Tag: اسرائیل

  • اسرائیل کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا بڑا بیان سامنے آگیا

    اسرائیل کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا بڑا بیان سامنے آگیا

    (8 اگست 2025): برطانوی وزیراعظم اور آسٹریلیا نے اسرائیل کے غزہ پر کنٹرول سے متعلق فوری نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا غزہ شہر کا کنٹرول سنبھالنے کا فیصلہ غلط تھا اور اسرائیلی حکومت پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی ہے۔

    انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ میں جارحیت کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ غلط ہے، اور ہم اس پر فوری طور پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کرتے ہیں، غزہ میں ہر روز انسانی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے فوری جنگ بند کی جائے۔

    دوسری جانب آسٹریلوی وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے کہا اسرائیل غزہ پر فوجی قبضے کی جانب مت جائے، اس سے صورتحال مزید خرابی کی طرف چلی جائے گی۔

    آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ آبادی کو بےگھر کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے مزید کہا دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کو محفوظ بنانے کا واحد راستہ ہے۔

    ترکی کا اقوام متحدہ کی شمولیت کا مطالبہ

    ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیل کے منصوبے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اور بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس منصوبے پر عمل درآمد کو روکنے کے لیے کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے جنگی منصوبوں کو فوری طور پر روکنا چاہیے، غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق کرنا چاہیے، اور دو ریاستی حل کے لیے بات چیت شروع کرنی چاہیے۔

    https://urdu.arynews.tv/hamass-strong-response-to-israeli-declaration-of-control-over-gaza/

  • امریکا نے 2023 کے بعد اسرائیل کو کتنی مالیت کا ہتھیار فراہم کیا؟ رپورٹ میں اہم انکشاف

    امریکا نے 2023 کے بعد اسرائیل کو کتنی مالیت کا ہتھیار فراہم کیا؟ رپورٹ میں اہم انکشاف

    واشنگٹن(8 اگست 2025): امریکا 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کو چار ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فراہم کرچکا ہے۔

    سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اسرائیل کو 4.2 ارب ڈالر کے ہتھیار دیئے ہیں یہ ہتھیار سات اکتوبر 2023  سے مئی 2025 کے درمیان اسرائیل کو بھیجے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اعداد و شمار میں ہتھیار اور گولہ بارود شامل ہیں جس کی امریکا نے فارن ملٹری فنانسنگ کے ذریعے ادائیگی کی ہے، اور یہ امریکا کی طرف سے صرف اسرائیلی خریداروں کو براہ راست فروخت کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کو فارن ملٹری فنانسنگ کے زریعے سالانہ 3.3 بلین ڈالر کے ساتھ ساتھ میزائل ڈیفنس کے لیے 500 ملین ڈالر فراہم کرتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ امداد صرف ایک جزوی جھلک ہے، اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے فراہم ہتھیار غزہ میں جنگی جرائم میں استعمال ہوئے۔

    سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی رپورٹ کے مطابق امریکی ہتھیاروں سے غزہ میں انسانیت سوز مظالم اور فاقہ کشی میں مدد ملی، غزہ کی مکمل ناکہ بندی اور قحط کے باوجود امریکا اسرائیل کو اسلحہ بھیجتا رہا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان برآمدات میں وہ ہتھیار شامل ہیں جو بار بار غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے بنیادی ڈھانچے، اسکولوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ساختہ بم استعمال کیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں کو انسانی حقوق کے ماہرین نے جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم، بشمول نسل کشی قرار دیا ہے جبکہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے، امریکا نے 416 ملین ڈالر سے زیادہ کے آتشیں اسلحہ برآمد کیا ہے۔

  • اسرائیل کی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری

    اسرائیل کی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری

    اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائے ادرعی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے۔

    غیر ملکی رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اہداف میں اسلحے کے گودام، ایک راکٹ لانچنگ پلیٹ فارم اور وہ ڈھانچے شامل تھے جنہیں حزب اللہ نے ”دہشت گردانہ بنیادی ڈھانچے” کی تعمیر نو کے لیے مخصوص انجینیئرنگ مشینری ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ، لبنان بھر میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے سلسلہ وار فضائی حملوں نے جنوبی لبنان میں دریائے لیطانی کے کنارے واقع دیر سریان کے شمالی اطراف کو نشانہ بنایا۔

    لبنانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دیر سریان میں گھروں سے متصل گاڑیوں اور بلڈوزروں کے ایک گیراج پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

    اسرائیلی جنگی طیاروں نے بدھ کی شام جنوبی لبنان میں یحمر الشقیف، عدشیت القصیر اور دیر سریان کے درمیان واقع علاقوں پر بھی متعدد فضائی حملے کئے۔

    بارش اور لینڈ سلائڈنگ، یاترا پر گئے 500 یاتری لاپتہ

    واضح رہے کہ نومبر 2024 سے لبنان میں فائر بندی کا ایک معاہدہ نافذ العمل ہے، جو ایک سال سے زائد جاری رہنے والی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کے بعد ستمبر سے کھلی محاذ آرائی میں تبدیل ہوگیا تھا، تاہم اس کے باوجود اسرائیل جنوبی لبنان سمیت مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بمباری کرتا رہا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کے معاملے کو اسرائیل پر چھوڑ دیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر کہا کہ انکی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے منگل کو سینئر سیکیورٹی حکام سے ملاقات کی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی حمایت کی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ میں امداد کا انتظام امریکا کے زیرانتظام لینے کا منصوبہ ہے۔

    دوسری جانب حماس کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔

    حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔

    ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اور حماس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، جنگ بندی کے لئے مثبت رویہ اختیار کرلیا گیا ہے۔

    حماس رہنماء نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی غزہ پٹی پر قبضے کی دھمکی اسرائیل کی بدنیتی کی عکاسی کرتی ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کے جذبات سے بخوبی آگاہ ہیں۔

  • اسرائیل نے یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلا لیا

    اسرائیل نے یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلا لیا

    یروشلم (02 اگست 2025): اسرائیل نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنے متعدد سفارتی عملے کو واپس آنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں، یہ احکامات اسرائیلی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔

    این ایس سی کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں یہودی اور اسرائیلی افراد کو نشانہ بنانے کی ممکنہ کوششیں کی جا سکتی ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق یو اے ای 30 سالوں میں امریکا کی ثالثی کے معاہدے (جسے ابراہیمی معاہدہ کا نام دیا گیا ہے) کے تحت اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کرنے والی سب سے نمایاں عرب ریاست بن گئی ہے، جس کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی اور یہودی کمیونٹی 2020 کے بعد سے زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔

    اسرائیل نے اپنے شہریوں کے لیے اس سفری وارننگ کی وجہ ایرانی، حماس، حزب اللہ اور عالمی جہاد کی تنظیموں کی جانب سے ممکنہ حملوں کا خطرہ قرار دیا ہے، جب کہ اسرائیلی فوج غزہ میں 60 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو بمباری میں مارنے کے بعد اب غزہ کے رہائشیوں کو بھوک سے مار رہی ہے، جس پر عالمی سطح پر اٹھنے والی آوازیں غصے میں بدلنے لگی ہیں۔


    غزہ میں جنگ بندی ہونے والی ہے؟ اسرائیلی آرمی چیف کا اہم بیان


    یاد رہے کہ مارچ میں متحدہ عرب امارات نے 3 افراد کو ایک اسرائیلی ربی کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی، جسے نومبر میں قتل کیا گیا تھا۔ یو اے ای میں اس طرح کے جرائم شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں، کیوں یہ مشرق وسطیٰ کا محفوظ ترین ملک ہے۔

    خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 106 فلسطینی شہید اور 270 زخمی ہو گئے ہیں، صہیونی فوج نے امداد کے لیے جمع 38 فلسطینیوں کو بھی شہید کیا، غزہ میں غذائی قلت کا شکار 2 بچوں سمیت مزید 3 فلسطینی دم توڑ گئے ہیں، جس سے بھوک و افلاس کے سبب اموات کی مجموعی تعداد 162 ہو گئی، جن میں 92 بچے بھی شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے غزہ میں امداد کی تقسیم کا نظام اب فلسطینیوں کے خلاف قتل عام کے آلے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی مختلف ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے قائل کرنے کی کوششیں

    ڈونلڈ ٹرمپ کی مختلف ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے قائل کرنے کی کوششیں

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے آذربائیجان اور دیگر متعدد وسطی ایشیائی ممالک کو ابراہم ایکارڈ میں شامل کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں اور مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ آذربائیجان کے ساتھ فعال انداز میں بات چیت کر رہی ہے اور انتظامیہ کو توقع ہے کہ ان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات گہرے ہوں۔

    ذرائع کے مطابق آذربائیجان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ پہلے ہی طویل عرصے سے تعلقات ہیں اور اس معاہدے میں شامل کرنے کا مقصد نمائشی ہے تاکہ تجارت اور عسکری تعاون سمیت تعلقات مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے گی۔

    رپورٹس کے مطابق آذربائیجان کے حوالے سے ایک اور اہم نکتہ اس کا پڑوسی ملک آرمینیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں کیونکہ ٹرمپ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان امن معاہدہ کروانے پر غور کر رہے ہیں تاہم اس کے لیے ابراہم ایکارڈ میں شامل ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔

    امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے وسطی ایشیائی ممالک کے نام تو نہیں بتائے تاہم اُن کا کہنا تھا کہ ابراہم ایکارڈ کی توسیع صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہے۔

    مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی نیتن یاہو سے ملاقات

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں 2020 اور 2021 میں ابراہم ایکارڈ پر دستخط کیے گئے تھے اور اس معاہدے کے تحت 4 مسلم ممالک نے امریکی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔

  • مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی نیتن یاہو سے ملاقات

    مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کی نیتن یاہو سے ملاقات

    مشرق وسطیٰ کے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اسرائیل پہنچ گئے، اس موقع پر ان کی مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات ہوئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں غزہ جنگ بندی اور غزہ میں انسانی بحران پر بات چیت متوقع ہے۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا کی غزہ جنگ بندی تجاویز پر حماس کے جواب میں اسرائیل نے گذشتہ روز اپنا ردعمل ثالث کاروں کو پہنچایا ہے۔

    واضح رہے کہ دوحا میں اسرائیل حماس بلواسطہ مذاکرات گذشتہ ہفتے ڈیڈلاک کا شکار ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔

    اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    اسرائیل کا مغربی کنارے پر خودساختہ خود مختاری کے اعلان کو عرب اور اسلامی ممالک نے مسترد کردیا۔

    اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔

    سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے، مزید 111 فلسطینی شہید، سینکڑوں زخمی

    سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔

  • اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    اسرائیلی فنکاروں، دانشوروں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بین الاقوامی برادری سے بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا

    تل ابیب (31 جولائی 2025): اسرائیل کے فلم سازوں، فنکاروں، دانشوروں اور سابق سیاست دانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف غزہ کی ہول ناک صورت حال پر بین الاقوامی برادری سے سخت اور بڑا مطالبہ کرنا پڑ گیا ہے۔

    اسرائیلی اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فلم ساز، فن کار، دانش ور اور سابق سیاست دان اپنی ہی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اور بین الاقوامی برادری سے اسرائیل پر سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری غزہ میں صہیونی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرائے، صہیونی فوج کو نہتے لوگوں پر حملے روکنے پر مجبور کیا جائے۔


    غزہ میں خونریزی، 900 سے زائد بچے پہلی سالگرہ سے قبل شہید


    مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کو بھوک سے مار رہی ہے، بین الاقوامی برادری ایسی پابندیاں لگائے کہ اسرائیل مفلوج ہو جائے۔

    ادھر اسرائیل کا سب سے بڑا پشت پناہ امریکا کا شہر نیویارک بھی جنگ بند کرو، قبضہ ختم کرو کے نعروں سے گونج اٹھا ہے۔ یہودی بھی پلے کارڈز اٹھائے مظاہرے میں شریک ہوئے۔ ان پر لکھا تھا بچے مزید بھوکے نہیں رہ سکتے، رفح کراسنگ کھول دو، امداد فوری بحال کرو۔ لندن میں بھی امریکی سفارت خانے کے باہر ہزاروں افراد نے اسرائیل مخالف احتجاج کیا۔

  • اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ مسترد کر دیا

    تل ابیب (30 جولائی 2025): اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا برطانیہ کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔

    دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق تل ابیب نے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، اور اس اقدام کو امریکی پیروی میں ’حماس کے لیے انعام‘ قرار دیا۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ فرانس کے اقدام اور اسرائیل کے اندر سیاسی دباؤ کے بعد عین اس وقت برطانوی حکومت کے مؤقف میں تبدیلی حماس کے لیے ایک انعام ہے، جو غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک فریم ورک کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ کی خوف ناک صورت حال کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے، جنگ بندی پر رضامندی اور طویل مدتی پائیدار امن کے لیے عزم اور دو ریاستی حل کے امکانات کو بحال کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اُن کی حکومت ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پیش قدمی کرے گی۔


    غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف


    گزشتہ ہفتے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے تصدیق کی تھی کہ پیرس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ اب تک اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 149 نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے – یہ تعداد اس وقت سے مسلسل بڑھ رہی ہے جب اکتوبر 2023 میں اسرائیل نے غزہ پر بمباری شروع کی تھی۔

  • برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان کیا ہے، انھوں نے کہا کہ اسرائیل پر عائد شرائط کا مقصد غزہ کی سنگین صورت حال کو بدلنا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے الجزیرہ کو انٹرویو میں پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ غزہ میں انسانی صورت حال میں ڈرامائی کمی دیکھنے کو ملے گی۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا غزہ میں جنگ بندی اور سفارتی عمل کے لیے اسرائیل کی سنجیدہ کمٹمنٹ ضروری ہے، ہمیں صرف عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ پائیدار امن چاہیے، اگلے ماہ شرائط کا ازسرنو جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔


    برطانوی وزیراعظم کا ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان


    ڈیوڈ لیمی نے کہا برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا معاملہ اسرائیلی اقدامات سے مشروط کیا ہے، اسرائیل کی نیت اور عمل کی بنیاد پر برطانوی پالیسی تشکیل دی جائے گی۔

    برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیمی نے کہا کہ دنیا نے غزہ میں ’’انتہائی خوف ناک مناظر‘‘ دیکھے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، وقت آگیا ہے کہ فلسطینی عوام کی تکلیف کو ختم کرنے اور امن کا راستہ طے کیا جائے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کر لے گا، انھوں نے کابینہ کو فلسطین کی ریاستی حیثیت دینے سے آگاہ کر دیا ہے، ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے برطانیہ اس بارے میں فیصلہ کر سکتا ہے۔