Tag: اسرائیل

  • اب انسانی خون سے بھی بجلی بن سکتی ہے

    اب انسانی خون سے بھی بجلی بن سکتی ہے

    اسرائیل میں ایک طالبہ نے نئی قسم کے زیورات تیار کرلئے ہیں جنہیں انسانی جسم کی رگوں میں پیوست کیا جائے گا اوریہ سجاوٹ کے ساتھ بجلی بھی پیدا کریں گے، ان زیورات کے دو سروں پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں ،جو فون اور دیگر اعضاءکی حرکی توانائی کو بجلی میں بدلیں گے، یہ زیورات اینرجی ایڈکٹس کے نام سے متعارف کر وائے گئے ہیں اور ابتدائی طور پر ان کے تین ڈیزائن فروخت کیلئے پیش کئے گئے ہیں۔

    بلڈ بریجڈ نامی زیور کے بازو کی رگوں میں پیوست کیا جانا ہے جبکہ  دی بیلنکر کو ناک کی ہڈی میں پیوست کیا جاتا ہے جو آنکھوں کے جھپکنے کی وجہ سے دوران خون اضافے کو بجلی بنانے کیلئے استعمال کرے گا۔ اسی طرح ای-پلس نامی زیور کو کمر کی رگوں میں پیوست کیا جاتا ہے اور یہ ریڑھ کی ہڈی کی عصبی خلیوں سے توانائی لے کر بجلی بنائے گا۔

    ان زیورات کی موجد نومی کذنر کا کہنا ہے کہ جدید دور میں توانائی ہی سب سے اہم چیز ہے اس لئے ہمیں ایسے زیورات کی ضرورت ہے جو کم از کم اتنی بجلی پیدا کرسکیں کہ اس سے موبائل فون چارج کیا جاسکے۔

  • اسرائیل کا اقوام متحدہ کے کمیشن کو تسلیم کرنے سے انکار

    اسرائیل کا اقوام متحدہ کے کمیشن کو تسلیم کرنے سے انکار

    غزہ: اقوام متحدہ کے غزہ میں اسرائیلی بربریت اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے قائم کئے گئے کمیشن کو اسرائیل نے کینگرو کمیشن قرار دیتے ہوئے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے سربراہ اسرائیل مخالف ہیں اور ہر فورم پر اسرئیل کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں ۔

    خدشہ ہے کہ اسرائیل کے خلاف جانبدار انہ تحقیقات کی جائیں گی، دوسری جانب حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے کمیشن کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف تحقیقات کی جائے اور جتنا جلدی ممکن ہوسکے ،جنگی جرائم کی تحقیقات مکمل کی جائیں۔

  • اسرائیلی بمباری:تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین شہید

    اسرائیلی بمباری:تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین شہید

    غزہ میں اسرائیل کے بہیمانہ حملوں میں اب تک تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین جان کی بازی ہارچکی ہیں۔ اسرائیل کا سفاک چہرہ معصوم فلسطینی بچوں کی شہادت میں دیکھا جا سکتا ہے لیکن انسانی حقوق کی دھائیاں دینے والے بے گناہ بچوں کی شہادت پر بھی خاموش تماشائی کا کردارادا کررہے ہیں۔غزہ میں پھول جیسے معصوم بچے اورننھی کلیاں اسرائیلی جارحیت کی بھینٹ چڑھنے کے بعد کھلنےسے پہلے ہی مرجھا گئیں۔

    اپنے ہنستے بستے گھروں میں خوش وخرم زندگی گزارتے اورگلیوں میں کھیلتے کودتے بچے اسرائیلی بموں کی غذا بن کر یا تو شہادت کے درجے پرفائر ہوگئے یا اسپتالوں میں زندگی اورموت کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔۔معصوم بچوں کے والدین اوررشتے داربین کرتے،اپنے بچوں کی زندگی کی دھائی دیتے،اپنے پیارے بچوں کی لاشوں سے لپٹ کررونے پرمجبورہیں۔

    غزہ کے اسپتال زخمی بچوں سے بھرے پڑے ہیں۔یہ وہ معصوم ہیں جن کو بنا کسی قصوراورجرم کے نشانہ بنایا گیا۔ اپنے بچوں کےزخموں پرمرہم رکھتی روتی بلکتی مائیں انسانی حقوق کے دعوے داروں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انہیں انصاف کب ملے گا۔

  • اسرائیل عید کے دن بھی موت بانٹتا رہا،گیارہ سو فلسطینی شہید

    اسرائیل عید کے دن بھی موت بانٹتا رہا،گیارہ سو فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیل عید کے دن بھی غزہ میں موت بانٹتا رہا، اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد گیارہ سو ہوگئی۔اسرائیل کا حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے مکان پر میزائل حملہ۔ حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

    اسرائیل نے درندگی کی تمام حدیں پار کرلیں، عید کا پہلا روز غزہ کے مکینوں کے لیے قیامت خیز ثابت ہوا۔عید کے پہلے روز اٹھاون فلسطینی جاں بحق ہوگئے، فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ جبالیہ اور الشتی پر وحشیانہ بمباری کردی جس میں مزید نو معصوم بچے بھی جان سے گئے۔

    غزہ میں گیارہ سو سے زائد نہتے فلسطینی اپنی جان گنوا بیٹھے تو دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےغزہ میں فوری اورغیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا،لیکن اسرائیل کوغزہ خالی کرنے کا نہیں کہہ سکا۔۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے بھی امن کے مطالبے کو ٹھوکر مارتے ہوئے غزہ میں طویل مدتی آپریشن کا اعلان کردیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے ایک لاکھ سڑسٹھ ہزار فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں مختلف عمارتوں اور اسکولوں میں پناہ دی جارہی ہے۔۔ غزہ خون کے آنسو رو رہا ہے، جہاں اسرائیلی بمباری سےتباہ عمارتوں کےملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے۔عالمی رد عمل اور معصوم بچوں کے خون کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلی فوج درندگی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، اقوام متحدہ

    اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، اقوام متحدہ

    جینیوا :اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نوی پلے کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔غزہ میں اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔غزہ کی صورتحال پرغورکے لئے طلب کئے گئے انسانی حقوق کمیشن کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمیشن کی سربراہ نوی پلے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ فوری طورپرختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ غزہ کا محاصرہ ہمیشہ کے لئے ختم ہونا چاہئیے۔اسرائیل کے حملوں میں بچے بھی جاں بحق ہوئے۔ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ پلے نے حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہا ان حملوں سے عام شہریوں کی زندگیوں کوخطرات لاحق ہیں۔

  • اسرائیل نے جنگ میں جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، ایران

    اسرائیل نے جنگ میں جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، ایران

    تہران:  ایران نے اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا تہران میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی پارلیمانی یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل نےغزہ میں جاری جنگ میں جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، جس کے باعث معصوم فلسطینیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

    اسرائیلی فورسز نے معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے گھروں، طبی مراکز، مساجد کو بھی نشانہ بنایا،غزہ میں جاری جنگ میں خواتین، بجوں سمیت کم ازکم چھ سو تیس فلسطین جاں بحق ہوگئے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کا دہرامعیار،اسرائیل سے ہمدردی، حماس کی مذمت

    اقوام متحدہ کا دہرامعیار،اسرائیل سے ہمدردی، حماس کی مذمت

    غزہ : بےگناہ فلسطینیوں کی شہادت پراقوام متحدہ کا دہرا معیار سامنےآگیا، بان کی مون نے مظلوم فلسطینوں کے بجائے بے ضرر راکٹ حملوں پر اسرائیل سے ہمدردی کرتے ہوئے حماس کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

    فلسطینیوں کے خون ناحق پر اقوام متحدہ کی بے حسی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، جنگ بندی کی کوششوں کے لئے مشرق وسطی میں موجود اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مظلوم فلسطینیوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے جارحیت پسند اسرائیل کی دل جوئی کرنا زیادہ اہم سمجھا، بان کی مون نے راکٹ حملوں اور حماس کی مذمت کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    بان کی مون کے ساتھ موجود اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر بغض کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ پر حملوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیا، اسرائیلی وزیراعظم نے حماس کو آئی ایس آئی ایس اور بوکوحرام جیسی تنظیم قرار دیا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا کہ وہ غزہ کے بحران کے خاتمے کے لئے لڑائی روک کر بات چیت شروع کریں۔

  • اسرائیل کا غزہ میں5گھنٹے جنگ بندی کا اعلان،حماس بھی راضی

    اسرائیل کا غزہ میں5گھنٹے جنگ بندی کا اعلان،حماس بھی راضی

    غزہ:  دو سو بیس فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل پانچ گھنٹے کی جنگ بندی پرآمادہ ہوگیا  ہے،جنگ بندی کی درخواست اقوام متحدہ نے کی تھی جبکہ حماس نے بھی جنگ بندی قبول کرنےکا اعلان کیا ہے۔

    نو روز تک نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں پر بموں کی بارش برسانے کے بعد اقوام متحدہ کی درخواست پر بالآخر اسرائیل پانچ گھنٹے کی جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا، جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق آج صبح دس بجے سے تین بجے تک نافذ ہوگی، جنگ بندی کی مہلت شہریوں کو غذا اور دیگر ضروری اشیاء ذخیرہ کرنے کے لیے دی گئی ہے، حماس نے بھی جنگ بندی پر رضامندی ظاہرکی ہے۔

    آٹھ جولائی کو آپریشن پروٹیکٹو ایج کے نام سے شروع کئے اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی شہید اور چودہ سو سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

    اسرائیل کی سفاکیت کا ایک اور واقعہ غزہ کے ساحل پر پیش آیا، جہاں ساحل  پر کھیلتے معصوم بچوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا، نو،دس اورگیارہ سال کے چار بچے اسرائیل بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے،اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں بارہ سو سے زائد مقامات پر بمباری کی گئی۔

    امریکا غزہ کی صورتحال پر دوہرا معیار قائم کیے ہوئے ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع اور بمباری کا حق حاصل ہے تودوسری جانب جنگ بندی کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔

     

  • مظلوم فلسطینیوں کے حوصلے چٹانوں کی طرح مضبوط ہیں

    مظلوم فلسطینیوں کے حوصلے چٹانوں کی طرح مضبوط ہیں

    مظلوم فلسطینیوں کے پاس اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے جدید ہھتیار تو نہیں لیکن ان کے حوصلے چٹانوں کی طرح مضبوط ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں پر ایسے خطرناک ہتھیار استعمال کررہا ہے جن پر عالمی پابندی عائد ہے۔اسرائیل غزہ پر حملے میں ایسے ہتھیار کا استعمال کر رہا ہے، جن پر عالمی سطح پر پابندی عائد ہے۔ یہ ہتھیار ایسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں جن سے جانی اور مالی تباہی کا تصور کرنابھی مشکل ہے۔اسرائیل نے اپنے عام شہریوں کے بچاؤ کے لیے آہنی گنبد یا آئرن ڈوم بنایا ہوا ہے۔ جو دشمن کی جانب سے راکٹ حملوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے.

    ایک طرف جدید اسلحہ سے لیس آرمی ، دوسری جانب جذبہ ایمانی سے بلند حوصلے۔ اسرائیل کے جدید ہتھیاروں کے مقابلے میں حماس کے پاس صرف راکٹ ہیں۔جن کے حملوں میں ایک یہودی تک کی جان نہیں گئی،۔جب کہ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہداءکی تعداد ایک سو ستر سےتجاوزکر گئی۔ فلسطینیوں کے حقوق کےلئےبرسرپیکار حماس کے پاس کوئی راکٹ ایسا نہیں ہے جسے ایک اہم ہتھیار کہاجاسکے۔

    ان ہتھیاروں میں کم فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں میں بڑے گولے،گرنیڈراکٹ اور قسّام راکٹ شامل ہیں جو بالترتیب سترہ کلومیٹرسے اڑتالیس کلومیٹرتک مارکرسکتےہیں۔ان کےعلاوہ حماس کےپاس دور تک مارکرنےوالےفجر فائیو راکٹ ہیں جوزیادہ سےزیادہ پچھترکلومیٹر تک مارکرسکتےہیں جن سےتل ابیب اوریروشلم جیسےاسرائیل کے بڑے آبادی کےمراکز کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

  • اسرائیلی بربریت کیخلاف دنیا بھرمیں مظاہروں کا سلسلہ جاری

    اسرائیلی بربریت کیخلاف دنیا بھرمیں مظاہروں کا سلسلہ جاری

    اسرائیل کے غزہ پر سفاکانہ حملوں اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف انڈونیشیا،برطانیہ ،میکسیکو،الجزائر،جنوبی کوریا،آسٹریلیا ، بنگلہ دیش اور فرانس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرے کیے گئے۔ لندن میں اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے جمع ہونے والے مظاہرین نے فلسطین کو آزادی دو۔اسرائیل کے ٖغزہ پر حملے بند کراو کے نعرے لگا رہے تھے ۔

    مختلف نسلوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے مظاہرے میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے کی برطانیہ میں سر گرم عمل یورپی ترک ڈیموریٹس یونین نے بھی حمایت کی۔چلی میں مقیم فلسیطنیوں کی بڑی تعداد نے بھی غزہ کے معصوم شہریوں پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

    بھارتی ریاست تامل ناڈو میں بھی مقامی تنظیموں نے پانچ روز سے جاری فلسطینی قتل عام کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی اور اقوام متحدہ اور امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔