاکت ایسے وقت میں پیش آئی جب اسرائیل نے غزہ پر اپنا حملہ تیز کر دیا ہے، جو کہ ”مرکبات جدعون” نامی فوجی کارروائی کے تحت ہفتے کے دن سے جاری ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا دفتر اس وقت شدید دباؤ اور بے چینی کا شکار ہے، کیوں کہ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ ختم نہ کی تو امریکا اسرائیل کی حمایت سے دست بردار ہو سکتا ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں مزاحمت کاروں سے طویل جنگ نے اسرائیل فوجیوں کو تھکا دیا۔ صہیونی اہلکاروں کی غزہ میں لڑنے کے لیے ہمت جواب دینے لگی۔

    Yedioth Ahronoth کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے غزہ میں اسرائیل کے نئے آپریشن میں تھکاوٹ کی وجہ سے لڑنے سے انکار کرنے پر تین فوجیوں کو معطل قید کی سزا سنائی ہے۔

    اسرائیلی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ نہال بریگیڈ کی 50ویں بٹالین کے 11 فوجیوں نے علاقے میں 15 ماہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید تین ماہ کی لڑائی مکمل کرنے کے بعد دوبارہ غزہ میں خدمات انجام دینے سے انکار کردیا۔

    اسرائیلی فوج کی ’’زنانہ لباس‘‘ پہن کر یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی ناکام کوشش

    جب کہ بعد میں آٹھ سپاہیوں نے اپنا انکار واپس لے لیا۔ان تین اہلکاروں نے سروس سے انکار جاری رکھا اور انہیں معطل سزائیں سنائی گئیں۔

  • غزہ جنگ: اسرائیل آخر چاہتا کیا ہے؟

    غزہ جنگ: اسرائیل آخر چاہتا کیا ہے؟

    شریکی سنگھ سندھو

    چند روز قبل ایک تصویر نظر سے گزری جس میں ایک باپ اپنے بیٹے کو منہدم غسل خانے میں صابن لگا کر نہلا رہا ہے۔ دیار اجڑ گیا لیکن دیارِ دل اب بھی روشن ہے۔

    ایسی کئی تصویریں اور ویڈیوز ہر روز انٹرنیٹ پر نظر آتی ہیں۔ سہمے ہوئے بچے، ماتم کناں مائیں۔ جہاں تک نظر جاتی ہے تباہی، ویرانی، کنکریٹ کی عمارتوں کے کھنڈر۔ ساحر لدھیانوی نے خوب کہا تھا کہ میرے بربط کے سینے میں نغموں کا دم گھٹ گیا ہے، تانیں چیخوں کے انبار میں دب گئی ہیں، اور گیتوں کے سَر ہچکیاں بن گئے ہیں۔ اور آج کا غزہ ان الفاظ کی عکاسی کر رہا ہے۔

    اسرائیلی بم برسا رہے ہیں اور شہریوں کو مار رہے ہیں۔ فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ رہے ہیں اور عارضی پناہ گاہوں سے بھی بھاگنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اور اب بھی تقریباً 7 ماہ پر محیط غزہ میں اسرائیل کی جنگ ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ راقم سمیت یہ سوال کتنے ہی ذہنوں‌ میں اٹھ رہا ہے کہ آخر اسرائیل چاہتا کیا ہے؟ کتنی آہوں سے کلیجہ تیرا ٹھنڈا ہو گا؟

    اسرائیل کے حکومتی بیانیے کے لحاظ سے اس خون خرابے کے درج ذیل مقاصد ہیں۔

    1- غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی
    2- حماس کی فوج اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنا
    3- اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ اسرائیل کے خلاف دوبارہ کبھی خطرہ نہیں بنے گا

    غزہ میں برپا اس جنگ کے تاریخی پس منظر اور حماس کی کارروائی کے تناظر میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے جس سے ایک کہانی یاد آتی ہے۔ جب بھیڑیے نے میمنے پر ایک الزام لگا کر کہ تم میرا پانی جھوٹھا کر رہے ہو، چیر پھاڑ دیا، جب کہ بھیڑیا بلندی پر تھا اور میمنا نیچے گھاٹی میں۔

    بعض ماہرین کے نزدیک یہ تباہی اور ہلاکتیں ہی تو اس جنگ کا مقصد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے اس جنگ کو طول دے رہے ہیں۔ اس جنگ کے پسِ پردہ عزائم صرف فلسطینیوں‌ کو مٹانا اور بے دخل کرنا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فوج غزہ میں حماس کو "ختم کرنے کے مرحلے” کے قریب ہے۔ ہم حماس کی دہشت گرد فوج کو جڑ سے ختم کر دیں گے اور اس کی باقیات پر حملے جاری رکھیں گے یہاں تک کہ اسرائیل حماس کے خلاف اپنی جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔

    پھر وہی بات کہ تم نے مجھے پچھلے سال گالی دی تھی۔ تم نے میرا پانی گدلا کیا۔

    کچھ سنا سنا لگتا ہے کہ ہم تو مشرق وسطیٰ میں امن کے خواہاں ہیں، ہم عراق میں جمہوریت قائم کر کے واپس جائیں گے، ہم افغانستان کو طالبان کے استبداد سے نجات دلوا کر یہاں عوام دوست حکومت تشکیل دے کر جلد لوٹ جائیں گے۔ بعید نہیں کہ آئندہ سالوں میں سننا پڑے کہ ہم تو بس نیوکلیئر اثاثوں کی محفوظ امریکی مقامات پر منتقلی چاہتے ہیں۔ ورنہ پاکستان کی خود مختاری میں دخل اندازی ہمارا مقصد نہیں۔

    بہرحال مجھے کیا ، میرا تو بجلی کا بل ہی مجھے خون رلانے کو کافی ہے۔

    (یہ بلاگ/ تحریر مصنّف کی ذاتی رائے اور خیالات پر مبنی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں)
  • اسرائیلی درندگی، شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسرائیلی درندگی، شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی

    غزہ: مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    الجزیرہ اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34,012 فلسطینی شہید اور 76,833 زخمی ہو چکے ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں کی زد میں آ کر 42 افراد شہید اور 63 زخمی ہوئے، الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تلکرم میں نور شمس پناہ گزین کیمپ پر دوسرے روز بھی چھاپا مار کارروائی جاری رکھی، جس میں ایک نوجوان سمیت کم از کم پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔

    غزہ میں 14 ہزار فلسطینی موذی مرض کا شکار ہو گئے

    وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں رہائشی مکانات پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 8 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ مجموعی شہادتوں میں بھی بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    ادھر اسرائیلی فورسز نے رفح سے ملحقہ علاقوں میں مزید فوج تعینات کر دی ہے اور ضلع کے مشرقی علاقوں میں زرعی اراضی کو تباہ کر دیا ہے۔

  • جنگ بندی مذاکرات آج سے پھر شروع، اسرائیل نے غزہ میں فوج کی تعداد کم کر دی

    جنگ بندی مذاکرات آج سے پھر شروع، اسرائیل نے غزہ میں فوج کی تعداد کم کر دی

    قاہرہ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات آج سے پھر شروع ہوں گے، اسرائیل نے جنوبی غزہ میں فوج کی تعداد کم کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں فوجیوں کی تعداد کم کر دی ہے، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ میں ایک بریگیڈ چھوڑ کر باقی فوجی دستے واپس بلا لیے گئے ہیں۔

    ادھر قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں، مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات آج دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا وفد قاہرہ مذاکرات میں شرکت کرے گا، عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ قاہرہ مذاکرات میں حماس کا وفد بھی شامل ہو رہا ہے، مذاکرات میں سی آئی اے سربراہ اور قطری وزیر اعظم بھی شامل ہوں گے۔

    دوسری طرف اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں، اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 38 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جس کے بعد فلسطینی شہدا کی تعداد 33 ہزار 175 ہو گئی۔

  • اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    تل ابیب: غزہ سے فلسطینیوں کو کانگو اور دیگر ممالک بھیجنے کے لیے مذکورہ ممالک سے اسرائیل کی جانب سے خفیہ بات چیت کا انکشاف ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی عبرانی میڈیا زمن یسرائیل (ٹائمز آف اسرائیل) نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام افریقی ملک کانگو اور دیگر ممالک کے ساتھ خفیہ بات چیت کر رہے ہیں جہاں وہ غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ویب سائٹ نے اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ کانگو غزہ کے تارکین وطن کو لینے کے لیے تیار ہو جائے گا، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔

    رپورٹ میں اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر گیلا گملئیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’جنگ کے اختتام پر حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی، غزہ میں کوئی میونسپل حکام نہیں ہیں، شہری آبادی کا مکمل انحصار انسانی امداد پر ہوگا، کوئی کام نہیں ہوگا اور غزہ کی 60 فی صد زرعی اراضی سیکیورٹی بفر زون بن جائے گی۔‘‘

    غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    خاتون وزیر نے کہا کہ غزہ میں نفرت کی تعلیم جاری رہے گی اور اسرائیل پر مزید حملے ہونے میں دیر نہیں لگے گی، اس لیے غزہ کا مسئلہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، دنیا کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہجرت کی حمایت کرنی چاہیے، کیوں کہ یہی واحد حل ہے۔

    دوسری طرف امریکا سمیت حقوق کے علمبرداروں نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے سے متعلق بیانات اور اقدامات کی سخت مذمت کی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے، غزہ فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔

  • دہشت گردی سے لڑنے کا مطلب یہ نہیں اسرائیل غزہ کو مسمارکر دے، فرانسیسی صدر انٹرویو میں برس پڑے

    دہشت گردی سے لڑنے کا مطلب یہ نہیں اسرائیل غزہ کو مسمارکر دے، فرانسیسی صدر انٹرویو میں برس پڑے

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ پر صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی سے لڑنے کا مطلب یہ نہیں کہ اسرائیل غزہ کو مسمار ہی کر دے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی سے لڑنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسرائیل غزہ کو ہموار کر کے رکھ دے۔

    اسرائیل کی غزہ میں ظلم کی تمام حدیں پار کرنے پر فرانسیسی صدر بھی بولنے پر مجبور ہو گئے ہیں، ٹی وی فرانس فائیو براڈ کاسٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف لڑائی کا مقصد غزہ کو مسمار کرنا ہرگز نہیں ہو سکتا، ہم اس نظریے کی حمایت نہیں کر سکتے کہ شہری آبادی پر بلا امتیاز حملے ہوں۔

    انھوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں فلسطینی شہریوں پر اندھا دھند حملے نہیں ہونے چاہئیں، فرانسیسی صدر نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا، اور کہا کہ اس کا رد عمل غیر مناسب ہے اسے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، کیوں کہ ہر زندگی اہم ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، فلسطینی شہدا کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ گئی

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کر رہا ہے، جس میں 20,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، اور 52,586 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

  • اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری، مزید 110 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری، مزید 110 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ شروع ہوئے 2ماہ مکمل ہوچکے ہیں، جبکہ دیرالبلاح، خان یونس، نصیرات اور بریج کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں مزید 110 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی بلاتفریق بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے 7 ہزار 600 سے زائد افراد اب بھی دبے ہیں۔ جن کی لاشیں تاحال نہیں نکالی جاسکی ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 7 ہزار سے زائد بچوں سمیت 16ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کو موت کی نیند سلادیا ہے۔ فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 16 ہزار 248 جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 43 ہزار 600 سے بھی بڑھ چکی ہے۔

    فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بار پھر فاسفورس بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔اسرائیل افواج کی شہر اور رہائشی علاقوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری جاری رہی جبکہ اسرائیلی ٹینکوں نے ایمبولینسوں پر بھی حملے کئے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پر وحشیانہ حملے کے بعد انٹرنیٹ سروس پھر بند کر دی ہے۔

    فلسطینی ٹیلی کام کمپنی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل مواصلاتی بلیک آؤٹ ہے جب کہ مصر نے رومنگ سروس فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    اسرائیلی فوج مسجد اقصیٰ کے امام کا گھر مسمار کرنے پہنچ گئی

    غزہ میں ہنگامی امداد کی سرگرمیاں بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ہلال احمر کے مطابق ٹیلی کام بلیک آؤٹ کی وجہ سے ٹیموں سے رابطہ منقطع ہو گیا۔جانی نقصان اور حملوں سے ہونے والی تباہی سے متعلق تفصیلات نہیں مل سکیں گی۔

  • غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    الجزیرہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بی بی سی کے اپنے صحافیوں نے براڈکاسٹر پر اسرائیل فلسطین تنازع میں تعصب کا الزام لگا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباریوں کے باوجود جس میں 15 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہوئے، بی بی سی نے جانب داری دکھاتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اپنے ہی صحافیوں نے کہا ہے کہ بی بی سی اسرائیل اور حماس تنازعہ کے معاملے کو درست طریقے سے بیان کرنے میں ناکام رہا، فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیلی متاثرین کے لیے انسانیت کی دہائی زیادہ دی، اور کوریج میں اہم تاریخی سیاق و سباق کو قصداً نظر انداز کیا۔

    اس سلسلے میں برطانیہ میں مقیم بی بی سی کے ساتھ کام کرنے والے 8 صحافیوں کی طرف سے الجزیرہ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جو 2,300 الفاظ پر مشتمل ہے، اس خط میں بی بی سی پر ’’عام شہریوں کو دیکھنے کا دوہرا معیار‘‘ برتنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے، جب کہ یوکرین میں مبینہ روسی جنگی جرائم پر براڈکاسٹر نے کوئی لغزش نہیں دکھائی۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’اسرائیل کے دعوؤں پر تنقید نہ کر کے اور نظر انداز کر کے بی بی سی درست طور سے (غزہ) کی کہانی پیش کرنے میں ناکام رہا، اور اسی وجہ سے وہ غزہ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں لوگوں کو بتانے اور سمجھانے میں مدد کرنے میں ناکام رہا۔‘‘

    صحافیوں نے خط میں سوال اٹھایا کہ 7 اکتوبر سے اب تک ہزاروں فلسطینی مارے جا چکے ہیں، آخر ہمارے ادارتی مؤقف کو تبدیلی کے لیے کتنی بڑی تعداد درکار ہے؟

    واضح رہے کہ جوابی کارروائی کے خوف سے صحافیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اس کا بی بی سی کے ایگزیکٹوز کو یہ خط بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کیوں کہ اس طرح کے اقدام سے بامعنی بات چیت ممکن نہیں رہ پائے گی۔

  • غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، شہداء کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی

    غزہ میں اسرائیلی مظالم جاری، شہداء کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، خان یونس میں اپارٹمنٹ پر بمباری کے نتیجے میں مزید 10 فلسطینی شہید اور 22 زخمی ہوگئے، جس کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 33 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    حماس کے مطابق ناکامیاں چھپانے کے لئے اسرائیل طبی مراکز کو نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے کسی بھی اسپتال کو عسکری مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ کے شہریوں کو مصر میں دھکیلنے کا منصوبہ بنایا ہے، غزہ کے شہری اپنی سرزمین چھوڑ کر کہیں اور منتقل نہیں ہوں گے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے کہا ہے کہ یہ ’طویل جنگ‘ ہے۔اسرائیلی فوج حماس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال رہی ہے اور اسیروں کی رہائی کے لیے جلد از جلد کام مکمل کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سے مراحل ہیں یہ ایک بہت طویل جنگ ہے ان اہداف کو حاصل کرنے کا راستہ بہت طویل ہے لیکن ہمیں اس پر قائم رہنا ہوگا۔

    اسرائیلی وزیر نے حماس سے معاہدے کی مخالفت کر دی

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اب مقصد یرغمالیوں کو واپس لانا ہے اور ہم اندازہ کر رہے ہیں کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔