Tag: اسرائیل کی حمایت

  • امریکا میں اسرائیل کی حمایت 25 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

    امریکا میں اسرائیل کی حمایت 25 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

    امریکا میں اسرائیل کی حمایت پچیس سال کی کم ترین سطح پر آنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    گیلپ سروے کے مطابق امریکا میں اسرائیل کی حمایت پچاس فیصد کم ہو کر چالیس فیصد رہ گئی ہے، سروے میں فلسطینیوں کے لیے ہمدردی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    گیلپ سروے کے مطابق اب 33 فیصد امریکی نہتے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ہیں، یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں چھ فیصد زیادہ ہے، ڈیموکریٹ ووٹرز میں اسرائیل کی حمایت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

    انسٹھ فیصد فلسطین جبکہ صرف اکیس فیصد اسرائیل کے حق میں ہیں، جس سے انکی قیادت اسرائیلی امریکی لابی کے موقف سے دور ہو جاتی ہے، اس کے برعکس پچھتر فیصد ریپبلیکنز اسرائیل کے حق میں ہیں۔

    آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بھی امریکی عوام کی حمایت برقرار ہے، 55 فیصد امریکی مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ایک خود مختار فلسیطینی ریاست کے حق میں ہیں جبکہ اکتیس فیصد اس کے مخالف ہیں۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کئی ممالک میں سفارتی مشنز (قونصل خانے) بند کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ نے مختلف ممالک میں تعینات کئی مقامی ملازمین کو فارغ کرنے کے حوالے سے بھی منصوبہ بندی کرلی ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موسم گرما تک کئی ممالک میں قونصل خانے بند کرنے کا منصوبہ بنالیا گیا ہے۔

    ٹرمپ کا جنوبی افریقہ کیلئے فنڈنگ روکنے کا اعلان

    محکمہ خارجہ کے اقدام سے سلامتی کے امور میں رکاوٹ کا خدشہ ہونے کے سبب سی آئی اے حکام کو تشویش لاحق ہوگئی ہے کیونکہ چین نے عالمی سطح پر اپنی سفارتی موجودگی کو وسعت دی ہے۔

  • اسرائیل کی حمایت پر صدر بائیڈن کی مقبولیت نئی کم ترین سطح پر

    اسرائیل کی حمایت پر صدر بائیڈن کی مقبولیت نئی کم ترین سطح پر

    واشنگٹن: اسرائیل کی حمایت پر امریکی صدر جو بائیڈن کو بڑے نقصان کا سامنا ہے، ان کی مقبولیت نئی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی کارروائی کی حمایت کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ صدر بائیڈن کی مقبولیت نئی کم ترین سطح پر آ گئی، امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن کی شرح مقبولیت میں 40 فی صد کمی ہوئی ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی بربریت اور جارحیت کے دفاع اور حمایت نے امریکی صدر جو بائیڈن کو مشکل میں ڈال دیا ہے، 70 فی صد امریکی جو بائیڈن کے جنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں۔

    ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹرز کے درمیان بائیڈن کی شرح مقبولیت میں چالیس فی صد نمایاں کمی ہوئی ہے، مقبولیت میں یہ کمی ان کی عہدِ صدارت کی کم ترین سطح پر ہے، سروے میں شامل امریکیوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔

    این بی سی نیوز کے مطابق بائیڈن سے دوری ڈیموکریٹس کے درمیان سب سے زیادہ واضح ہے، جن میں سے اکثریت کا خیال ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائی میں بہت آگے نکل گیا ہے، 18 سے 34 سال کی عمر کے ووٹروں میں 70 فی صد نے حماس اسرائیل جنگ سے نمٹنے کا بائیڈن کا طریقہ کار ناپسند کیا۔

  • روس اور چین نے اسرائیل کی حمایت میں امریکی قرارداد ویٹو کردی

    روس اور چین نے اسرائیل کی حمایت میں امریکی قرارداد ویٹو کردی

    نیویارک : روس اور چین نے امریکا کی اسرائیل کی حمایت میں سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو ویٹوکردیا جبکہ غزہ کی صورتحال پر روس کی قرارداد کو امریکا اوربرطانیہ نے ویٹو کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں امریکہ روس اورچین کے درمیان ویٹو کی جنگ جاری ہے اور جنگ بندی کامطالبہ تک نہ ہوسکا۔

    روس اور چین نےاسرائیل کی حمایت میں امریکی قرارداد ویٹو کردی، جنگ بندی کے نام نہاد مطالبے کے نام پر پیش کی گئی امریکی قرارداد کو ویٹو کیا گیا ، امریکا کی پیش کی گئی قرارداد میں فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت تک درج نہیں۔

    سلامتی کونسل میں روسی مندوب نے کہا ہے کہ امریکی قرارداد میں اسرائیل کوحملوں کوجوازدیاگیاہے، قراردادمیں اسرائیل کواپنےدفاع کےنام پرکھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔

    چینی مندوب کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی ہونی چاہیےسیاسی مفادکیلئےنہیں، غزہ میں انسانی امدادکی بلاروک ٹوک اجازت ہونی چاہیے۔

    امریکاکی پیش کی گئی قراردادکو10ووٹ پڑےتوروس اورچین نےمشترکہ ویٹوکردی ، متحدہ عرب امارات نےچین اورروس کےویٹوکرنےکےفیصلےکوسراہا جبکہ برازیل اورموزمبیق نے قرارداد پر ووٹنگ کے دوران حصہ نہیں لیا۔

    دوسری جانب غزہ کی صورتحال پر روس کی قرارداد امریکا اوربرطانیہ نےویٹوکردی، روسی قراردادکی چین،عراب امارات اورگیبن نے حمایت کی تھی جبکہ روسی قراردادپرنوملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

  • روس نے  اسرائیل کی حمایت میں پیش کی جانے والی امریکی قرارداد کو مسترد کردیا

    روس نے اسرائیل کی حمایت میں پیش کی جانے والی امریکی قرارداد کو مسترد کردیا

    نیویارک : روس نے اسرائیل کی حمایت میں پیش کی جانے والی امریکی قرارداد کو مسترد کردیا اور کہا قرارداد میں اسرائیل کی حمایت کے علاوہ کوئی مطالبہ نہیں کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت میں پیش کی جانے والی امریکی قرارداد کو روس نے مسترد کردیا اور کہا روس اسرائیل کی حمایت میں پیش کی جانےوالی امریکی قراردادکی حمایت نہیں کرے گا۔

    اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے کہا کہ پوری دنیاسلامتی کونسل سےفوری جنگ بندی کےمطالبےکی توقع کررہی ہے،امریکی قراردادمیں جنگ بندی کاکوئی ذکرہی نہیں ہے۔

    روسی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ امریکا قرارداد میں اسرائیل کی حمایت کے علاوہ کوئی مطالبہ نہیں کر رہا ہے۔

    یاد رہے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں امریکا کو اسرائیلی حملے نظر نہ آئے اور حماس کی مذمت کا مطالبہ کردیا۔

    امریکی وزیرخا رجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہےکہ حماس کی مذمت کرے، اقوام متحدہ کوکسی بھی ملک کےاپنےدفاع کےحق کی توثیق کرنی چاہیے۔

    انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ کونسل کاکوئی رکن،اپنےلوگوں کےقتل عام کوبرداشت نہیں کرسکتی، ضروری ہےہم تنازع میں تمام شہریوں کےتحفظ کےلیےکام کریں، ہمارابنیادی مقصدہےکہ ہر شہری کی زندگی قیمتی ہے۔

    امریکی وزیرخا رجہ نے واضح کہا کہ خطے میں کہیں بھی امریکی اہلکاروں پر حملہ ہوا تو دفاع کریں گے، ایران کوخبردار کرتےہیں کہ اسرائیل کیخلاف دوسرامحاذنہ کھولیں۔

    انٹونی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کی حفاظت کریگا، شراکت داروں پر حملہ نہ کیا جائے۔

  • خاتون امریکی صحافی اسرائیل کی حمایت پر معذرت خواہ

    خاتون امریکی صحافی اسرائیل کی حمایت پر معذرت خواہ

    اٹلانٹا : معروف امریکی نیوز چینل سی این این کی خاتون صحافی نے حماس کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سرقلم کرنے کے دعوے پر معذرت کرلی۔

    یہ بات سارا سڈنر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے معافی نامے میں کہی، معافی نامہ میں سارا سڈنر نے کہا کہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ حماس نے بچوں اور بچوں کے سر قلم کیے اس بیان کو اس وقت جاری کیا گیا جب ہم آن ایئر تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے لکھا کہ تاہم آج اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے کہ بچوں کے سر قلم کیے گئے تھے۔ مجھے اپنے الفاظ کی ادائیگی محتاط رہنے کی ضرورت تھی اسرائیلی دعوؤں کی تائید کرنے پر میں معذرت خواہ ہوں۔

    امریکی صحافی سارا سڈنر کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے گزشتہ روز کے بیان پر افسوس ہے،یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی میڈیا نے حماس کے لوگوں کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ چھوٹے بچوں کی مرہم پٹی کرتے نظر آرہے تھے جبکہ کچھ بچوں کو پانی پلا رہے تھے، جھولے جھولا رہے تھے۔ اس سے قبل صحافی سارا سڈنر نے اسرائیلی دعوؤں کی بنیاد پر کہا تھا کہ حماس کے جنگجوؤں نے بچوں کو قتل کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے حماس کے ہاتھوں 40 بچوں کی ہلاکت کی تردید کے باوجود امریکی صدر بائیڈن نے بدھ کی شام یہودی رہنماؤں کے سامنے اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے بچوں کی تصاویر دیکھی ہیں جن کے سر کٹے ہوئے تھے۔

    بائیڈن کے بیانات کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان کو وضاحت کرنا پڑگئی تھی کہ امریکی صدر نے اپنے بیان کی بنیاد میڈیا رپورٹس اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ترجمان کے الزامات پر رکھی تھی۔

    وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا تھا کہ بائیڈن اور دیگر امریکی حکام نے حماس کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے جانے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی تھی۔

  • اسرائیل کے حق میں ٹوئٹ، اسرائیلی نژاد اداکارہ پر شدید تنقید

    اسرائیل کے حق میں ٹوئٹ، اسرائیلی نژاد اداکارہ پر شدید تنقید

    نیویارک: اسرائیل کے حق میں ایک ٹوئٹ نے اسرائیلی نژاد اداکارہ گال گیڈٹ کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ٹوئٹ کے بعد انھیں تنقید کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف جہاں فلسطینی شہریوں پر بم باری کے خلاف شوبز کی معروف شخصیات مذمت کا اظہار کر رہی ہیں، وہاں ہالی ووڈ کی ونڈر وومن اداکارہ نے اسرائیل کے حق میں ایک ٹوئٹ کر دیا ہے، جس پر ان پر شدید تنقید ہونے لگی ہے۔

    اسرائیلی نژاد امریکی یہودی اداکارہ گال گیڈٹ نے ٹوئٹ میں 7 مئی سے جاری حالات کے تناظر میں لکھا کہ میرا دل رو رہا ہے، میرا ملک حالتِ جنگ میں ہے، میں اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے پریشان ہوں، میں اپنے لوگوں کے لیے پریشان ہوں۔

    فلم ’ونڈر وومن 1984‘ کی ادکارہ نے لکھا برائی کا یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے، اسرائیل کو بھی آزاد اور محفوظ قوم کی حیثیت سے جینے کا حق ہے، ہمارے پڑوسیوں کو بھی یہی حق ہے، میں متاثرین اور ان کے اہلخ انہ کے لیے دعا گو ہوں۔

    اسرائیلی حملے میں 6 ماہ کے بچے کے علاوہ خاندان کے سبھی افراد شہید

    گال گیڈٹ نے مزید لکھا میں اس ناقابل تصور دشمنی کے خاتمے کی دعا کرتی ہوں، دعا کرتی ہوں کہ ہمارے رہنماؤں کو اس مسئلے کا حل مل جائے تاکہ ہم امن کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکیں، میں اچھے دنوں کے لیے دعا گو ہوں۔

    ہالی ووڈ اداکارہ کو اس ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے، صارفین کا کہنا تھا کہ وہ ظالموں کی حمایت کر رہی ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ آپ امن کی بات نہ کریں جب کہ آپ نے ماضی میں اسرائیلی دفاعی فورسز میں خدمات انجام دی ہیں، وہ فورسز جنھوں نے گلیوں میں پر امن طریقے سے چلنے والے بچوں اور بڑوں کو قتل کیا، ایک اور صارف نے لکھا یہ کہنے کی جرات نہ کریں کہ ہم پڑوسی ہیں کہ آپ آئی ڈی ایف کا حصہ رہی ہیں۔

    جینٹرٹ نامی صارف نے لکھا کیا آپ نے کبھی خواتین پر حملوں، مردوں اور بچوں کی ہلاکتوں کی ویڈیوز دیکھی ہیں، آپ لوگوں کے لیے دعا نہیں کر سکتیں جب آپ خود ان میں شامل ہوں جنھوں نے ایسے اقدامات کا آغاز کیا ہو۔

    نورالعیون نے لکھا ہم پڑوسی نہیں ہیں، یہ ہماری سرزمین ہے، آپ نے اسے طاقت سے حاصل کیا، ہمیں نکال دیا، پنجرے میں قید کر دیا اور ہمارے حقوق چھین لیے، آپ کی حمایت اربوں امریکی ڈالرز نے کی جب کہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ گال گیڈٹ کو اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ساتھ ماضی میں وابستہ رہنے پر تنازع کا سامنا رہا ہے۔

  • اسرائیل کی حمایت پر عراقی ملکہ حسن کی شہریت منسوخ کرنے کا مطالبہ

    اسرائیل کی حمایت پر عراقی ملکہ حسن کی شہریت منسوخ کرنے کا مطالبہ

    بغداد : اسرائیل کی حمایت اور اورحماس کی مذمت پر عراقی ملکہ حسن سارہ کی شہریت منسوخ کرنے اور ملک سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عراق کی ملکہ حسن سارہ عیدان ان دنوں عراق کے عوامی، سیاسی اور ابلاغی حلقوں میں سخت تنقید کی زد میں ہیں۔

    ان پر تنقید کی لہر حال ہی میں ان کی طرف سے اسرائیل کی پر جوش حمایت اور فلسطینی تنظیم حماس کی شدید مذمت کے بعد سامنے آئی اور سارہ کے مخالفین اور ناقدین نے ان کی  عراقی شہریت منسوخ کرنے اور ملک سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    عر ب ٹی وی کے مطابق سارہ عیدان نے سنہ 2017ءکی ایک تصویر دوبارہ پوسٹ کی تھی، جس میں اس نے اسرائیل کی حمایت کی تھی۔

    اس ٹویٹ کے بعد سارہ نے لکھا کہ دو ہفتے قبل عراقی حکومت نے اقوام متحدہ میں میرے بیان کے بعد میری زبان بند کرنے کی کوشش شروع کی ہے، جیسا کہ مجھے اظہار رائے کا کوئی حق نہیں۔ اب یہ لوگ میری شہریت کے درپے ہیں، یہ ایک غیر انسانی اقدام ہوگا اور میں اب کھل کر بات بھی نہیں کرسکتی۔

    سارہ عیدان نے چند روز قبل جنیوا میں ہونے والے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں اسرائیل کی حمایت اور فلسطینی تنظیم حماس کی مخالفت اور اس کی پالیسیوں کی مذمت کی تھی۔

    سارہ نے کہا تھا کہ عراقی حکومت مجھے تحفظ دینے کے بجائے مجھے قتل کی دھمکیاں دینے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، میرا جرم صرف یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ میں میری تصویر اسرائیل کی ملکہ حسن کے ساتھ شائع ہوئی تھی۔

  • غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکی صدر

    غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہےکہ امریکہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی حمایت کرتا ہے اور ملائیشیا کاطیارہ روس نواز باغیوں نے مار گرایا۔

    واشنگٹن میں نیوز بریفنگ میں اوباما کا کہنا تھا کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکت پر تشویش ہے لیکن وہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں، صدر اوباما کا کہنا تھا کہ تباہ ہونیوالے ملائیشین طیارےمیں ایک امریکی شہری بھی سوارتھا، اور اسے روس نواز باغیوں نے نشانہ بنایا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین میں امن کاوقت آگیاہے،اب یوکرین اورباغیوں میں جنگ بندی کاوقت آگیاہے، صدر اوباما نے روس پرمزیداقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی، ان کا کہنا تھا کہ طیارے کی تباہی کے مقاصد کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ملائیشین طیارےکی تحقیقات کےلیے امریکا مدد کرے گا۔

  • اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، امریکی صدربراک اوباما

    اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، امریکی صدربراک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما نے فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کے بجائے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے خلاف اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،عرب لیگ نے عالمی برادری سے فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انسانی حقوق کا علمبردار امریکا اسرائیل کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کے بجائے اسرائیل کی حمایت کے جواز تراشنے میں مصروف ہے، امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی سرزمین پر راکٹ حملے برداشت نہیں کر سکتا، اسرائیل کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، اسرائیل نے راکٹ حملوں کے بعد جوابی کارروائی کی۔

    اوباما نے مصر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش کا خیرمقدم بھی کیا، دوسری جانب برطانیہ، جرمنی فرانس سمیت دیگرعالمی طاقتیں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم رکوانے کے لئے کسی عملی اقدام کے بجائے اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیلیں کررہی ہیں۔

    دوسری جانب عرب لیگ نے حسب معمول غزہ کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس منقعد کیا، جس میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی اورعالمی برادری سے فلسیطینوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، ہزاروں فلسطینی گھر بارچھوڑ کر کیمپوں میں زندگی گزارنے پرمبجور ہیں اورغزہ میں دواؤں اور کھانے پینے کی اشیاء کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔