Tag: اسرائیل

  • فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ کےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی۔

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت فلسطین اسرائیل مذاکرات کے مطابق متعین ہونی چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر


    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر

    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پرہمیشہ سے کلیئرہیں، وقت آنے پرفیصلہ کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی نے امریکہ کے ممکنہ فیصلے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کے اعلان کی صورت میں جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین


    یاد رہے کہ دو روز قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین

    یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین

    بیت المقدس : فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔

    ان خیالات کا اظہار فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا، صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ امریکا ایسے اقدامات سے باز رہے جن کے اثرات سے وہ خود محفوظ نہیں رہ پائے گا۔

    صدر فلسطین نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے کی خبر سے ایک ایک فلسطینی کو تشویش ہے اور ایسے مسلط کیئے گئے کسی فیصلے کو فلسطین کی حکومت اور عوام قطعی طور تسلیم نہیں کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار سے واشنگٹن خطے میں قیام امن کی کاوشوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے جس سے مستقبل میں صورت حال مزید پیچیدہ اور گھمبیر ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالخلافہ قرار دیتا ہے اور عالمی سطح پر اسے منوانا بھی چاہتا ہے لیکن تاحال اسے اپنے مذموم مقصد میں ناکامی کا سامنا ہے ایسی صورت حال میں ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ متنازعہ بیان خطے میں طاقت کے توازن میں بگاڑ کا سبب بنے گا۔

  • قابض اسرائیلی فوج کی سرحد کے اُس پار شامی علاقے میں گولہ باری

    قابض اسرائیلی فوج کی سرحد کے اُس پار شامی علاقے میں گولہ باری

    غزہ : قابض اسرائیلی فوج نے شام کے حدود میں وادی گولان میں گولہ باری کر کے زیر تعمیر عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش کی بعد از ازاں شامی فوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے جس سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے.

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں کی جانب سے شام اور اسرائیل کے درمیان متنازعہ علاقے وادی گولان میں متعدد گولے داغے گئے جس میں ایک زیر تعمیر عمارت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی.

    اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی گولہ باری میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے تاہم اس کے بعد شام کے تازہ دم دستے بھی مستعد ہوگئے ہیں جس کے باعث علاقے میں کشیدگی کی صورت حال ہے.

    اس حوالے سے اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شام کی فوج نے سرحد کی دوسری جانب 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک عمارت کی تعمیر کررہی تھی جس کے لیے بھاری مشینری بھی پہنچا دی گئی تھی جب کہ معاہدے کے تحت ایسی تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد ہے.

    خیال رہے اس متنازعہ علاقے میں چند روز قبل ہونے والے خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی دھماکے سے اُڑا دی تھی جس میں نو افراد لقمہ اجل بن گئے تھے.

  • اسرائیل فلسطین پرجبری تسلط ختم کرے، ترکی کا مطالبہ

    اسرائیل فلسطین پرجبری تسلط ختم کرے، ترکی کا مطالبہ

    انقرہ : ترک وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز تسلط کر رکھا ہے عالمی طاقتیں فلسطینی عوام کو انصاف فراہم کرتے ہوئے اسرائیل کا قبضہ ختم کروائیں۔

    ترک میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں فلسطین پر قابض اسرائیلی افواج کو واپس بھیجوا کر اسرائیل کا جبری تسلط ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے.

    ترک وزارت خارجہ نے فلسطینی تنظیموں حماس اور فتح کے درمیان معاہدے طے پانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں قیام امن اور تنازع فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے تمام فلسطینی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔

    ترک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطین کی سیاسی فکروں کا اتحاد خوش آئند ہے اور اسرائیل کے جبری تسلط کے خلاف ایک بڑی کامیابی ہے جس کے بعد تصفیہ فلسطین کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں.

    خیال رہے فلسطین کے سیاسی قوتیں حماس اور فتح کے درمیان مصر میں ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کی رو سے فلسطین میں نہ صرف یہ کہ آزاد الیکشن کرائے جائیں گے بلکہ اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کا عندیہ دیا گیا ہے.

    فلسطین تنظیموں کے درمیان معاہدے کو عالمی سطح پر بالعموم اور اسلامی دنیا میں بالخصوص سراہا جا رہا ہے جس کی سب سے پہلے تائید بھی ترکی سے سامنے آئی تھی جو اسلامی دنیا میں یکجہتی اور مسلمانوں پہ ہونے والے مظالم کے خلاف سب سے موثر آواز بنتا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا

    اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں فلسطینی صدر محمود عباس نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے تعلقات سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل تلاش کرنا اورامن وامان کی صورت حال کو یقینی بنانا نہ صرف فلسطین بلکہ اسرائیل کے بھی حق میں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے کردار ادا کرنا بین الاقوامی برادری کی تاریخی ذمہ داری ہے۔


    مسجد اقصیٰ میں کشیدگی ،فلسطینی صدر نے اسرائیل سے تمام رابطے معطل کر دیے


    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردگان اوراردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نئی سنجیدہ اور موثرمذاکرات کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور وحشیانہ تشدد سے 6 فلسطینی نوجوان شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے جبکہ اسرائیل نے50 سال سے کم عمر فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے بھی روک دیا تھا۔


    مسجد اقصیٰ پرقبضے کے لیےاسرائیل کےمکروہ حربےکامیاب نہیں ہوں گے، طیب اردگان


    واضح رہے 26 جولائی کو ترک صدر طیب اردگان نے کہا تھا کہ اسرائیل کے مکروہ حربے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے چھیننے کی منظم سازش کا حصہ ہیں جس کا مقصد سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمانوں کو بیت المقدس سے محروم کرنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیتن یاہومشرق وسطیٰ میں امن خراب کرنے کےذمہ دار ہیں‘کیون روڈ

    نیتن یاہومشرق وسطیٰ میں امن خراب کرنے کےذمہ دار ہیں‘کیون روڈ

    سڈنی : آسٹریلیا کے سابق وزیراعظم کیون روڈ کا کہناہےکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہومشرقِ وسطیٰ میں امن مذاکرات کو خراب کررہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق اسرائیلی وزیراعظم اس وقت چارروزہ دورے پر آسٹریلیا میں موجود ہیں جب سابق آسٹریلوی وزیراعظم کی جانب سے نیتن یاہوکو مشرق وسطیٰ میں امن خراب کرنے کا ذمہ دار قرار دیاہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم نے کیون روڈ کےاس تنقیدی بیان پر اپنا ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ آسٹریلیا کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا اسرائیل کی تباہی کی کال ہوگی۔

    خیال رہےکہ اس وقت اسرائیل کے وزیراعظم آسٹریلیا کے چار روزہ دورے پر ہیں اور ان کے ہم منصب مسٹر میلکولم ٹرنبل ان کی میزبانی کر رہے ہیں۔

    یاد رہےکہ سابق وزیراعظم کیون روڈ نے 2010 کے ایک سفارتی واقعے کا حوالہ بھی دیا جس میں دبئی میں حماس کے ایک رہنما کے قتل میں چار بوگس آسٹریلیوی پاسپورٹ استعمال ہوئے تھےاور اس کے بعد مسٹر روڈ کی حکومت نے اسرائیلی سفارت کار کو ملک سے نکال دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: اسرائیل طویل عرصہ فلسطین کی زمین پر قابض نہیں رہ سکتا، اوباما

    واضح رہےکہ سابق امریکی صدر براک اوباما نےگزشتہ سال ستمبرمیں کہاتھاکہ ’اسرائیل زیادہ لمبے عرصے تک فلسطین کی زمین پر قبضہ قائم نہیں رکھ سکتا،دنیا سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل امریکا کے پاس ہےتاہم مسائل کا حل ممالک کو آپس میں باہمی اتفاق سے نکالنا ہوگا‘‘۔

  • اسرائیل فلسطین پالیسی پر امریکہ نے پالیسی تبدیل کرلی

    اسرائیل فلسطین پالیسی پر امریکہ نے پالیسی تبدیل کرلی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہےکہ میں دو ریاستوں کوایک ریاست کےطور پر دیکھ رہا ہوں،اور میں وہ پسند کررہا ہوں جو دونوں فریقین کو پسند ہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی دہائیوں سے مشرقِ وسطیٰ میں امریکی پالیسی کے روایتی ستون ’دو ریاستی حل‘سے علحیدگی کا اعلان کردیا ہے۔

    خیال رہےکہ گزشتہ روز امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا وائٹ ہاؤس میں شانداراستقبال کیا،اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کےاختتام کے لیےایک بہترین امن معاہدہ لائیں گے۔

    امریکی صدر کا کہناتھاکہ فلسطینوں کو اس نفرت سے نجات حاصل کرنی چاہیے جو انہیں انتہائی کم عمری سے سیکھائی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کواسرائیل کو تسلیم کرنا ہوگا۔

    دونوں سربراہان نے مستقبل میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا خصوصی ذکر نہیں کیاجو تصور خطے میں امریکی پالیسی کا اہم ستون رہا ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی اتحاد کی تعریف کی اور امن کےلیے اپنی شرائط کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے فلسطینیوں کو اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیےاورانہیں اسرائیل کی تباہی کے مطالبے کو بند کرنا ہوگا۔

    نیتن یاہوکا کہنا تھا کہ کسی بھی امن معاہدے کے تحت اسرائیل کو مغربی دریائے اردن کے تمام علاقوں پر سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں:اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    واضح رہےکہ صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے لے کر اب تک اسرائیل نے غربِ اردن کے مقبوضہ علاقوں ہزاروں مکانوں پر مشتمل یہودی بستیوں کی تعمیر کی منظور دے دی ہے۔

  • اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    یروشلم : اسرائیلی پارلمینٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودیوں بستیوں کے تعمیر کامتنازعہ بل منظور کرلیا،بل کی منظوری کےساتھ ہی اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی جس سے تین فلسطینی زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق اسرائیلی پارلیمنٹ نے غرب اردن میں نجی ملکیت کی حامل فلسطینی زمین پر یہودی آبادکاروں کے لیے چار ہزار مکانات کی تعمیر کامتنازعہ قانون منظور کر لیا ہے۔

    اسرائیلی پارلیمان میں اس قانون کے حق میں60جبکہ مخالفت میں 52 ووٹ ڈالے گئے۔اس قانون کی منظوری کے بعد اسرائیل کو فلسطین سمیت عالمی برادری کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی اٹارنی جنرل اویچائے مینڈلبلٹ نے اس بل کو غیرآئینی قرار دیا ہےاور ان کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس کا دفاع نہیں کریں گے۔

    مزید پڑھیں:اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید300گھروں کی تعمیر کا اعلان

    حزب اختلاف کےرہنماؤں کاکہنا ہے کہ سلامتی کونسل یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد پاس کرچکی ہے۔اگرپارلیمنٹ کے فیصلے پرعملدرآمد ہواتو عالمی برادری اس کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں چیلنج کرسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے پر 2500 مکانات پر مشتمل مزید یہودی بستیاں تعمیر کرے گا۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےبھی اشارہ دیا تھا کہ وہ ان یہودی بستیوں کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں۔انہوں نےاپنی انتخابی مہم میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔

    واضح رہے کہ 1967 میں اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے یہاں تعمیر ہونے والے 140 بستیوں میں پانچ لاکھ کے قریب غیر قانونی یہودی آباد ہیں۔

  • اسرائیل کا مغربی کنارے پریہودی بستی تعمیرکرنے کا اعلان

    اسرائیل کا مغربی کنارے پریہودی بستی تعمیرکرنے کا اعلان

    یروشلم : اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے پر 2500 مکانات پر مشتمل یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا فیصلہ کرلیا، یہ فیصل اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار کا منصب سنبھالا ہے، اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کو بھی پس پشت ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایوگدور لیبرمین اور وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو نے متنازعہ مقبوضہ مغربی کنارے پر مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ مکانات کی ضرورت کی وجہ سے کیا ہے۔

    اس حوالے سے اسرائیلی میئر نے منظوری بھی دے دی ہے، یہ بستیاں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں جبکہ اسرائیل اسے تسلیم نہیں کرتا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اعلان کردہ مکانات میں سے 100 کے قریب رام اللہ کے قریب بنائے جائیں گے اور اطلاعات ہیں کہ ان کے لیے جس تنظیم نے رقم فراہم کی ہے اسے ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کا خاندان اور اعلیٰ مشیر جیریڈ کشنر چلا رہے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ خطے میں قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کی تازہ کوشش ہے۔ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ اسرائیل کی جانب سے یہ دوسرا اعلان ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف اشارہ دیا تھا کہ وہ ان یہودی بستوں کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں بلکہ انہوں نے ان بستوں کے حامی اہلکار کو اسرائیل کے لیے اپنا سفیر بھی مقررکیا ہے۔