Tag: اسرائیل

  • اردن بدستور اسرائیل، فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی

    اردن بدستور اسرائیل، فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی

    عمان : شاہ عبداللہ دوم نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اردن نے اسرائیلی ،فلسطینی تنازع کے دوریاستی حل کی حمایت کا ا عادہ کیا ہے اور اس طرح اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حل سے ماورا کسی امن منصوبے کی حمایت نہ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں آئندہ ماہ ہونے والی مجوزہ فلسطین کانفرنس کے لیے خطے کے ممالک کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

    صدر ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کوشنر اور مشرقِ اوسط کے لیے خصوصی ایلچی جیسن گرین بلاٹ نے عمان میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی ہے۔

    اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی بطرا کے مطابق دونوں فریقوں نے خطے میں ہونے والی پیش رفت اور بالخصوص فلسطینی ، اسرائیلی تنازع کے حل کے لیے کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    شاہ عبداللہ دوم نے تنازع کے دوریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    ان کا یہ موقف صدر ٹرمپ کی اب تک صیغہ راز میں ” صدی کی ڈیل“ سے متصادم نظر آتا ہے، اردن امریکا کا خطے میں اہم اتحادی ملک خیال کیا جاتا ہے لیکن اس نے ابھی تک 25 اور 26 جون کو منامہ میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت یا عدم شرکت کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

    فلسطینی حکومت نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس سے اس ضمن میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔وہ ٹرمپ انتظامیہ کے مجوزہ مشرقِ اوسط امن منصوبے کو بھی مسترد کرچکی ہے، جیرڈ کوشنر مراکش سے عمان پہنچے تھے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے قیام کے لیے معاشی اساس پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور اس میں فلسطینی ریاست ایسے بنیادی سیاسی امور پر غور نہیں کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرین بلاٹ اور کوشنر نے رباط میں مراکش کے شاہ محمد ششم سے ملاقات کی تھی اور ان سے مراکش کی منامہ میں ہونے والی مجوزہ امن کانفرنس کے لیے حمایت پر تبادلہ خیال کیا تھا تاہم مراکشی حکام نے مسٹر کوشنر کے دورے کے حوالے سے کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اردن کا امریکا سے ملنے والی سیاسی اور فوجی امداد پر انحصار ہے، اس لیے اس کے لیے منامہ کانفرنس کے دعوت نامے کو مسترد کرنا مشکل ہوگا لیکن فلسطین نژاد کثیر آبادی کی مخالفت کے پیش نظر اس کے لیے ایسے کسی امن منصوبے کو قبول کرنا مشکل ہوگا جس میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت ہی نہ دی گئی ہو۔

  • اسرائیل کا شام پر فضائی حملہ، تین فوجی زخمی

    اسرائیل کا شام پر فضائی حملہ، تین فوجی زخمی

    دمشق/تل ابیب : اسرائیلی حکام حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ صیہونی طیارے پر فائرنگ کے بعد شام کے طیارہ شکن توپخانے کو نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے القنیطرہ کے نواحی علاقے خان ارنبہ میں کیے گئے میزائل حملے میں ایک سرکاری فوجی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہےجبکہ تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

    شامی عسکری ذرائع کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات نو بج کر 10 منٹ پر اسرائیل نے مشرقی خان ارنبہ میں ایک فوجی کیمپ کو نشانہ بنایا۔ میزائل حملے میں ایک فوجی کے  ہلاک اور متعددکے زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداے کا کہنا تھا کہ ادھر اسرائیلی فوج کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے سوموار کے روز اسرائیل کے ایک طیارے پر فائرنگ کے بعد طیارہ شکن توپخانے کو نشانہ بنایا۔

    خبر رساں ادارے سانا کے مطابق اسرائیل نے القنیطرہ گورنری میں ایک فوجی کیمپ پر میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

    درایں اثناءاسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ شامی فوج نے اسرائیل کے ایک طیارے پر حملے کی ناکام کوشش کی تھی جس کے جواب میں القنیطرہ میں شامی فوج کے ایک کیمپ کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں روزہ داروں اور نمازیوں کا گھیراﺅ کرلیا

    اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں روزہ داروں اور نمازیوں کا گھیراﺅ کرلیا

    غزہ: اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں روزہ داروں اور نمازیوں کا گھیراﺅ کرلیا، اعتکاف کرنے والے فلسطینی روزہ داروں کا محاصرہ کرکے انہیں مسجد کے اندر بند کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے قابض فوج نے مسجد اقصیٰ کے المصلیٰ القبلی پر دھاوا بولا اور وہاں پر اعتکاف کرنے والے فلسطینی روزہ داروں کا محاصرہ کرکے انہیں مسجد کے اندر بند کردیا گیا۔

    مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ اسلامی اوقاف کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ میں تلمودی تعلیمات کے لیے داخل ہوئی اور اس نے قبلہ اول میں گھس کر مذہبی رسومات ادا کیں۔

    اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس نے مسجد اقصیٰ کے نمازیوں اور روزہ داروں کا محاصرہ کیا۔ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کو زدو کوب کیا ہے۔

    ماہ صیام کے آغاز ہی سے صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اتوار کو اسرائیلی فوج نے مسجد القبلی میں گھس کر وہاں پر موجود فلسطینیوں نمازیوں کا گھیراﺅ کردیا۔

    فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل، حالت تشویشناک

    دوسری جانب یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد نے مراکشی دروازے کے راستے قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی مرتکب ہوئی اور مسجد میں اشتعال انگیز حرکات کیں۔

  • اسرائیل میں شدید گرمی سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی،45 عمارتیں تباہ

    اسرائیل میں شدید گرمی سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی،45 عمارتیں تباہ

    تل ابیب : اسرائیل میں خوفناک آتشزدگی کے باعث تین ہزار افراد کو گھر چھوڑنا پڑے، کچھ مقام پر درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وسطی حصے میں جنگلات میں آگ لگ گئی، بتایا گیا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ شدید گرمی کی لہر ہے۔ جنگلاتی آگ کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے، جب کہ 45 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں کچھ مقام پر درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔

    اسرائیلی حکام کے مطابق اس جنگلاتی آگ کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے، جب کہ 45 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزرات خارجہ کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے کی کارروائیوں میں قبرص، کروشیا، یونان اور اٹلی کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چاریورپی ممالک سمیت مصر نے آگ پر قابو  پانے کے لئے خصوصی طیارے اسرائیل بھیجے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے آتشزدگی کا باعث فلسطینیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے مشرقی یروشلم کے رہائشی تین فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے کہ جن پر مبینہ طور پر آتشزدگی کے مختلف واقعات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق 19 سالہ اور 15 سالہ فلسطینیوں نوجوانوں پر یروشلم کے ماؤنٹ اسکوپس ایریا میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ 30 سالہ شخص پر وادی کنڈرن میں ہونے والی آتشزدگی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی فائر بندی طے پاگئی

    حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی فائر بندی طے پاگئی

    غزہ: فلسطین میں حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی فائر بندی طے پاگئی، اقوام متحدہ اور مصر کی ثالثی سے یہ فائربندی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق زیر محاصرہ غزہ کی حماس انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان عارضی فائر بندی طے پا گئی ہے، جس میں اقوام متحدہ اور مصر نے اہم کردار ادا کیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ اور مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 6 ماہ کے لیے فائر بندی طے پا گئی ہے۔ عارضی فائر بندی کے دائرہ کار میں حماس انتظامیہ غزہ کی پٹی پر ہونے والے مظاہروں میں فلسطینیوں کو سرحد سے 300 میٹر دور رکھے گی۔

    اس کے جواب میں تل ابیب انتظامیہ غزہ کے ماہی گیروں کے لیے شکار کے علاقے کو وسیع کر کے 15 میل کر دے گی اور طبّی اور انسانی امداد کو براستہ اسرائیل غزہ جانے کی اجازت دے گی۔

    تاہم فائر بندی کی خبر کے صائب ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں تاحال نہ تو حماس کی طرف سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے اور نہ ہی اسرائیل کی طرف سے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل سال 2006 سے لے کر اب تک 2 ملین فلسطینی آبادی کے حامل غزہ کو زمین، سمندر اور فضاء سے محاصرے میں لیے ہوئے ہے۔

    فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل، حالت تشویشناک

    دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے معصوم فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں، ظالم فوج معصوم شہریوں کو گھروں سے اغوا کررہی ہے۔

  • فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل، حالت تشویشناک

    فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل، حالت تشویشناک

    غزہ: فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو 50 دن مکمل ہوگئے، قیدیوں کو بھوک ہڑتال کے باوجود بار بار ایک سے دوسری جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنے والے دو فلسطینیوں عودی الحروب اور حسن العویوی مسلسل 50 سے صہیونی زندانوں میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کلب برائے اسیران نے کہا کہ دونوں فلسطینی اسیران کو صہیونی حکام کی طرف سے ان کی بھوک ہڑتال کے باوجود بار بار ایک سے دوسری جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

    دونوں بھوک ہڑتالی اسیران پر بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے مسلسل دباﺅ ڈالا جا رہا ہے۔ انہیں اس وقت الرملہ میں قائم ‘نیتزان’ جیل میں ڈالا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 35 سالہ عودی الحروب الخلیل کے دیرسامت قصبے سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں دسمبر 2018ءکو اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا تھا۔

    وہ 10 بچوں کے باپ ہیں جب کہ 35 سالہ حسن العویوی کو جنوری 2019ءسے حراست میں لے لیا۔ عویوی تین بچوں کے باپ ہیں۔

    رملہ، قابض اسرائیلی فوج کے گھروں پر چھاپے، 12 فلسطینی اغوا کر لئے

    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں قابض اسرائیلی فوج نے گھروں پر چھاپوں کے دوران مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے 12 فلسطینی اغوا کیے تھے، اسرائیلی فوج نے جنین کے پناہ گزین کیمپ پر فائرنگ کرکے کئی فلسطینیوں کو زخمی بھی کردیا تھا۔

  • جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت  جانبداری قرار

    جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت جانبداری قرار

    برلن : فلسطینی تنظیم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بائیکاٹ تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی مذمت کے فیصلےپر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی قومی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاکہ جرمنی کی پارلیمنٹ میں بی ڈی ایس کی مذمت میں قرارداد کی منظوری اسرائیلی ریاست کی اندھی طرف داری، شرمناک اقدام اور مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔

    پاپولر فرنٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جرمن پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ جرمنی پارلیمنٹ میں عالمی بائیکاٹ تحریک کی مذمت اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے اور یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی مجرمانہ کوشش ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ جرمنی کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کا احترام کرتے ہوئے بی ڈی ایس تحریک کی مخالفت کے بجائے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔

  • اسرائیل عالمی بائیکاٹ تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سرگرم

    اسرائیل عالمی بائیکاٹ تحریک کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سرگرم

    تل ابیب : اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے تحریک رکوانے کے لیے اب تک 50 لاکھ 70 ہزار شیکل کی رقم صرف کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کےلیے سرگرم عالمی تنظیموں کے خلاف اسرائیلی حکومت کروڑوں ڈالر کی رقم صرف کررہی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل بائیکاٹ تحریک بالخصوص بی ڈی ایس کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اب تک 50 لاکھ 70 ہزار شیکل کی رقم صرف کرچکا ہے۔ یہ رقم اسرائیل کی وزارت برائے پلاننگ کے زیراہتمام صرف کی گئی ہے۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت بائیکاٹ تحریک کے لیے سرگرم عالمی تنظیموں کے متوازی سوشل میڈیا اور دیگر اداروںکو استعمال کررہا ہے۔ انہیں فنڈز فراہم کیے جا رہےہیں تاکہ وہ سوشل میڈیا پر بائیکاٹ تحریک کو متنازع بنانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں۔

    اسرائیلی حکومت تل ابیب کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والے اداروں کے خلاف سرگرم تنظیموں کو 27 لاکھ شیکل کی رقم صرف کرے گا تاکہ بی ڈی ایس جیسی تنظٍیموں کی سرگرمیوں کو غیر موثربنانا ہے۔

    اخباری اطلاعات کے مطابق بیرون ملک موجود اسرائیل نواز ابلاغی اداروں اور صحافیوں کی طرف سے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے کام کرنے والےاداروں کے خلاف سرگرمیوں کےلیے فنڈز فراہم کرے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت برطانیہ، فرانس، اٹلی، اسپین، جرمنی، کینڈا، برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو، جنوبی افریقا اور امریکا میں موجود اپنے کٹھ پتلیوں کو رقوم فراہم کرکے بائیکاٹ تحریکوں کو غیر موثر اور ان کی مہمات کو غیر فعال بنانے کے لیے مدد فراہم کرے گا۔

  • نیتن یاھو کی کرپشن اور رشوت خوری کی نئی تفصیلات جاری

    نیتن یاھو کی کرپشن اور رشوت خوری کی نئی تفصیلات جاری

    یروشلم : اسرائیلی وزیر اعظم کی کرپشن کی مزید تفصیلات کے عیاں ہوگئی، رپورٹ میں 1000 کیس میں نیتن یاھو پر 9 کروڑ شیکل کے غیر قانونی فواید حاصل کرنے کا الزام کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی کرپشن سے متعلق کیس1000میں ان پر بدعنوانی میںملوث ہونے کی نئی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 1000 کیس میں نیتن یاھو پر 9 کروڑ شیکل کے غیرقانونی فواید حاصل کرنے کا الزام ہے۔ اس کیس میں وزیراعظم نیتن یاھو میںان کی اہلیہ سارہ نیتن یاھو بھی ملوث ہیں۔

    اس کے علاوہ ان کے سابق معاون ارب پتی ارنون ملیچمین، ھداس کلائن، اربن پتی جیمز باکر کو بھی ملوث کیا گیا ہے، نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ ان شخصیات سے رشوت کے طورپر بیش قیمت صحائف وصول کرتے رہے ہیں۔

    نیتن یاھو نے ھداس کلائن کے سامنے اپنی بیوی اور خاتون اول کے مطالبات خود پیش کیے تھے۔ سارہ نیتن یاھو نے رات کے ایک بجے بات چیت کی۔ اسی رات سابق اسرائیلی صدر شمعون پیریز انتقال کرگئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق کلائن نے سارہ نیتن یاھو کےساتھ ہونےوالی بات چیت کے بارے میں عدالت میں گواہی دی۔ دونوں کے درمیان بات چیت 2016ءمیں فوجیوں کے قتل کی یاد میں منائی جا رہی تھی۔

    خیال رہے کہ صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان اہلیہ سابق حکومت کےدور میں رشوت وصول کرنے اور اپنے من پسند افراد کو ٹھیکے دینے سمیت کئی دوسرے الزامات کاسامنا کررہے ہیں۔ ان کےخلاف عدالت میں یہ کیسز 1000، 3000 اور 4000 کے عنوان سے جاری ہیں۔

  • اسرائیلی عدالت نے فلسطینی گھرانے کو زندہ جلانے والے یہودی کی سزا کم کردی

    اسرائیلی عدالت نے فلسطینی گھرانے کو زندہ جلانے والے یہودی کی سزا کم کردی

    مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیل کی وزارت انصاف نے تصدیق کی ہے کہ ایک فلسطینی خاندان کو جلا کر موت کی نیند سلانے کے ذمے دار ملزم اسرائیلی نوجوان نے اقرار کیا ہے کہ وہ اس نسل پرستی پر مبنی جرم کی تیاریوں میں شریک رہا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق یہ پیش رفت اسرائیل کے جنرل پراسیکیوٹر کے ساتھ ایک سمجھوتے کے ضمن میں سامنے آئی ۔اس مذاکراتی سمجھوتے کے تحت جنرل پراسیکیوٹر کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی نوجوان کی جانب سے اقرار جرم کے بدلے اس کے خلاف جیل کی سزا جس کی آخری حد 5.5 سال ہے اس کا اطلاق عمل میں لائے۔

    یاد رہے کہ 21 جولائی 2015 کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی کے گھر پر آتش گیر مواد پھینکا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں لگنے والی آگ سے سعد الدوابشہ ، اس کی بیوی رہام اور 18 ماہ کا شیر خوار بچہ جاں بحق ہو گئے جب کہ سعد کا چار سالہ بیٹا احمد زندہ بچ گیا۔اس گھرانے کے تین افراد کی موت نے فلسطینی اراضی اور اس کے باہر شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی

    اس کے علاوہ اسرائیل کے اندر بھی بھرپور مذمت سامنے آئی کیوں کہ واقعے نے یہودی شدت پسندی کو عیاں کر دیا تھا۔اس جرم کا مرکزی ملزم یہودی آباد کار عمیرام بن اولیل ہے۔
    حراست میں لیے جانے کے وقت اس کی عمر 21 برس تھی۔ اسے جنوری 2016 میں قانونی طور پر 3 افراد کی ہلاکت کے حوالے سے قصور وار ٹھہرایا گیا۔اس کے علاوہ 2016 میں ایک دوسرے اسرائیلی کو بھی قتل کی اس کارروائی میں ساز باز کا ذمے دار ٹھہرایا گیا۔ اس وقت مذکورہ اسرائیلی کی عمر 17 برس تھی۔

    یہ اسرائیلی آگ لگائے جانے کے وقت جائے وقوع پر موجود نہ تھا۔ اس لیے اس پر قتل کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔ادھر الدوابشہ خاندان کے وکیل نے اسرائیلی عدالت میں اعلان کیا کہ اس کے موکلین اٹارنی جنرل اور ملزم کے درمیان طے پائے جانے والے سمجھوتے کی مخالفت کرتے ہوئے زیادہ سخت سزاکا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    میڈیا کی جانب سے یہودی دہشت گردی کا نام دیے گئے معاملے سے متعلق تحقیقات کو اسرائیل میں انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان نے اسرائیلی حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے فلسطینی حملوں کی تحقیقات کے مقابلے میں اس کیس کی تحقیقات میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔اسرائیلی وزارت انصاف کے بیان میں کہا گیا کہ 16 سالہ اسرائیلی کو اس کے افعال کی دہشت گرد نوعیت کی چھاپ کے پیش نظر دانستہ قتل کا ذمے دار ٹھہرایا گیا۔