Tag: اسرائیل

  • امریکا کا اسرائیل سے ’آئرن ڈوم‘ دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان

    امریکا کا اسرائیل سے ’آئرن ڈوم‘ دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع نے اسرائیل سے آئرن ڈوم نامی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے تیار کردہ دفاعی میزائل سسٹم آئرن ڈوم کو امریکا اپنے فوجی دستوں کو فضائی خطرات سے محفوظ رکھنے کےلیے خریدے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذکورہ میزائل سنہ 2011 میں بنایا تھا جو میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسرائیل میں آئرن ڈوم کا اسرائیل میں کامیاب تجربہ بھی کیا جاچکا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکی افواج فی الحال اسے محمدود پیمانے پر خریدے گی تاکہ طویل مدت کیلئے اپنی افواج کی دفاعی ضرویات کا اندازہ لگایا جا سکے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکا کو دفاعی میزائل سسٹم فروخت کرنے کو ’مملکت کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے‘ اسرائیل آہستہ آہستہ عالمی دنیا میں اپنا مقام بنارہا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے جنگی ساز و سامان کی ڈیل سے امریکا اور اسرائیل کے دفاعی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا نے اپنے فوجیوں کی فوری ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان میزائلوں کو خریدا ہے۔

    اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ آئرن ڈوم دفاعی میزائل سسٹم اپنے ہدف 90 فیصد تک کامیابی سے نشانہ بناتا ہے اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا بھی آسان ہے۔

    دوسری جانب امریکی فوج کے کرنل پیٹرک سائیبر کا کہنا تھا کہ امریکا سرحدوں پر تعینات فوجیوں کے دفاع کے لیے آئرن ڈوم کا استعمال کرے گی تاکہ فوجیوں کو براہ راست اور فضائی خطرات سے تحفظ دیا جاسکے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل آئرن ڈوم میزائلوں کو غزہ کی پٹی کی سرحد پر نصب کیا ہوا ہے، فلسطینی مسلح تحریکوں کی جانب سے فائر کیے گئے میزائلوں کو رستے میں تباہ کردیا ہے۔

  • امریکی امدادی ایجنسی ’یو ایس ایڈ‘ نے فلسطین کی امداد بند کردی

    امریکی امدادی ایجنسی ’یو ایس ایڈ‘ نے فلسطین کی امداد بند کردی

    یروشلم : امریکا کی عالمی امدادی ایجنسی’یو ایس ایڈ‘ نے فلسطین کے مقبوضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی کو فراہم کی جانے والی امداد روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض غاصب صیہونی ریاست کے جابرانہ تسلط کے باعث بے گھر و بے سہارا ہونے والے فلسطینی شہریوں کےلیے جاری امدادی سرگرمیاں یو ایس ایڈ نے روک دیں۔

    یو ایس ایڈ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرامیاں مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر معطل کی گئیں ہیں۔

    یو ایس ایڈ کے ترجمان نے غیر ملی میڈیا کو بتایا تھا کہ امریکا فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام تمام منصوبوں کو بند کرکے ان کو فراہم کی جانے والی امدادی رقم بند کررہا ہے۔

    یو ایس ایڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین کو دی جانے والی امداد میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو فراہم کی جانے والی امداد روکنے کا فیصلہ گزشتہ برس کانگریس میں منظور کردہ بل کے تحت کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : عالمی ادارہ خوراک نے فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی بند کردی

    مزید پڑھیں : امریکا نے ’اونروا’ کی امداد بند کردی، فلسطینی پناہ گزین مشکل کا شکار

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یو ایس کی جانب امداد فراہم کرنے سے فلسطینی سیکیورٹی فورسز کو دی جانے والی 6 کروڑ ڈالر کی امداد بھی بند ہوجائے گی، جو غرب اردن میں امن بحال کرنے کےلیے اسرائیلی فورسز کے ساتھ تعاون کرتی تھیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر امدادی سرگرمیوں کی معطلی فلسطینی اتھارتی کی درخواست پر کی گئی ہے۔

  • اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اوسلو : ناروے نے مغربی کنارے پر واقع شہر الخلیل سے عالمی مبصرین کی بے دخلی کے اسرائیلی اعلان کو اوسلو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں موجود عالمی امن مبصرین کو بے دخل کرنے کے اعلان پر ناروے نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ناورے کی وزیر خارجہ نے نیتین یاہو کے اعلان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ الخلیل میں امن مشن ختم کرکے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنا اوسلوں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، مغربی کنارے کے جنوبی شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی مبصرین کو اس طرح الخلیل سے بے دخل کیا گیا تو ظلم و بربریت کا شکار فلسطینی شہریوں کی تشویش میں مزید اضافہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل غٓصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نے الخلیل میں تعینات عالمی مبصرین کو یہ کہتے ہوئے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل میں کسی بھی ایسے عالمی مشن کی اجازت نہیں دیں گے جو اسرائیل کے خلاف استعمال ہو۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امن مشن کیلئے کے تعینات عالمی مبصرین کے دستے اسرائیل کے خلاف سرگرم ہیں جنہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صیہونی ریاست اسرائیلی حکومت اس سے قبل بھی عالمی مبصرین پر جانبداری اور فلسطینیوں کی حمایت کا الزام عائد کرچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امن مشن کےلیے عالمی مبصرین کو سنہ 1994 میں غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھوں ابراہیمی مسجد میں عبادت میں مشغول 29 فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد تعینات کیا گیا تھا، مذکورہ امن مشن کی مدت میں پر چھ ماہ بعد توسیع کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امن مشن کیلئے عالمی مبصرین کے دستے میں ناروے، ڈنمارک، سوئیڈن، سوئیٹزرلینڈ، اٹلی اور ترکی کے مبصرین شامل ہیں۔

  • فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد

    فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد

    تل ابیب: اسرائیلی عدالت نے فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی عدالت نے فلسطینی خاتون کو پتھر مار کر شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد کردی ہے جس کی سزا 20 سال تک ہوسکتی ہے۔

    سزا پانے والے نوجوان کا نام کم عمری کے باعث ظاہر نہیں کیا گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان کو بیس سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، نوجوان پر جان بوجھ کر گاڑی کو نقصان پہنچانے کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 16 سالہ یہودی نوجوان ان 5 طالب علموں میں شامل تھا جنہوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں 47 سالہ فلسطینی خاتون عائشہ محمد الرابی کی گاڑی پر پتھراؤ کیا تھا اور ایک وزنی پتھر گاڑی کی ونڈ اسکرین توڑتے ہوئے خاتون کے سر پر جالگا تھا جس کے سبب وہ شہید ہوگئی تھیں۔

    نوجوان کا ڈی این اے خاتون کو لگنے والے پتھر سے حاصل نمونے سے میچ کر گیا تھا جبکہ بقیہ ساتھیوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: یہودی آباد کاروں کی سنگ باری سے فلسطینی خاتون شہید، شوہر زخمی

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 14 اکتوبر کو فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے شہریوں نے نابلس کے جنوبی علاقے میں آٹھ بچوں کی ماں عائشہ الرابی کو سنگ باری کا نشانہ بنا کر شہید کردیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی ریاست کے درندہ صفت یہودی شہریوں نے بے دردی سے زخمی فلسطینی خاتون کے سر پر بھاری بھرکم پتھر مارے تھے۔

    ایمرجنسی خدمت انجام دینے والے عملے نے زخمی خاتون کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی شہید ہوگئیں تھیں۔

  • امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی

    امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی

    نیویارک: امریکا اور اسرائیل نے شدید تحفظات کے باعث اقوام متحدہ کے ادارے نونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اسرائیل کو فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تعیلم، سائنس اور ثقافت سے شدید تحفظات رہے ہیں جس کے باعث رکنیت چھوڑی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دی، دونوں ملکوں کو تحفظات تھے کہ یونیسکو اسرائیل مخالف تعصب کو فروغ دے رہا ہے۔

    دونوں ممالک نے نئے سال کا آغاز ہوتے ہی اقوام متحدہ کے تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق ادارے کو باضابطہ طور پر چھوڑ دیا، اسرائیل اور امریکا کا مستقبل سے متعلق لائحہ عمل اب تک سامنے نہیں آیا۔

    یونیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس میں قدیم مقامات کو فلسطینیوں کا ثقافتی ورثہ قرار دے کر 2011 ء میں فلسطین کو مکمل رکنیت دے دی تھی۔

    اس فیصلے کے بعد امریکا اور اسرائیل نے یونیسکو کو فنڈز کی فراہمی روک دی تھی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اسرائیل کے مقبوضہ یروشلم اورغزہ کی پٹی پر اقدامات کے خلاف ایک قرارداد بھی منظور کی تھی۔

    اُس موقع پر یونیسکو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یونیسکو کے اجلاس میں 22 ملکوں کی حمایت سے ایک قرارداد پیش کی جس میں یروشلم کو مقبوضہ لکھا گیا اور اسرائیل کے شہر پر دعوے کو لغو قراردیا گیا۔

    امریکا، جرمنی اور اٹلی سمیت ساتھ ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیے تھے۔

  • سال 2018: اسرائیل نے ارضِ مقدس مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگ دی

    سال 2018: اسرائیل نے ارضِ مقدس مظلوم فلسطینیوں کے خون سے رنگ دی

    دنیا بھر کی طرح فلسطین میں بھی نئے سال کا سورج طلوع ہوچکا ہے ، گزشتہ رات غروب ہونے والا سال 2018 کا آخری سورج نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے خوں ریز مظالم کا چشم دید گواہ تھا۔

    سال 2018 میں فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھانے میں اسرائیل کسی طور پیچھے نہیں رہا۔ گزشتہ سال اسرائیلی فورسز نے تین سو ب تیرہ فلسطینوں کی جان لے لی۔شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ کے بچے سے لے کر 74 سالہ بزرگ شامل ہیں۔

    گزشتہ برس میں شکست کو نوشتہ دیوار جان کر اسرائیلی فورسز جھلاہٹ کا شکار رہیں۔ کبھی اسٹریٹ فائر کیا تو کبھی رہائشی آبادیوں پر بمباری کی ، الغرض نہتےفلسطینیوں پر تشدد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

    [bs-quote quote=”پاکستان نے فلسطینیوں کی امداد بڑھادی ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    فلسطینی علاقوں پراسرائیلی تسلط کے خلاف نہتے فلسطینیوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تو قابض فورسز سے وہ بھی برداشت نہ ہوا۔سال بھر جاری رہنے والےاحتجاج کے دوران ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 271 فلسطینی شہید ہوئے۔

    دوسری جانب غزہ کے مغربی کنارے پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران42 فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا، مجموعی طور پر فلسطین میں اسرائیلی مظالم سے شہید ہونے والے افراد میں 18 سال سسے کم عمر 57 بچے بھی شامل ہیں، جن میں سب سے کم عمر بچے کی عمر آٹھ ماہ بتائی گئی ہے۔

    ایک جانب تو اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب عالمی ادارہ خوراک نے بھی فلسطینیوں کی امداد بند کرتے ہوئے دو لاکھ سے زائد افراد کو بھوکا مرنے کے لیے چھوڑدیا ہے۔ یہ خوراک غزہ کی پٹی اور فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں آباد افراد کو دی جاتی تھی۔

    امداد بند کرنے کا سبب یہ ہے کہ امریکا نے اس ادارے کو دی جانے والی مالی امداد بند کردی تھی جس کے نتیجے میں ایجنسی کو غیرمعمولی مالی مشکلات درپیش ہیں اور یہ ادارہ اپنی کئی سروسز بند کرنے اور ملازمین کونکالنے پر مجبور ہے۔ یاد رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہیں اور بیرونی دنیا سے کسی بھی قسم کے روابط رکھنے سے قاصر ہیں۔

    اس معاملے میں پاکستان کا شمار ان گنے چنے ممالک میں ہوتا ہے جو آج بھی نہ صرف یہ کہ فلسطین کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ

    [bs-quote quote=” رواں سال مارے جانے والوں میں آٹھ ماہ کے بچے سے 74 سال کے بزرگ بھی شامل ہیں” style=”style-7″ align=”right”][/bs-quote]

    اقوام متحدہ سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔

    گزشتہ ماہ ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اقوامِ عالم کو باور کرایا کہ مسئلہ فلسطین حل نہ ہونا اقوام عالم اور اس عالمی ادارے کی مشترکہ ناکامی ہے۔

    ملیحہ لودھی نے مطالبہ کیا تھاکہ آزاد فلسطینی ریاست 1967 کی جغرافیائی حد بندی پرقائم کی جائے، مشرقی یروشلم آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو گولان، لبنان اوردیگر مقبوضہ علاقے خالی کرنا ہوں گے تاکہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا خواب شرمندہ ٔ تعبیر ہوسکے۔

    باخبر حلقوں میں یہ بھی اطلاع ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت نے فلسطینیوں کے لیے امداد اور حمایت میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے اور فلسطین کی اسرائیلی تسلط سےآزادی تک پاکستان کی جانب سے اپنے فلسطینی بھائیوں کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔

  • اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی اتحادی جماعتوں نے پارلیمنٹ تحلیل کردی

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی اتحادی جماعتوں نے پارلیمنٹ تحلیل کردی

    تل ابیب : اسرائیل کی مخلوط حکومت نے پارلیمنٹ تحلیل کرکے آئندہ برس اپریل میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں نے اسرائیلی پارلیمنٹ (الکنیست) کو تحلیل کرکے قبل از وقت الیکشن کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کی تصدیق وزیر اعظم نیتن یاہو نے گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کے اسپیکر یوئل ایڈلسٹین پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس طلب کریں گے جس میں آئندہ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کے شدت پسند وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت حالیہ دنوں شدید مشکلات سے دوچار ہے، 120 ارکان پر مشتمل پارلیمنٹ میں نیتن یاہو کی حکومت صرف ایک ووٹ کی برتری سے قائم تھی، جس کی تعداد 61 تھی۔

    سابق اسرائیلی وزیر دفاع ایویگڈور لائبر مین کے نومبر میں مستعفی ہونے کے باعث ان کی جماعت نے نیتن یاہو کی حمایت ختم کردی جس کے باعث اسرائیلی وزیر اعظم 61 ارکان پارلیمان کی حمایت سے محروم ہوگیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لائبرمین کی حمایت سے محرومی کے باعث مخلوط حکومت کو قانون میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل میں آئندہ برس نومبر میں الیکشن کا انعقاد ہونا جو اب قبل از وقت اپریل میں ہوگا، بنجامن نیتن یاہو نے سنہ 2015 اقتدار سنبھالا تھا، جو اب نئی کابینہ کے حلف لینے تک حکومت چلائیں گے۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم پر کرپشن کے مخلتف الزامات عائد کیے گئے۔

  • اسرائیل کے آثارِ قدیمہ سے سونے کے قیمتی سکے دریافت

    اسرائیل کے آثارِ قدیمہ سے سونے کے قیمتی سکے دریافت

    یروشلم:اسرائیل کے قدیمی شہرقیصریہ میں محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے ایک کنویں کے پاس سے 900 برس پرانے قیمتی سونے کے متعدد سکے دریافت کیے ہیں جوعباسی اور فاطمی میں لین دین کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ساحلی شہر قیصریہ سے کھدائی کے دوران کئی سو برس پرانے خالص سونے کے بننے ہوئے سکے دریافت ہوئے ہیں۔

    آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کے 24سکے چاندی کے گہرے برتن میں رکھے ہوئے تھے اور اس برتن کنویں کے برابر میں دو پتھروں کے درمیان چھپایا گیا تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کاخیال ہے کہ سونے کے ان سکوں کو کسی شخص نے کنویں کے برابر میں چھپایا ہوگا جو دوبارہ واپس نہیں آیا، ممکن ان سکوں کا مالک قتل ہوگیا ہو کیوں کہ 1101 میں مذکورہ شہر کے لوگوں کو صلیبی فوجوں نے قتل کردیا تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دریافت ہونے والے سونے کے سکے 11 صدی کے ہیں جنہیں قیصریہ عالمی ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کےلیے کی جانے والی کھدائی کے دوران نکالا گیا ہے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ سونے کے سکوں جس جگہ سے دریافت ہوئے ہیں اسی کے قریب سے سنہ 1960 اور 1990 میں سونے کا برتن اور چاندی کے زیورات دریافت ہوئے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق کھدائی کے دوران دریافت ہونے والا خزانہ تاحال یروشلم میں واقع اسرائیلی میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سنہ 2015 میں بحیرہ روم کے اسرائیلی ساحل سے تیراکوں کو 1 ہزار سےزائد برس قبل استعمال ہونے والے سونے کے 2 ہزار سکے دریافت ہوئے تھے۔

  • اسرائیل نے فلسطینی گورنر کو گرفتارکرلیا

    اسرائیل نے فلسطینی گورنر کو گرفتارکرلیا

    یروشلم : اسرائیلی پولیس نے رواں سال ستمبر میں یروشلم کے گورنرتعینات ہونے والے عدنان غیث کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم کے علاقے سلوان سے رات گئے گورنر یروشلم عدنان غیث کو گرفتار کیا۔

    اسرائیلی پولیس نے عدنان غیث کو یروشلم کے عدالت میں جج چاوی ٹوکر کے سامنے پیش کیا اور ریمانڈ کی درخواست کی جس پرعدالت نے 29 نومبر تک گورنر یروشلم کا ریمانڈ منظور کرلیا۔

    ترجمان پولیس مکی روزین فیلڈ نے گورنر یروشلم کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات دینے سے انکار کردیا۔

    گورنر یروشلم عدنان غیث کے دفتر پررواں ماہ 4 نومبر کواسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چھاپہ مارا گیا تھا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ عدنان غیث کو اسرائیلی پولیس نے 2 روز حراست میں رکھا تھا جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    عدنان غیث کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل نے کوئی جرم نہیں کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ پولیس انہیں ان کے عہدے پر کام کرنے سے روکنا چاہتی ہے۔

    دوسری جانب فلسطین کے وزیربرائے امور یروشلم عدنان الحسینی پر بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے 3 ماہ کی سفری پابندی عائد ہے۔

    واضح رہے کہ عدنان غیث مشرقی یروشلم کے قریبی علاقے سلوان کے رہائشی ہیں، انہیں رواں سال ستمبر میں گورنرتعینات کیا گیا تھا۔

  • حماس سے جنگ بندی پر اسرائیلی وزیر دفاع مستعفی

    حماس سے جنگ بندی پر اسرائیلی وزیر دفاع مستعفی

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر دفاع لائیبر مین نے غزہ میں اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اویگڈور لائیبر مین غزہ میں اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد احتجاجاً مستعفی ہوگئے، وزیردفاع کے مستعفی ہونے کے بعد نیتن یاہو کی حکومت مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔

    لائیبر مین نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم نیتن یاہو کو بھجوادیا ہے تاحال وزیراعظم ہاؤس نے استعفیٰ منظور ہونے یا مسترد کیے جانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کو وزیراعظم نیتن یاہو کا قریبی ساتھی قرار دیا جاتا تھا، دوسری جانب غزہ میں فلسطینیوں نے اسرائیلی وزیر دفاع کے استعفیٰ پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

    یہ پڑھیں: اسرائیلی تسلط نے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کردی،ملیحہ لودھی

    جنگ بندی کے سمجھوتے پر نیتن یاہو کی حکومت میں شامل عہدے داران کے علاوہ غزہ کی پٹی کے نزدیک رہنے والے یہودیوں نے بھی تنقید کی ہے اور انہوں نے غزہ کی حکمراں فلسطینی جماعت حماس کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    حماس نے سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ مصر کی مداخلت پر سیز فائر کا فیصلہ کیا ہے اور جب تک اسرائیل کی جانب سے معاہدے کا احترام کیا جاتا رہے گا تب تک حماس بھی ہتھیار نہیں اُٹھائے گا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی نہتے فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں میں 14 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حماس کی اسرائیلی فورسز سے جھڑپوں کے بعد اسرائیل نے سیز فائر کیا تھا۔