Tag: اسرائیل غزہ جنگ

  • ترکیہ میں اسرائیلی فٹبالر میچ کے دوران شرمناک حرکت پر گرفتار، نیتن یاہو کا رد عمل آ گیا

    ترکیہ میں اسرائیلی فٹبالر میچ کے دوران شرمناک حرکت پر گرفتار، نیتن یاہو کا رد عمل آ گیا

    استنبول: ترکیہ میں ایک اسرائیلی فٹبالر کو میچ کے دوران غزہ نسل کشی پر جشن منانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے، دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزارت خارجہ اس کی رہائی کے لیے متحرک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک فٹبال لیگ کے دوران 28 سالہ اسرائیلی فٹبالر Sagiv Jehezkel نے گول کرنے کے بعد ہاتھ پر بندھی پٹی پر لکھے ایک پیغام کی طرف اشارہ کیا، جس پر ’’100 دن 7/10‘‘ لکھا تھا، فٹبالر نے بازو پر موجود ’ستارہ داؤدی‘ کی طرف بھی اشارہ کیا۔

    انطالیہ کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے فٹبالر کے خلاف غزہ میں اسرائیلی قتل عام کے حق میں نفرت انگیز جشن منانے اور عوام کو نفرت پر اکسانے کے لیے عدالتی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    اسرائیلی فٹبالر ترک سوپر لیگ کلب انطالیہ سپور کے لیے کھیل رہا تھا، جس نے اس کے ساتھ معاہد ختم کر دیا ہے، یہ واقعہ ترک کپ کے 5 ویں راؤنڈ میں ترابزونسپور کے خلاف 68 ویں منٹ میں گول کرنے کے بعد پیش آیا، جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔

    ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزارت خارجہ نے فٹبالر کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں، اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ حکومت فٹبالر کی رہائی کے لیے سفارتی ذرائع سے کام لے رہی ہے۔ رپورٹس کے مطابق فٹبالر کو جلد ہی جج کے سامنے پیش کیا جائے گا، اسرائیلی حکام مزید کارروائی کرنے سے قبل جج کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    فٹبالر کی گرفتاری نے ادھر اسرائیل میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے X پر لکھا ’’ترک حکومت کو شرم آنی چاہیے۔‘‘

  • غزہ میں شہادتیں 24 ہزار سے بڑھ گئیں، 8 ہزار فلسطینی لاپتا

    غزہ میں شہادتیں 24 ہزار سے بڑھ گئیں، 8 ہزار فلسطینی لاپتا

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 24 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جب سے صہیونی فورسز نے تباہ کن وحشیانہ حملے شروع کیے ہیں، تب سے وہاں شہید ہونے والوں کی تعداد 24,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    اس تعداد میں 10,400 سے زیادہ بچے شامل ہیں، جو کہ غزہ کے بچوں کی مجموعی آبادی کا 1 فی صد سے زیادہ بنتا ہے، جب کہ 8000 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    شدید اسرائیلی بمباریوں میں غزہ میں کم از کم 60,317 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ اپنے زخموں کے علاج کے لیے اسپتالوں یا دوا کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

    اسرائیلی حملوں کے 100 دنوں کے دوران غزہ کے 70 فی صد مکانات بھی تباہ ہو چکے ہیں، اور بے گھر فلسطینیوں کو یہ خوف لاحق ہو چکا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد جب وہ اپنے گھروں کو لوٹیں گے تو ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہوگا۔

    غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری، مزید 125 فلسطینی شہید

    الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے جنوبی غزہ میں ایک خیمے میں اپنے خاندان کے ساتھ پناہ لینے والے فلسطینی شاہیناز بکر نے کہا ’’جب ہم غزہ شہر واپس جائیں گے تو ہم کہاں جائیں گے؟ ہم کہاں رہیں گے؟‘‘

    انھوں نے کہا ’’ہمارے گھر، بازار، یونیورسٹیاں، ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ یہاں ہے۔ اگر ہم غزہ شہر واپس جائیں تو ایک خیمہ لگا دیں گے۔‘‘ شاہیناز بکر نے سوال کیا ’’کیا بے گھر ہونا ہمارا مقدر ہے؟ 1948 میں بھی بے گھر ہوئے تھے اور اب دوبارہ 2024 میں بے گھر ہو گئے۔‘‘

  • غزہ جنگ باہر نکلنے سے روکنے کا بڑا ایجنڈا، انٹونی بلنکن اہم ملکوں کے دورے پر

    غزہ جنگ باہر نکلنے سے روکنے کا بڑا ایجنڈا، انٹونی بلنکن اہم ملکوں کے دورے پر

    واشنگٹن: غزہ جنگ فلسطین سے باہر نکلنے سے روکنے کا بڑا ایجنڈا لے کر انٹونی بلنکن اہم ملکوں کے دورے پر نکل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن جمعہ کو ترکی کے شہر استنبول پہنچ گئے ہیں، جہاں سے وہ اسرائیل، مغربی کنارے، مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، امارات اور اردن کا بھی دورہ کریں گے۔

    انٹونی بلنکن اپنے دورے کے دوران غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کے لیے فوری اقدامات پر بات کریں گے، ان کے اس دورے کا اہم موضوع غزہ کی جنگ ہوگی اور اس کے اثرات کو غزہ سے باہر نکلنے سے روکنا ان کے ایجنڈے پر ہے۔

    تین ماہ قبل اسرائیل حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے انٹونی بلنکن کا یہ چوتھا ہنگامی دورہ ہے، جو اس خدشے کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ یہ تنازع مشرق وسطیٰ کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام، انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل

    اسرائیل پر حماس کے جنگ جوؤں کے حملے سے قبل حماس کے سیاسی رہنماؤں کے لیے استنبول ایک اڈے کے طور پر کام کرتا رہا، تاہم جب حماس کے سربراہوں کی جانب سے اسرائیل کی تاریخ کے سب سے مہلک حملے کا جشن منانے کی ویڈیو سامنے آئی تو ترکی نے انھیں ملک سے چلے جانے کو کہا۔

    لیکن سات اکتوبر کے بعد سے صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ شہر میں جس بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، اس پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے سخت تنقید شروع کی، اور انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا موازنہ ایڈولف ہٹلر سے کیا، اور امریکا پر فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کی سرپرستی کا الزام لگایا۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو حماس کے 5 غیر ملکی کارکنوں کے بارے میں معلومات دیے جانے پر 10 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر دیا ہے، جن میں سے 3 ترکی میں مقیم ہیں، اور جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کی مالی مدد کر رہے ہیں۔

  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام، انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری ناکام، انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے میں بین الاقوامی برادری مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے، صہیونی فورسز کے انسانیت سوز مظالم کو 3 ماہ مکمل ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ پراسرائیل کے انسانیت سوز مظالم کو تین ماہ مکمل ہو گئے ہیں، حماس کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر 90 روز میں ایک ہزار 876 حملے کیے، اور شہر پر 65 ہزار ٹن بارود برسایا، جس سے شہر کھنڈر بن گیا ہے۔

    اسرائیل کی غزہ میں سفاکیت بدستور جاری ہے، شہر کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں صہیونی فوج نے شدید بمباری میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا اور مزید 162 فلسطینی شہید کر دیے۔

    اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 22 ہزار 600 ہو گئی ہے، اسرائیلی حملوں میں 9 ہزار 700 بچے اور 6 ہزار 830 خواتین بھی شہید ہوئیں، 326 ڈاکٹر اور طبی عملے کے ارکان، 106 صحافی بھی جان سے گئے، 7 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتا ہیں جن میں 70 فی صد بچے اور خواتین شامل ہیں۔

    تین ماہ کے دوران اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں 57 ہزار 910 افراد زخمی اور 19 لاکھ بے گھر ہوئے، اسرائیلی فوج نے 130 سرکاری عمارتوں، 93 یونیورسٹیوں اور اسکولوں کو ملیا میٹ کر دیا، حملوں میں 292 اسکولوں اور یونی ورسٹیوں کو جزوی نقصان پہنچا، 122 مساجد کو شہید کیا گیا، 3 گرجا گھروں پر بھی بمباری کی گئی، 30 اسپتالوں کو مکمل طور پر غیر فعال کر دیا گیا، آثار قدیمہ کے دو مقامات بھی اسرائیلی حملوں میں کھنڈر بن گئے۔

    حماس کے سربراہ کا امریکی وزیرخارجہ کو پیغام

    دوسری طرف حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ صالح العاروری کی شہادت کا بدلہ لیے بغیر اسرائیل سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، امریکی حکام کو سمجھ لینا چاہیے کہ قتل عام اور خوفناک تباہی سے امن و استحکام ممکن نہیں، خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔

  • غزہ پر اسرائیلی حملہ، 30 برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین مہینہ، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    غزہ پر اسرائیلی حملہ، 30 برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین مہینہ، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل کے خلاف غیر معمولی حملے کے بعد سے اسرائیل اور غزہ جنگ نے صحافیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی جے پی نے 1992 میں جنگ میں مارے گئے، زخمی ہونے یا لا پتا ہونے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا تھا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کا مہینہ گزشتہ تیس برسوں میں صحافیوں کے لیے مہلک ترین رہا۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی 27 نومبر تک کی گئی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ کم از کم 57 صحافی اور میڈیا ورکرز 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاک ہونے والے 15,000 سے زیادہ افراد میں شامل تھے، جن میں غزہ اور مغربی کنارے میں 14,000 فلسطینی اور اسرائیل میں 1,200 اموات ہوئیں۔

    صحافیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے اس جنگ کا سب سے مہلک دن اس کا پہلا دن تھا، یعنی 7 اکتوبر، جب صہیونی فورسز کی وحشیانہ کارروائی میں 6 صحافی مارے گئے، دوسرا مہلک ترین دن 18 نومبر کا تھا، جب 5 صحافی مارے گئے۔

    روئٹرز نے 27 اکتوبر کو رپورٹ کیا کہ ان کی اور فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی جانب سے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) سے ضمانت مانگی گئی تھی کہ غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے ان کے صحافیوں کو حملوں کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، لیکن اسرائیلی فوج نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔

    سی جے پی کے مطابق غزہ میں صحافیوں کو خاص طور پر شدید خطرات کا سامنا ہے، کیوں کہ وہ اسرائیل کے زمینی حملے کے دوران جنگ کی خبریں دینے کی کوشش کرتے ہیں، ان خطرات میں تباہ کن اسرائیلی فضائی حملے، مواصلات میں خلل، سپلائی میں کمی اور بجلی کی وسیع بندش شامل ہیں۔

    سی جے پی کے مطابق 27 نومبر تک صحافیوں کو نقصان پہنچنے کی تفصیلات یوں ہیں:

    57 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی، جن میں سے 50 فلسطینی، 4 اسرائیلی اور 3 لبنانی تھے۔ 11 صحافی زخمی ہوئے، 3 صحافی لا پتا ہوئے، 19 صحافی گرفتار کیے گئے۔

    متعدد حملے، دھمکیاں، سائبر حملے، سنسر شپ، اور خاندان کے افراد کا قتل ان سب کے علاوہ ہے۔ سی جے پی دیگر صحافیوں کے مارے جانے، لاپتا ہونے، حراست میں لیے جانے، زخمی کیے جانے یا دھمکیاں دینے، اور میڈیا کے دفاتر اور صحافیوں کے گھروں کو نقصان پہنچانے کی متعدد غیر مصدقہ اطلاعات کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔

    سی جے پی کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پروگرام کوآرڈینیٹر شریف منصور نے کہا صحافی بحران کے وقت اہم کام کرنے والے عام شہری ہیں، انھیں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے، خطے کے صحافی اس دل دہلا دینے والے تنازعے کو کور کرنے کے لیے بڑی قربانیاں دے رہے ہیں، غزہ میں رہنے والوں نے خاص طور پر بے مثال کردار ادا کیا۔