Tag: اسرائیل

  • مناما کانفرنس اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نہیں تھی، بحرین

    مناما کانفرنس اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے نہیں تھی، بحرین

    مناما : بحرینی وزیر خارجہ نے مناما کانفرنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خلیجی ریاست بحرین کے وزیرِ خارجہ الشیخ خالد بن احمد بن محمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے حق خود اردایت، سنہ 1967ءسے قبل آزاد فلسطینی علاقوں پر فلسطینی ریاست قائم کرنے اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی حمایت جاری رکھے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مناما کی میزبانی میں ہونے والی ورکشاپ کا مقصد اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانا نہیں تھا۔

    عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بحرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے صدی کی ڈیل کے سیاسی خدوخال کی کوئی تفصیل نہیں۔

    خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے موقف کا احترام کرتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں بحرینی وزیر خارجہ نے بتایا کہ سنچری ڈیل کے حوالے سے ہم صرف ذرائع ابلاغ سے ہی سنتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ڈیل دونوں فریقین کے درمیان ہو گی، ہمارے پاس اس کے بارے میں کوئی مستند معلومات نہیں۔

    وزیر خارجہ اسرائیل سے روابط کے بعدد ہمارے پرچم بلند اور سرحدیں وسیع ہوں گی، ایک اور سوال کے جواب میں الشیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا کہ میں نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ سے اس لیے بات کی تاکہ بحرینی قوم کا پیغام ان تک براہ راست پہنچایا جا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران، امریکا کشیدگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے ایران کے ساتھ جنگ نہ کرنے کے موقف کی قدر کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ایران پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ خطے میں جنگ روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

  • اسرائیل نے مقبوضہ غزہ کے بجلی گھر کو ایندھن کی فراہمی روک دی

    اسرائیل نے مقبوضہ غزہ کے بجلی گھر کو ایندھن کی فراہمی روک دی

    تل ابیب : اسرائیل نے غزہ پٹی کے فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں قائم واحد بجلی گھر کو بھی ایندھن کی فراہمی روک دی ہے جس کے باعث غزہ کے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے توانائی کی فراہمی کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مقبوضہ غزہ سے فلسطینی ابھی تک آتش زنی کے لیے غبارے ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف چھوڑ رہے ہیں۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارےکا کہنا تھاکہ مظلوم عوام کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے سے آتشیں بموں کو غباروں کے ساتھ باندھ کر اس لیے ناجائز ریاست اسرائیل کی طرف چھوڑا جاتا ہے تاکہ وہ جہاں گریں وہاں آگ لگ جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقبوضہ غزہ کو ایندھن کی فراہمی کے ذمے دار اسرائیلی محکمے نے کہا کہ غزہ کے بجلی گھر کو فی الحال کوئی ایندھن مہیا نہیں کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ظالم اسرائیلی ریاست کے اس فیصلے سے مقبوضہ غزہ کے تقریبابیس لاکھ مظلوم فلسطینیوں کے لیے توانائی کی فراہمی کی صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی۔

  • فلسطین کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کا شعبہ صحت متاثر ہوگا، اسرائیلی ذرائع

    فلسطین کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کا شعبہ صحت متاثر ہوگا، اسرائیلی ذرائع

    یروشلم : عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین یا حزب اللہ کے ساتھ جنگ کی صورت میں زخمیوں کو محفوظ مقامات یا ہسپتالوں میں منتقل کرنا زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ مستقبل میں فلسطین کے ساتھ جنگ کی صورت میں اسرائیل کا صحت کا شعبہ تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔

    عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی طرف سے جنگ کی صورت میں اسرائیل کا داخلی ہیلتھ سسٹم ناکام ہوسکتا ہے۔

    اسرائیل کے سیکیورٹی ڈھانچے کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جنگ کی صورت میں زخمیوں کو محفوظ مقامات یا ہسپتالوں میں منتقل کرنا زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے، اس کی وجہ دشمن کے اسلحہ کے معیار میں ترقی اور اس کی جدید خصوصیات بتایا جاتا ہے۔

    انہوں نے کا کہ اسرائیل کے پاس ایمبولینسوں کی قلت ہے اور اس قلت کا تناسب 30 فیصد تک ہے جبکہ فوجی شعبے میں ایمبولینسوں کی قلت 20 فی صد تک ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جنگ کی صورت میں اسرائیل کا شعبہ حادثات بھی جنگ کی صورت میں متاثر ہوسکتا ہے، بہت زیادہ رش کی صورت میں اسرائیلی ہنگامی طبی سروسز کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • اسرائیل کی جارحیت، غزہ میں فضائی بمباری شروع

    اسرائیل کی جارحیت، غزہ میں فضائی بمباری شروع

    غزہ: فلسطین میں اسرائیلی جارحیت تھم نہ سکی، لڑاکا طیاروں نے ایک بار پھر فضائی بمباری شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ فضائی بمباری حماس کے ٹھکانوں پر کی گئی، جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں تین حملوں میں بحری بیس کو نقصان پہنچا اور سات مقام پر آگ لگ گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کا بہانہ بنا کر نہتے اور معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بناتی ہے۔

    اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے دوبار غزہ میں حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حملے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

    حملے میں حماس کے بحری بیس پر بھی بم گرائے گئے، مقبوضہ علاقے میں آتشی غباروں کی وجہ سے سات مقامات پر آگ لگ گئی، اسرائیل نے غزہ کی بحری حدود بڑھانے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے اسے ماہی گیری کے لئے مکمل طور پر بند کر دیا۔

    اس سے قبل گذشتہ سال اگست میں صیہونی افواج کی غزہ میں واقع عمارت پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 18 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے، متاثرہ عمارت میں ثقافتی مرکز اور دفاتر قائم تھے۔

    اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ہی اسرائیل کے جیٹ طیاروں نے مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کی پٹی پر درجنوں فضائی حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں حاملہ خاتون اور اس ایک سالہ بیٹی سمیت تین افراد شہید ہوگئے تھے۔

  • یورپی یونین کا اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ

    یورپی یونین کا اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ

    برسلز: فلسطین میں اسرائیلی بربریت تاحال جاری ہے، جبکہ یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ محاصرہ ختم اور فلسطینی دھڑوں میں اتحاد کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی اراضی کے لیے یورپی یونین کے مبصر رالف طراو نے غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی اقتصادیات، سیاست اور سیکیورٹی میں جوہری تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کے اتحادی ہیں، ہم اس امر پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں فلسطین کے تمام علاقوں بالخصوص غزہ کے حوالے سے مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

    رالف طراو نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے 12 سال سے بلا جواز معاشی پابندیاں عائد ہیں، غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کا خاتمہ اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت وقت کی ضرورت ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت، تین روز میں 23 فلسطینی شہید

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے اور فلسطینی دھڑوں میں اتحاد غزہ کے عوام کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

    خیال رہے کہ اسرائیل میں فوجی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ہفتے وار مظاہرے کے دوران اب تک سینکڑوں فلسطینی فوجی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں، جبکہ عالمی رہنماؤں نے بھی اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ’’عرب حکومتیں اقتدار بچانے کے لیے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں‘‘

    ’’عرب حکومتیں اقتدار بچانے کے لیے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں‘‘

    غزہ: تیونس کے سابق صدر محمد المنصف المرزوقی نے کہا ہے عرب حکومتیں اقتدار بچانے کے لیے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں جس کے قیام کی تگ ود میں سرگرم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے سابق صدر محمد المنصف المرزوقی کا عرب اور نارملائیشین کے مسائل سے ریکارڈڈ خطاب میں کہنا تھا کہ بعض عرب ممالک کو اپنے اقتدار کے ہاتھ سے چھن جانے کا ڈر ہے اور وہ صرف اپنے اقتدار کی بقاء کے لیے سرائیل سے قربت فلسطینیوں کے حق خود ارادیت سمیت دیگر بنیادی حقوق کی سودے بازی کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق المرزوقی نے مزید کہا کہ عرب حکومتوں کی داخلی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل عرب ملکوں سے قربت پیدا کررہا ہے۔ دوسری طرف عرب اقوام پر مسلط غیرنمائندہ حکومتیں اپنے اقتدار کے دوام کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہیں۔

    محمد المنصب کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے تعلقات اور فلسطینیوں کے حقوق کی نفی بھی ان کے اقتدار کی بقاء کی جنگ کا حصہ ہے۔ یہ حکومتیں عرب اقوام کی حقیقی معنوں میں نمائندگی نہیں کرتیں اور عرب اقوام بھی ان کی استبدادیت کے خلاف آواز بلند کررہی ہیں۔

    ایران میں معاشی بحران کے ذمہ دار امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب ہیں: حسن روحانی

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات فطری اصولوںکےخلاف ہیں۔ یہ نہ تو احترام آدمیت میں شامل ہیں نہ ہی تاریخی اور قانونی دائروں میں اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب اسرائیلی ریاست فلسطینیوں کے حقوق پرغاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اوران کے دیرینہ حقوق غصب کیے گئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنا صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم کوآگے بڑھانے میں معاونت کے مترادف ہے۔

  • اسرائیل کو فلسطین کے تمام علاقوں پر قبضے کا اختیار نہیں، امریکا

    اسرائیل کو فلسطین کے تمام علاقوں پر قبضے کا اختیار نہیں، امریکا

    واشنگٹن: امریکی سفارت کار ڈیوڈ فرائڈ مین نے کہا ہے کہ اسرائیل کو مقبوضہ مغربی پٹی کے تمام علاقوں پر قبضے کا حق حاصل نہیں تاہم انہوں نے بعض علاقوں پر اسرائیل کا حق جائز قرار دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں امریکی سفارت کار ڈیوڈ فرائڈ مین نے کہا کہ مغربی پٹی پر کسی حد تک الحاق جائز ہے، موجودہ صورت حال کے پیش نظر میرا خیال ہے کہ اسرائیل کو مغربی پٹی کے بعض علاقوں پر قبضے کا حق حاصل لیکن تمام پر نہیں ہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ دنیا اسرائیل اوراردن کے درمیان ناکام فلسطینی ریاست کی خواہاں ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں کی زندگی میں بہتری لانے کے خواہش مند ہیں تاہم مذکورہ پلان تنازعے کا مستقل حل پیش نہیں کرسکے گا۔

    امریکی سفارت کار نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکی صدر کا پیش کردہ منصوبہ فلسطین میں تشدد کو ہوا نہیں دے گا۔

    مزید پڑھیں: اسرائیلی دہشت گردی، غزہ میں 34 اور غرب اردن میں 2 فلسطینی شہید

    ڈیوڈ فرائڈ مین نے واضح کیا کہ امریکا عرب اتحادی اردن کو لازمی طور پر مشاورت میں شامل کرے گا جہاں فلسطینیوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور وہ ممکنہ طور پر منصوبے کی مخالفت کریں گے۔

    واضح رہے کہ عالمی برادری مغربی پٹی میں اسرائیلی تسلط کو غیرقانونی اور پرامن حل کے لیے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا تھا کہ عرب دنیا اسرائیل کی موجودگی پر اس کے حقوق کو تسلیم کرچکی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو عرب سرزمین سے دستبردار ہونا پڑے گا جس پر وہ 1967 سے قابض ہے اور فلسطینی ریاست کے وجود کی اجازت دینا ہوگی۔

  • مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی پر اردن کا اسرائیل سے شدید احتجاج

    مسجد اقصیٰ کی مسلسل بے حرمتی پر اردن کا اسرائیل سے شدید احتجاج

    عمان : اردنی وزیر خارجہ نے اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قبلہ اول میں نمازیوں اور روزہ داروں پر صہیونی فوج کا تشدد ناقابل برداشت ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق اردن کی وزارتِ خارجہ نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں، معتکفین اور روزہ داروں خلاف اسرائیلی ریاست کے اشتعال انگیز اقدامات اور ماہ صیام کے دوران صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پردھاووں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق اردنی وزارت خارجہ نے قبلہ اول اور حرم قدسی میں اسرائیلی اشتعال انگیز سرگرمیوں پر صہیونی ریاست سے باضابطہ احتجاج کیا گیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام اور یہودی آباد کار حرم قدسی شریف کی مسلسل اشتعال انگیز انداز میں بے حرمتی کے مرتکب ہو رہے ہیں، پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں گھس کر فلسطینی نمازیوں، روزہ داروں اور معتکفین کو تشدد کا نشانہ بناتےہیں۔

    دوسری طرف اسرائیلی پولیس ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت محکمہ اوقاف کے عملے کو گرفتار کرکے اوقاف کے امور میں کھلی مداخلت کررہی ہے۔

    عمان حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ میں اشتعال انگیز سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں اور ان کے نتیجے میں خطے میں تشدد کی ایک نئہی لہر اٹھ سکتی ہے۔

    اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان سلمان القضا نے کہا کہ حکومت نے سفارتی چینلز سے اسرائیلی حکومت کو اپنا احتجاج پہنچا دیا ہے۔ اس احتجاجی یاداشت میں حرم قدسی میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی اشتعال انگیز سرگرمیوں پرپابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ماہ صیام کے دوران اسرائیلی فوج، پولیس اور یہودی آباد کار مل کر مسجد اقصیٰ پر یلغار کرتے رہے ہیں۔ ماہ صیام کے آخری ایام میں یہودیوں کی تعطیلات کے موقع پرقبلہ اول میں سخت کشیدگی دیکھی گئی۔

    ماہ صیام کے آخری عشرے میں یہودی آبادکاروںکو قبلہ اول کے احاطے میں داخلےکی اجازت نہیں دی جاتی مگر اس بار صہیونی حکام نے یہ روایت بھی توڑ؟ دی اور بار بار مسجد میں گھس کرمسلمان روزہ اور معتکفین کو زدو کوب کیا جاتا ہے۔

    حرم قدسی اور مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروںکی اشتعال انگیز سرگرمیاں ایک ایسے وقت میں دیکھی گئی ہیں جب دوسری جانب صہیونی ریاست ‘متحدہ القدس’ کی تقریبات اور سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

    اسرائیل نے سنہ 1967ء کی جنگ میں مشرقی بیت المقدس پرقبضہ کرلیا تھا، اس کے مشرقی اور مغربی القدس کی وحدت کے حوالے دو جون کا دن منایا جاتا ہے، اس سال یہ دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ماہ صیام جاری ہے اور مسجد اقصیٰ میں بڑی تعداد میںمسلمان عبادت کے لیے آ رہے ہیں۔

  • جون کے آخر میں امریکا، روس اور اسرائیل سربراہ کانفرنس کا اعلان

    جون کے آخر میں امریکا، روس اور اسرائیل سربراہ کانفرنس کا اعلان

    تل ابیب : اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حل کا سیاسی پہلو فی الحال صیغہ راز میں ہے اور مناسب وقت پر اس کا اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے جون کے آخری ہفتے میں امریکا، روس اور اسرائیل پر مشتمل سربراہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیریڈ کوشنر نے 1967ء کے بعد پہلی بار امریکا کا تیار کردہ اسرائیل کا نقشہ نیتن یاھو کو پیش کیا جس میں مقبوضہ وادی گولان کو اسرائیلی ریاست کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی ایلچی جیریڈ کوشنر، مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی امن مندوب جیسن گرین بیلٹ پر مشتمل وفد نے یروشلم میں نیتن یاھو کے دفتر میں ان سے ملاقات کی۔

    ملاقات میں ایران کے لیے امریکی ایلچی برائن ہک اور امریکا میں اسرائیلی سفیر رون دیرمر بھی موجود تھے، ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے تناظر میں جون کے آخر میں بحرین میں عالمی اقتصادی کانفرنس کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اسرائیل میں کنیسٹ کے دوبارہ انتخابات کے لیے انتخابی مہم جاری ہوگی مگر ہم بحرین میں اقتصادی کانفرنس کا انعقاد ضرور کریں گے۔

    اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حل کا سیاسی پہلو فی الحال صیغہ راز میں ہے اور مناسب وقت پر اس کا اعلان کیا جائے گا۔

  • اسرائیلی وزیراعظم کو بڑا دھچکا، اقتدار کی الٹی گنتی شروع

    اسرائیلی وزیراعظم کو بڑا دھچکا، اقتدار کی الٹی گنتی شروع

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے اقتدار کی الٹی گنتی شروع ہوچکی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے کثیر الاشاعت اخبار نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو کے اقتدار کا سورج جلد غروب ہونے والا ہے، ان کے اقتدار کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔

    عبرانی اخبار کی طرف سے یہ تنقید ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دوسری جانب وزیراعظم نیتن یاھو پانچویں بار وزیراعظم بننے کا خواب پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    اسرائیل کے ایک سینئر سیاسی تجزیہ نگار یوسی فیرٹر نے کہا کہ نیتن یاھو پانچویں بار حکومت کی تشکیل کے لیے کوشاں تھے مگر انہیں اس وقت بڑا دھچکا لگا جب کنیسٹ کی دوسری جماعتوں نے ان کے سامنے حکومت شمولیت کے لیے کڑی شرایط عاید کیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نیتن یاھو پر ایک ہی وقت میں دو کاری ضربیں لگیں۔ ایک سیاست دانوں کی طرف سے اور دوسری عدلیہ کی طرف سے لگی۔

    تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ بنجمن نیتن یاھو پانچویں بار وزیراعظم منتخب ہو کر خود کو کرپشن کے مقدمات سے بچانے کے لیے آئینی تحفظ دلانے کی کوشش کررہے تھے مگر ان کا وہ خواب چکنا چور ہوگیا۔

    انہوں نے بتایا کہ نیتن یاھو کو دوسری مشکل اس وقت پیش آئی جب عدالت نے ان کے خلاف فرد جرم عاید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا سیاست دان جس پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عاید ہوں اور ان پر ایک سے زاید کیسز میں فرد جرم بھی عاید کی گئی ہو تو اس کے لیے اقتدار سنھبالنا مناسب نہیں ہے۔